✺ ہماری اردو پیاری اردو ✺
1.04K subscribers
101 photos
2 files
190 links
مطالعہ کا ذوق رکھنے والوں کیلئے انمول تحفہ اصلاح اعمال، حکایات و واقعات،سیرت و تذکرہ صالحین، عبرت انگیز نصیحتیں، حمد اور نعتیہ اشعار ، انمول تحریری پیغامات پڑھنے اور ان موضوعات سے متعلق مستند، علمی و تحقیقی مواد حاصل کرنے کیلئے جوائن کیجئے
👇👇👇
Download Telegram
ِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ
" اے ہمارے رب! اورہمیں وہ سب عطا فرما جس کا تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے ہم سے وعدہ فرمایا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوانہ کرنا۔بیشک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔"
( اٰل عمران:194)

رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا
" اے ہمارے رب! ہمیں اس شہرسے نکال دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لئے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنادے اور ہمارے لئے اپنی بارگاہ سے کوئی مددگار بنادے۔"
( النساء:75)

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
" اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اور اگر تو نے ہماری مغفرت نہ فرمائی اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ضرور ہم نقصان والوں میں سے ہوجائیں گے۔"
( الاعراف:23)

رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنْتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ
" اے ہمارے رب! ہم میں اور ہماری قوم میں حق کے ساتھ فیصلہ فرمادے اور تو سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے۔"
( الاعراف:89)

رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
" اے ہمارے رب! ہمیں کافروں کیلئے آزمائش نہ بنا اور ہمیں بخش دے، اے ہمارے رب! بیشک تو ہی بہت عزت والا،بڑا حکمت والا ہے۔"
( الممتحنة: 05)

رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُنْ مِنَ الْخَاسِرِينَ
" اے میرے رب ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں اور اگر تو میری مغفرت نہ فرمائے اور مجھ پر رحم نہ فرمائے تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجاؤں گا۔"
( ھود:47)

رَبِّ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
" اے میرے رب! تو دنیا اور آخرت میں میرا مددگار ہے، مجھے اسلام کی حالت میں موت عطا فرما اور مجھے اپنے قرب کے لائق بندوں کے ساتھ شامل فرما۔"
( یوسف: 101)

رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ
" اے ہمارے رب! تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں اور اللہ پر زمین اور آسمان میں کوئی بھی شے پوشیدہ نہیں ۔"
( ابراہیم:38)

رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ، رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ
" اے میرے رب! مجھے اور کچھ میری اولاد کونماز قائم کرنے والا رکھ، اے ہمارے رب اور میری دعا قبول فرما۔ اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا۔"
( ابراہیم: 40-41)

رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَانًا نَصِيرًا
" اے میرے رب! مجھے پسندیدہ طریقے سے داخل فرما اور مجھے پسندیدہ طریقے سے نکال دے اور میرے لئے اپنی طرف سے مددگار قوت بنادے۔"
" بنی اسرائیل:80)

رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا
" اے ہمارے رب! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے معاملے میں ہدایت کے اسباب مہیا فرما۔"
( الکھف:10)

رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنْ بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا
" اے میرے رب ! بیشک میری ہڈی کمزور ہوگئی اور سرنے بڑھاپے کا شعلہ چمکا دیا ہے (بوڑھا ہوگیا ہوں ) اور اے میرے رب! میں تجھے پکار کر کبھی محروم نہیں رہا۔"
( مریم:04)

رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي, وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي, وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِي, يَفْقَهُوا قَوْلِي، رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا
" اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے ۔ اور میرے لیے میرا کام آسان فرما دے۔ اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔ تاکہ وہ میری بات سمجھیں ۔ اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔"
( طه:25-26-27-28-114)

لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
" تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ہرعیب سے پاک ہے ، بیشک مجھ سے بے جا ہوا ۔"
( الانبیاء:87)

رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ
" اے میرے رب! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے۔"
( الانبیاء:89)

أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
" بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔"
( الانبیاء:83)

رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَ
أَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ
" اے میرے رب !مجھے برکت والی جگہ اتار دے اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے۔"
( المؤمنون:29)

رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ
" اے میرے رب!میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ اور اے میرے رب!میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ شیطان میرے پاس آئیں ۔"
( المؤمنون:97-98)

رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ
" اے ہمارے رب!ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔ "
( المؤمنون:109)

رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا
" اے ہمارے رب!ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے، بیشک اس کا عذاب گلے کا پھندا ہے۔"
( الفرقان:65)

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
" اے ہمارے رب! ہماری بیویوں اور ہماری اولاد سے ہمیں آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔"
( الفرقان:74)

رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ، وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ، وَاجْعَلْنِي مِنْ وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ، وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ، يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ، إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ.
" اے میرے رب !مجھے حکمت عطا کر اور مجھے ان سے ملادے جو تیرے خاص قرب کے لائق بندے ہیں ۔اوربعدوالوں میں میری اچھی شہرت رکھ دے۔ اور مجھے ان میں سے کردے جو چین کے باغوں کے وارث ہیں ۔اور مجھے اس دن رسوا نہ کرنا جس دن سب اٹھائے جائیں گے۔ جس دن نہ مال کام آئے گا اور نہ بیٹے۔ مگر وہ جو اللہ کے حضور سلامت دل کے ساتھ حاضر ہوگا۔"
( الشعراء:83-84-85-87-88-89)

رَبِّ نَجِّنِي وَأَهْلِي مِمَّا يَعْمَلُونَ
" اے میرے رب! مجھے اور میرے گھر والوں کو ان کے اعمال سے محفوظ رکھ۔"
( الشعراء:169)

رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
" اے میرے رب!مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اس احسان کا شکر اداکروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کیا اور (مجھے توفیق دے) کہ میں وہ نیک کام کروں جس پر تو راضی ہو اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے ان بندوں میں شامل کر جو تیرے خاص قرب کے لائق ہیں ۔"
( النمل:19)

رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، رَبِّ انْصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ
" اے میرے رب!میں نے اپنی جان پر زیادتی کی تو تومجھے بخش دے تو الله نے اسے بخش دیا بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔"
( القصص:16)

رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
" اے ہمارے رب!تیری رحمت اور علم ہر شے سے وسیع ہے تو انہیں بخش دے جوتوبہ کریں اور تیرے راستے کی پیروی کریں اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔ "
( المؤمنون:07)

رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدْتَهُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
" اے ہمارے رب!اور انہیں اور ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں ان کو ہمیشہ رہنے کے ان باغوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ،بیشک تو ہی عزت والا، حکمت والا ہے۔"
( المؤمنون:08)

رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ
" اے ہمارے رب!ہم سے عذاب دور کردے، ہم ایمان لاتے ہیں ۔"
( الدخان: 12)

رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ
" اے میرے رب!مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پراور میرے ماں باپ پر فرمائی ہے اور میں وہ نیک کام کروں جس سے تو راضی ہوجائے اور میرے لیے میری اولاد میں نیکی رکھ،میں نے تیری طرف رجوع کیااور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔"
( الاحقاف: 15 )

رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ
" اے ہمارے رب! ہمیں اورہمارے ان بھائیوں کوبخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کیلئے کوئی کینہ نہ رکھ، اے ہمارے رب! بیشک تو نہایت مہربان، بہت رحمت والا ہے۔"
( الحشر: 10 )

رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ ال
ْمَصِيرُ، رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
( اے ہمارے رب! ہم نے تجھی پر بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع لائے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔ اے ہمارے رب! ہمیں کافروں کیلئے آزمائش نہ بنا اور ہمیں بخش دے، اے ہمارے رب! بیشک تو ہی بہت عزت والا،بڑا حکمت والا ہے۔"
( الممتحنة: 04)

رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
" اے ہمارے رب!ہمارے لیے ہمارا نور پورا کردے اور ہمیں بخش دے، بیشک تو ہر چیز پرخوب قادرہے۔"
(التحریم:08)

رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ... وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
" اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے ظالم لوگوں سے نجات عطا فرما۔"
( التحریم:11)

رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا، إِنَّكَ إِنْ تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوا إِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا
" اے میرے رب!زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ۔ بیشک اگر تو انہیں چھوڑدے گا تویہ تیرے بندوں کو گمراہ کردیں گے اور یہ اولاد بھی ایسی ہی جنیں گے جو بدکار ،بڑی ناشکری ہوگی۔"
(نوح:27-26)

رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَارًا
" اے میرے رب !مجھے اور میرے ماں باپ کو اور میرے گھر میں حالتِ ایمان میں داخل ہونے والے کو اور سب مسلمان مردوں اور سب مسلمان عورتوں کوبخش دے اور کافروں کی تباہی میں اضافہ فرمادے۔"
( نوح:28)

رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ
" اے میرے رب!میں اس خیر ( کھانے ) کی طرف محتاج ہوں جو تو میرے لیے اتارے۔"
( القصص: 24)

اللَّهُمَّ رَبَّنَا... ارْزُقْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
" اے اللہ! اے ہمارے رب! ہمیں رزق عطا فرما اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔"
(المائدہ:114)
رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ
" اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے پس ہمیں گواہی دینے والوں میں سے لکھ دے ۔"
(اٰل عمران:53)

رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
" اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما ،بیشک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے۔ اور ہم پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرما بیشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔"
(البقرہ:128-127)

رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
" اے ہمارے رب!ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آخرت میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔"
(البقره:201)

رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
" اے ہمارے رب! ہم پر صبر ڈال دے اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اورکافر قوم کے مقابلے میں ہماری مددفرما۔"
(البقره:250)

رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
" اے ہمارے رب! اگر ہم بھولیں یا خطا کریں تو ہماری گرفت نہ فرما ،اے ہمارے رب! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا، اے ہمارے رب!اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف فرمادے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر مہربانی فرما، تو ہمارا مالک ہے پس کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔"
(البقره:286)

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ
" اے ہمارے رب تو نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی ہے ،اس کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، بیشک تو بڑاعطا فرمانے والاہے۔"
(اٰل عمران: 08)

رَبَّنَا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيعَادَ
" اے ہمارے رب! بیشک تو سب لوگوں کو اس دن جمع کرنے والا ہے جس میں کوئی شبہ نہیں ، بیشک اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔"
(اٰل عمران:09)

رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
" اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے ہیں ،تو تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔"
(اٰل عمران:16)

رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۖ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ
" اے میرے رب! مجھے
اپنی بارگاہ سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو ہی دعا سننے والاہے۔"
( اٰل عمران: 38)

رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ
" اے ہمارے رب! ہم اس کتاب پر ایمان لائے جو تو نے نازل فرمائی اورہم نے رسول کی اِتّباع کی پس ہمیں گواہی دینے والوں میں سے لکھ دے۔"
( اٰل عمران: 53)

رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
" اے ہمارے رب ! ہمارے گناہوں کو اور ہمارے معاملے میں جو ہم سے زیادتیاں ہوئیں انہیں بخش دے اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔"
(اٰل عمران:147)

رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
" اے ہمارے رب!تو نے یہ سب بیکار نہیں بنایا۔ تو پاک ہے ، تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے ۔"
( اٰل عمران: 191)

رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ
" اے ہمارے رب ! بیشک جسے تو دوزخ میں داخل کرے گا اسے تو نے ضرور رسوا کردیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے ۔"
(اٰل عمران:192)

رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا ۚ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ
" اے ہمارے رب ! بیشک ہم نے ایک ندا دینے والے کو ایمان کی ندا (یوں ) دیتے ہوئے سنا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے پس اے ہمارے رب ! تو ہمارے گنا ہ بخش دے اور ہم سے ہماری برائیاں مٹادے اور ہمیں نیک لوگوں کے گروہ میں موت عطا فرما "
( اٰل عمران:193)

رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلَىٰ رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ
" اے ہمارے رب! اورہمیں وہ سب عطا فرما جس کا تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے ہم سے وعدہ فرمایا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوانہ کرنا۔بیشک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔"
( اٰل عمران: 194)

رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا
" اے ہمارے رب! ہمیں اس شہرسے نکال دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لئے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنادے اور ہمارے لئے اپنی بارگاہ سے کوئی مددگار بنادے۔"
( النساء:75)

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
" اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اور اگر تو نے ہماری مغفرت نہ فرمائی اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ضرور ہم نقصان والوں میں سے ہوجائیں گے۔"
(الاعراف:23)

رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنْتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ
" اے ہمارے رب! ہم میں اور ہماری قوم میں حق کے ساتھ فیصلہ فرمادے اور تو سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے۔"
(الاعراف:89)

رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
" اے ہمارے رب! ہم پر صبر ڈال دے اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اورکافر قوم کے مقابلے میں ہماری مددفرما۔"
(البقرہ:250)

رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
" اے ہمارے رب! ہم نے تجھی پر بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع لائے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔ اے ہمارے رب! ہمیں کافروں کیلئے آزمائش نہ بنا اور ہمیں بخش دے، اے ہمارے رب! بیشک تو ہی بہت عزت والا،بڑا حکمت والا ہے۔"
(الممتحنه:05)

رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُنْ مِنَ الْخَاسِرِينَ
" اے میرے رب ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں اور اگر تو میری مغفرت نہ فرمائے اور مجھ پر رحم نہ فرمائے تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجاؤں گا۔"
(ھود:47)

رَبِّ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
" اے میرے رب! تو دنیا اور آخرت میں میرا مددگار ہے، مجھے اسلام کی حالت میں موت عطا فرما اور مجھے اپنے قرب کے لائق بندوں کے ساتھ شامل فرما۔"
(یوسف:101)

رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ
" اے ہمارے رب! تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں اور اللہ پر زمین اور آسمان میں کوئی بھی شے پوشیدہ نہیں ۔"
(ابراھیم:38)

رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَ
ا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ، رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ
" اے میرے رب! مجھے اور کچھ میری اولاد کونماز قائم کرنے والا رکھ، اے ہمارے رب اور میری دعا قبول فرما۔ اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا۔"
(ابراھیم:41-40)

رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَانًا نَصِيرًا
" اے میرے رب مجھے پسندیدہ طریقے سے داخل فرما اور مجھے پسندیدہ طریقے سے نکال دے اور میرے لئے اپنی طرف سے مددگار قوت بنا دے۔"
(بنی اسرائیل:80)

رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا
" اے ہمارے رب! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے معاملے میں ہدایت کے اسباب مہیا فرما۔"
(الکھف:10)

قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنْ بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا
" اے میرے رب ! بیشک میری ہڈی کمزور ہوگئی اور سرنے بڑھاپے کا شعلہ چمکا دیا ہے (بوڑھا ہوگیا ہوں ) اور اے میرے رب! میں تجھے پکار کر کبھی محروم نہیں رہا۔"
(مریم:04)

قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي, وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي, وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِي, يَفْقَهُوا قَوْلِي، رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا
" اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے ۔ اور میرے لیے میرا کام آسان فرما دے۔ اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔ تاکہ وہ میری بات سمجھیں ۔ اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔"
( طه : 28-27-26-25-114)

لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
" تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ہرعیب سے پاک ہے ، بیشک مجھ سے بے جا ہوا ۔"
(الانبیاء:87)

رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ
" اے میرے رب! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے۔"
(الانبیاء:89)

أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
" بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔"
(الانبیاء:83)

رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ
" اے میرے رب !مجھے برکت والی جگہ اتار دے اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے۔"
(المؤمنون:29)

رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ
" اے میرے رب!میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ اور اے میرے رب!میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ شیطان میرے پاس آئیں ۔"
(المؤمنون:98-97)

رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ
" اے ہمارے رب!ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔"
(المؤمنون:109)

رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا
" اے ہمارے رب!ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے، بیشک اس کا عذاب گلے کا پھندا ہے۔"
(الفرقان:65)

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
ترجمہ: " اے ہمارے رب! ہماری بیویوں اور ہماری اولاد سے ہمیں آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرمااور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔"
(الفرقان:74)

رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ، وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ، وَاجْعَلْنِي مِنْ وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ، وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ، يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ، إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ.
ترجمہ: " اے میرے رب !مجھے حکمت عطا کر اور مجھے ان سے ملادے جو تیرے خاص قرب کے لائق بندے ہیں ۔اوربعدوالوں میں میری اچھی شہرت رکھ دے۔ اور مجھے ان میں سے کردے جو چین کے باغوں کے وارث ہیں ۔اور مجھے اس دن رسوا نہ کرنا جس دن سب اٹھائے جائیں گے۔ جس دن نہ مال کام آئے گا اور نہ بیٹے۔ مگر وہ جو اللہ کے حضور سلامت دل کے ساتھ حاضر ہوگا۔"
(الشعراء:89:88:87:85:84:83)

رَبِّ نَجِّنِي وَأَهْلِي مِمَّا يَعْمَلُونَ
ترجمہ: " اے میرے رب! مجھے اور میرے گھر والوں کو ان کے اعمال سے محفوظ رکھ۔"
(الشعراء: 169)

رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
ترجمہ: " اے میرے رب!مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اس احسان کا شکر اداکروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کیا اور (مجھے توفیق دے) کہ میں وہ نیک کام کروں جس پر تو راضی ہو اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے ان بندوں میں شامل کر جو تیرے خاص قرب کے لائق ہیں ۔"
(النمل:19)

رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، رَ
بِّ انْصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ
ترجمہ: " اے میرے رب!میں نے اپنی جان پر زیادتی کی تو تو مجھے بخش دے، اے میرے رب!ان فسادی لوگوں کے مقابلے میں میری مدد فرما۔"
(القصص:16 العنکبوت:30)

رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
ترجمہ: " اے ہمارے رب!تیری رحمت اور علم ہر شے سے وسیع ہے تو انہیں بخش دے جوتوبہ کریں اور تیرے راستے کی پیروی کریں اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔ "
(المؤمن: 07)

رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدْتَهُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
ترجمہ: " اے ہمارے رب!اور انہیں اور ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں ان کو ہمیشہ رہنے کے ان باغوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ،بیشک تو ہی عزت والا، حکمت والا ہے۔"
(المؤمن:08)

رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ
ترجمہ: " اے ہمارے رب!ہم سے عذاب دور کردے، ہم ایمان لاتے ہیں ۔"
(الدخان:12)

رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ
ترجمہ: " اے میرے رب!مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پراور میرے ماں باپ پر فرمائی ہے اور میں وہ نیک کام کروں جس سے تو راضی ہوجائے اور میرے لیے میری اولاد میں نیکی رکھ،میں نے تیری طرف رجوع کیااور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔"
(الاحقاف:15)

رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ
ترجمہ: " اے ہمارے رب! ہمیں اورہمارے ان بھائیوں کوبخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کیلئے کوئی کینہ نہ رکھ، اے ہمارے رب! بیشک تو نہایت مہربان، بہت رحمت والا ہے۔"
(الحشر:10)

رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ، رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
ترجمہ: " اے ہمارے رب! ہم نے تجھی پر بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع لائے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔ اے ہمارے رب! ہمیں کافروں کیلئے آزمائش نہ بنا اور ہمیں بخش دے، اے ہمارے رب! بیشک تو ہی بہت عزت والا،بڑا حکمت والا ہے۔"
(الممتحنه: 4-5)

رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
ترجمہ: " اے ہمارے رب!ہمارے لیے ہمارا نور پورا کردے اور ہمیں بخش دے، بیشک تو ہر چیز پرخوب قادرہے۔"
(التحریم:08)

رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ... وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
ترجمہ: " اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے ظالم لوگوں سے نجات عطا فرما۔"
(التحریم:11)

رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا، إِنَّكَ إِنْ تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوا إِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا
ترجمہ: " اے میرے رب!زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ۔ بیشک اگر تو انہیں چھوڑدے گا تویہ تیرے بندوں کو گمراہ کردیں گے اور یہ اولاد بھی ایسی ہی جنیں گے جو بدکار ،بڑی ناشکری ہوگی۔"
(نوح:27)

رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَارًا
ترجمہ: " اے میرے رب !مجھے اور میرے ماں باپ کو اور میرے گھر میں حالتِ ایمان میں داخل ہونے والے کو اور سب مسلمان مردوں اور سب مسلمان عورتوں کوبخش دے اور کافروں کی تباہی میں اضافہ فرمادے۔"
(نوح:28)

رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ
ترجمہ: " اے میرے رب!میں اس خیر (کھانے) کی طرف محتاج ہوں جو تو میرے لیے اتارے۔"
(القصص:24)

اللَّهُمَّ رَبَّنَا... ارْزُقْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
ترجمہ: " اے اللہ ! اے ہمارے رب! ہمیں رزق عطا فرما اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔"
(المائدہ:114)

رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنْزَلْتَ وَ اتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ
ترجمہ:"اے ہمارے رب! ہم اس کتاب پر ایمان لائے جو تو نے نازل فرمائی اورہم نے رسول کی اِتّباع کی پس ہمیں گواہی دینے والوں میں سے لکھ دے۔"
(اٰل عمران:53)
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=918329958503503&id=463816663954837
💫ان دعاؤں کو خوب عام کیجیے اللہ کریم آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے
حج تو پوری آن بان سے ہوگیا ، لیکن کشمیری مظلوموں کی مددکے لیے کوئی اسلامی لشکرنہیں پہنچ سکا ۔
مدد تو دور کی بات ، خطیب صاحب نے ڈر کے مارے اُن کے لیے دعا بھی نہیں کی ۔

ابلیس کا مشیر سچ ہی کہتا تھا:

ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا ؟
کُند ہو کر رہ گئی مومِن کی تیغِ بے نیام

ہے اَزَل سے اِن غریبوں کے مقدر میں سجود
ان کی فطرت کا تقاضا ہے ” نمازِ بے قیام “

یہ ہماری سعیِ پیہم کی کرامت ہے کہ آج
صُوفی و مُلا ملوکیت کے بندے ہیں تمام

کس کی نومیدی پہ حُجت ہے یہ فرمانِ جدید ؟
ہے جہاد اس دور میں مردِ مسلماں پر حرام !
🌴جُدائی کا غم 🌴

فجرکے بعد ایک بزرگ روٹی دم کروانے آئے اور مجھے دیکھتے ہی رونے لگ گئے ۔
میں نے پوچھا: کیاہوا ؟
کہنے لگے: میری بھینس سخت بیمار ہے ، ڈرتا ہوں کہ کہیں دم نہ توڑ جائے ۔

آپ نے دیکھا ہوگا کہ قربانی کے دن بعض بچوں کے آنسو نکل آتے ہیں ۔
کیوں ؟
اس لیے کہ جس سے انھیں محبت ہوتی ہے ، وہ ان سے جدا ہورہا ہوتا ہے ۔

پچھلے دنوں میں نےکافی لوگوں سے پوچھا کہ:

” آپ نے زندگی میں سب سے بڑی پریشانی کون سی دیکھی ؟ “

تو تقریبا اکثر کا جواب یہی تھا کہ :

” غمِ جُدائی ۔ “

والدین کی جدائی ، اولاد کی جدائی ، دوست احباب کی جدائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واقعی جب پیارے جدا ہوتے ہیں تو غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں ، آنسو بہنے لگتے ہیں ، دل پریشان ہوجاتا ہے ، کھانا پینا چُھوٹ جاتا ہے ، چین سکون چِھن جاتا ہے ، نیند اُچٹ جاتی ہے ۔

غم جدائی اگرچہ بڑا مسئلہ ہے ، لیکن ناقابل حل نہیں ؛ اس کا حل موجود ہے ۔

اگر آپ جدائی کے غم پر جلدی قابو پانا چاہتے ہیں ، یا اپنے پیارے کوحاصل کرنا چاہتے ہیں تو ایک مجرب عمل بتاتا ہوں ، جو تعویذوں اور وظیفوں سے بھی جلدی اثر کرنے والا ہے ۔

اور وہ ہے:

” سچے دل سے دعا کرنا ۔ “

میرا یقین ہے ، جب کوئی صدقِ دل ، اور یقینِ کامل سے ، اپنے رب سے مانگتا ہے تو وہ کریم اسے عطا فرمادیتا ہے ۔

میں جب قرآن پاک حفظ کرتا تھا تو میری ایک نیک سیرت طالب علم سے دوستی ہوگئی ۔
اللہ اللہ کرکے دن گزرتے رہے ۔

کسی وجہ سے اُسے مدرسہ چھوڑنا پڑا اور وہ گھر چلا گیا ۔
مجھے اس وقت تو کچھ بھی محسوس نہ ہوا ، لیکن جب وہ سامان وغیرہ سمیٹ کر مدرسے سے نکلا تو پھر جدائی کا احساس ہوا اور بڑی شدت سے ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیوں کہ وہ ہمیشہ کے لیے گیا تھا ، اور واپس نہ آنے کے لیے گیا تھا ۔

میں بہت پریشان ہوا کہ اب کیا کیا جائے!
سارا دن اسی پریشانی میں گزر گیا ۔
آخر مغرب کے بعد وضو کرکے دونفل پڑھے اور رو رو کے اس کے واپس آنے کی دعا کی ۔

اللہ جانتاہے ، میرے آنسو خشک بھی نہیں ہوئے تھے کہ وہ آدھمکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کہنے لگا: میرا دل اتنا بے چین ہوا کہ میں رہ نہیں سکا اور ساری مجبوریاں پسِ پشت ڈال کر واپس آگیا ہوں اور اب یہیں پڑھوں گا ؎

محبت میں کوئی کیا دے سنبھالا
تَوَکَّلْتُ عَلَی اللہِ تَعالیٰ

خیر اس کے واپس آجانے کے بعد ، میں نے سوچا:
یہ بات تو ٹھیک نہیں کہ جس نے اچانک جدا ہوجانا ہو ، اس سے اتنی زیادہ محبت کی جائے ۔
بے حد و انتہا محبت صرف اس ذات سے کرنی چاہیے جس نے ہمیشہ رہنا ہے ، اور کبھی ساتھ نہیں چھوڑنا ﷻ ۔

لقمان شاہد
10/8/2019 ء
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=910160325987133&id=463816663954837

آلو بخارا ایک لذیذ پھل ہے لیکن آپ کو جان کر خوشی ہوگی کہ اس کے فوائد بھی بے شمار ہیں،آئیے آپ کو اس کے فوائد سے آگاہ کرتے ہیں۔

انٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور

ہمارے جسم پر مختلف طرح کے جراثیموں کا حملہ جاری رہتا ہے اور کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے بیماریاں لاحق ہونے لگتی ہیں لیکن اگر انٹی آکسیڈینٹس جیسے فلیونائڈز ہمارے جسم میں موجود ہوں تو بیماریوں سے بچاجاسکتا ہے۔اچھی خبر یہ ہے کہ آلوبخارے میں انٹی آکسیڈینٹس کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ ہمارا جسم بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

نظام انہضام میں بہتری

2013ءمیں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آلو بخارے میں وٹامن کے،کاپر، پوٹاشیم، کوینک ایسڈاور سوربی ٹول کی بھرپور مقدار ہوتی ہے جو کہ ہمارے معدے اور انتڑیوں کو مضبوط کرتا ہے۔اس کے استعمال سے ذیابیطس سے محفوظ رہاجاسکتا ہے اور اس کی وجہ سے قبض جیسی مشکل سے بھی نجات ملتی ہے۔

دل کی مضبوطی

2010ءمیں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ آلو بخارے کے استعمال سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار ٹھیک رہتی ہے اور اس کی وجہ سے LDL(خطرناک کولیسٹرول) کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل کی شریانیں مضبوط ہوتی ہیں اور یہ کھلتی ہیں۔

دماغ کی مضبوطی

2009ءاور 2015ءمیں کی گئی تحقیقات میں بتایا گیا کہ آلوبخارے کا جوس پینے سے دماغی صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آلوبخارے میں موجود فینولز کی وجہ سے دماغی استطاعت بڑھتی ہے ،بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے دماغی استطاعت میں کمی واقع ہوتی ہے لیکن آلو بخارے کی وجہ سے اسے کم کیا جاسکتا ہے اور دماغ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔

انتڑیوں کے لئے

اگر آپ پیٹ کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں تو آلو بخارا کھانے سے اس سے بچا جاسکتا ہے۔آلو بخارا ایسے بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے جو ہمارے پیٹ اور انتڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

آپ چاہیں تو آلو بخارے کو تازہ کھاسکتے ہیں یا خشک کیونکہ یہ دونوں صورتوں میں ایک جیسا مفید پایا جاتا ہے،اس کا جوس استعمال کرنے میں بھی کوئی قباحت نہیں کیونکہ یہ ہر صورت میں آپ کو فائدہ دے گا۔
*Note Note note*
Namaz me wajib chut jaye to sajda e sahv wajib hota hai lekin eiden or juma main fitna ke khof se wajib jese aham hukm ko chorne ka hukm diya gaya hai isi tarah shahar main agar koi namaz eid se pehle qurbani kar le to qurbani nahi hoti lekin agar shahar main fitna ho or eid ki namaz na parhe to tulue fajr ke bad qurbani karna jaiz hai.
(و في البزارية بلدة فيها فتنة فلم يصلوا و ضحوا بعد طلوع الفجر جاز في المختار)
Is liye ke islam aman o shanti ka dars deta hai
Farmane ilahi hai
(وَٱلۡفِتۡنَةُ أَشَدُّ مِنَ ٱلۡقَتۡلِۚ)
Or fitna qatl se bhi ziyada sakht tarin hai
Is liye baqra eid ke azim moqa par esi harkat karne se baz rehna hai jis se fitna khara ho
Khas tor par is baat ki taraf tawajjoh di jaye ke qurbani malike nisab per wajib hai ke makhsus janver main se jise chahiye us ki qurbani kare or Khas gay ki qurbani wajib nahi hai ziyada se ziyada sirf mustahab hai.
*jab fitna ki wajah se wajib Tak chhorne ka hukm hai to hame chahiye ke esi jagah or sube jahan gay ki qurbani se fitna peda ho or jahan hamari jan ya maal ya izzat o aabru jane ka qaviy andesha ho wahan barae karam is se parhez kare.*
@HamariUrduPiyariUrdu
⚡️⚡️⚡️نوٹ نوٹ نوٹ⚡️⚡️⚡️
نماز میں واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو واجب ہوتا ہے لیکن عیدین اور جمعہ میں فتنہ کے خوف سے واجب جیسے اہم حکم کو چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح شہر میں اگر کوئی نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو قربانی نہیں ہوتی لیکن اگر شہر میں فتنہ ہو اور عید کی نماز نہ پڑھیں تو طلوع فجر کے بعد قربانی کرنا جائز ہے (و في البزارية بلدة فيها فتنة فلم يصلوا و ضحوا بعد طلوع الفجر جاز في المختار)اسلئے کہ اسلام امن و شانتی کا درس دیتا ہے فرمان الہی ہے
وَٱلۡفِتۡنَةُ أَشَدُّ مِنَ ٱلۡقَتۡلِۚ
اور فتنہ قتل سے بھی زیادہ سخت ترین ہے
اسلئے بقر عید کے عظیم موقع پر ایسی حرکت کرنے سے باز رہنا ہے جس سے فتنہ کھڑا ہو

خاص طور پر اس بات کی طرف توجہ دی جائے کہ قربانی مالک نصاب پر واجب ہے کہ مخصوص جانور میں سے جسے چاہے اس کی قربانی کرے اور خاص گائے کی قربانی واجب نہیں ہے زیادہ سے زیادہ صرف مستحب ہے *جب فتنہ کی وجہ سے واجب تک چھوڑنے کا حکم ہے تو ہمیں چاہیے کہ ایسی جگہ اور ایسے صوبے جہاں گائے کی قربانی سے فتنہ پیدا ہو اور جہاں ہماری جان یا مال یا عزت و آبرو جانے کا قوی اندیشہ ہو وہاں براہِ کرم اس سے پرہیز کریں*
@HamariUrduPiyariUrdu
🌹🌺 *درس قرآن* 🌺🌹

📖 پارہ۔30🌠 78-سورۂ نَبا ...🍀آیت نمبر6تا16

🍀🌠بسْــــــــــــمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم🌠🍀

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا۔

اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًا(٦) وَّ الْجِبَالَ اَوْتَادًا(۷) وَّ خَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًا(۸) وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا(۹) وَّ جَعَلْنَا الَّیْلَ لِبَاسًا(۱۰) وَّ جَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا(۱۱) وَّ بَنَیْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا(۱۲) وَّ جَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا(۱۳) وَّ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا(١٤) لِّنُخْرِ جَ بِهٖ حَبًّا وَّ نَبَاتًا(۱۵) وَّ جَنّٰتٍ اَلْفَافًا(١٦)

*🌹 ترجمہ کنز الایمان:🌹* (6)کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ کیا۔ (7)اور پہاڑوں کو میخیں۔ (8)اور تمہیں جوڑے بنایا۔ (9 )اور تمہاری نیند کو آرام کیا۔ (10)اور رات کو پردہ پوش کیا۔ (11)اور دن کو روزگار کے لیے بنایا۔ (12)اور تمہارے اوپر سات مضبوط چنائیاں چنیں (تعمیر کیں)۔ (13)اور ان میں ایک نہایت چمکتا چراغ رکھا۔ (14) اور بھری بدلیوں سے زور کا پانی اتارا۔ (15)کہ اس سے پیدا فرمائیں اناج اور سبزہ۔ (16) اور گھنے باغ۔

_🍀تفسیر:🍀_

{اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًا: کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ بنایا؟} اس آیت سے اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے عجائبات میں سے چند چیزیں ذکر فرمائیں۔ تاکہ کفارِ قریش ان کی دلالت سے اللّٰہ تعالیٰ کی توحید کو جانیں اور یہ سمجھیں۔ کہ اللّٰہ تعالیٰ عالَم کو پیدا کرنے اور اس کے بعد اس کو فنا کرنے اور فنا کرنے کے بعد پھر حساب اور جزا کے لئے پیدا کرنے پر قادر ہے۔ چنانچہ اس آیت اورا س کے بعد والی 10 آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ بنایا تاکہ تم اس پر رہو اور وہ تمہارے ٹھہرنے کی جگہ ہو۔ اور کیا ہم نے پہاڑوں کو میخیں نہ بنایا تاکہ ان سے زمین ثابت اور قائم رہے۔ اور کیا ہم نے تمہیں مرد اور عورت کے جوڑے نہ بنایا تاکہ تم ایک دوسرے سے سکون حاصل کرو اور معاشی و معاشرتی اُمور کا انتظام کرو۔ اور کیا ہم نے تمہاری نیند کو تمہارے جسموں کے لئے آرام کا ذریعہ نہ بنایا تاکہ اس سے تمہاری کوفت اور تھکن دور ہو اور تمہیں راحت و آرام حاصل ہو۔ اور کیا ہم نے رات کو ڈھانپ دینے والی نہ بنایا جو کہ اپنی تاریکی سے ہر چیز کو چھپادیتی ہے تاکہ تمہارے معاملات پوشیدہ رہیں۔ اور کیا ہم نے دن کو روزگار کمانے کا وقت نہ بنایا تاکہ تم اس میں اللّٰہ تعالیٰ کا فضل اور اپنی روزی تلاش کرو۔ اور کیا ہم نے تمہارے اوپر ایسے سات مضبوط آسمان نہ بنائے جن پر زمانہ گزرنے کا اثر نہیں ہوتا اور پرانا پن اور بوسیدگی ان تک راہ نہیں پاتی اور کیا ہم نے ان آسمانوں میں ایک نہایت چمکتا چراغ سورج نہ بنایا، جس میں روشنی بھی ہے اور گرمی بھی۔ اور کیا ہم نے بدلیوں سے زور دار پانی نہ اتارا تاکہ اس کے ذریعے زمین سے انسانوں کے کھانے کے لئے اناج، جانوروں کے کھانے کے لئے سبزہ اور گھنے باغات نکالیں؟ تو غور کرو کہ جس نے اتنی چیزیں پیدا کردیں وہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کردے تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے۔ نیز ان چیزوں کو پیدا کرنا حکیم یعنی حکمت والے کا فعل ہے اور حکمت والے کا فعل ہر گز عبث اور بے کار نہیں ہوتا۔ اور مرنے کے بعد اُٹھنے اور سزا و جزا کے انکار کرنے سے لازم آتا ہے کہ انکار کرنے والے کے نزدیک تمام افعال بیکار ہوں۔حالانکہ یہ باطل ہے اور جب بیکار ہونا باطل ہے تومرنے کے بعد زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزا ملنے کا انکار کرنا بھی باطل ہے۔ اس مضبوط دلیل سے ثابت ہوگیاکہ مرنے کے بعد اُٹھنا ہے، اعمال کاحساب ہونا ہے اوران کی جزا ضرور ملنی ہے۔ اور اس میں کوئی شک ہر گزنہیں۔(خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۶-۱۶، ۴/۳۴۶-۳۴۷، مدارک، النّبأ، تحت الآیۃ: ۶-۱۶، ص ۱۳۱۳-۱۳۱۴، روح البیان، النّبأ، تحت الآیۃ: ۶-۱۶، ۱۰/۲۹۳-۲۹۹، ملتقطاً)
🌹🌺 *درس قرآن* 🌺🌹

📖 پارہ۔30🌠 78-سورۂ نَبا ...🍀آیت نمبر4&5

🍀🌠بسْــــــــــــمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم🌠🍀

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا۔

كَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ(٤) ثُمَّ كَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ(۵)

*🌹 ترجمہ کنز الایمان:🌹*
(4)ہاں ہاں اب جان جائیں گے۔ (5) پھر ہاں ہاں جان جائیں گے۔

_🍀تفسیر:🍀_

{كَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ: خبردار! وہ جلد جان جائیں گے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں ارشاد فرمایا کہ کفار جیسی باتیں کر رہے ہیں درحقیقت ویسا ہے نہیں۔ اور جب قیامت کے دن اصل حقیقت کھل کر سامنے آ جائے گی تو اس وقت یہ اپنے انکار کا انجام جان جائیں گے۔ یہ پھر خبردار ہو جائیں کہ اس وقت وہ اپنے انکار کا انجام جان جائیں گے۔( خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۴-۵، ۴/۳۴۶)
🌹🌺 *درس قرآن* 🌺🌹

📖 پارہ۔30🌠 78-سورۂ نَبا۔۔🍀آیت نمبر1تا3

*سورۂ نبا کا تعارف*

مقامِ نزول:

سورۂ نَبا مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ النّبأ، ۴/۳۴۵)

*رکوع اور آیات کی تعداد:*

اس سورت میں 2رکوع، 40 آیتیں ہیں۔

*’’نبا ‘‘نام رکھنے کی وجہ :*

عربی میں خبرکو ’’نَبا‘‘ کہتے ہیں اور اس سورت کی دوسری آیت میں یہ لفظ موجودہے جس کی مناسبت سے اسے ’’سورہ ٔنبا‘‘ کہتے ہیں۔ نیز اس سورت کو سورۂ تَساؤل اور سورۂ عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَ بھی کہتے ہیں، اور یہ دونوں نام اس کی پہلی آیت سے ماخوذ ہیں۔

🍀🌠بسْــــــــــــمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم🌠🍀

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا۔

عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَ(۱) عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِ(۲) الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ مُخْتَلِفُوْنَ(۳)

*🌹 ترجمہ کنز الایمان:🌹*
(1) یہ آپس میں کاہے کی پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ (2) بڑی خبر کی۔ (3)جس میں وہ کئی راہ ہیں۔

_🍀تفسیر:🍀_

{عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَ: لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کر رہے ہیں؟} یعنی وہ کیا عظیم الشّان بات ہے جس میں کفارِ قریش ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کررہے ہیں۔ اس کا پس ِمَنظر یہ ہے کہ جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے کفارِ مکہ کو توحید کی دعوت دی اور مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کی خبر دی۔ اور قرآنِ کریم کی تلاوت فرما کر اُنہیں سنایا تو انہوں نے ایک دوسرے سے گفتگو کرنا شروع کر دی اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کیسا دین لائے ہیں؟ ان کی اس باہمی گفتگو کو یہاں بیان کیا گیا ہے اور یا د رہے کہ اس آیت میں حقیقتاً سوال نہیں کیا گیا کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ پر کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں بلکہ اس بات کے عظیم الشّان ہونے کی وجہ سے اسے اِستفہام کے پیرائے میں بیان فرمایا گیا ہے۔( خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۱، ۴/۳۴۶، روح البیان، النّبأ، تحت الآیۃ: ۱، ۱۰/۲۹۲، ملتقطاً)

{عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِ: بڑی خبر کے متعلق۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں وہ بات بیان فرمائی جارہی ہے جس کے بارے میں کفار ایک دوسرے سے گفتگو کر رہے تھے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا کہ وہ اس بڑی خبر کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں جس میں انہیں اختلاف ہے۔ بعض مفسرین کے نزدیک بڑی خبر سے قرآنِ پاک مراد ہے اور اس میں اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کفار میں سے کوئی تو قرآنِ پاک کو جادو کہتا ہے، کوئی شعر کہتا ہے، کوئی کہانَت اور کوئی اور کچھ کہتا ہے۔ بعض مفسرین کا قول یہ ہے کہ بڑی خبر سے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی نبوت اور آپ کا دین مراد ہے۔ اور اس میں اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کفار میں سے کوئی سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو جادوگر کہتا ہے، کوئی شاعر اور کوئی کاہن کہتا ہے۔ اور بعض مفسرین یہ کہتے ہیں کہ بڑی خبرسے مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کا مسئلہ مراد ہے اور اس میں اختلاف سے مراد یہ ہے کہ بعض کافر تو اس کا قطعی طور پر انکار کرتے ہیں اور بعض کافر اس کے بارے شک میں ہیں۔( خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲-۳، ۴/۳۴۶، مدارک، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲-۳، ص ۱۳۱۳، ملتقطاً۔)
آیت کریمہ {يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا} کے ہمراہ ایک نشست

ابو الفؤاد توحید احمد طرابلسی
_-/_-/_-/_-/_-/_-/_-/_-/_-/_-/_-/_-/

اللہ تعالی نے اس دنیا کی ابتداء اور انتہا کو مقرر کر رکھا ہے، انتہا کو "قیامت" سے تعبیر کیا جاتا ہے، یہ دن بڑا ہی سخت ہوگا، ہول ناکی کا یہ عالم ہوگا کہ قریبی رشتہ دار ایک دوسرے سے منھ پھیرے ہوں گے، قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے:

{فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ}.[عبس]

اس خطرناک ماحول میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو بھت ہی شادماں ہوں گے، انہیں کسی طرح کا خوف لاحق نہ ہوگا، ان کے اعمال صالحہ ان کے ہم رکاب ہوں گے، ان کے چہرے خوشی سے دمک رہے ہوں گے، قرآن کریم نے ان کی تصویر کشی اس طرح کی ہے:

{وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ}. [عبس: 38، 39].
"کچھ چہرے اس روز روشن ہوں گے، ہنستے ہوئے شاداں"۔

ان خدا ترس لوگوں کو وفد کی صورت میں جنت کی طرف لے جایا جائے گا، یہ لوگ جانب جنت پیش قدمی کر رہے ہوں گے، مگر اللہ تعالی نے ان کی روانگی کو اپنی جانب آنے سے تعبیر کیا ہے، جس سے بندہ مومن کے دل ودماغ میں فرحت وانبساط کی ایک عجیب سی کیفیت دوڑ جاتی ہے، فرمان الہی ہے: {يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا}.

یہاں مضاف محذوف ہے، جو لفظ "جنة" ہے۔ اصل عبارت "إلى جنة الرحمن" یعنی "رحمن کی جنت کی طرف" ہے۔

سبحان الله، دخول جنت کا خوش نما منظر ہے، جنت کو رحمن ورحیم کی رحمت گھیرے ہوئے ہے، ادھر مومنین کو پیشگی اطلاع دی جا رہی ہے کہ ان کی روانگی کس جانب ہوگی۔

اس روز مومنین کس شان سے داخل جنت ہوں گے اسے حضرت علی -رضی الله تعالی عنہ- نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے:

"لا والله، ما على أرجلهم يحشرون، ولا يحشر الوفد على أرجلهم، ولكن بنوق، لم ير الخلائق مثلها، عليها رحائل من ذهب، فيركبون عليها حتى يضربوا أبواب الجنة". [مسند امام احمد].

"خدا کی قسم، وہ قدموں پر چل کر نہیں آئیں گے، اور نہ ہی وفد اپنے پیروں پر چل کر آئے گا، مگر وہ اونٹی سوار ہوں گے۔

لوگوں نے اس کی طرح کی اونٹی دیکھا نہیں ہوگا، اونٹنیوں پر سنہرے کجاوے ہوں گے، وہ لوگ اس پر سوار ہوں گے، یہاں تک کہ وہ لوگ ابوابِ جنت پر پہونچیں گے"۔

اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اے پاک پروردگار، ہم سبھی کو ان بابرکت لوگوں کی معیت عطا فرما، اور ہر طرح کے عذاب سے امان عنایت فرما، (اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ). [بخاری]

ممبئی، 11 اگست، 2019
ہر انسان کی ذہنی بالیدگی اوراندازِ فکر دوسرے سے يکسرجدا ہوتا ہے اس لیے ذہنی انتشار، بدظنى اور غصے کی آگ کو بھٹرکنے سے پہلے وضاحت کے پانی سے ٹھنڈا کر دیجیے وگرنہ دلوں میں کدورت، نفرت اور دشمنى کے سوا کچھ نہیں باقی بچتا ۔۔۔
رب کریم ہمیں بردباری اور تفکر کی نعمت عطا فرمائے ۔۔ آمین
*محمد فیصل نویدگلیانوى*
🌼 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 🌼

دیکھو ضیاے حق میں نہائی ہے کائنات
ہر سمت آج نور فشاں ' بقر عید' ہے

اِک سمت ہے نماز تو قربانی ایک سمت
طاعت کا اِک حسِین سماں ' بقر عید' ہے

اللہ کی رِضا میں مسلماں ہیں صف بہ صف
دُنیا میں ایک بزمِ جناں ' بقر عید ' ہے

میری طرف سے آپ سب معز ومحترم قابلِ عزت ممبران کو پیار، خلوص، قربانی اور خوشیوں بھری
" عید الاضحیٰ " بہت بہت مبارک ہو !!!
طالب دعا ایڈمن: محمد سرمد لطیف
@RabtaAdmin_Bot
🌹 *فیضانِ قرآن*🌹

*غزوۂ تبوک کا واقعہ:*


اِنَّمَا النَّسِیْٓءُ زِیَادَةٌ فِی الْكُفْرِ یُضَلُّ بِهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُحِلُّوْنَهٗ عَامًا وَّ یُحَرِّمُوْنَهٗ عَامًا لِّیُوَاطِــٴُـوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ فَیُحِلُّوْا مَا حَرَّمَ اللّٰهُؕ-زُیِّنَ لَهُمْ سُوْٓءُ اَعْمَالِهِمْؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ۠(۳۷)

ترجمہ

مہینوں کو آگے پیچھے کرنا کفر میں ترقی کرنا ہے، اِس کے ذریعے اُن کافروں کو گمراہ کیا جاتا ہے جو ایک سال کسی حرمت والے مہینے کو حلال قرار دے دیتے ہیں اور ایک سال اسے حرام قرار دیتے ہیں تاکہ اللہ کے حرام کئے ہوئے مہینوں کی گنتی پوری کردیں اور اللہ کے حرام کئے ہوئے کو حلال کرلیں ۔ ان کے برے کا م ان کے لئے خوشنما بنا دئیے گئے اور اللہ کافروں کوہدایت نہیں دیتا۔

تفسیر


*{اِنَّمَا النَّسِیْٓءُ زِیَادَةٌ فِی الْكُفْرِ:(اِن مشرکوں کا)* مہینوں کو آگے پیچھے کرنا کفر میں ترقی کرنا ہے۔}نَسِیۡٓءُ لغت میں وقت کے مؤخر کرنے کو کہتے ہیں اور یہاں شَہْرِحرام کی حرمت کا دوسرے مہینے کی طرف ہٹا دینا مراد ہے۔ زمانۂ جاہلیت میں عرب حرمت والے مہینوں (یعنی ذوالقعدہ، ذی الحجہ، محرم، رجب) کی حرمت و عظمت کے معتقد تھے تو جب کبھی لڑائی کے زمانے میں یہ حرمت والے مہینے آجاتے تو ان کو بہت شاق گزرتے ، اس لئے انہوں نے یہ کیا کہ ایک مہینے کی حرمت دوسرے کی طرف ہٹانے لگے، محرم کی حرمت صفر کی طرف ہٹا کر محرم میں جنگ جاری رکھتے اور بجائے اس کے صفر کو ماہِ حرام بنالیتے اور جب اس سے بھی تحریم ہٹانے کی حاجت سمجھتے تو اس میں بھی جنگ حلال کرلیتے اور ربیع الاول کو ماہِ حرام قرا ر دیتے اس طرح تحریم سال کے تمام مہینوں میں گھومتی اور ان کے اس طرزِ عمل سے حرمت والے مہینوں کی تخصیص ہی باقی نہ رہی۔ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حجۃ الوداع میں اعلان فرمایا کہ نَسِیْء کے مہینے گئے گزرے ہوگئے، اب مہینوں کے اوقات کی حکمِ خداوندی کے مطابق حفاظت کی جائے اور کوئی مہینہ اپنی جگہ سے نہ ہٹایا جائے اور اس آیت میں نَسِیۡٓءُ کو ممنوع قرار دیا گیا اور کفر پر کفر کی زیادتی قرار دیا کہ اولًا تو ویسے ہی کافر تھے اور پھر مہینے آگے پیچھے کرکے حرام کو حلال سمجھنے کے کفر میں پڑتے تھے تو یہ مزید کفر میں اضافہ ہوا۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳۷، ۲ / ۲۳۸)

*{لِیُوَاطِــٴُـوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ:تاکہ اللہ کے حرام کئے ہوئے مہینوں کی گنتی کے مطابق ہوجائیں۔ }* یعنی ماہ ِحرام تو چار ہی رہیں اس کی تو پابندی کرتے ہیں اور ان کی تخصیص توڑ کر حکمِ الہٰی کی مخالفت کرتے ہیں کہ جو مہینہ حرام تھا اسے حلال کرلیا اس کی جگہ دوسرے کو حرام قرار دیا۔ (مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۴۳۵

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِیْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَى الْاَرْضِؕ-اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا مِنَ الْاٰخِرَةِۚ-فَمَا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا قَلِیْلٌ(۳۸)

ترجمہ

اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا؟ جب تم سے کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو زمین کے ساتھ لگ جاتے ہو ۔ کیا تم آخرت کی بجائے دنیا کی زندگی پر راضی ہوگئے ؟تو آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کا سازو سامان بہت ہی تھوڑا ہے۔

تفسیر


*{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ:اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا؟ ۔}* شانِ نزول:یہ آیت غزوۂ تبوک کی ترغیب میں نازل ہوئی ۔( خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳۸، ۲ / ۲۳۹)

*غزوۂ تبوک کا واقعہ:*

تبوک، ملکِ شام کے اَطراف میں مدینہ طیبہ سے کافی فاصلے پر ایک مقام ہے، اس دور میں تبوک کی طرف جانے والا جو راستہ تعمیر کیا گیا ہے، جدید حساب کی رُو سے اس کا فاصلہ نو سو کلومیٹر کے قریب ہے۔ رجب 9 ہجری میں طائف سے واپسی کے بعد جب سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خبر پہنچی کہ عرب کے عیسائیوں کی سازش اور بَراَنگیختہ کرنے سے ہر قل شاہِ روم نے رومیوں اور شامیوں کا ایک بھاری لشکر جمع کر لیا ہے اور وہ مسلمانوں پر حملے کا ارادہ رکھتا ہے تو حضور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مسلمانوں کو ان کے خلاف جہاد کا حکم دیا۔ یہ زمانہ نہایت تنگی ،قحط سالی اور گرمی کی شدت کا تھا یہاں تک کہ دو دو آدمی ایک ایک کھجور پر گزارہ کرتے تھے۔ سفر دور کا تھا جبکہ دشمن تعداد میں زیادہ اور مضبوط تھے ان وجوہات کی بنا پر لوگوں کو گھر سے نکلنا مشکل محسوس ہو رہا تھا۔ مدینہ منورہ کے بہت سے منافقین جن کے نفاق کا راز فاش ہو چکا تھا وہ خود بھی فوج میں شامل ہونے سے جی چراتے تھے اور دوسروں کو بھی منع کرتے تھے لیکن اس کے باوجود تیس ہزار کا لشکر جمع ہوگیا۔ اب ان تمام مجاہدین کے لیے سواریوں اور سامانِ جنگ کا انتظام کرنا ایک بڑا ہی کٹھن مرحلہ تھاکی
ونکہ لوگ قحط کی وجہ سے انتہائی مَفلوک الحال اور پریشان تھے اس لیے حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عرب کے تمام قَبائل سے فوجیں اور مالی امداد طلب فرمائی۔

صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے اس غزوے میں دل کھول کر مال خرچ کیا ’’حضرت عبد الرحمٰن بن خباب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’میں بارگاہِ رسالت میں حاضر تھا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ غزوۂ تبوک کے بارے میں صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو ترغیب دے رہے تھے۔ حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا ’’یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے راستے میں پالان کے ساتھ سو اونٹ میرے ذمے ہیں۔ نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پھر ترغیب دلائی تو حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ دوبارہ کھڑے ہوئے اور عرض کی ’’یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے راستے میں پالان سمیت دو سو اونٹ میرے ذمے ہیں۔ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تیسری مرتبہ ترغیب دلائی تو حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پھر کھڑے ہو گئے اور عرض گزار ہوئے’’یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے راستے میں تین سو اونٹ پالانوں کے ساتھ میرے ذمے ہیں۔ حضرت عبد الرحمٰن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ منبر سے نیچے تشریف لائے اور فرما رہے تھے کہ اس کے بعد عثمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جو بھی عمل کریں ان پر کوئی حرج نہیں۔(ترمذی، کتاب المناقب، باب مناقب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، ۵ / ۳۹۱، الحدیث: ۳۷۲۰)

یہ تو اعلان تھا لیکن حاضر کرتے وقت حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے اعلان سے کہیں زیادہ مال دیا تھا، حضرت علامہ برہان الدین حلبی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’غزوۂ تبوک کے موقع پر جتنا مال حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے خرچ کیا اتنا کسی اور نے نہیں کیا ،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دس ہزار مجاہدین کوجہاد کاسامان دیا اور دس ہزار دینار اس غزوے پر خرچ کئے، سازو سامان کے ساتھ نو سو اونٹ اور سو گھوڑے اس کے علاوہ ہیں۔ (سیرت حلبیہ، باب ذکر مغازیہ صلی اللہ علیہ وسلم، غزوۃ تبوک، ۳ / ۱۸۴)

حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا، اتفاق سے اس وقت میرے پاس مال تھا، میں نے کہا اگر میں صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے کسی دن سبقت لے سکتا ہوں تو آج لے جاؤں گا۔ فرماتے ہیں ’’ پھر میں نصف مال لے کر حاضر ہوا، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اپنے گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا ہے؟ میں نے عرض کی: اس کے برابر اتنے ہیں۔ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنا سارا مال (جس کی مقدار چار ہزار درہم تھی) لے کر حاضر ہوئے تورسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سے فرمایا ’’ گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا ہے؟ انہوں نے عرض کی’’ اَبْقَیْتُ لَہُمْ اللہَ وَرَسُولَہٗ ‘‘ گھر والوں کے لئے اللہ اور اس کا رسول چھوڑ آیا ہوں۔ حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ میں نے (دل میں ) کہا : میں ان سے کسی بات میں آگے نہیں بڑھ سکوں گا۔ (ابو داؤد، کتاب الزکاۃ، باب فی الرخصۃ فی ذلک، ۲ / ۱۷۹، الحدیث: ۱۶۷۸)

ان کے علاوہ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف، حضرت عباس اور حضرت طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے بھی کثیر مال خرچ کیا، اسی طرح صحابیات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے پاس بھی جو زیور تھا انہوں نے بارگاہ ِرسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں بھیج دیا۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اب تک یہ طریقہ تھا کہ غزوات کے معاملے میں بہت زیادہ رازداری کے ساتھ تیاری فرماتے تھے۔ یہاں تک کہ عَساکرِ اسلامیہ کو عین وقت تک یہ بھی نہ معلوم ہوتا تھا کہ کہاں اور کس طرف جانا ہے؟ مگر جنگ تبوک کے موقع پر سب کچھ انتظام علانیہ طور پر کیا اور یہ بھی بتا دیا کہ تبوک چلنا ہے اور قیصرِ روم کی فوجوں سے جہاد کرنا ہے تا کہ لوگ زیادہ سے زیادہ تیاری کر لیں۔(سیرت حلبیہ، باب ذکر مغازیہ صلی اللہ علیہ وسلم، غزوۃ تبوک، ۳ / ۱۸۳-۱۸۴)

بہرحال حضورِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تیس ہزار کا لشکر ساتھ لے کر تبوک
کے لئے روانہ ہوئے اور مدینہ کا نَظم و نَسق چلانے کے لئے حضرت علی کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو اپنا خلیفہ بنایا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں غزوۂ تبوک کے موقع پررسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو مدینہ منورہ میں چھوڑ دیا تو آپ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے عرض کی ’’یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ ارشاد فرمایا ’’کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لئے ایسے ہو جیسے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تھے! البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔(مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ رضی اللہ تعالی عنہم، باب من فضائل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، ص۱۳۱۰، الحدیث: ۳۱(۲۴۰۴))

جب نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تبوک کے قریب میں پہنچے تو ارشاد فرمایا کہ اِنْ شَآءَ اللہُ تعالٰی کل تم لوگ تبوک کے چشمہ پر پہنچو گے اور سورج بلند ہونے کے بعد پہنچو گے لیکن کوئی شخص وہاں پہنچے تو پانی کو ہاتھ نہ لگائے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب وہاں پہنچے تو جوتے کے تسمے کے برابر اس میں پانی کی ایک دھار بہہ رہی تھی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس میں سے تھوڑا سا پانی منگا کر ہاتھ منہ دھویا اور اس پانی میں کلی فرمائی۔ پھر حکم دیا کہ اس پانی کو چشمہ میں انڈیل دو۔ لوگوں نے جب اس پانی کو چشمہ میں ڈالا تو چشمہ سے زوردار پانی کی موٹی دھار بہنے لگی اور تیس ہزار کا لشکر اور تمام جانور اس چشمہ کے پانی سے سیراب ہو گئے۔ سرکارِ دوجہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کافی عرصہ یہاں قیام فرمایا، ہرقل اپنے دل میں آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سچا نبی جانتا تھا اس لئے اسے خوف ہوا اور اس نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مقابلہ نہ کیا ۔نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَطراف میں لشکر بھیجے، چنانچہ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو چار سو سے زائد سواروں کے ساتھ دومتہ الجندل کے حاکم اکیدر سے مقابلے کیلئے بھیجا اور فرمایا کہ تم اس کو نیل گائے کے شکار میں پکڑلو !چنانچہ ایسا ہی ہوا جب وہ نیل گائے کے شکار کے لئے اپنے قلعے سے اتر اتو حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اسے گرفتار کرلیا اور اسے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ اقدس میں لے آئے ، حضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جزیہ مقرر فرما کر اس کو چھوڑ دیا، اسی طرح حاکمِ ایلہ پر اسلام پیش کیا اور جزیہ پرصلح فرمائی۔ (زرقانی، ثمّ غزوۃ تبوک، ۴ / ۹۰-۹۳ملتقطاً) واپسی کے وقت جب حضور سید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مدینہ کے قریب تشریف لائے تو جو لوگ جہاد میں ساتھ ہونے سے رہ گئے تھے وہ حاضر ہوئے۔ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے فرمایا کہ ان میں سے کسی سے کلام نہ کریں اور اپنے پاس نہ بٹھائیں جب تک ہم اجازت نہ دیں تو مسلمانوں نے ان سے اِعراض کیا یہاں تک کہ باپ اور بھائی کی طرف بھی اِلتفات نہ کیا اسی باب میں یہ آیتیں نازل ہوئیں۔

*طالبِ دعا ابوعمر*