دیکھ چکے تھے کہنے لگے :صفدر بیٹا ! کبھی کبھی کسی ضرورت مند سے چیزیں بلا وجہ بھی خرید لینی چاہئیں ۔۔۔یہ بھیک ہیں مانگ رہے ہیں ۔۔۔یہ محنت کررہے ہیں آج کل تو پروفیشنل بھکاری بہت ہو گئے ہیں ان عادی بھکاریوں کو دینے سے بہتر ہے کہ کسی جرورت مند سے بلا ضرورت چیز لے لی جائے ۔
اب دیکھو ! تم نے اس شخص سے گڑیا کے بال) (falls candy خرید لیے یہ بہت خوش ہو گیا ساتھ ہی آج اسے یہ امید بھی ہو گی کہ یہ جلدی گھر چلا جائے گا ۔
اس دن میرے والد نے میری تربیت ایسی کی کہ میں آج بھی جرورت مند لوگوں سے چیزیں بلا وجہ ہی خرید لیتا ہوں مجھے معلوم ہے اس کا کسٹمر نہیں ہے ۔۔۔آج مجھے افسوس اس بات پر ہو رہاہے کہ میں کمانے میں، ان کی پرورش میں اس قدر مصروف ہو گیا کہ ان کی تربیت کرنا بھول گیا ۔صفدر صاحب نے خود پر افسوس کرتے ہوئے کہا۔
دیکھو بیٹا ! یہ لوگ محنت کررہے ہیں۔۔۔جائز طریقے سے کمارہے ہیں ہو سکے تو ان کے ساتھ بھلائی کرو ان کی پروڈکٹ کی تشہیر میں ان کی مدد کر دیتے ان کے بزنس کو بڑھانے میں کوئی کردار ادا کرتے لیکن آپ لوگوں نے تو ان کا نقصان کر دیا ۔۔۔ آپ کو چیز چاہیے تو منگوائیں ورنہ بلا وجہ ان سے چیز منگوا کر ان کا نقصان نہ کریں دیکھو! قرآن کیا کہہ رہاہے ۔
’’اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ وَ اِنْ اَسَاْتُمْ فَلَهَا‘‘(بنی اسرائیل:۷)
اگر تم بھلائی کرو گے تو تم اپنے لئے ہی بہتر کرو گے اور اگر تم برا کرو گے تو تمہاری جانوں کیلئے ہی ہوگا۔
اب آپ دونوں دیکھ لیجیے آپ بھلائی کر رہے ہیں یا برائی کررہے ہیں؟بھلائی کا فائدہ بھی تمہیں پہنچے گا اور جو برائی کرو گے اس کا نقصان بھی تم اٹھاؤ گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔صفدر صاحب نے بچوں کی جانب دیکھتے ہوئے کہا ۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْهَا٘-ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ(۱۵) جاثیہ
جو نیک کام کرے تو اپنی ذات کیلئے (ہی کرتا ہے)اور جوبرائی کرے تو وہ اسی پر ہے پھر تم اپنے رب کی طرف ہی لوٹائے جاؤ گے۔
اب آپ دونوں ایک کام کیجیے جن لوگوں کے آپ نے پارسل منگوا ئے اور وہ واپس گئے اس سے ان کو جو نقصان ہوا ان سے اپنی غلطی کی معافی مانگیے اور ان سے پوچھیے آپ کا جو نقصان ہوا ہے وہ بتائیں پھر مجھے بتائیے گا میں اس نقصان کو پورا کروں گا کیونکہ اگر میں نے یہ نقصان دنیا میں پورا نہیں کیا تو کل آخرت میں مجھ سے حساب ہوگا ۔
لیکن غلطی تو ان دونوں نالائقوں کی ہے۔رائقہ خاتون نے کہا ۔
ہاں بالکل ہے ان سے تو ہو گا لیکن مجھےان کے ساتھ پانی بھی فکر ہے کہ مجھ سے یہ سوال تو ہو گا نا اپنے بچوں کی تربیت کیوں نہیں کی ؟
میں کیا جواب دوں گا ؟ میں کہاں سے میدانِ محشر میں پیسے لاؤں گا۔ صفدر صاحب کہتے کہتے رو پڑے ۔
بابا ! ہم آئندہ ایسی حرکت نہیں کریں گے ۔عالیان اور سکندر نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا ۔
اب دیکھو ! تم نے اس شخص سے گڑیا کے بال) (falls candy خرید لیے یہ بہت خوش ہو گیا ساتھ ہی آج اسے یہ امید بھی ہو گی کہ یہ جلدی گھر چلا جائے گا ۔
اس دن میرے والد نے میری تربیت ایسی کی کہ میں آج بھی جرورت مند لوگوں سے چیزیں بلا وجہ ہی خرید لیتا ہوں مجھے معلوم ہے اس کا کسٹمر نہیں ہے ۔۔۔آج مجھے افسوس اس بات پر ہو رہاہے کہ میں کمانے میں، ان کی پرورش میں اس قدر مصروف ہو گیا کہ ان کی تربیت کرنا بھول گیا ۔صفدر صاحب نے خود پر افسوس کرتے ہوئے کہا۔
دیکھو بیٹا ! یہ لوگ محنت کررہے ہیں۔۔۔جائز طریقے سے کمارہے ہیں ہو سکے تو ان کے ساتھ بھلائی کرو ان کی پروڈکٹ کی تشہیر میں ان کی مدد کر دیتے ان کے بزنس کو بڑھانے میں کوئی کردار ادا کرتے لیکن آپ لوگوں نے تو ان کا نقصان کر دیا ۔۔۔ آپ کو چیز چاہیے تو منگوائیں ورنہ بلا وجہ ان سے چیز منگوا کر ان کا نقصان نہ کریں دیکھو! قرآن کیا کہہ رہاہے ۔
’’اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ وَ اِنْ اَسَاْتُمْ فَلَهَا‘‘(بنی اسرائیل:۷)
اگر تم بھلائی کرو گے تو تم اپنے لئے ہی بہتر کرو گے اور اگر تم برا کرو گے تو تمہاری جانوں کیلئے ہی ہوگا۔
اب آپ دونوں دیکھ لیجیے آپ بھلائی کر رہے ہیں یا برائی کررہے ہیں؟بھلائی کا فائدہ بھی تمہیں پہنچے گا اور جو برائی کرو گے اس کا نقصان بھی تم اٹھاؤ گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔صفدر صاحب نے بچوں کی جانب دیکھتے ہوئے کہا ۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْهَا٘-ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ(۱۵) جاثیہ
جو نیک کام کرے تو اپنی ذات کیلئے (ہی کرتا ہے)اور جوبرائی کرے تو وہ اسی پر ہے پھر تم اپنے رب کی طرف ہی لوٹائے جاؤ گے۔
اب آپ دونوں ایک کام کیجیے جن لوگوں کے آپ نے پارسل منگوا ئے اور وہ واپس گئے اس سے ان کو جو نقصان ہوا ان سے اپنی غلطی کی معافی مانگیے اور ان سے پوچھیے آپ کا جو نقصان ہوا ہے وہ بتائیں پھر مجھے بتائیے گا میں اس نقصان کو پورا کروں گا کیونکہ اگر میں نے یہ نقصان دنیا میں پورا نہیں کیا تو کل آخرت میں مجھ سے حساب ہوگا ۔
لیکن غلطی تو ان دونوں نالائقوں کی ہے۔رائقہ خاتون نے کہا ۔
ہاں بالکل ہے ان سے تو ہو گا لیکن مجھےان کے ساتھ پانی بھی فکر ہے کہ مجھ سے یہ سوال تو ہو گا نا اپنے بچوں کی تربیت کیوں نہیں کی ؟
میں کیا جواب دوں گا ؟ میں کہاں سے میدانِ محشر میں پیسے لاؤں گا۔ صفدر صاحب کہتے کہتے رو پڑے ۔
بابا ! ہم آئندہ ایسی حرکت نہیں کریں گے ۔عالیان اور سکندر نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا ۔
*آج ہمارے اندر کتب کے مطالعے کا شوق کم ہوتا جا رہا ہے*
------------------------------------------------------------
"حصولِ علم ہے ہر اک فعل سے بہتر
دوست نہیں ہے کوئی کتاب سے بہتر"
کتب کا مطالعہ حصول علم کا اہم ذریعہ ہے۔ آج سے کچھ برسوں پہلے تک دینی کتب کے مطالعے کا شوق عوام میں خال خال دکھائی دیتا تھا بلکہ اسے بھی مشاغل علماء میں سے ہی شمار کیا جاتا تھا لوگ اپنے فرصت کے وقت کو کتب کے مطالعے میں گزارتے تھے لیکن آج اسے ستم ظریفی کہیں یا کچھ اور کہ آج لوگ سوشل میڈیا میں اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ اب ان میں مطالعہ کتب کا شوق بھی کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔
مطالعہ یعنی اسٹیڈی عمومی طور پر مطالعہ کا مطلب ہوتا ہے، کہ انسان اپنے ذوق کے مطابق کسی بھی کتاب کو پڑھ کر اس سے حاصل نکات سے اپنی معلومات میں اضافہ کرتا ہے اور اس کتاب میں بیان کردہ تجربوں سے اپنی زندگی بہتر بناتا ہے ۔ مطالعہ کرنا اولیائے عظام اور سلف صالحین علیہمُ السَّلام کا ہمیشہ سے شیوا رہا ہے، یہ حضرات مطالعہ میں اس حد تک منہمک رہتے کہ ارد گرد کا ہوش نہ ہوتا چنانچہ المحدثین علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنے شوق مطالعہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ بسا اوقات دورانِ مطالعہ بال یا عمامہ وغیرہ چراغ کی آگ سے جھلس جاتے ہیں لیکن مطالعہ میں مشغولیت کے سبب سے انہیں پتا ہی نہ چلتا۔( اخبار الحیا مع مکتوبات)
حضرت سیدنا امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا حافظے کی دوا کیا ہے؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کتب کا مطالعہ کرتے رہنا حافظے کی مضبوطی کے لئے بہترین دوا ہے (جامع بیان العلم ،ص ١-۵)
کسی دانا کا قول ہے: جس کی بغل میں ہر وقت کتاب نہ ہو اس کے دل میں حکمت و دانائی راسخ نہیں ہو سکتی (تعلیم المتعلم صفحہ 116 )
علامہ عبدالرحمن ابن جوزی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
میری طبیعت کتابوں کے مطالعہ سے کسی طرح سیر نہیں ہوتی جب کسی نئی کتاب پر نظر پڑ جاتی تو ایسا لگتا کہ کوئی خزانہ ہاتھ لگ گیا ہے ۔ اگر میں اپنے مطالعے کے بارے میں حق بیان کرتے ہوئے یہ کہوں کہ میں نے زمانے طالب علمی میں بیس ہزار کتابوں کا مطالعہ کیا ہے تو میرا مطالعہ زیادہ ہوگا ۔مجھے ان کتابوں کے مطالعہ سے سلف کے حالات و اخلاق ان کا قوت حافظہ، ذوق عبادت اور علوم نادرہ کا ایسا علم حاصل ہوا جو ان کتابوں کے بغیر نہیں حاصل ہو سکتا تھا (قیمۃ الزمن عند العلماء صفحہ 62 )
------------------------------------------------------------
"حصولِ علم ہے ہر اک فعل سے بہتر
دوست نہیں ہے کوئی کتاب سے بہتر"
کتب کا مطالعہ حصول علم کا اہم ذریعہ ہے۔ آج سے کچھ برسوں پہلے تک دینی کتب کے مطالعے کا شوق عوام میں خال خال دکھائی دیتا تھا بلکہ اسے بھی مشاغل علماء میں سے ہی شمار کیا جاتا تھا لوگ اپنے فرصت کے وقت کو کتب کے مطالعے میں گزارتے تھے لیکن آج اسے ستم ظریفی کہیں یا کچھ اور کہ آج لوگ سوشل میڈیا میں اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ اب ان میں مطالعہ کتب کا شوق بھی کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔
مطالعہ یعنی اسٹیڈی عمومی طور پر مطالعہ کا مطلب ہوتا ہے، کہ انسان اپنے ذوق کے مطابق کسی بھی کتاب کو پڑھ کر اس سے حاصل نکات سے اپنی معلومات میں اضافہ کرتا ہے اور اس کتاب میں بیان کردہ تجربوں سے اپنی زندگی بہتر بناتا ہے ۔ مطالعہ کرنا اولیائے عظام اور سلف صالحین علیہمُ السَّلام کا ہمیشہ سے شیوا رہا ہے، یہ حضرات مطالعہ میں اس حد تک منہمک رہتے کہ ارد گرد کا ہوش نہ ہوتا چنانچہ المحدثین علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنے شوق مطالعہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ بسا اوقات دورانِ مطالعہ بال یا عمامہ وغیرہ چراغ کی آگ سے جھلس جاتے ہیں لیکن مطالعہ میں مشغولیت کے سبب سے انہیں پتا ہی نہ چلتا۔( اخبار الحیا مع مکتوبات)
حضرت سیدنا امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا حافظے کی دوا کیا ہے؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کتب کا مطالعہ کرتے رہنا حافظے کی مضبوطی کے لئے بہترین دوا ہے (جامع بیان العلم ،ص ١-۵)
کسی دانا کا قول ہے: جس کی بغل میں ہر وقت کتاب نہ ہو اس کے دل میں حکمت و دانائی راسخ نہیں ہو سکتی (تعلیم المتعلم صفحہ 116 )
علامہ عبدالرحمن ابن جوزی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
میری طبیعت کتابوں کے مطالعہ سے کسی طرح سیر نہیں ہوتی جب کسی نئی کتاب پر نظر پڑ جاتی تو ایسا لگتا کہ کوئی خزانہ ہاتھ لگ گیا ہے ۔ اگر میں اپنے مطالعے کے بارے میں حق بیان کرتے ہوئے یہ کہوں کہ میں نے زمانے طالب علمی میں بیس ہزار کتابوں کا مطالعہ کیا ہے تو میرا مطالعہ زیادہ ہوگا ۔مجھے ان کتابوں کے مطالعہ سے سلف کے حالات و اخلاق ان کا قوت حافظہ، ذوق عبادت اور علوم نادرہ کا ایسا علم حاصل ہوا جو ان کتابوں کے بغیر نہیں حاصل ہو سکتا تھا (قیمۃ الزمن عند العلماء صفحہ 62 )
رافضیوں کا کوئی عالم بھرے مجمعے میں یہاں تک بھی کَہ دے :
" سنی ہمارے بھائی ہیں ، ہم بھی سنی ہیں "
تو سارا مجمع داد دیتا ہے ، کوئی ایک رافضی بھی اٹھ کر اس پر فتوی نہیں لگاتا ۔
( یہ فرضی بات نہیں ، واقعی ایسا ہوا ہے )
کیا آپ جانتے ہیں اس کی وجہ کیا ہے ؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ:
" رافضی قوم اپنے علما و مراجع پر اندھا اعتماد کرتی ہے ، وہ جانتی ہے کہ ہمارے مقتدا اگر ایسا کرتے ہیں تو موقع محل کی مناسبت سے کرتے ہیں ، اور اہل سنت کیجڑیں کاٹنے کے لیے ہی کرتے ہیں ۔ "
اِس کے برعکس :
" اگر کوئی سُنی عالم کسی حکمتِ بالغہ کے تحت کوئی اِقدام کرے تو ہمارے بعض عوام سارے ادب آداب بالائے طاق رکھ کر ، لٹھ لے کر اس پر چڑھ دوڑتے ہیں ۔ "
پیارے بھائیو ، ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے !!
اگر ہم اپنے ہم مسلک علما پر اعتماد نہیں کریں گے تو بدمذہبوں کے خلاف فتح کیسے حاصل کرسکیں گے ۔
اپنے علما پر اعتماد کریں ، ان پر طعن تشنیع کرنا چھوڑ دیں ۔
اگر آپ کو کسی عالمِ دین کے طریقہ کار کی سمجھ نہیں آتی تو اُس عالم کی پیروی کرلیں جن کا طرزِ عمل آپ کو بھاتا ہے ، انشاءاللہ آپ کی نجات ہوجائے گی ۔
لیکن اگر آپ دیگر علما پر تہمتیں لگاتے رہے ، گالم گلوچ سے کام لیتے رہےتو مسلک کے نقصان کے ساتھ ، خواہ مخواہ اپنی آخرت بھی برباد کربیٹھیں گے ۔
✍️لقمان شاہد
13-9-2020 ء
" سنی ہمارے بھائی ہیں ، ہم بھی سنی ہیں "
تو سارا مجمع داد دیتا ہے ، کوئی ایک رافضی بھی اٹھ کر اس پر فتوی نہیں لگاتا ۔
( یہ فرضی بات نہیں ، واقعی ایسا ہوا ہے )
کیا آپ جانتے ہیں اس کی وجہ کیا ہے ؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ:
" رافضی قوم اپنے علما و مراجع پر اندھا اعتماد کرتی ہے ، وہ جانتی ہے کہ ہمارے مقتدا اگر ایسا کرتے ہیں تو موقع محل کی مناسبت سے کرتے ہیں ، اور اہل سنت کیجڑیں کاٹنے کے لیے ہی کرتے ہیں ۔ "
اِس کے برعکس :
" اگر کوئی سُنی عالم کسی حکمتِ بالغہ کے تحت کوئی اِقدام کرے تو ہمارے بعض عوام سارے ادب آداب بالائے طاق رکھ کر ، لٹھ لے کر اس پر چڑھ دوڑتے ہیں ۔ "
پیارے بھائیو ، ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے !!
اگر ہم اپنے ہم مسلک علما پر اعتماد نہیں کریں گے تو بدمذہبوں کے خلاف فتح کیسے حاصل کرسکیں گے ۔
اپنے علما پر اعتماد کریں ، ان پر طعن تشنیع کرنا چھوڑ دیں ۔
اگر آپ کو کسی عالمِ دین کے طریقہ کار کی سمجھ نہیں آتی تو اُس عالم کی پیروی کرلیں جن کا طرزِ عمل آپ کو بھاتا ہے ، انشاءاللہ آپ کی نجات ہوجائے گی ۔
لیکن اگر آپ دیگر علما پر تہمتیں لگاتے رہے ، گالم گلوچ سے کام لیتے رہےتو مسلک کے نقصان کے ساتھ ، خواہ مخواہ اپنی آخرت بھی برباد کربیٹھیں گے ۔
✍️لقمان شاہد
13-9-2020 ء
#ٹکنالوجی_زندگی_نہیں_ہے؟
منقول
- "کل میں نے اپنے والد کے ساتھ ایک گھنٹہ بینک میں گزارا تھا ، کیونکہ انہیں کچھ رقم منتقل کرنا پڑی۔ میں خود مزاحمت نہیں کرسکا اور پوچھا ...
'' والد ، آپ اپنا انٹرنیٹ بینکنگ کیوں نہیں چالو کرتے ہیں؟ ''
'' میں ایسا کیوں کروں گا؟ '' انہوں نے جواب دیا ...
'' ٹھیک ہے ، پھر آپ کو منتقلی جیسی چیزوں کے لیہ یہاں ایک گھنٹہ نہیں گزارنا پڑے گا۔
یہاں تک کہ آپ اپنی شاپنگ آن لائن بھی کرسکتے ہیں۔ سب کچھ بہت آسان ہوگا! ''
میں انہیں نیٹ بینکنگ کی دنیا میں متعارف کرانے کے بارے میں بہت پرجوش تھا۔
انہوں نے پوچھا '' اگر میں یہ کروں تو ، مجھے گھر سے نکلنا نہیں پڑے گا؟
''ہاں ہاں''! میں نے کہا. میں نے انہیں بتایا کہ یہاں تک کہ کھانے پینے کی چیزیں بھی اب گھر پر کس طرح پہنچائی جاسکتی ہیں اور ایمیزون کس طرح سب کچھ فراہم کرتا ہے!
ان کے جواب نے مجھے زبان سے باندھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ '' جب سے میں آج اس بینک میں داخل ہوا ہوں ، میں نے اپنے چار دوستوں سے ملاقات کی ہے ، میں نے عملے سے کچھ دیر گفتگو کی ہے جو اب تک مجھے اچھی طرح سے جانتے ہیں۔
میں تنہا ہوں ... یہ وہ کمپنی ہے جس کی مجھے ضرورت ہے۔ مجھے تیار ہوکر بینک آنا پسند ہے۔ میرے پاس کافی وقت ہے ، یہ وہ جسمانی لمس ہے جو مجھے پسند ہے۔
دو سال پہلے میں بیمار ہوا ، اس اسٹور کا مالک جس سے میں پھل خریدتا ہوں ، مجھے دیکھنے آیا اور میرے پلنگ کے پاس بیٹھ گیا اور میری صحت کے بارے میں سوال کیا
جب آپ کی والدہ صبح کی سیر کے دوران کچھ دن پہلے گر گئیں۔ ہمارے مقامی دکاندار نے اسے دیکھا اور فوری طور پر اسے نزدیکی اسپتال لے گیا اور فون کے ذریعہ ہمیں اس کی اطلاع دی کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں کہاں رہتا ہوں۔
کیا سب کچھ آن لائن ہوجاتا ہے؟
میں کیوں چاہتا ہوں کہ سب کچھ مجھ تک پہنچا دیا جائے اور مجھے صرف اپنے کمپیوٹر کے ساتھ بات چیت کرنے پر مجبور کیا جائے؟
میں اس شخص کو جاننا چاہتا ہوں جس کے ساتھ میں صرف 'فروخت کنندہ' نہیں بلکہ معاملہ کر رہا ہوں۔ یہ رشتوں کے رشتوں کو تشکیل دیتا ہے۔
کیا ایمیزون بھی یہ سب فراہم کرتا ہے؟ ''
ٹیکنالوجی زندگی نہیں ہے ..
لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں .. آلات کے ساتھ نہیں۔ "
منقول
- "کل میں نے اپنے والد کے ساتھ ایک گھنٹہ بینک میں گزارا تھا ، کیونکہ انہیں کچھ رقم منتقل کرنا پڑی۔ میں خود مزاحمت نہیں کرسکا اور پوچھا ...
'' والد ، آپ اپنا انٹرنیٹ بینکنگ کیوں نہیں چالو کرتے ہیں؟ ''
'' میں ایسا کیوں کروں گا؟ '' انہوں نے جواب دیا ...
'' ٹھیک ہے ، پھر آپ کو منتقلی جیسی چیزوں کے لیہ یہاں ایک گھنٹہ نہیں گزارنا پڑے گا۔
یہاں تک کہ آپ اپنی شاپنگ آن لائن بھی کرسکتے ہیں۔ سب کچھ بہت آسان ہوگا! ''
میں انہیں نیٹ بینکنگ کی دنیا میں متعارف کرانے کے بارے میں بہت پرجوش تھا۔
انہوں نے پوچھا '' اگر میں یہ کروں تو ، مجھے گھر سے نکلنا نہیں پڑے گا؟
''ہاں ہاں''! میں نے کہا. میں نے انہیں بتایا کہ یہاں تک کہ کھانے پینے کی چیزیں بھی اب گھر پر کس طرح پہنچائی جاسکتی ہیں اور ایمیزون کس طرح سب کچھ فراہم کرتا ہے!
ان کے جواب نے مجھے زبان سے باندھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ '' جب سے میں آج اس بینک میں داخل ہوا ہوں ، میں نے اپنے چار دوستوں سے ملاقات کی ہے ، میں نے عملے سے کچھ دیر گفتگو کی ہے جو اب تک مجھے اچھی طرح سے جانتے ہیں۔
میں تنہا ہوں ... یہ وہ کمپنی ہے جس کی مجھے ضرورت ہے۔ مجھے تیار ہوکر بینک آنا پسند ہے۔ میرے پاس کافی وقت ہے ، یہ وہ جسمانی لمس ہے جو مجھے پسند ہے۔
دو سال پہلے میں بیمار ہوا ، اس اسٹور کا مالک جس سے میں پھل خریدتا ہوں ، مجھے دیکھنے آیا اور میرے پلنگ کے پاس بیٹھ گیا اور میری صحت کے بارے میں سوال کیا
جب آپ کی والدہ صبح کی سیر کے دوران کچھ دن پہلے گر گئیں۔ ہمارے مقامی دکاندار نے اسے دیکھا اور فوری طور پر اسے نزدیکی اسپتال لے گیا اور فون کے ذریعہ ہمیں اس کی اطلاع دی کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں کہاں رہتا ہوں۔
کیا سب کچھ آن لائن ہوجاتا ہے؟
میں کیوں چاہتا ہوں کہ سب کچھ مجھ تک پہنچا دیا جائے اور مجھے صرف اپنے کمپیوٹر کے ساتھ بات چیت کرنے پر مجبور کیا جائے؟
میں اس شخص کو جاننا چاہتا ہوں جس کے ساتھ میں صرف 'فروخت کنندہ' نہیں بلکہ معاملہ کر رہا ہوں۔ یہ رشتوں کے رشتوں کو تشکیل دیتا ہے۔
کیا ایمیزون بھی یہ سب فراہم کرتا ہے؟ ''
ٹیکنالوجی زندگی نہیں ہے ..
لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں .. آلات کے ساتھ نہیں۔ "
یہود و برہمن میں نسلی تعصب برابر ہے لیکن وقتی طور پر کچھ چیزوں میں برہمن کی خباثت یہودیوں سے بڑھ جاتی ہے۔یہود و برہمن میں ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ یہود کے لیے آسمانی دین کچھ اہمیت بھی رکھتا ہے لیکن برہمن اس سے بالکل عاری ہیں۔
"لیکن رویہ کی سطح پر جو سب سے بڑا فرق پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ یہود گذشتہ چار ہزار سالوں سے واحد وجود کے طریقہ پر عمل پیرا رہے۔واحد وجود سے مراد یہ ہے کہ ایک مخصوص نسل کے لوگ ہی یہودی ہو سکتے ہیں۔چنانچہ وہ یہودیت کے لیے دوسروں کو دعوت دینے سے عام حالت میں ناآشنا رہے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ہمیشہ اپنے دشمنوں کے لیے کھلے میدان میں کھڑے رہے۔مصیبتوں کے سامنے بالکل کھلے میدان میں ہونا انہیں غیر معمولی نقصان پہنچاتا رہا جو ان کی نفسیات کا حصہ بن گیا چنانچہ ان کی نفسیات کی عکاس "ایام حزن"ہیں"۔¹
لیکن یہودیوں نے اٹھارہویں صدی کے بعد میں ان تمام چیزوں کو پس پشت ڈال دیا جو ان کو دشمن کا آسان ہدف بناتی تھیں اور انہوں نے برہمن کی طرح حیلے بہانے اور وہ سبھی ہتھکنڈے اپنائے جو برہمنوں نے انڈین اقوام کو غلام بنانے کے لیے متعارف کرائے تھے،اور یہ برہمنی دجل و فریب یہود کے بہت کام آیا انہوں نے نہ صرف اس طریقۂ کار سے یہودیت کی حفاظت کی بلکہ کے اقوام عالم کے ناک میں دم کر دیا۔آج یہودیت نے عیسائیت کو بالکل تباہ و برباد کر دیا ہے اور وہ دشمنی جو عیسائیت کو روز ازل سے یہودیت کے ساتھ تھی اس کا دھارا اسلامی دنیا کی طرف موڑ دیا ہے۔پہلے جہاں یہودیت اپنے بقا کی جنگ لڑ رہی تھی آج تمام ادیان خصوصا اسلام کو اس نے دفاعی حالت میں لا کھڑا کیا ہے اور یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اسے انسانی ہتھکنڈوں سے شکست نہیں دی جا سکتی ہے بلکہ اسے زیر کرنے کے لیے قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا ورنہ نتیجہ سواۓ ندامت کے کچھ نہ ہوگا۔
¹،عالم اسلام کی اخلاقی صورت حال،از اسرار عالم
محمد عمران خان مصباحی
۲۴،محرم الحرام ۱۴۴۲ھ
۱۳،ستمبر ۲۰۲۰ء
"لیکن رویہ کی سطح پر جو سب سے بڑا فرق پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ یہود گذشتہ چار ہزار سالوں سے واحد وجود کے طریقہ پر عمل پیرا رہے۔واحد وجود سے مراد یہ ہے کہ ایک مخصوص نسل کے لوگ ہی یہودی ہو سکتے ہیں۔چنانچہ وہ یہودیت کے لیے دوسروں کو دعوت دینے سے عام حالت میں ناآشنا رہے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ہمیشہ اپنے دشمنوں کے لیے کھلے میدان میں کھڑے رہے۔مصیبتوں کے سامنے بالکل کھلے میدان میں ہونا انہیں غیر معمولی نقصان پہنچاتا رہا جو ان کی نفسیات کا حصہ بن گیا چنانچہ ان کی نفسیات کی عکاس "ایام حزن"ہیں"۔¹
لیکن یہودیوں نے اٹھارہویں صدی کے بعد میں ان تمام چیزوں کو پس پشت ڈال دیا جو ان کو دشمن کا آسان ہدف بناتی تھیں اور انہوں نے برہمن کی طرح حیلے بہانے اور وہ سبھی ہتھکنڈے اپنائے جو برہمنوں نے انڈین اقوام کو غلام بنانے کے لیے متعارف کرائے تھے،اور یہ برہمنی دجل و فریب یہود کے بہت کام آیا انہوں نے نہ صرف اس طریقۂ کار سے یہودیت کی حفاظت کی بلکہ کے اقوام عالم کے ناک میں دم کر دیا۔آج یہودیت نے عیسائیت کو بالکل تباہ و برباد کر دیا ہے اور وہ دشمنی جو عیسائیت کو روز ازل سے یہودیت کے ساتھ تھی اس کا دھارا اسلامی دنیا کی طرف موڑ دیا ہے۔پہلے جہاں یہودیت اپنے بقا کی جنگ لڑ رہی تھی آج تمام ادیان خصوصا اسلام کو اس نے دفاعی حالت میں لا کھڑا کیا ہے اور یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اسے انسانی ہتھکنڈوں سے شکست نہیں دی جا سکتی ہے بلکہ اسے زیر کرنے کے لیے قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا ورنہ نتیجہ سواۓ ندامت کے کچھ نہ ہوگا۔
¹،عالم اسلام کی اخلاقی صورت حال،از اسرار عالم
محمد عمران خان مصباحی
۲۴،محرم الحرام ۱۴۴۲ھ
۱۳،ستمبر ۲۰۲۰ء
Forwarded from ✺ ISLAM In EnGliSH ✺
This WhatsApp group is for those who can read and understand English only.
Islamic Teachings & Much More about Islam.
(Only Admins Posting)
Please Join & Share.
Thanks👇👇👇
https://chat.whatsapp.com/C9sfUZUuGU53CedpHO4rzr
Islamic Teachings & Much More about Islam.
(Only Admins Posting)
Please Join & Share.
Thanks👇👇👇
https://chat.whatsapp.com/C9sfUZUuGU53CedpHO4rzr
WhatsApp.com
✺ ISLAM in English ✺
WhatsApp Group Invite
مضمون نمبر 9
📚 *پران ہندو دھرم کی مقدس کتاب* 📚
✍️ *تحریر از :*
*محمد رضوان احمد مصباحی*
*ادراگوڑی ، ٹھاکر گنج ،کشن گنج ،بہار ۔*
*مقیم حال: جھاپا، نیپال۔*
*پرآن کا تعارف:*
ہندو دھرم کی مقدس کتاب جیسے : وید، شاستر ، انپشد اور اسمرتی کو جس طرح ہندو سماج میں مقبولیت حاصل ہے اسی طرح پران کو بھی ایک گونہ اہمیت و مقبولیت حاصل ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پران ہی کے ذریعے ہندو سماج میں زیادہ اثر پڑا ہے کیوں کہ؛ وید اور انپشد وغیرہ سے تو ہندو علما اور خواص ہی استفادہ کرتے ہیں مگر پران کی مقبولیت عوام و خواص دونوں میں مسلم ہے دونوں ہی اس کو مطالعہ کرتے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
✳️ *پران کا لغوی معنی:*
پران کے معنی قدیم، پرانا کے ہیں ۔ اس لیے قدیم حکایات اور کہانیوں کو بھی پران کہا جاتا ہے ۔
✳️ *پران کا اصطلاحی معنی:*
*شری وامن شوارام آپٹے نےاس طرح بیان کیا ہے :* کچھ مشہور مذہبی کتب جو تعداد میں ١٨/ ہیں اور ویاس جی کے ذریعے تالیف کردہ مانی جاتی ہیں اور جو قدیم ہندو مذہبی کہانیوں کے مجموعوں (कथा संग्रह ) کا خزانہ ہیں ۔
*(اسلام اور ہندو دھرم کا تقابلی مطالعہ ج :١، ص: ٤٤، تصنیف از : ڈاکٹر احمد نعیمی صاحب، جامعہ ہمدرد یونیورسٹی)*
✳️ *پرانوں کی اہمیت :*
پرانوں کو عوامی وید مہابھارت کی طرح پانچواں وید کہا جاتا ہے ۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ ویدوں میں جتنی حکایتیں، کہانیاں اور روحانی صداقتیں موجود ہیں پرانوں میں ان کی توسیعات اور تمثیلی تشریحات ہیں ۔ ہندو محققین کا کہنا ہے کہ : ویدوں کی صداقتوں کو سمجھنے کے لیے پرانوں سے استفادہ ناگزیر ہے کیوں کہ؛ وہ ہندوؤں کی مقدس کتابوں کا نہایت ہی ضروری حصہ ہیں ۔
*پرانوں کی اہمیت کے بارے میں "The Puranas" کے مصنف نے لکھا ہے :*
کہ ہندوؤں کی دھارمک و غیر دھارمک کتابوں میں پران کی منفرد حیثیت ومقام ہے ۔ ان کی اہمیت ویدوں کے بعد سمجھی جاتی ہے اور اتنا ہی قدیم بھی سمجھا جاتا ہے ۔ سب سے زیادہ عوامی حیثیت *بھاگوت پران* کی ہے اور اسے انتہائی احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں نیز اس حد تک مقدس سمجھتے ہیں کہ گھروں میں کتاب مقدس کے طور پر اس کا روزانہ پٹھن پاٹھن (تلاوت) ہوتا ہے ۔
*(ہندوستانی ورثہ، ص: ٧٦ ، Indian inheritance, بحوالہ تعارف و مطالعہ ہندو ازم ص: ٣)*
✳️ *پرانوں کے موضوعات:*
*امرکوش لغت अमरकोष* کے مطابق پرانوں میں پانچ موضوعات کا ذکر کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے ان کو *پنچ لچھن, पंचलक्षण* بھی کہا جاتا ہے ۔ پرانوں میں بیان کردہ پانچ موضوعات حسب ذیل ہیں :
1️⃣ سرگ (सर्ग) یعنی دنیا کی تخلیق
2️⃣ پرتی سرگ(प्रीति सर्ग ) یعنی قیامت प्रलय کے بعد دنیا کی از سر نو تخلیق
3️⃣ ونش (वशं) یعنی رشیوں اور دیوتاؤں کا حال ونسل نامہ
4️⃣ منونتر (मन्वन्तर ) یعنی عہد عظیم महायुग ۔
5️⃣ ونشانو چرت(वंशानुचरीत) یعنی قدیم راج گھرانوں(राजकुल ) کی تاریخ ۔
مذکورہ بالا موضوعات کے علاوہ پرانوں میں رشیوں اور دیوتاؤں کی عجیب و غریب سوانح حیات اور واقعات، عقل سے ماورا حیرت انگیز افسانوی خیالات مضحکہ خیز حکایات اور کہیں کہیں مذہبی احکام اور اخلاقی تعلیمات کا بھی تذکرہ ہے ۔
*(اسلام اور ہندو دھرم کا تقابلی مطالعہ ج :٠١، ص: ٤٤٩)*
✳️ *پرانوں کی تعداد:*
پرانوں کی تعداد کے بارے میں مختلف اقوال ہیں مگر مشہور اور درست قول یہی ہے کہ پرانوں کی تعداد اٹھارہ ١٨/ ہی ہیں اور ان کے نام درج ذیل ہیں :
1️⃣ *برہم پران ब्रह्मपुराण*
2️⃣ *پدم پران पद्मपुराण*
3️⃣ *وشنو پران. विषणुपुराण*
4️⃣ *شیو پران. शिवपुराण*
5️⃣ *شریمد بھگوت پران भागवतपुराण*
6️⃣ *وایو پران वायुपुराण*
7️⃣ *نارد پران नारदपुराण*
8️⃣ *اگنی پران अग्निपुराण*
9️⃣ *برہم ویورت پرانब्रह्मवैवर्तपुराण*
🔟 *واراہ پران वाराहपुराण*
1️⃣1️⃣ *اسکندر پران स्कन्दपुराण*
2️⃣1️⃣ *مارکنڈے پران मारकणडेपुराण*
3️⃣1️⃣ *وامن پران वामनपुराण*
4️⃣1️⃣ *کرم پران कुर्मपुराण*
5️⃣1️⃣ *متیسہ پران मत्स्यपुराण*
6️⃣1️⃣ *گروڑ پران गुरूणपुराण*
7️⃣1️⃣ *برہمانڈ پران ब्रह्माण्डपुराण*
8️⃣1️⃣ *لنگ پران लिंगपुराण*
*ذیل میں متفرقہ طور پر ہر ایک کا الگ الگ اور مختصر تعارف ملاحظہ فرمائیں :*
✴️ *برہم پران :* برہم پران سب سے قدیم پران مانا جاتا ہے ۔ اس میں ٢٤٥/ ابواب کے تحت ١٤/ ہزار اشلوک ہیں جن میں وشنو کے اوتاروں اور سورج کی پوجا کا خاص طور سے بیان ہے ۔
✴️ *پدم پران :* اس پران میں کائنات کی ابتدا، قیامت کی علامتیں، جنت، دریا، پہاڑ، رام کہانی، کرشن لیلا، علم نجات، شیو لنگ پوجا کا طریقہ، گوری برت، وامن اوتارکتھااور راج دھرم مورتی کتھا جیسی باتوں کا ٥٢٣/ ابواب اور ٥ / حصوں کے تحت ٥٤/ اشلوک میں ذکر کیا گیا ہے ۔
✴️ *وشنو پران :* وشنو پران کا شمار تاریخی پرانوں کے تحت ہوتا ہے ۔ یہ ٦/ حصوں، ٢٦/ ابواب اور ٢٣/ہزار اشلوک پر مشتمل ہے۔ کچھ نثری حصے بھی ہیں۔ اس پران میں م
📚 *پران ہندو دھرم کی مقدس کتاب* 📚
✍️ *تحریر از :*
*محمد رضوان احمد مصباحی*
*ادراگوڑی ، ٹھاکر گنج ،کشن گنج ،بہار ۔*
*مقیم حال: جھاپا، نیپال۔*
*پرآن کا تعارف:*
ہندو دھرم کی مقدس کتاب جیسے : وید، شاستر ، انپشد اور اسمرتی کو جس طرح ہندو سماج میں مقبولیت حاصل ہے اسی طرح پران کو بھی ایک گونہ اہمیت و مقبولیت حاصل ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پران ہی کے ذریعے ہندو سماج میں زیادہ اثر پڑا ہے کیوں کہ؛ وید اور انپشد وغیرہ سے تو ہندو علما اور خواص ہی استفادہ کرتے ہیں مگر پران کی مقبولیت عوام و خواص دونوں میں مسلم ہے دونوں ہی اس کو مطالعہ کرتے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
✳️ *پران کا لغوی معنی:*
پران کے معنی قدیم، پرانا کے ہیں ۔ اس لیے قدیم حکایات اور کہانیوں کو بھی پران کہا جاتا ہے ۔
✳️ *پران کا اصطلاحی معنی:*
*شری وامن شوارام آپٹے نےاس طرح بیان کیا ہے :* کچھ مشہور مذہبی کتب جو تعداد میں ١٨/ ہیں اور ویاس جی کے ذریعے تالیف کردہ مانی جاتی ہیں اور جو قدیم ہندو مذہبی کہانیوں کے مجموعوں (कथा संग्रह ) کا خزانہ ہیں ۔
*(اسلام اور ہندو دھرم کا تقابلی مطالعہ ج :١، ص: ٤٤، تصنیف از : ڈاکٹر احمد نعیمی صاحب، جامعہ ہمدرد یونیورسٹی)*
✳️ *پرانوں کی اہمیت :*
پرانوں کو عوامی وید مہابھارت کی طرح پانچواں وید کہا جاتا ہے ۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ ویدوں میں جتنی حکایتیں، کہانیاں اور روحانی صداقتیں موجود ہیں پرانوں میں ان کی توسیعات اور تمثیلی تشریحات ہیں ۔ ہندو محققین کا کہنا ہے کہ : ویدوں کی صداقتوں کو سمجھنے کے لیے پرانوں سے استفادہ ناگزیر ہے کیوں کہ؛ وہ ہندوؤں کی مقدس کتابوں کا نہایت ہی ضروری حصہ ہیں ۔
*پرانوں کی اہمیت کے بارے میں "The Puranas" کے مصنف نے لکھا ہے :*
کہ ہندوؤں کی دھارمک و غیر دھارمک کتابوں میں پران کی منفرد حیثیت ومقام ہے ۔ ان کی اہمیت ویدوں کے بعد سمجھی جاتی ہے اور اتنا ہی قدیم بھی سمجھا جاتا ہے ۔ سب سے زیادہ عوامی حیثیت *بھاگوت پران* کی ہے اور اسے انتہائی احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں نیز اس حد تک مقدس سمجھتے ہیں کہ گھروں میں کتاب مقدس کے طور پر اس کا روزانہ پٹھن پاٹھن (تلاوت) ہوتا ہے ۔
*(ہندوستانی ورثہ، ص: ٧٦ ، Indian inheritance, بحوالہ تعارف و مطالعہ ہندو ازم ص: ٣)*
✳️ *پرانوں کے موضوعات:*
*امرکوش لغت अमरकोष* کے مطابق پرانوں میں پانچ موضوعات کا ذکر کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے ان کو *پنچ لچھن, पंचलक्षण* بھی کہا جاتا ہے ۔ پرانوں میں بیان کردہ پانچ موضوعات حسب ذیل ہیں :
1️⃣ سرگ (सर्ग) یعنی دنیا کی تخلیق
2️⃣ پرتی سرگ(प्रीति सर्ग ) یعنی قیامت प्रलय کے بعد دنیا کی از سر نو تخلیق
3️⃣ ونش (वशं) یعنی رشیوں اور دیوتاؤں کا حال ونسل نامہ
4️⃣ منونتر (मन्वन्तर ) یعنی عہد عظیم महायुग ۔
5️⃣ ونشانو چرت(वंशानुचरीत) یعنی قدیم راج گھرانوں(राजकुल ) کی تاریخ ۔
مذکورہ بالا موضوعات کے علاوہ پرانوں میں رشیوں اور دیوتاؤں کی عجیب و غریب سوانح حیات اور واقعات، عقل سے ماورا حیرت انگیز افسانوی خیالات مضحکہ خیز حکایات اور کہیں کہیں مذہبی احکام اور اخلاقی تعلیمات کا بھی تذکرہ ہے ۔
*(اسلام اور ہندو دھرم کا تقابلی مطالعہ ج :٠١، ص: ٤٤٩)*
✳️ *پرانوں کی تعداد:*
پرانوں کی تعداد کے بارے میں مختلف اقوال ہیں مگر مشہور اور درست قول یہی ہے کہ پرانوں کی تعداد اٹھارہ ١٨/ ہی ہیں اور ان کے نام درج ذیل ہیں :
1️⃣ *برہم پران ब्रह्मपुराण*
2️⃣ *پدم پران पद्मपुराण*
3️⃣ *وشنو پران. विषणुपुराण*
4️⃣ *شیو پران. शिवपुराण*
5️⃣ *شریمد بھگوت پران भागवतपुराण*
6️⃣ *وایو پران वायुपुराण*
7️⃣ *نارد پران नारदपुराण*
8️⃣ *اگنی پران अग्निपुराण*
9️⃣ *برہم ویورت پرانब्रह्मवैवर्तपुराण*
🔟 *واراہ پران वाराहपुराण*
1️⃣1️⃣ *اسکندر پران स्कन्दपुराण*
2️⃣1️⃣ *مارکنڈے پران मारकणडेपुराण*
3️⃣1️⃣ *وامن پران वामनपुराण*
4️⃣1️⃣ *کرم پران कुर्मपुराण*
5️⃣1️⃣ *متیسہ پران मत्स्यपुराण*
6️⃣1️⃣ *گروڑ پران गुरूणपुराण*
7️⃣1️⃣ *برہمانڈ پران ब्रह्माण्डपुराण*
8️⃣1️⃣ *لنگ پران लिंगपुराण*
*ذیل میں متفرقہ طور پر ہر ایک کا الگ الگ اور مختصر تعارف ملاحظہ فرمائیں :*
✴️ *برہم پران :* برہم پران سب سے قدیم پران مانا جاتا ہے ۔ اس میں ٢٤٥/ ابواب کے تحت ١٤/ ہزار اشلوک ہیں جن میں وشنو کے اوتاروں اور سورج کی پوجا کا خاص طور سے بیان ہے ۔
✴️ *پدم پران :* اس پران میں کائنات کی ابتدا، قیامت کی علامتیں، جنت، دریا، پہاڑ، رام کہانی، کرشن لیلا، علم نجات، شیو لنگ پوجا کا طریقہ، گوری برت، وامن اوتارکتھااور راج دھرم مورتی کتھا جیسی باتوں کا ٥٢٣/ ابواب اور ٥ / حصوں کے تحت ٥٤/ اشلوک میں ذکر کیا گیا ہے ۔
✴️ *وشنو پران :* وشنو پران کا شمار تاریخی پرانوں کے تحت ہوتا ہے ۔ یہ ٦/ حصوں، ٢٦/ ابواب اور ٢٣/ہزار اشلوک پر مشتمل ہے۔ کچھ نثری حصے بھی ہیں۔ اس پران میں م
عرفت (گیان) اور عبادت کا خوبصورت امتزاج دکھانے کی کوشش کی گئی ہے، کہیں کہیں ادویات واد(فلسفہ وحدت الوجود ) کی بھی جھلک ملتی ہے۔
✴️ *شیو پران :* اس پران میں شیو کی مدح وثنا کی گئی ہے ۔ یہ دو قسم کے ہیں : ایک میں ایک لاکھ اشلوک ہیں، جب کہ دوسرے میں چوبیس ہزار اشلوک ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اصل میں شیو پران میں ایک لاکھ اشلوک تھے، لیکن ویاس جی نے تلخیص کر کے چوبیس ہزار کر دئے ۔
✴️ *شریمد بھاگوت پران:* بھاگوت پران کا شمار مہا پرانوں میں ہوتا اس میں بارہ کھنڈ (حصے ) ٣٣٥/ابواب اور کل ملا کر اٹھارہ ہزار ١٨٠٠٠/ اشلوک ہیں ۔ ویشنوی فرقے کے لوگ اسے مہا پران مانتے ہیں اور شکتی فرقے والے اسے صرف پران مانتے ہیں ۔ وہ مہا پران دیوی بھاگوت کو مانتے ہیں ۔
✴️ *وایو پران :* کچھ ہندو علما اسے شیو پران بھی کہتے ہیں ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ وایو پران میں شیو کا کردار بڑا واضح انداز میں سامنے آتا ہے ۔ یہ بہت قیمتی پران مانا جاتا ہے ۔ اس میں موسیقی، جغرافیہ شرادھ، ویدک شاکھاؤوں ،پرجاپتی اور دیگر رشیوں کے شجرے، اوتاروں، جزیروں، یگ، یگیہ اور تیرتھ وغیرہ کا ذکر وبیان ہے۔
✴️ *نارد پران :* یہ در حقیقت وشنو پران ہے لیکن چوں کہ اس میں سنکاوک نے نارد کو مخاطب ہوکر کہانی کہی ہے اس لئے اسے نارد پران کہا جاتا ہے ۔ اس میں تقریباً سبھی پرانوں کی مختصر موضوعاتی فہرست دی گئی ہے
✴️ *اگنی پران :* اس پران میں اگنی کی خاص طور سے مدح وثنا کی گئی ہے اس لئے اسے اگنی پران کہا جاتا ہے ۔ اس میں کم از کم اٹھارہ علوم پر روشنی ڈالی گئی ہے اس کے پیش نظر اسے ہندوستانی علوم کا انسائیکلوپیڈیا کہا جاتا ہے ۔ اس میں رامائن ،مہا بھارت ،ہری ونش اور دیگر گرنتھوں کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے ویدانگ اور متعلقات و تکمیلات وید کی بھی تفصیل دی گئی ہے ۔ فلسفے اور شاعرانہ ادب وفن پران کی بھی شمولیت ہے ۔ زبان و ادب کے قواعد بھی دئے گئے ہیں ۔ اگنی پران میں ٣٨٣ /ابواب ہیں اور پندرہ ہزار سے زائد اشلوک ہیں ۔
✴️ *برہم ویورت پران :* اس پران میں کرشن کی زندگی کے حالات کو بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے آدھا پران اس کے لیے وقف ہے ۔ اسے کچھ لوگ وشنو پران سمجھتے ہیں ۔ بعض اہل علم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اسے پران نہیں سمجھنا چاہیے ۔ یہ اختلاف اپنی جگہ لیکن برہم ویورت پران کا شمار پرانوں ہی میں ہوتا ہے ۔ اس کے اشلوک کی تعداد اٹھارہ ١٨٠٠٠/ ہے۔
✴️ *وراہ پران :* اس پران میں خاص طور سے وراہ اوتار کی کہانی / کتھانی کی تفصیل دی گئ ہے ۔ یہ کہانی کرشن کے اوتار وراہ نے پرتھوی کو سنائی تھی ۔ اس لئے اس کا نام وراہ پڑ گیا ۔ وراہ اوتار کے علاوہ اس میں وشنو ورتوں کا بھی ذکر ہے ۔ جنت اور دوزخ کی بھی تفصیل دی گئی ہے ۔ مختلف پرانوں کے بیان کے مطابق اس میں چوبیس ہزار ٢٤٠٠٠/ ہونے چاہئیں، لیکن دستیاب وراہ پران میں کل دس ہزار ١٠٠٠٠/ اشلوک ہیں اور ابواب کی تعداد ٢١٨/ ہے۔
✴️ *اسکندر پران :* یہ مہا پرانوں میں سب سے بڑا ہے ۔ اس کے دو نسخے ملتے ہیں ایک میں اکیس ہزار ٢١٠٠٠/ اشلوک ہیں ۔ جب کہ دوسرے میں ایک لاکھ ۔ اسکندر شیو کے بیٹے کا نام تھا اس کے نام پر اس پران کا نام رکھا گیا ہے ۔ اسکندر پران میں شیو کی خصوصیت اور اہمیت کو ہر جگہ نمایاں کیا گیا ہے ۔ اس میں ویدک اور تانترک دونوں قسم کی پوجا کی تفصیل دی گئی ہے ۔ تیرتھ ورت کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور آخری حصے میں برہم گیتا اور سویتا گیتا بھی ہے ۔
✴️ *مارکنڈے پران :* اس میں مارکنڈے رشی کے حوالے سے بات کہی گئی ہیں۔ اس لیے اس کا نام مارکنڈے پران ہے، یہ عجیب اور دل چسپ پران ہے اس میں مہابھارت کے بارے میں جمینی کے توسط سے مارکنڈے رشی سے سوالات کئے گئے ہیں ۔ کرشن کے انسانی شکل میں اوتار لینے، قتل کا کفارہ ، دھارمک مقامات کی تیرتھ (زیارت ) کے متعلق سوالات کے جوابات اور مرنے کے بعد کی زندگی، کائنات اور راجا (حکمراں) کے فرائض کو بیان کیا گیا ہے ۔
✴️ *وامن پران :* اس میں وشنو کے مختلف اوتاروں میں سے وامن اوتار کا خصوصی اعتبار اور نمایاں انداز میں ذکر کیا گیا ہے اس لئے اس کا نام وامن پران رکھا گیا ہے ۔ اس میں دس ہزار ١٠٠٠٠/ اشلوک، پنچانوے ٩٥/ ابواب کے تحت ہیں ۔
✴️ *کورم پران :* اس پران میں وشنو کے کورم (کچھوا) کی شکل میں اوتار لینے کا ذکر کیا گیا ہے اس لئے اس کو کورم پران کہا جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ شکتی پوجا کو بھی ابھار کر بیان کیا ہے ۔ کورم کے بھیس میں وشنو نے مہر شیوں کو دھرم، ارتھ، کام اور موکش کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔
✴️ *متسیہ پران :* اصلا یہ پران قدیم ہے اس میں وشنو کے اوتار متسیہ کا ذکر خصوصی موضوع ہے ۔ متسیہ سنسکرت میں مچھلی کو کہا جاتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ وشنو نے سب سے پہلے مچھلی کے بھیس میں اوتار لیا تھا ۔ یہ شیو فرقے کا پران مانا جاتا ہے اس میں منو کے ذریعے قیامت کے سلسلے، سیلاب سے بچاؤ کے لیے کشتی بنانے کا ذکر ہے اس میں منو سمرتی اور مہا بھارت کے بھی ب
✴️ *شیو پران :* اس پران میں شیو کی مدح وثنا کی گئی ہے ۔ یہ دو قسم کے ہیں : ایک میں ایک لاکھ اشلوک ہیں، جب کہ دوسرے میں چوبیس ہزار اشلوک ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اصل میں شیو پران میں ایک لاکھ اشلوک تھے، لیکن ویاس جی نے تلخیص کر کے چوبیس ہزار کر دئے ۔
✴️ *شریمد بھاگوت پران:* بھاگوت پران کا شمار مہا پرانوں میں ہوتا اس میں بارہ کھنڈ (حصے ) ٣٣٥/ابواب اور کل ملا کر اٹھارہ ہزار ١٨٠٠٠/ اشلوک ہیں ۔ ویشنوی فرقے کے لوگ اسے مہا پران مانتے ہیں اور شکتی فرقے والے اسے صرف پران مانتے ہیں ۔ وہ مہا پران دیوی بھاگوت کو مانتے ہیں ۔
✴️ *وایو پران :* کچھ ہندو علما اسے شیو پران بھی کہتے ہیں ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ وایو پران میں شیو کا کردار بڑا واضح انداز میں سامنے آتا ہے ۔ یہ بہت قیمتی پران مانا جاتا ہے ۔ اس میں موسیقی، جغرافیہ شرادھ، ویدک شاکھاؤوں ،پرجاپتی اور دیگر رشیوں کے شجرے، اوتاروں، جزیروں، یگ، یگیہ اور تیرتھ وغیرہ کا ذکر وبیان ہے۔
✴️ *نارد پران :* یہ در حقیقت وشنو پران ہے لیکن چوں کہ اس میں سنکاوک نے نارد کو مخاطب ہوکر کہانی کہی ہے اس لئے اسے نارد پران کہا جاتا ہے ۔ اس میں تقریباً سبھی پرانوں کی مختصر موضوعاتی فہرست دی گئی ہے
✴️ *اگنی پران :* اس پران میں اگنی کی خاص طور سے مدح وثنا کی گئی ہے اس لئے اسے اگنی پران کہا جاتا ہے ۔ اس میں کم از کم اٹھارہ علوم پر روشنی ڈالی گئی ہے اس کے پیش نظر اسے ہندوستانی علوم کا انسائیکلوپیڈیا کہا جاتا ہے ۔ اس میں رامائن ،مہا بھارت ،ہری ونش اور دیگر گرنتھوں کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے ویدانگ اور متعلقات و تکمیلات وید کی بھی تفصیل دی گئی ہے ۔ فلسفے اور شاعرانہ ادب وفن پران کی بھی شمولیت ہے ۔ زبان و ادب کے قواعد بھی دئے گئے ہیں ۔ اگنی پران میں ٣٨٣ /ابواب ہیں اور پندرہ ہزار سے زائد اشلوک ہیں ۔
✴️ *برہم ویورت پران :* اس پران میں کرشن کی زندگی کے حالات کو بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے آدھا پران اس کے لیے وقف ہے ۔ اسے کچھ لوگ وشنو پران سمجھتے ہیں ۔ بعض اہل علم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اسے پران نہیں سمجھنا چاہیے ۔ یہ اختلاف اپنی جگہ لیکن برہم ویورت پران کا شمار پرانوں ہی میں ہوتا ہے ۔ اس کے اشلوک کی تعداد اٹھارہ ١٨٠٠٠/ ہے۔
✴️ *وراہ پران :* اس پران میں خاص طور سے وراہ اوتار کی کہانی / کتھانی کی تفصیل دی گئ ہے ۔ یہ کہانی کرشن کے اوتار وراہ نے پرتھوی کو سنائی تھی ۔ اس لئے اس کا نام وراہ پڑ گیا ۔ وراہ اوتار کے علاوہ اس میں وشنو ورتوں کا بھی ذکر ہے ۔ جنت اور دوزخ کی بھی تفصیل دی گئی ہے ۔ مختلف پرانوں کے بیان کے مطابق اس میں چوبیس ہزار ٢٤٠٠٠/ ہونے چاہئیں، لیکن دستیاب وراہ پران میں کل دس ہزار ١٠٠٠٠/ اشلوک ہیں اور ابواب کی تعداد ٢١٨/ ہے۔
✴️ *اسکندر پران :* یہ مہا پرانوں میں سب سے بڑا ہے ۔ اس کے دو نسخے ملتے ہیں ایک میں اکیس ہزار ٢١٠٠٠/ اشلوک ہیں ۔ جب کہ دوسرے میں ایک لاکھ ۔ اسکندر شیو کے بیٹے کا نام تھا اس کے نام پر اس پران کا نام رکھا گیا ہے ۔ اسکندر پران میں شیو کی خصوصیت اور اہمیت کو ہر جگہ نمایاں کیا گیا ہے ۔ اس میں ویدک اور تانترک دونوں قسم کی پوجا کی تفصیل دی گئی ہے ۔ تیرتھ ورت کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور آخری حصے میں برہم گیتا اور سویتا گیتا بھی ہے ۔
✴️ *مارکنڈے پران :* اس میں مارکنڈے رشی کے حوالے سے بات کہی گئی ہیں۔ اس لیے اس کا نام مارکنڈے پران ہے، یہ عجیب اور دل چسپ پران ہے اس میں مہابھارت کے بارے میں جمینی کے توسط سے مارکنڈے رشی سے سوالات کئے گئے ہیں ۔ کرشن کے انسانی شکل میں اوتار لینے، قتل کا کفارہ ، دھارمک مقامات کی تیرتھ (زیارت ) کے متعلق سوالات کے جوابات اور مرنے کے بعد کی زندگی، کائنات اور راجا (حکمراں) کے فرائض کو بیان کیا گیا ہے ۔
✴️ *وامن پران :* اس میں وشنو کے مختلف اوتاروں میں سے وامن اوتار کا خصوصی اعتبار اور نمایاں انداز میں ذکر کیا گیا ہے اس لئے اس کا نام وامن پران رکھا گیا ہے ۔ اس میں دس ہزار ١٠٠٠٠/ اشلوک، پنچانوے ٩٥/ ابواب کے تحت ہیں ۔
✴️ *کورم پران :* اس پران میں وشنو کے کورم (کچھوا) کی شکل میں اوتار لینے کا ذکر کیا گیا ہے اس لئے اس کو کورم پران کہا جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ شکتی پوجا کو بھی ابھار کر بیان کیا ہے ۔ کورم کے بھیس میں وشنو نے مہر شیوں کو دھرم، ارتھ، کام اور موکش کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔
✴️ *متسیہ پران :* اصلا یہ پران قدیم ہے اس میں وشنو کے اوتار متسیہ کا ذکر خصوصی موضوع ہے ۔ متسیہ سنسکرت میں مچھلی کو کہا جاتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ وشنو نے سب سے پہلے مچھلی کے بھیس میں اوتار لیا تھا ۔ یہ شیو فرقے کا پران مانا جاتا ہے اس میں منو کے ذریعے قیامت کے سلسلے، سیلاب سے بچاؤ کے لیے کشتی بنانے کا ذکر ہے اس میں منو سمرتی اور مہا بھارت کے بھی ب
ہت سے اشلوک پائے جاتے ہیں۔
✴️ *گروڑ پران :* یہ ہندوؤں کا بہت مقبول پران ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پران میں موت کے بعد اس کے رسوم، کرم کانڈ اور اس کے پڑھنے پڑھانے کا طریقہ بتایا گیا ہے نیز جنت اور دوزخ کا بھی ذکر ہے ۔ اس میں علی الاختلاف اٹھارہ ہزار یا انیس ہزار اشلوک ہیں اور اس کے ابواب کی تعداد ٢٨٧/ ہے ۔ اس میں تخلیق کائنات سے لے کر پرجاپتی کی پیدائش، پوجا، دکشا رسم ترپن، آخری رسومات اور اکیس اوتار کے بارے میں بھی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ۔
✴️ *برہمانڈ پران :* اس پران کا شمار تاریخی پرانوں میں ہوتا ہے اس میں پوری دنیا کا خاکہ، جغرافیہ، چھتر نسلوں، آیوروید اور گنگا کی کہانی کا بیان ہے۔ نیز اس میں رام کتھا کا جز بھی پایا جاتا ہے ۔
✴️ *لنگ پران :* اس پران میں شیو لنگ کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اسے شیو پران بھی کہا جاتا ہے ۔ اس میں شیو جی کے اٹھارہ اوتاروں، شیورتوں،شیو تیرتھ گاہوں (زیارت گاہوں) کا خصوصی طور سے بیان و ذکر پایا جاتا ہے ۔ اس کے اشلوک کی تعداد گیارہ ہزار ١١٠٠٠/ ہے ۔ اس پران میں شیو پاروتی کی شادی، گنیش کی پیدائش، شیو لنگ کے نصب کا طریقہ، شیورتوں اور دیوتاؤں کا درشن (زیارت ) ہونے جیسی باتوں کا ایک سو باسٹھ ١٦٢/ عنوانات کے تحت ذکر و بیان ہے۔
*( تعارف و مطالعہ ہندو ازم ص: ٦/٧/٨/٩/١٠/١١/١٢/١٣/١٤)*
✳️ *پرانوں کا عہد تصنیف:*
پرانوں کے زمانہ تصنیف کے متعلق ہندو ماہرین کے درمیان کثیر اختلافات پائے جاتے ہیں ۔ پرانوں کا عہد ( काल ) *ڈبلیو، ایل، لانگر* کے مطابق حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ٤٠٠/ سال بعد کا ہے ۔
*ڈاکٹر وید پرکاش اپادھیائے (डाक्टर वेद प्रकाश उपाध्याय) لکھتے ہیں :* پرانوں کی زبان پاڑنی(पाणिनि) ٢٥٠٢/ سے ١٥٦٣/ قبل مسیح کے درمیان ثابت ہوتی ہے ۔
اور آگے لکھتے ہیں : کہ سبھی اہل علم (विद्वान ) کے نظریات مشکوک ہیں کیوں کہ ان سبھی ماہرین نے پرانوں کے عہد کے تعیین کے سلسلے میں خود "شاید" اور "ممکن ہے" یا سوالیہ نشان؟ کا استعمال کیا ہے ۔
*اس سلسلے میں مشہور ہندو مورخ کرشن چند یواستو کی رائے زیادہ اہم معلوم ہوتی ہے ۔ وہ لکھتے ہیں :*
पुराण प्राचिन काल से लेकर गुप्त काल के इतिहास से सबंधित अनैक महत्वपूर्ण घटनाओं का परिचय कराते हैं / छटी शताब्दी ई0 पुर्व निर्माण (تعمیر نو) के लिए तो पुराण ही एक मात्र स्तरित( سرچشمہ ) है/
*(اسلام اور ہندو دھرم کا تقابلی مطالعہ ج : ١ ،ص:٤٤١/٤٢)*
✳️ *پرانوں کے مصنفین:*
تعین ویقین کے ساتھ یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ پرانوں کے مصنفین فلاں فلاں ہیں ۔ مجموعہ پران (سنہتا ) کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ پرانوں کو بھی وید ویاس جی نے ہی تیار کیا ہے ۔ انہوں نے *لوم ہرشن (लोमहर्षण)* نام کے ایک شاگرد کو پران کے مقدس مجموعہ سکھا دیئے تھے ۔ لوم ہرشن کے چھ شاگرد ہوئے جنہیں لوم ہرشن نے پرانوں کی تعلیم دی ۔ اور پھر اس کے شاگردوں کے شاگرد ہوئے اور سب نے الگ الگ انداز میں اپنے حساب سے پران کے مجموعے تیار کیے اور یہی بعد میں مختلف ناموں سے وجود میں آئے ۔ اور اس امکان کا بھی اظہار کیا جاتا ہے کہ مہارشی وید ویاس جی نے پرانوں کے اٹھارہ حصے تیار کیے تھے، جو بعد میں شاگرد اور شاگرد کے شاگردوں نے ایک ایک حصہ کو مستقل پران کی حیثیت دے کر رائج کیا ۔
*(تعارف و مطالعہ ہندو ازم ص: ٠٥)*
خلاصہ کلام یہ کہ ہندو سماج اور پرانوں کے مطالعے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ وید تو خاص افراد تک محدود ہے لیکن ہندو دھرم کو عوامی سطح پر مقبولیت دلانے میں پرانوں کا بہت ہی اہم اور زبردست کردار رہا ہے ۔
نوٹ:* یہ تحریر آپ کو واٹس اپ گروپ "تقابل ادیان" کے ٹیم ورک سے میسر ہوئی ہے۔
ہماری ٹیم تقابل ادیان کے ساتھ رد الحاد اور رد رافضیت پر بھی منظم کام کررہی ہے۔
لہذا جو علمائے کرام *تقابل ادیان، رد الحاد یا رد رافضیت* میں دل چسپی رکھتے ہوں اور کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں وہ ہم سے رابطہ کریں اور گروپ میں شامل ہوں۔
http://wa.me/*919170813892
✴️ *گروڑ پران :* یہ ہندوؤں کا بہت مقبول پران ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پران میں موت کے بعد اس کے رسوم، کرم کانڈ اور اس کے پڑھنے پڑھانے کا طریقہ بتایا گیا ہے نیز جنت اور دوزخ کا بھی ذکر ہے ۔ اس میں علی الاختلاف اٹھارہ ہزار یا انیس ہزار اشلوک ہیں اور اس کے ابواب کی تعداد ٢٨٧/ ہے ۔ اس میں تخلیق کائنات سے لے کر پرجاپتی کی پیدائش، پوجا، دکشا رسم ترپن، آخری رسومات اور اکیس اوتار کے بارے میں بھی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ۔
✴️ *برہمانڈ پران :* اس پران کا شمار تاریخی پرانوں میں ہوتا ہے اس میں پوری دنیا کا خاکہ، جغرافیہ، چھتر نسلوں، آیوروید اور گنگا کی کہانی کا بیان ہے۔ نیز اس میں رام کتھا کا جز بھی پایا جاتا ہے ۔
✴️ *لنگ پران :* اس پران میں شیو لنگ کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اسے شیو پران بھی کہا جاتا ہے ۔ اس میں شیو جی کے اٹھارہ اوتاروں، شیورتوں،شیو تیرتھ گاہوں (زیارت گاہوں) کا خصوصی طور سے بیان و ذکر پایا جاتا ہے ۔ اس کے اشلوک کی تعداد گیارہ ہزار ١١٠٠٠/ ہے ۔ اس پران میں شیو پاروتی کی شادی، گنیش کی پیدائش، شیو لنگ کے نصب کا طریقہ، شیورتوں اور دیوتاؤں کا درشن (زیارت ) ہونے جیسی باتوں کا ایک سو باسٹھ ١٦٢/ عنوانات کے تحت ذکر و بیان ہے۔
*( تعارف و مطالعہ ہندو ازم ص: ٦/٧/٨/٩/١٠/١١/١٢/١٣/١٤)*
✳️ *پرانوں کا عہد تصنیف:*
پرانوں کے زمانہ تصنیف کے متعلق ہندو ماہرین کے درمیان کثیر اختلافات پائے جاتے ہیں ۔ پرانوں کا عہد ( काल ) *ڈبلیو، ایل، لانگر* کے مطابق حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ٤٠٠/ سال بعد کا ہے ۔
*ڈاکٹر وید پرکاش اپادھیائے (डाक्टर वेद प्रकाश उपाध्याय) لکھتے ہیں :* پرانوں کی زبان پاڑنی(पाणिनि) ٢٥٠٢/ سے ١٥٦٣/ قبل مسیح کے درمیان ثابت ہوتی ہے ۔
اور آگے لکھتے ہیں : کہ سبھی اہل علم (विद्वान ) کے نظریات مشکوک ہیں کیوں کہ ان سبھی ماہرین نے پرانوں کے عہد کے تعیین کے سلسلے میں خود "شاید" اور "ممکن ہے" یا سوالیہ نشان؟ کا استعمال کیا ہے ۔
*اس سلسلے میں مشہور ہندو مورخ کرشن چند یواستو کی رائے زیادہ اہم معلوم ہوتی ہے ۔ وہ لکھتے ہیں :*
पुराण प्राचिन काल से लेकर गुप्त काल के इतिहास से सबंधित अनैक महत्वपूर्ण घटनाओं का परिचय कराते हैं / छटी शताब्दी ई0 पुर्व निर्माण (تعمیر نو) के लिए तो पुराण ही एक मात्र स्तरित( سرچشمہ ) है/
*(اسلام اور ہندو دھرم کا تقابلی مطالعہ ج : ١ ،ص:٤٤١/٤٢)*
✳️ *پرانوں کے مصنفین:*
تعین ویقین کے ساتھ یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ پرانوں کے مصنفین فلاں فلاں ہیں ۔ مجموعہ پران (سنہتا ) کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ پرانوں کو بھی وید ویاس جی نے ہی تیار کیا ہے ۔ انہوں نے *لوم ہرشن (लोमहर्षण)* نام کے ایک شاگرد کو پران کے مقدس مجموعہ سکھا دیئے تھے ۔ لوم ہرشن کے چھ شاگرد ہوئے جنہیں لوم ہرشن نے پرانوں کی تعلیم دی ۔ اور پھر اس کے شاگردوں کے شاگرد ہوئے اور سب نے الگ الگ انداز میں اپنے حساب سے پران کے مجموعے تیار کیے اور یہی بعد میں مختلف ناموں سے وجود میں آئے ۔ اور اس امکان کا بھی اظہار کیا جاتا ہے کہ مہارشی وید ویاس جی نے پرانوں کے اٹھارہ حصے تیار کیے تھے، جو بعد میں شاگرد اور شاگرد کے شاگردوں نے ایک ایک حصہ کو مستقل پران کی حیثیت دے کر رائج کیا ۔
*(تعارف و مطالعہ ہندو ازم ص: ٠٥)*
خلاصہ کلام یہ کہ ہندو سماج اور پرانوں کے مطالعے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ وید تو خاص افراد تک محدود ہے لیکن ہندو دھرم کو عوامی سطح پر مقبولیت دلانے میں پرانوں کا بہت ہی اہم اور زبردست کردار رہا ہے ۔
نوٹ:* یہ تحریر آپ کو واٹس اپ گروپ "تقابل ادیان" کے ٹیم ورک سے میسر ہوئی ہے۔
ہماری ٹیم تقابل ادیان کے ساتھ رد الحاد اور رد رافضیت پر بھی منظم کام کررہی ہے۔
لہذا جو علمائے کرام *تقابل ادیان، رد الحاد یا رد رافضیت* میں دل چسپی رکھتے ہوں اور کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں وہ ہم سے رابطہ کریں اور گروپ میں شامل ہوں۔
http://wa.me/*919170813892
WhatsApp.com
Open WhatsApp
WhatsApp Messenger: More than 2 billion people in over 180 countries use WhatsApp to stay in touch with friends and family, anytime and anywhere. WhatsApp is free and offers simple, secure, reliable messaging and calling, available on phones all over the…
🌹🌹 *کچھ ضروری عقائد ومسائل* 🌹🌹
*محمد حبیب اللہ بیگ ازہری*
*جامعہ اشرفیہ مبارک پور*
*30 محرم الحرام 1442 ھ*
لوگ ہمیں عالم اور مفتی کہتے ہیں، لیکن یہ سوچ کر حیا آتی ہے کہ ہمیں اپنے ہی دین کے بہت سے بنیادی اور ضروری عقائد ومسائل کما حقہ نہیں معلوم، فروع اور دیگر متعلقات کو جانے دیجیے۔
کچھ معتقدات ومسائل وہ ہیں جن کو علمائے کرام نے مزلة الأقدام اور مداحض ومزالق سے تعبیر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ ایسے مباحث ہیں جن میں قدم ڈگمگانے اور ٹھوکر کھانے کا زیادہ امکان ہے، لہذا ان مسائل کو سمجھنے کے لیے خصوصی توجہ در کار ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ آج انٹرنیٹ کے زمانے میں لغزش کا امکان اور زیادہ قوی ہو جاتا ہے، کیوں کہ ہم دینی اور مذہبی امور میں نیٹ سے مدد لینے لگے ہیں، اور مختلف سائٹس پر دستیاب ہر تحریر پر آنکھ بند کرکے اعتماد کرنے اور اپنا علاحدہ موقف قائم کرنے کے عادی ہوچکے ہیں، جب کہ ہمارے اسلاف کرام نے ہمیں ہمیشہ یہی تعلیم دی ہے کہ:
*إن هذا العلم دين، فانظروا عمن تأخذون دينكم.*
بلا شبہ یہ علم، دین ہے، اس علم دین کو سیکھنے سے پہلے مکمل طور پر غور کرلو کہ تم اپنا دین کس سے سیکھ رہے ہو۔
مزید یہ بھی فرمایا ہے کہ:
*الإسناد من الدين، لولا الإسناد لقال من شاء ما شاء.*
یعنی سند دین کا ایک حصہ ہے، اگر سند نہ ہو تو جس کو جو سمجھ میں آئے کہتا پھرے۔
ان دونوں ارشادات کا واضح مطلب یہی ہے کہ ہر کس و ناکس کی تحریر قابل اعتماد نہیں ہوتی، مستند اور قابل اعتماد تحریر بس وہی ہے جو معتبر افراد کی زبانی سند صحیح کے ساتھ منقول ہو۔
اسی لیے نیٹ پر دستیاب مواد سے استفادہ تو کیا جاسکتا ہے، لیکن اسے کسی نظریے کی اصل، کسی تحقیق کی اساس یا کسی موقف کی بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔
انٹرنیٹ پر دستیاب مواد سے استفادہ کرنے سے پہلے لازم اور ضروری ہے ہم اپنے مؤقر اساتذہ کرام یا مستند علمائے عظام سے ہر فن کی بنیادی اور ضروری باتیں معلوم کرلیں، یا معتبر کتابوں میں پڑھ کر اطمینان حاصل کرلیں، پھر نیٹ سے استفادہ کریں تو امید ہے کہ کہیں کوئی لغزش یا غلط فہمی نہیں ہوگی۔
نیٹ کی دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے درج ذیل عقائد ومسائل میں ہمیں بھر پور معلومات ہونا چاہیے۔
1- مسئلہ ذات وصفات باری، اور آیات متشابہات کے بارے میں ائمہ عقائد کے اقوال اور توجیہات۔
2- عقیدہ ختم نبوت دلائل کی روشنی میں۔
3- علم غیب کا صحیح مفہوم مع دلائل۔
4- احترام صحابہ اور حب اہل بیت کے معاملے میں اعتدال اور مشاجرات صحابہ میں کے کف لسان۔
5- بدعت کی حقیقت اور اس کی صحیح اور کامل توضیح۔
6- منازل ولایت، مقامات تصوف اور صوفیاے کرام کے احوال و مکاشفات
7- تقلید شخصی کا لزوم۔
8- قرآن وحدیث کی سائنسی تفسیر وتشریح کا دائرہ۔
9- جدید مسائل میں فقہائے احناف کا موقف۔
10- بدلتے حالات کے پیش نظر احکام شرع میں کہاں تک تخفیف کی گنجائش ہوسکتی ہے۔
ان سب کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اسلاف، اکابر اور مشائخ کی تاریخ اور ان کی خدمات کا بھی علم ہونا چاہیے، عام طور پر یہی دیکھا جاتا ہے کہ جو مذہب حق اہل سنت کو صحیح طور پر نہیں جانتے وہ بآسانی دوسروں کے نظریات قبول کرلیتے ہیں، جو مذہب حنفی کا مطالعہ نہیں کرتے وہ غیر مقلدیت کا شکار ہو جاتے ہیں، یوں ہی جو اپنے علمائے کرام اور مشائخ عظام کی خاموش اور مخلصانہ خدمات کو نہیں جانتے وہ انٹر نیٹ اور شوشل میڈیا پر نظر آنے والے حضرات ہی کو سب کچھ سمجھ کر علمائے کرام سے بد ظن ہوجاتے ہیں۔ بہر کیف انٹر نیٹ کی علمی دنیا میں لغزش کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اسی لیے اپنی بنیادوں کو مستحکم کرنے اور ہر گام پر احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
*مركز الفردوس لتعلم اللغة العربية*
*بالجامعة الأشرفية، مبارك فور، الهند*
*محمد حبیب اللہ بیگ ازہری*
*جامعہ اشرفیہ مبارک پور*
*30 محرم الحرام 1442 ھ*
لوگ ہمیں عالم اور مفتی کہتے ہیں، لیکن یہ سوچ کر حیا آتی ہے کہ ہمیں اپنے ہی دین کے بہت سے بنیادی اور ضروری عقائد ومسائل کما حقہ نہیں معلوم، فروع اور دیگر متعلقات کو جانے دیجیے۔
کچھ معتقدات ومسائل وہ ہیں جن کو علمائے کرام نے مزلة الأقدام اور مداحض ومزالق سے تعبیر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ ایسے مباحث ہیں جن میں قدم ڈگمگانے اور ٹھوکر کھانے کا زیادہ امکان ہے، لہذا ان مسائل کو سمجھنے کے لیے خصوصی توجہ در کار ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ آج انٹرنیٹ کے زمانے میں لغزش کا امکان اور زیادہ قوی ہو جاتا ہے، کیوں کہ ہم دینی اور مذہبی امور میں نیٹ سے مدد لینے لگے ہیں، اور مختلف سائٹس پر دستیاب ہر تحریر پر آنکھ بند کرکے اعتماد کرنے اور اپنا علاحدہ موقف قائم کرنے کے عادی ہوچکے ہیں، جب کہ ہمارے اسلاف کرام نے ہمیں ہمیشہ یہی تعلیم دی ہے کہ:
*إن هذا العلم دين، فانظروا عمن تأخذون دينكم.*
بلا شبہ یہ علم، دین ہے، اس علم دین کو سیکھنے سے پہلے مکمل طور پر غور کرلو کہ تم اپنا دین کس سے سیکھ رہے ہو۔
مزید یہ بھی فرمایا ہے کہ:
*الإسناد من الدين، لولا الإسناد لقال من شاء ما شاء.*
یعنی سند دین کا ایک حصہ ہے، اگر سند نہ ہو تو جس کو جو سمجھ میں آئے کہتا پھرے۔
ان دونوں ارشادات کا واضح مطلب یہی ہے کہ ہر کس و ناکس کی تحریر قابل اعتماد نہیں ہوتی، مستند اور قابل اعتماد تحریر بس وہی ہے جو معتبر افراد کی زبانی سند صحیح کے ساتھ منقول ہو۔
اسی لیے نیٹ پر دستیاب مواد سے استفادہ تو کیا جاسکتا ہے، لیکن اسے کسی نظریے کی اصل، کسی تحقیق کی اساس یا کسی موقف کی بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔
انٹرنیٹ پر دستیاب مواد سے استفادہ کرنے سے پہلے لازم اور ضروری ہے ہم اپنے مؤقر اساتذہ کرام یا مستند علمائے عظام سے ہر فن کی بنیادی اور ضروری باتیں معلوم کرلیں، یا معتبر کتابوں میں پڑھ کر اطمینان حاصل کرلیں، پھر نیٹ سے استفادہ کریں تو امید ہے کہ کہیں کوئی لغزش یا غلط فہمی نہیں ہوگی۔
نیٹ کی دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے درج ذیل عقائد ومسائل میں ہمیں بھر پور معلومات ہونا چاہیے۔
1- مسئلہ ذات وصفات باری، اور آیات متشابہات کے بارے میں ائمہ عقائد کے اقوال اور توجیہات۔
2- عقیدہ ختم نبوت دلائل کی روشنی میں۔
3- علم غیب کا صحیح مفہوم مع دلائل۔
4- احترام صحابہ اور حب اہل بیت کے معاملے میں اعتدال اور مشاجرات صحابہ میں کے کف لسان۔
5- بدعت کی حقیقت اور اس کی صحیح اور کامل توضیح۔
6- منازل ولایت، مقامات تصوف اور صوفیاے کرام کے احوال و مکاشفات
7- تقلید شخصی کا لزوم۔
8- قرآن وحدیث کی سائنسی تفسیر وتشریح کا دائرہ۔
9- جدید مسائل میں فقہائے احناف کا موقف۔
10- بدلتے حالات کے پیش نظر احکام شرع میں کہاں تک تخفیف کی گنجائش ہوسکتی ہے۔
ان سب کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اسلاف، اکابر اور مشائخ کی تاریخ اور ان کی خدمات کا بھی علم ہونا چاہیے، عام طور پر یہی دیکھا جاتا ہے کہ جو مذہب حق اہل سنت کو صحیح طور پر نہیں جانتے وہ بآسانی دوسروں کے نظریات قبول کرلیتے ہیں، جو مذہب حنفی کا مطالعہ نہیں کرتے وہ غیر مقلدیت کا شکار ہو جاتے ہیں، یوں ہی جو اپنے علمائے کرام اور مشائخ عظام کی خاموش اور مخلصانہ خدمات کو نہیں جانتے وہ انٹر نیٹ اور شوشل میڈیا پر نظر آنے والے حضرات ہی کو سب کچھ سمجھ کر علمائے کرام سے بد ظن ہوجاتے ہیں۔ بہر کیف انٹر نیٹ کی علمی دنیا میں لغزش کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اسی لیے اپنی بنیادوں کو مستحکم کرنے اور ہر گام پر احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
*مركز الفردوس لتعلم اللغة العربية*
*بالجامعة الأشرفية، مبارك فور، الهند*
بابا جانی کروٹ لے کر
ہلکی سی آواز میں بولے
بیٹا کل کیا منگل ہوگا؟؟
گردن موڑے بِن میں بولا
بابا کل تو بُدھ کا دن ہے
بابا جانی سُن نہ پائے
پھر سے پوچھا، کل کیا دن ہے
تھوڑی گردن موڑ کے میں نے
لہجے میں کچھ زہر مِلا کے
منہ کو کان کی سیدھ میں لا کے
دھاڑ کے بولا بُدھ ہے بابا
آنکھوں میں دو موتی چمکے
سُوکھے سے دو ہونٹ بھی لرزے
لہجے میں کچھ شہد ملا کے
بابا بولے بیٹھو بیٹا
چھوڑو دِن کو، دِن ہیں پورے
تم میں میرا حصّہ سُن لو
بچپن کا اِک قصّہ سُن لو
یہی جگہ تھی میں تھا تُم تھے
تُم نے پوچھا، رنگ برنگی
پھولوں پر یہ اُڑنے والی
اس کا نام بتاؤ بابا
گال پہ بوسہ دے کر میں نے
پیار سے بولا تتلی بیٹا
تُم نے پوچھا، کیا ہے بابا؟؟
پھر میں بولا تتلی بیٹا
تتلی تتلی کہتے سُنتے
ایک مہینہ پُورا گزرا،
ایک مہینہ پوچھ کے بیٹا
تتلی کہنا سیکھا تُو نے
ہر اِک نام جو سیکھا تو نے
کِتنی بار وہ پوچھا تو نے
تیرے بھی تو دانت نہیں تھے
میرے بھی اب دانت نہیں ہیں
تیرے پاس تو بابا تھے نا
باتیں کرتے کرتے تُو تو
تھک کے گود میں سو جاتا تھا
تیرے پاس تو بابا تھے نا
میرے پاس تو بیٹا ہے نا
بُوڑھے سے اِس بچے کے بھی
بابا ہوتے سُن بھی لیتے
تیرے پاس تو بابا تھے نا
میرے پاس تو بیٹا ہے نا۔
ہلکی سی آواز میں بولے
بیٹا کل کیا منگل ہوگا؟؟
گردن موڑے بِن میں بولا
بابا کل تو بُدھ کا دن ہے
بابا جانی سُن نہ پائے
پھر سے پوچھا، کل کیا دن ہے
تھوڑی گردن موڑ کے میں نے
لہجے میں کچھ زہر مِلا کے
منہ کو کان کی سیدھ میں لا کے
دھاڑ کے بولا بُدھ ہے بابا
آنکھوں میں دو موتی چمکے
سُوکھے سے دو ہونٹ بھی لرزے
لہجے میں کچھ شہد ملا کے
بابا بولے بیٹھو بیٹا
چھوڑو دِن کو، دِن ہیں پورے
تم میں میرا حصّہ سُن لو
بچپن کا اِک قصّہ سُن لو
یہی جگہ تھی میں تھا تُم تھے
تُم نے پوچھا، رنگ برنگی
پھولوں پر یہ اُڑنے والی
اس کا نام بتاؤ بابا
گال پہ بوسہ دے کر میں نے
پیار سے بولا تتلی بیٹا
تُم نے پوچھا، کیا ہے بابا؟؟
پھر میں بولا تتلی بیٹا
تتلی تتلی کہتے سُنتے
ایک مہینہ پُورا گزرا،
ایک مہینہ پوچھ کے بیٹا
تتلی کہنا سیکھا تُو نے
ہر اِک نام جو سیکھا تو نے
کِتنی بار وہ پوچھا تو نے
تیرے بھی تو دانت نہیں تھے
میرے بھی اب دانت نہیں ہیں
تیرے پاس تو بابا تھے نا
باتیں کرتے کرتے تُو تو
تھک کے گود میں سو جاتا تھا
تیرے پاس تو بابا تھے نا
میرے پاس تو بیٹا ہے نا
بُوڑھے سے اِس بچے کے بھی
بابا ہوتے سُن بھی لیتے
تیرے پاس تو بابا تھے نا
میرے پاس تو بیٹا ہے نا۔
*اچھی بات*
تحریر:*محمد اسمٰعیل بدایونی*
بہت دن ہو گئے
بہت دن ہو گئے
بہت دن ہو گئے ۔۔۔فتوری چڑیل اپنی بھونڈی آواز میں گنگنا رہی تھی ۔
کس بات کو بہت دن ہو گئے ۔اول جلول نے فتوری چڑیل کو گانا گاتے دیکھا تو پوچھا۔
ارے نیکستان پر حملہ کیے بغیر بہت دن ہو گئے ہیں کوئی نیا حملہ کرنا ہے ۔ فتوری چڑیل نے کہا ۔
او ہو تو اس کا مقصد ہے ایک نیا فتور آ گیا ہے دماغ میں ۔اول جلول نے بھونڈے انداز میں ہنستے ہوئے کہا ۔
فتوری ہو ں فتوری ہوں
فتوری کے دماغ میں
نیا فتور آگیا فتوری کے دماغ میں ۔۔۔۔فتوری نے ایک مرتبہ پھر گانا شروع کر دیا ۔
پھر سوچا کیا ہے۔۔۔کھوسٹ شیطان نے کھانستے ہوئے پوچھا۔
نیکستان کے سیاست دان میرا ٹارگیٹ ہیں اس دفعہ ۔۔۔فتوری نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
کیوں کیا تم نے ان سے کوئی بل پاس کروانا ہے ۔۔۔ہامان نے بھی گزرتے گزرتے پوچھا ۔
اونہہ ! ابلیس کا احمق وزیر ! سارا موڈ خراب کر دیا کمبخت نے ۔۔۔فتوری نے ہامان کے جانے کے بعد منہ بناتے ہوئے کہا ۔
ارے چھوڑو اس کو یہ بتاؤ کیا سوچا ہے ؟اول جلول نے چہکتے ہوئے پوچھا ۔
میں نے سوچا ہے نیکستان کے لوگوں کو بد تمیز ، بد تہذیب بنا دوں ۔۔۔فتوری نے اپنا آئیڈیا اول جلول سے شئیر کرتے ہوئے کہا ۔
تو تم اس کے لیے کیا کوئی کوچنگ سینٹر یا اسکول کھولو گی ؟ اول جلول نے کان کا میل صاف کرتے ہوئے کہا ۔
ارے احمق ! اس کے لیے اسکول نہیں کھولا جاتا یہ کام تو ویسے ہی ہو جاتا ہے ۔۔۔فتوری چڑیل نے کہا ۔
ویسے آج کل تو اسکول بھی ہمارے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں ۔۔۔کھوسٹ شیطان نے کہا ۔
میرا خیال ہے آج شام ہی ابلیس لعین سے ملاقات کر لینی چاہیے ۔۔۔اول جلول نے کہا ۔
ٹھیک ہے چلو پھر شام تو ہو ہی چکی ہے ۔فتوری چڑیل نے ڈھلتے ہوئے سورج کو دیکھ کر کہا۔
ابلیس لعین اپنی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا ۔
کیا بات ہے فتوری چڑیل کوئی نیا پلان لائی ہو ؟ ابلیس لعین نے پوچھا ۔
ہاں شیطانوں کے شیطان ! بہت ہی زبردست پلان ہے ۔۔۔فتوری چڑیل نے چہکتے ہوئے کہا ۔
اس بے چاری کے سارے پلان بہت ہی زبردست ہوتے ہیں مگر چوپٹ ہو جاتے ہیں ۔۔۔ہی ہی ہی ۔۔۔ہامان نے فتوری چڑیل کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ۔
ارے تم تو چپ ہی رہو نہ کام کے نہ کاج کے ڈھیر بھر اناج کے ۔۔۔فتوری چڑیل نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔
فتوری پلان کیاہے؟ ایک لائن میں بتاؤ ۔۔۔ شیطان لعین نے ان دونوں کی لڑائی کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ۔
پلان یہ ہے باس ! فتوری نے ایک پیپر نکالتے ہوئے کہا ۔
اس فتوری کو تو یاد کچھ نہیں رہتا یہ نیکستان پر حملہ کرے گی ۔۔۔ہامان ایک مرتبہ پھر بڑبڑایا۔
ہاں باس ! پلان یہ ہے کہ نیکستان کے سیاست دانوں کو بد تمیز بنا دیا جائے ان کی گفتگو اتنی گھٹیا ہو کہ ایک شریف آدمی کو تو پسینہ آجائے سن کر ۔فتوری چڑیل نے بتایا
وہ تو ٹھیک ہے لیکن اس سے ہو گا کیا؟ ہامان نے فتوری چڑیل سے براہ راست مخاطب ہو کر پوچھا۔
اس سے ہو گا یہ کہ جب یہ سیاست دان بد تمیز ہو جائے گاتو اس کی وجہ سے اس کے فالوؤرز اس سے بھی زیادہ بد تمیز ہو جائیں گے ۔۔۔جب یہ بد تمیز ہو جائیں گے تو یقینا ً جس سے بد تمیزی کریں گے تو وہ ان سے لڑے گا اور جب دونوں طرف کے سیاستد ان بد تمیز ہو جائیں گے تو باس کیا فساد ہو گانیکستان میں ۔۔۔کیا لوگ ایک دوسرے کو ذلیل کریں گے نیکستان میں ۔۔۔ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے نیکستان میں۔۔۔ایک پارٹی کا جھنڈا لگے گا تو دوسرے اس جھنڈے کو اتاریں گے اس طرح مسلمان ابو جہل کے دور میں چلیں جائیں گے جہاں پانی پہلے پلانے پر جھگڑا ہوتا تو کبھی گھوڑا آگے دوڑانے پر لوگ لڑنے مرنے کو تیار ہوجاتے تھے ۔۔۔ نیکستان میں جو ہو گا سوچ سوچ کر بھی بڑا مزا آتاہے ۔۔۔فتوری چڑیل نے چٹخارے لیتے ہوئے کہا۔
ئم ئم ئم ۔۔۔۔شیطان نے تائید کے انداز میں گردن ہلاتے ہوئے کہا ۔
ٹھیک ہے تم یہ کام کرواور ہاں شیطان پورہ کا پورا لشکر اس گندے اور گھناؤنے کام میں تمہارا ساتھ دے گا میڈیا پر انسانی شکل میں جو ہمارے ٹاؤٹ بیٹھے ہوئے ہیں انہیں بھی الرٹ کر دو تاکہ ذرا رنگ چوکھا آجائے ۔۔۔شیطان نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ۔
فتوری چڑیل شیطان پورہ کے شیطانی لشکر کی قیادت کرتے ہوئے ٹیکنو جماعت کے جلسے میں پہنچ چکی تھی ۔
ٹیکنو جماعت کا لیڈر کچھ کچھ پریشان بیٹھا ہوا تھا۔
اول جلول ذرا معلوم کرو یہ ٹیکنو جماعت کا لیڈر پریشان کیوں بیٹھا ہے ؟ جب تک میں جیکنو جماعت کے جلسے کا وزٹ کرکے آتی ہوں۔۔۔فتوری چڑیل تو جیکنو جماعت کے جلسے کو دیکھنے چلی گئی ۔
ارے یہاں بھی یہ جیکنو جماعت کا لیڈر اداس بیٹھا ہے معاملہ کیا ہے کھوسٹ معلوم تو کرو۔
کچھ ہی دیر میں اول جلول ، اور کھوسٹ شیطان ہانپتے کانپتے فتوری چڑیل کے پاس پہنچ گئے دونوں نےلیڈروں کے اداس ہونے کی ایک ہی وجہ بتائی جلسے میں موجود لوگوں میں جوش و جذبہ نہیں ہے ۔۔۔
تو لوگوں میں جوش وجذباتیت پیدا کردو ۔فتوری نے اپنے بد نما ہونٹوں پر لپ اسٹک لگاتے ہوئے کہا ۔
کیسے کر دیں ؟ کیا کوئی مذاق ہے ؟ا
تحریر:*محمد اسمٰعیل بدایونی*
بہت دن ہو گئے
بہت دن ہو گئے
بہت دن ہو گئے ۔۔۔فتوری چڑیل اپنی بھونڈی آواز میں گنگنا رہی تھی ۔
کس بات کو بہت دن ہو گئے ۔اول جلول نے فتوری چڑیل کو گانا گاتے دیکھا تو پوچھا۔
ارے نیکستان پر حملہ کیے بغیر بہت دن ہو گئے ہیں کوئی نیا حملہ کرنا ہے ۔ فتوری چڑیل نے کہا ۔
او ہو تو اس کا مقصد ہے ایک نیا فتور آ گیا ہے دماغ میں ۔اول جلول نے بھونڈے انداز میں ہنستے ہوئے کہا ۔
فتوری ہو ں فتوری ہوں
فتوری کے دماغ میں
نیا فتور آگیا فتوری کے دماغ میں ۔۔۔۔فتوری نے ایک مرتبہ پھر گانا شروع کر دیا ۔
پھر سوچا کیا ہے۔۔۔کھوسٹ شیطان نے کھانستے ہوئے پوچھا۔
نیکستان کے سیاست دان میرا ٹارگیٹ ہیں اس دفعہ ۔۔۔فتوری نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
کیوں کیا تم نے ان سے کوئی بل پاس کروانا ہے ۔۔۔ہامان نے بھی گزرتے گزرتے پوچھا ۔
اونہہ ! ابلیس کا احمق وزیر ! سارا موڈ خراب کر دیا کمبخت نے ۔۔۔فتوری نے ہامان کے جانے کے بعد منہ بناتے ہوئے کہا ۔
ارے چھوڑو اس کو یہ بتاؤ کیا سوچا ہے ؟اول جلول نے چہکتے ہوئے پوچھا ۔
میں نے سوچا ہے نیکستان کے لوگوں کو بد تمیز ، بد تہذیب بنا دوں ۔۔۔فتوری نے اپنا آئیڈیا اول جلول سے شئیر کرتے ہوئے کہا ۔
تو تم اس کے لیے کیا کوئی کوچنگ سینٹر یا اسکول کھولو گی ؟ اول جلول نے کان کا میل صاف کرتے ہوئے کہا ۔
ارے احمق ! اس کے لیے اسکول نہیں کھولا جاتا یہ کام تو ویسے ہی ہو جاتا ہے ۔۔۔فتوری چڑیل نے کہا ۔
ویسے آج کل تو اسکول بھی ہمارے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں ۔۔۔کھوسٹ شیطان نے کہا ۔
میرا خیال ہے آج شام ہی ابلیس لعین سے ملاقات کر لینی چاہیے ۔۔۔اول جلول نے کہا ۔
ٹھیک ہے چلو پھر شام تو ہو ہی چکی ہے ۔فتوری چڑیل نے ڈھلتے ہوئے سورج کو دیکھ کر کہا۔
ابلیس لعین اپنی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا ۔
کیا بات ہے فتوری چڑیل کوئی نیا پلان لائی ہو ؟ ابلیس لعین نے پوچھا ۔
ہاں شیطانوں کے شیطان ! بہت ہی زبردست پلان ہے ۔۔۔فتوری چڑیل نے چہکتے ہوئے کہا ۔
اس بے چاری کے سارے پلان بہت ہی زبردست ہوتے ہیں مگر چوپٹ ہو جاتے ہیں ۔۔۔ہی ہی ہی ۔۔۔ہامان نے فتوری چڑیل کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ۔
ارے تم تو چپ ہی رہو نہ کام کے نہ کاج کے ڈھیر بھر اناج کے ۔۔۔فتوری چڑیل نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔
فتوری پلان کیاہے؟ ایک لائن میں بتاؤ ۔۔۔ شیطان لعین نے ان دونوں کی لڑائی کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ۔
پلان یہ ہے باس ! فتوری نے ایک پیپر نکالتے ہوئے کہا ۔
اس فتوری کو تو یاد کچھ نہیں رہتا یہ نیکستان پر حملہ کرے گی ۔۔۔ہامان ایک مرتبہ پھر بڑبڑایا۔
ہاں باس ! پلان یہ ہے کہ نیکستان کے سیاست دانوں کو بد تمیز بنا دیا جائے ان کی گفتگو اتنی گھٹیا ہو کہ ایک شریف آدمی کو تو پسینہ آجائے سن کر ۔فتوری چڑیل نے بتایا
وہ تو ٹھیک ہے لیکن اس سے ہو گا کیا؟ ہامان نے فتوری چڑیل سے براہ راست مخاطب ہو کر پوچھا۔
اس سے ہو گا یہ کہ جب یہ سیاست دان بد تمیز ہو جائے گاتو اس کی وجہ سے اس کے فالوؤرز اس سے بھی زیادہ بد تمیز ہو جائیں گے ۔۔۔جب یہ بد تمیز ہو جائیں گے تو یقینا ً جس سے بد تمیزی کریں گے تو وہ ان سے لڑے گا اور جب دونوں طرف کے سیاستد ان بد تمیز ہو جائیں گے تو باس کیا فساد ہو گانیکستان میں ۔۔۔کیا لوگ ایک دوسرے کو ذلیل کریں گے نیکستان میں ۔۔۔ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے نیکستان میں۔۔۔ایک پارٹی کا جھنڈا لگے گا تو دوسرے اس جھنڈے کو اتاریں گے اس طرح مسلمان ابو جہل کے دور میں چلیں جائیں گے جہاں پانی پہلے پلانے پر جھگڑا ہوتا تو کبھی گھوڑا آگے دوڑانے پر لوگ لڑنے مرنے کو تیار ہوجاتے تھے ۔۔۔ نیکستان میں جو ہو گا سوچ سوچ کر بھی بڑا مزا آتاہے ۔۔۔فتوری چڑیل نے چٹخارے لیتے ہوئے کہا۔
ئم ئم ئم ۔۔۔۔شیطان نے تائید کے انداز میں گردن ہلاتے ہوئے کہا ۔
ٹھیک ہے تم یہ کام کرواور ہاں شیطان پورہ کا پورا لشکر اس گندے اور گھناؤنے کام میں تمہارا ساتھ دے گا میڈیا پر انسانی شکل میں جو ہمارے ٹاؤٹ بیٹھے ہوئے ہیں انہیں بھی الرٹ کر دو تاکہ ذرا رنگ چوکھا آجائے ۔۔۔شیطان نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ۔
فتوری چڑیل شیطان پورہ کے شیطانی لشکر کی قیادت کرتے ہوئے ٹیکنو جماعت کے جلسے میں پہنچ چکی تھی ۔
ٹیکنو جماعت کا لیڈر کچھ کچھ پریشان بیٹھا ہوا تھا۔
اول جلول ذرا معلوم کرو یہ ٹیکنو جماعت کا لیڈر پریشان کیوں بیٹھا ہے ؟ جب تک میں جیکنو جماعت کے جلسے کا وزٹ کرکے آتی ہوں۔۔۔فتوری چڑیل تو جیکنو جماعت کے جلسے کو دیکھنے چلی گئی ۔
ارے یہاں بھی یہ جیکنو جماعت کا لیڈر اداس بیٹھا ہے معاملہ کیا ہے کھوسٹ معلوم تو کرو۔
کچھ ہی دیر میں اول جلول ، اور کھوسٹ شیطان ہانپتے کانپتے فتوری چڑیل کے پاس پہنچ گئے دونوں نےلیڈروں کے اداس ہونے کی ایک ہی وجہ بتائی جلسے میں موجود لوگوں میں جوش و جذبہ نہیں ہے ۔۔۔
تو لوگوں میں جوش وجذباتیت پیدا کردو ۔فتوری نے اپنے بد نما ہونٹوں پر لپ اسٹک لگاتے ہوئے کہا ۔
کیسے کر دیں ؟ کیا کوئی مذاق ہے ؟ا
ول جلول نے فتوری چڑیل سے کہا ۔
ارے بہت آسان ہے ۔۔۔یاد رکھو نیکی مشکل ہوتی ہے بدی تو بہت آسان ہوتی ہے۔۔۔تعمیر مشکل ہوتی ہےتخریب آسان ہوتی ہے۔۔۔
میں کچھ سمجھا نہیں ۔۔۔اول جلول نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
ارے اول جلول اس ننھی سی کھوپڑی پر سوچنے کا بوجھ مت ڈالو ۔۔۔ورنہ چٹخ کی آواز کے ساتھ ٹوٹ جائے گی ۔ فتوری چڑیل نے زور دار قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ۔
ارے آگ لگا دو آگ ۔۔۔یہی تو موقع ہے ۔۔۔فتوری چڑیل ایک مرتبہ پھر پاگلوں کی طرح ہنسنے لگی کھوسٹ اور اول جلول حیرت سے فتوری چڑیل کو دیکھ رہےتھے انہیں لگا فتوری چڑیل کہیں پاگل واگل تو نہیں ہو گئی۔
ارے کیسے آگ لگا دیں ؟ نہ ماچس ہے نہ تیل ہے ۔اول جلول نے چڑ چڑاتے ہوئے کہا۔
ماچس بھی ہے تیل بھی ہے
موقع بھی ہے دستور بھی ہے
آگ لگادو آگ
لگادو آگ لگا دو ۔۔۔۔فتوری چڑیل پھر اپنی بھونڈی آواز میں گانے لگی ۔
ارے کیسے لگائیں آگ ۔۔۔کھوسٹ شیطان نے پوچھا ۔
ان لیڈروں کے کان میں جا کر کہو کہ اپنے مخالف لیڈر کو گالیاں دیں بری باتیں بولیں ان کے بارے میں بس پھر ہم سب ایک ساتھ مل کر تماشہ دیکھیں گے ۔
اول جلول نے ٹیکنو جماعت کے لیڈر کے کان میں جا کر کہا ذرا جیکنو جماعت کے لیڈر کو برا بھلا کہو پھر دیکھو جلسے میں موجود تماشائیوں میں کیسا جوش و خروش پیدا ہوتا ہے ۔
ٹیکنو جماعت کے لیڈر نے مخالف جماعت کے لیڈر کو برا بھلا کہنا شروع کیا " اگر میں نے اس بلے سے جینکو جماعت کے لیڈر کی پھینٹی نہیں لگائی تو میرا نام بدل دینا " زوردار تالیاں بجنے لگیں ۔۔۔نعرے لگنے لگے ۔۔۔ جلسے میں ایک نیا جوش وخروش پیدا ہو گیا ٹیکنو جماعت کے لیڈر کے چہرے پر مسکراہت آ چکی تھی ۔
دوسری جانب کھوسٹ شیطان نے جیکنو جماعت کے لیڈر سے بھی یہ ہی کہا ۔وہ بھی شکار ہو گیا اور کہنےلگا" اگر میں نے ٹیکنو جماعت کے لیڈر کو شہر کی گلیوں میں نہیں گھسیٹا تو میرا نام بھی بدل دینا " دوسری طرف بھی لوگ جوش و جذبات میں نعرے لگانے لگے ۔
رات دیرتک میوزک کی تھاپ پر فسق و فجور کا میلہ لگا رہا ۔
دوسرے دن نیکستان کا ماحول تبدیل ہو چکا تھا ایک پڑوسی اپنے دوسرے پڑوسی سے نالاں تھا کچھ بے وقوف لوگ تو ان احمق سیاست دانوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے ہاتھ تک نہیں ملا رہے تھے ۔
عبد اللہ گھر سے باہر نکلا تو اس نے دیکھا اس کے دوست عبید اور جنید بھی آپس میں خفا خفا تھے ۔۔۔
ارے ہوا کیا ہے ؟ آپ دونوں ناراض کیوں ہیں ؟ عبد اللہ نے دونوں سے پو چھا ۔
عبد اللہ بھائی ! ایک بات آپ بتائیے آپ جیکنو جماعت کے ساتھ ہیں یا چوروں کی جماعت ٹیکنو کے ساتھ ۔۔۔۔جنید رضا نے عبد اللہ سے پوچھا
چوروں کی جماعت ٹیکنو نہیں جیکنو ہے۔۔۔عبید رضا نے کہا ۔
عبد اللہ حیران و پریشان اپنے دونوں دوستوں کو دیکھ رہا تھا ۔
دوسری جانب فتوری چڑیل قہقہے لگا رہی تھی اول جلول بھی بھنگڑے ڈال رہا تھا لو جی عبد اللہ کے دوست بھی گئے ۔۔۔
ہم سے لڑے گا ۔۔۔ہمیں شکست دے گا ،فتوری چڑیل نے اپنی گزشتہ شکست کا بدلہ چکا دیا ۔۔۔ فتوری چڑیل نے گردن کو اکڑا کر تکبرانہ انداز میں کہا ۔
کیا ہو گیا تم دونوں کو تمہیں اندازہ ہے کہ کیا کہ رہے ہو ؟ عبد اللہ نے پریشان ہو تے ہوئے پوچھا ۔
عبد اللہ بھائی !آپ بس یہ بتائیے آپ کس کے ساتھ ہیں ؟عبید رضا نے پوچھا ۔
آپ لوگوں کو اندازہ ہے کہ آپ شیطان پورہ کے شیطانوں کا شکار ہو چکے ہیں ؟عبد اللہ نے سوال نظر انداز کرتے ہوئے پوچھا ۔
وہ کیسے عبد اللہ بھائی !جنید رضا نے پوچھا ۔
دیکھو دوستو! اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرما رہاہے ۔
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا(بنی اسرائیل ۵۳)
اور اے حبیب! آپ میرے بندوں سے فرما دیں کہ وہ ایسی بات کہیں جو سب سے اچھی ہو۔ بیشک شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈال دیتا ہے ۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
کل کے جلسے میں یہی ہوا ہے ۔۔۔لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لیے شیطانوں نے اپنا گندہ اور گھناؤنا کھیل کھیلا ان سیاست دانوں کو تو چاہیے تھا یہ نیکستان کے لوگوں کو ایک کرتے انہوں نے انہی کےدرمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کر دیں ۔عبد اللہ نےدکھ کااظہار کرتے ہوئے کہا ۔
اللہ تعالیٰ تو فرما رہا ہے یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-
ایسی بات کہیں جو سب سے اچھی ہو
اور یہ سیاست دان ایسی باتیں کررہے ہیں جو بہت خراب ہیں ۔۔۔جس سے یہ نفرت پیدا کررہے ہیں ۔۔۔قطع تعلق پیدا ہورہاہے ۔۔۔اور کم ازکم آپ دونوں تو سمجھدار ہیں آپ کو تو ایسا نہیں کرنا چاہیے ۔
جی عبد اللہ بھائی آپ درست کہہ رہے ہیں ۔جنید رضا اور عبید رضا نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا۔
اب ہمیں نیکستان کے ہر بچے اور ہر بڑے کو بتانا ہے کہ رات جو ٹیکنو اور جیکنو جماعت کے جلسوں میں ان لیڈروں نے ایک دوسرے کے خلاف جونا زیبا زبان استعمال کی ہے یہ شیطان کا شکار ہوئے ہیں ۔۔۔انہیں فتوری چڑیل نے بھڑکا دیا ہے ۔
ارے بہت آسان ہے ۔۔۔یاد رکھو نیکی مشکل ہوتی ہے بدی تو بہت آسان ہوتی ہے۔۔۔تعمیر مشکل ہوتی ہےتخریب آسان ہوتی ہے۔۔۔
میں کچھ سمجھا نہیں ۔۔۔اول جلول نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
ارے اول جلول اس ننھی سی کھوپڑی پر سوچنے کا بوجھ مت ڈالو ۔۔۔ورنہ چٹخ کی آواز کے ساتھ ٹوٹ جائے گی ۔ فتوری چڑیل نے زور دار قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ۔
ارے آگ لگا دو آگ ۔۔۔یہی تو موقع ہے ۔۔۔فتوری چڑیل ایک مرتبہ پھر پاگلوں کی طرح ہنسنے لگی کھوسٹ اور اول جلول حیرت سے فتوری چڑیل کو دیکھ رہےتھے انہیں لگا فتوری چڑیل کہیں پاگل واگل تو نہیں ہو گئی۔
ارے کیسے آگ لگا دیں ؟ نہ ماچس ہے نہ تیل ہے ۔اول جلول نے چڑ چڑاتے ہوئے کہا۔
ماچس بھی ہے تیل بھی ہے
موقع بھی ہے دستور بھی ہے
آگ لگادو آگ
لگادو آگ لگا دو ۔۔۔۔فتوری چڑیل پھر اپنی بھونڈی آواز میں گانے لگی ۔
ارے کیسے لگائیں آگ ۔۔۔کھوسٹ شیطان نے پوچھا ۔
ان لیڈروں کے کان میں جا کر کہو کہ اپنے مخالف لیڈر کو گالیاں دیں بری باتیں بولیں ان کے بارے میں بس پھر ہم سب ایک ساتھ مل کر تماشہ دیکھیں گے ۔
اول جلول نے ٹیکنو جماعت کے لیڈر کے کان میں جا کر کہا ذرا جیکنو جماعت کے لیڈر کو برا بھلا کہو پھر دیکھو جلسے میں موجود تماشائیوں میں کیسا جوش و خروش پیدا ہوتا ہے ۔
ٹیکنو جماعت کے لیڈر نے مخالف جماعت کے لیڈر کو برا بھلا کہنا شروع کیا " اگر میں نے اس بلے سے جینکو جماعت کے لیڈر کی پھینٹی نہیں لگائی تو میرا نام بدل دینا " زوردار تالیاں بجنے لگیں ۔۔۔نعرے لگنے لگے ۔۔۔ جلسے میں ایک نیا جوش وخروش پیدا ہو گیا ٹیکنو جماعت کے لیڈر کے چہرے پر مسکراہت آ چکی تھی ۔
دوسری جانب کھوسٹ شیطان نے جیکنو جماعت کے لیڈر سے بھی یہ ہی کہا ۔وہ بھی شکار ہو گیا اور کہنےلگا" اگر میں نے ٹیکنو جماعت کے لیڈر کو شہر کی گلیوں میں نہیں گھسیٹا تو میرا نام بھی بدل دینا " دوسری طرف بھی لوگ جوش و جذبات میں نعرے لگانے لگے ۔
رات دیرتک میوزک کی تھاپ پر فسق و فجور کا میلہ لگا رہا ۔
دوسرے دن نیکستان کا ماحول تبدیل ہو چکا تھا ایک پڑوسی اپنے دوسرے پڑوسی سے نالاں تھا کچھ بے وقوف لوگ تو ان احمق سیاست دانوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے ہاتھ تک نہیں ملا رہے تھے ۔
عبد اللہ گھر سے باہر نکلا تو اس نے دیکھا اس کے دوست عبید اور جنید بھی آپس میں خفا خفا تھے ۔۔۔
ارے ہوا کیا ہے ؟ آپ دونوں ناراض کیوں ہیں ؟ عبد اللہ نے دونوں سے پو چھا ۔
عبد اللہ بھائی ! ایک بات آپ بتائیے آپ جیکنو جماعت کے ساتھ ہیں یا چوروں کی جماعت ٹیکنو کے ساتھ ۔۔۔۔جنید رضا نے عبد اللہ سے پوچھا
چوروں کی جماعت ٹیکنو نہیں جیکنو ہے۔۔۔عبید رضا نے کہا ۔
عبد اللہ حیران و پریشان اپنے دونوں دوستوں کو دیکھ رہا تھا ۔
دوسری جانب فتوری چڑیل قہقہے لگا رہی تھی اول جلول بھی بھنگڑے ڈال رہا تھا لو جی عبد اللہ کے دوست بھی گئے ۔۔۔
ہم سے لڑے گا ۔۔۔ہمیں شکست دے گا ،فتوری چڑیل نے اپنی گزشتہ شکست کا بدلہ چکا دیا ۔۔۔ فتوری چڑیل نے گردن کو اکڑا کر تکبرانہ انداز میں کہا ۔
کیا ہو گیا تم دونوں کو تمہیں اندازہ ہے کہ کیا کہ رہے ہو ؟ عبد اللہ نے پریشان ہو تے ہوئے پوچھا ۔
عبد اللہ بھائی !آپ بس یہ بتائیے آپ کس کے ساتھ ہیں ؟عبید رضا نے پوچھا ۔
آپ لوگوں کو اندازہ ہے کہ آپ شیطان پورہ کے شیطانوں کا شکار ہو چکے ہیں ؟عبد اللہ نے سوال نظر انداز کرتے ہوئے پوچھا ۔
وہ کیسے عبد اللہ بھائی !جنید رضا نے پوچھا ۔
دیکھو دوستو! اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرما رہاہے ۔
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا(بنی اسرائیل ۵۳)
اور اے حبیب! آپ میرے بندوں سے فرما دیں کہ وہ ایسی بات کہیں جو سب سے اچھی ہو۔ بیشک شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈال دیتا ہے ۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
کل کے جلسے میں یہی ہوا ہے ۔۔۔لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لیے شیطانوں نے اپنا گندہ اور گھناؤنا کھیل کھیلا ان سیاست دانوں کو تو چاہیے تھا یہ نیکستان کے لوگوں کو ایک کرتے انہوں نے انہی کےدرمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کر دیں ۔عبد اللہ نےدکھ کااظہار کرتے ہوئے کہا ۔
اللہ تعالیٰ تو فرما رہا ہے یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-
ایسی بات کہیں جو سب سے اچھی ہو
اور یہ سیاست دان ایسی باتیں کررہے ہیں جو بہت خراب ہیں ۔۔۔جس سے یہ نفرت پیدا کررہے ہیں ۔۔۔قطع تعلق پیدا ہورہاہے ۔۔۔اور کم ازکم آپ دونوں تو سمجھدار ہیں آپ کو تو ایسا نہیں کرنا چاہیے ۔
جی عبد اللہ بھائی آپ درست کہہ رہے ہیں ۔جنید رضا اور عبید رضا نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا۔
اب ہمیں نیکستان کے ہر بچے اور ہر بڑے کو بتانا ہے کہ رات جو ٹیکنو اور جیکنو جماعت کے جلسوں میں ان لیڈروں نے ایک دوسرے کے خلاف جونا زیبا زبان استعمال کی ہے یہ شیطان کا شکار ہوئے ہیں ۔۔۔انہیں فتوری چڑیل نے بھڑکا دیا ہے ۔
جی عبداللہ بھائی ! آپ درست کہہ رہے ہیں ۔
پیارے بچو ! اگر آپ کے نیکستان میں کوئی بھی بری اور گندی زبان استعمال کرتا ہے جس سے لوگوں کے درمیان فساد برپا ہوتا ہے تو اسے بھی اور دیگر لوگوں کو بھی بتائیے قرآن بیان کرتا ہے ۔
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا(بنی اسرائیل ۵۳)
اور اے حبیب! آپ میرے بندوں سے فرما دیں کہ وہ ایسی بات کہیں جو سب سے اچھی ہو۔ بیشک شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈال دیتا ہے ۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
پیارے بچو ! اگر آپ کے نیکستان میں کوئی بھی بری اور گندی زبان استعمال کرتا ہے جس سے لوگوں کے درمیان فساد برپا ہوتا ہے تو اسے بھی اور دیگر لوگوں کو بھی بتائیے قرآن بیان کرتا ہے ۔
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا(بنی اسرائیل ۵۳)
اور اے حبیب! آپ میرے بندوں سے فرما دیں کہ وہ ایسی بات کہیں جو سب سے اچھی ہو۔ بیشک شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈال دیتا ہے ۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
دو بڑے مرحلے!
*مشکل ترین* وہ جب ٹوٹے پھوٹے اعمال یعنی اپنے گناہوں کا بوجھ لے کر بارگاہ الٰہی اور بارگاہِ رسالت میں پیش ہونا ہوگا.
جبکہ
*حسین ترین* وہ جب ایمان کی سلامتی کے ساتھ اللہ کریم اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار نصیب ہوگا ان شاءاللہ تعالٰی
اللہ کریم مشکل ترین مرحلے کو حسین ترین بنائے اور حسین ترین کو بے حساب مغفرت کا ذریعہ بنائے آمین یا رب العالمین❤️
✍️ محمد سرمد لطیف
*مشکل ترین* وہ جب ٹوٹے پھوٹے اعمال یعنی اپنے گناہوں کا بوجھ لے کر بارگاہ الٰہی اور بارگاہِ رسالت میں پیش ہونا ہوگا.
جبکہ
*حسین ترین* وہ جب ایمان کی سلامتی کے ساتھ اللہ کریم اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار نصیب ہوگا ان شاءاللہ تعالٰی
اللہ کریم مشکل ترین مرحلے کو حسین ترین بنائے اور حسین ترین کو بے حساب مغفرت کا ذریعہ بنائے آمین یا رب العالمین❤️
✍️ محمد سرمد لطیف
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ۔
ترجمہ : مسلمان مسلمان بھائی ہیں ۔
(سورہ الحجرات آیت نمبر 10)
*اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ* : صرف مسلمان بھائی بھائی ہیں ۔
ارشاد فرمایا : مسلمان توآپس میں بھائی بھائی ہی ہیں کیونکہ یہ آپس میں دینی تعلق اورا سلامی محبت کے ساتھ مَربوط ہیں اوریہ رشتہ تمام دُنْیَوی رشتوں سے مضبوط تر ہے ، لہٰذاجب کبھی دو بھائیوں میں جھگڑا واقع ہو تو ان میں صلح کرا دو اور اللہ تعالیٰ سے ڈروتا کہ تم پر رحمت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور پرہیزگاری اختیار کرنا ایمان والوں کی باہمی محبت اور اُلفت کا سبب ہے اور جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے ۔
(تفسیر خازن، الحجرات، تحت الآیۃ: ۱۰، ۴/۱۶۸)
(تفسیر مدارک ، الحجرات، تحت الآیۃ: ۱۰، ص۱۱۵۳)
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ۔
ترجمہ : مسلمان مسلمان بھائی ہیں ۔
(سورہ الحجرات آیت نمبر 10)
*اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ* : صرف مسلمان بھائی بھائی ہیں ۔
ارشاد فرمایا : مسلمان توآپس میں بھائی بھائی ہی ہیں کیونکہ یہ آپس میں دینی تعلق اورا سلامی محبت کے ساتھ مَربوط ہیں اوریہ رشتہ تمام دُنْیَوی رشتوں سے مضبوط تر ہے ، لہٰذاجب کبھی دو بھائیوں میں جھگڑا واقع ہو تو ان میں صلح کرا دو اور اللہ تعالیٰ سے ڈروتا کہ تم پر رحمت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور پرہیزگاری اختیار کرنا ایمان والوں کی باہمی محبت اور اُلفت کا سبب ہے اور جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے ۔
(تفسیر خازن، الحجرات، تحت الآیۃ: ۱۰، ۴/۱۶۸)
(تفسیر مدارک ، الحجرات، تحت الآیۃ: ۱۰، ص۱۱۵۳)
Forwarded from ✺ Best Telegram Links ✺
✍️ 📑 ٹیلی گرام پر چلنے والے چند مفید چینلز کے لنکس پیش خدمت ہیں
آپ اپنے پسندیدہ گروپ و چینل کا انتخاب کرکے ہرے رنگ سے لکھی ہوئی عبارت پر کلک کریں اور جوائن ہوجائیں خود بھی استفادہ کریں اور شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا ثواب بھی پائیں
سلسلہ فہرست: ①
🔵━═━═━🔵
① " اسلام "
یہ چینل علمائے اہلسنت کے سبق آموز اصلاحی بیانات کا مرکز ہے
🔵━═━═━🔵
② ✍ " حکایات و واقعات "
یہ چینل دلچسپ ویڈیو، آڈیو اور تحریری حکایات و واقعات پر مشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
③ ✍ " القرآن الکریم "
یہ چینل خوبصورت آوازوں میں تلاوت قرآن پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
④ ✍ " فرامینِ مصطفٰی ﷺ "
یہ چینل تحریری احادیثِ مبارکہ کے بیان پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑤ ✍ " محمد رضا ثاقب مصطفائی "
یہ چینل علامہ محمد رضا ثاقب مصطفائی صاحب کے آڈیو ویڈیو بیانات پر مشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑥ ✍ " ہماری اردو پیاری اردو "
یہ چینل مختلف دلچسپ علمی و تحقیقی تحریروں پر مشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑦ ✍ " انٹرنیشنل فقہی مرکز "
یہ چینل آڈیو ،ویڈیو بےشمار فقہی سوالات کےجوابات کا خزانہ ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑧ ✍ " مرکز اہلسنت لائبریری "
یہ چینل علمائے اہلِ سنت کی کتب کا عظیم مرکز ہے
🔵━═━═━🔵
⑨ ✍ " سوشل میڈیا دعوت اسلامی "
یہ چینل دعوت اسلامی کےجاری کردہ اسلامک سوشل میڈیا پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑩ ✍ " حق پر کون؟ "
یہ چینل حقائق سے پردہ اٹھانے اورحق کی جانب رہنمائی پرمشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑪ ✍ " حمد و نعت گروپ "
یہ گروپ خوبصورت اور بہترین انداز میں حمد و نعت پرمشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑫ ✍ " ہفتہ وار بیانات و رسائل "
یہ چینل دعوت اسلامی کے جاری کردہ ہفتہ وار رسائل بیانات و خطبات پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑬ ✍ " فتاوی اہلِ سنت "
یہ چینل دارالافتاء اہلسنت سے جاری کردہ تحریری فتاوی پرمشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑭ ✍ " اہلسنت مطالعہ مرکز "
یہ گروپ علمائے اہلسنت کی مستند و تحقیقی کتب کا ذخیرہ ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑮ ✍ " بہترین ٹیلی گرام گروپ/چینل لنکس "
یہ چینل نیو ٹیلی گرام گروپ اور چینل لنکس کی تشہیر کیلئے ہے
⚪️━═━═━⚪️
👈 آپ بھی ٹیلی گرام پر اپنے چینلز/گروپس کی تشہیر کرنا چاہتے ہیں تو بذریعہ بوٹ ہم سے رابطہ کیجئے ⬇️
@RabtaAdmin_Bot
https://tttttt.me/BestGroupsChannels
🔵━═━═━🔵
آپ اپنے پسندیدہ گروپ و چینل کا انتخاب کرکے ہرے رنگ سے لکھی ہوئی عبارت پر کلک کریں اور جوائن ہوجائیں خود بھی استفادہ کریں اور شئیر کرکے صدقہ جاریہ کا ثواب بھی پائیں
سلسلہ فہرست: ①
🔵━═━═━🔵
① " اسلام "
یہ چینل علمائے اہلسنت کے سبق آموز اصلاحی بیانات کا مرکز ہے
🔵━═━═━🔵
② ✍ " حکایات و واقعات "
یہ چینل دلچسپ ویڈیو، آڈیو اور تحریری حکایات و واقعات پر مشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
③ ✍ " القرآن الکریم "
یہ چینل خوبصورت آوازوں میں تلاوت قرآن پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
④ ✍ " فرامینِ مصطفٰی ﷺ "
یہ چینل تحریری احادیثِ مبارکہ کے بیان پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑤ ✍ " محمد رضا ثاقب مصطفائی "
یہ چینل علامہ محمد رضا ثاقب مصطفائی صاحب کے آڈیو ویڈیو بیانات پر مشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑥ ✍ " ہماری اردو پیاری اردو "
یہ چینل مختلف دلچسپ علمی و تحقیقی تحریروں پر مشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑦ ✍ " انٹرنیشنل فقہی مرکز "
یہ چینل آڈیو ،ویڈیو بےشمار فقہی سوالات کےجوابات کا خزانہ ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑧ ✍ " مرکز اہلسنت لائبریری "
یہ چینل علمائے اہلِ سنت کی کتب کا عظیم مرکز ہے
🔵━═━═━🔵
⑨ ✍ " سوشل میڈیا دعوت اسلامی "
یہ چینل دعوت اسلامی کےجاری کردہ اسلامک سوشل میڈیا پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑩ ✍ " حق پر کون؟ "
یہ چینل حقائق سے پردہ اٹھانے اورحق کی جانب رہنمائی پرمشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑪ ✍ " حمد و نعت گروپ "
یہ گروپ خوبصورت اور بہترین انداز میں حمد و نعت پرمشتمل ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑫ ✍ " ہفتہ وار بیانات و رسائل "
یہ چینل دعوت اسلامی کے جاری کردہ ہفتہ وار رسائل بیانات و خطبات پر مشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑬ ✍ " فتاوی اہلِ سنت "
یہ چینل دارالافتاء اہلسنت سے جاری کردہ تحریری فتاوی پرمشتمل ہے
🔵━═━═━🔵
⑭ ✍ " اہلسنت مطالعہ مرکز "
یہ گروپ علمائے اہلسنت کی مستند و تحقیقی کتب کا ذخیرہ ہے
⚪️━═━═━⚪️
⑮ ✍ " بہترین ٹیلی گرام گروپ/چینل لنکس "
یہ چینل نیو ٹیلی گرام گروپ اور چینل لنکس کی تشہیر کیلئے ہے
⚪️━═━═━⚪️
👈 آپ بھی ٹیلی گرام پر اپنے چینلز/گروپس کی تشہیر کرنا چاہتے ہیں تو بذریعہ بوٹ ہم سے رابطہ کیجئے ⬇️
@RabtaAdmin_Bot
https://tttttt.me/BestGroupsChannels
🔵━═━═━🔵
Telegram
✺ ISLAM In EnGliSH ✺
The channel is for those who can read and understand English only.
Islamic Teachings & Much More about Islam.
(Only Admins Posting)
Please Join & Share.
Thanks
Islamic Teachings & Much More about Islam.
(Only Admins Posting)
Please Join & Share.
Thanks