#Copy
ﮐﺴﯽ ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﮐﯽ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﻧﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺩﯾﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ، ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﺑﮍﺍ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮬﻮﺍ ، ﺍﺳﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ ، ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﭨﯿﮑﮯ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮧ ﭘﮍﺍ ، ﺗﮭﮏ ﮬﺎﺭ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﻮ ﺷﺎﮦ ﺟﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ، ﺷﺎﮦ ﺟﯽ ﻧﮯ ﺩﮬﻮﻧﯽ ﺭﻣﺎﺋﯽ ، ﺩﻡ ﮐﯿﺎ ، ﭘﮭﻮﻧﮏ ﻣﺎﺭﯼ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﮯ ﺳﻮﺩ ﺭﮬﯽ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮧ ﭘﮍﺍ ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﺳﯿﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ، ﺳﯿﺎﻧﮯ ﻧﮯ ﺩﯾﺴﯽ ﭨﻮﭨﮑﮯ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﮯﮐﺎﺭ ﺛﺎﺑﺖ ﮬﻮﺋﮯ ، ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮍﮬﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﭨﮭﯿﮏ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﮞ ﺟﯽ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ، ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺧﻮﺏ ﮐﮭﻞ ﺑﻨﻮﻟﮧ ﮐﮭﻼﯾﺎ ، ﭘﭩﮭﮯ ﮐﮭﻼﺋﮯ ﮐﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﯽ ﮐﺴﺮ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌﯼ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﻧﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺩﯾﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ۔ ﻻﭼﺎﺭ ﮬﻮ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﻗﺼﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺍﺏ ﮐﺴﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﭼﻠﻮ ﺫﺑﺢ ﮬﯽ ﮐﺮﻭﺍ ﻟﻮﮞ ، ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻣﻼ۔ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﺑﻮﻻ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﻟﮕﺘﮯ ﮬﻮ ، ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯽ ، ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ " ﺗﻢ ﮐﭩﺎ ﮐﮩﺎﮞ ﺑﺎﻧﺪﮬﺘﮯ ﮬﻮ؟ " ، ﺯﻣﯿﻨﺪﻭﺍﺭ ﺑﻮﻻ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﯽ ﮐﮭُﺮﻟﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ۔ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ " ﮐﭩﮯ ﮐﯽ ﺭﺳﯽ ﮐﺘﻨﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﮬﮯ؟ " ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﺑﻮﻻ " ﮐﺎﻓﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﮬﮯ " ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻭﻧﭽﺎ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ " ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻭﺩﮪ ﺗﻮ ﮐﭩﺎ ﭼُﻨﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ ، ﮐﭩﮯ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺑﺎﻧﺪﮬﻮ "
ﻗﻮﻣﯽ ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﻨﭧ ﮐﯽ 50 ﮐﻤﯿﭩﯿﺎﮞ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﮬﮯ۔ ﮬﺮ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﮐﮯ ﺫﺍﺗﯽ ﺩﻓﺘﺮ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﭘﺮ 1994 ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﺩﻭ ﮐﮍﻭﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﺧﺮﭺ ﮬﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﮬﺮ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﺳﺘﺮ ﮬﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﺎﮬﺎﻧﮧ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﻟﯿﺘﺎ ﮬﮯ ، ﺍﺳﮯ ﮔﺮﯾﮉ 17 ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﺮﭨﺮﯼ ، ﮔﺮﯾﮉ 15 ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﭩﯿﻨﻮ ، ﺍﯾﮏ ﻧﺎﺋﺐ ﻗﺎﺻﺪ ، 1300cc ﮐﯽ ﮔﺎﮌﯼ ، 600 ﻟﯿﭩﺮ ﭘﭩﺮﻭﻝ ﻣﺎﮬﺎﻧﮧ ، ﺍﯾﮏ ﺭﮬﺎﺋﺶ۔ ﺭﮬﺎﺋﺶ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﺑﻞ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻣﻠﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﺟﻼﺳﻮﮞ ﭘﺮ ﻟﮕﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﺴﮯ ، ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺷﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﻓﺮﯼ ﺟﮩﺎﺯ ﮐﯽ ﭨﮑﭧ ۔ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﯾﮧ ﮐﻤﯿﭩﯿﺎﮞ ﺍﺏ ﺗﮏ ﮐﮭﺮﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ " ﭼُﻨﮓ " ﭼُﮑﯽ ﮬﯿﮟ
ﯾﮧ ﺍﺟﻼﺱ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮬﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﭩﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﮬﯽ ﮐﮭﺮﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ " ﭼُﻨﮕﺘﮯ " ﺭﮬﯿﮟ ﮔﮯ ، ﭘﯿﭧ ﭘﺮ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻔﺎﯾﺖ ﺷﻌﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺑﮭﺎﺷﻦ ﺻﺮﻑ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﮬﯿﮟ
ﮐﺴﯽ ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﮐﯽ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﻧﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺩﯾﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ، ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﺑﮍﺍ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮬﻮﺍ ، ﺍﺳﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ ، ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﭨﯿﮑﮯ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮧ ﭘﮍﺍ ، ﺗﮭﮏ ﮬﺎﺭ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﻮ ﺷﺎﮦ ﺟﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ، ﺷﺎﮦ ﺟﯽ ﻧﮯ ﺩﮬﻮﻧﯽ ﺭﻣﺎﺋﯽ ، ﺩﻡ ﮐﯿﺎ ، ﭘﮭﻮﻧﮏ ﻣﺎﺭﯼ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﮯ ﺳﻮﺩ ﺭﮬﯽ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮧ ﭘﮍﺍ ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﺳﯿﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ، ﺳﯿﺎﻧﮯ ﻧﮯ ﺩﯾﺴﯽ ﭨﻮﭨﮑﮯ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﮯﮐﺎﺭ ﺛﺎﺑﺖ ﮬﻮﺋﮯ ، ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮍﮬﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﭨﮭﯿﮏ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﮞ ﺟﯽ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ، ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺧﻮﺏ ﮐﮭﻞ ﺑﻨﻮﻟﮧ ﮐﮭﻼﯾﺎ ، ﭘﭩﮭﮯ ﮐﮭﻼﺋﮯ ﮐﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﯽ ﮐﺴﺮ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌﯼ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﻧﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺩﯾﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ۔ ﻻﭼﺎﺭ ﮬﻮ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﻗﺼﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺍﺏ ﮐﺴﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﭼﻠﻮ ﺫﺑﺢ ﮬﯽ ﮐﺮﻭﺍ ﻟﻮﮞ ، ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻣﻼ۔ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﺑﻮﻻ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﻟﮕﺘﮯ ﮬﻮ ، ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯽ ، ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ " ﺗﻢ ﮐﭩﺎ ﮐﮩﺎﮞ ﺑﺎﻧﺪﮬﺘﮯ ﮬﻮ؟ " ، ﺯﻣﯿﻨﺪﻭﺍﺭ ﺑﻮﻻ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﯽ ﮐﮭُﺮﻟﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ۔ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ " ﮐﭩﮯ ﮐﯽ ﺭﺳﯽ ﮐﺘﻨﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﮬﮯ؟ " ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﺑﻮﻻ " ﮐﺎﻓﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﮬﮯ " ﺳﺎﺋﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻭﻧﭽﺎ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ " ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻭﺩﮪ ﺗﻮ ﮐﭩﺎ ﭼُﻨﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ ، ﮐﭩﮯ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﻨﺲ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺑﺎﻧﺪﮬﻮ "
ﻗﻮﻣﯽ ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﻨﭧ ﮐﯽ 50 ﮐﻤﯿﭩﯿﺎﮞ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﮬﮯ۔ ﮬﺮ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﮐﮯ ﺫﺍﺗﯽ ﺩﻓﺘﺮ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﭘﺮ 1994 ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﺩﻭ ﮐﮍﻭﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﺧﺮﭺ ﮬﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﮬﺮ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﺳﺘﺮ ﮬﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﺎﮬﺎﻧﮧ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﻟﯿﺘﺎ ﮬﮯ ، ﺍﺳﮯ ﮔﺮﯾﮉ 17 ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﺮﭨﺮﯼ ، ﮔﺮﯾﮉ 15 ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﭩﯿﻨﻮ ، ﺍﯾﮏ ﻧﺎﺋﺐ ﻗﺎﺻﺪ ، 1300cc ﮐﯽ ﮔﺎﮌﯼ ، 600 ﻟﯿﭩﺮ ﭘﭩﺮﻭﻝ ﻣﺎﮬﺎﻧﮧ ، ﺍﯾﮏ ﺭﮬﺎﺋﺶ۔ ﺭﮬﺎﺋﺶ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﺑﻞ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻣﻠﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﺟﻼﺳﻮﮞ ﭘﺮ ﻟﮕﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﺴﮯ ، ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺷﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﻓﺮﯼ ﺟﮩﺎﺯ ﮐﯽ ﭨﮑﭧ ۔ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﯾﮧ ﮐﻤﯿﭩﯿﺎﮞ ﺍﺏ ﺗﮏ ﮐﮭﺮﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ " ﭼُﻨﮓ " ﭼُﮑﯽ ﮬﯿﮟ
ﯾﮧ ﺍﺟﻼﺱ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮬﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﭩﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﮬﯽ ﮐﮭﺮﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ " ﭼُﻨﮕﺘﮯ " ﺭﮬﯿﮟ ﮔﮯ ، ﭘﯿﭧ ﭘﺮ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻔﺎﯾﺖ ﺷﻌﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺑﮭﺎﺷﻦ ﺻﺮﻑ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﮬﯿﮟ
قبلۂ عالم پیر سید محمد باقر علی شاہ صاحب رحمتہ اللّہ تعالی علیہ سجّادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف کا واقعہ انہیں کی زبانی انہوں نے فرمایا:
میں قسم اٹھاکر کہتا ہوں کہ
جو شخص امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا گستاخ ہوگا،
اسے ہرگز ولایت نہیں مل سکتی۔
یہ واقعہ میرے ساتھ بیت چکا ہے کہ میں نے سیّد ہونے کے ناطے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں تھوڑی سے بے احتیاطی برتی کہ ایک دن دوران گفتگو میں نے کہہ دیا کہ امیر معاویہ نے جو حضرت علی کا مقابلہ کیا اس میں انہوں نے زیادتی کی۔
اتنا کہا اور اس کے ساتھ ہی میرے دل میں خیال آیا کہ میں نے غلط جملہ کہا ہے۔پھر فورا میرا سارا روحانی فیض بند ہوگیا،سارا دن پریشانی کی حالت میں گزرا۔جب رات پڑی اور میں سوگیا۔خواب میں پرانی بھیٹک شریف دیکھی۔
اچانک خواب ہی میں کسی نے بیٹھک کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
دروازہ کو دھکا دے کرکھولا تو اچانک
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لاٸے۔
آپ کے پیچھے حضرت علی شیر خدا اور ان کے پیچھے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہما تھے۔
حضور جان عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ دونوں خاموش کھڑے تھےجبکہ مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم ناراضگی کی حالت میں مجھ سے مخاطب ہوکر
ارشاد فرمایا:
جھگڑا میرا اور امیر معاویہ کا تھا،اس میں تمہیں دخل دینے کا کیا حق حاصل ہے ؟
آپ نے یہی جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔
میں نے معافی چاہی مگر کوٸی جواب نہ ملا۔
پھر تینوں حضرات تشریف لے گٸے۔
اس واقعہ کے چھ ماہ بعد تک ہرقسم کا فیض بند رہا۔
چھ ماہ بعد حضور کی زیارت نصیب ہوٸی اور فیض کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ۔
(دُشمنانِ امیر معاویہ کا علمی محاسبہ جلد1صفحہ 380)
یہ واقعہ تحفہ، فقہ، اور عقائدِ جعفریہ میں بھی مولانا محمد علی نقشبندی علیہ الرحمہ نے درج کیا ہے۔۔۔
الله کریم اہلِ بیتِ اطہار اور صحابہ کرام علیھم الرضوان کی سچی سُچی محبت نصیب فرمائے۔۔۔آمین
#Copy
میں قسم اٹھاکر کہتا ہوں کہ
جو شخص امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا گستاخ ہوگا،
اسے ہرگز ولایت نہیں مل سکتی۔
یہ واقعہ میرے ساتھ بیت چکا ہے کہ میں نے سیّد ہونے کے ناطے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں تھوڑی سے بے احتیاطی برتی کہ ایک دن دوران گفتگو میں نے کہہ دیا کہ امیر معاویہ نے جو حضرت علی کا مقابلہ کیا اس میں انہوں نے زیادتی کی۔
اتنا کہا اور اس کے ساتھ ہی میرے دل میں خیال آیا کہ میں نے غلط جملہ کہا ہے۔پھر فورا میرا سارا روحانی فیض بند ہوگیا،سارا دن پریشانی کی حالت میں گزرا۔جب رات پڑی اور میں سوگیا۔خواب میں پرانی بھیٹک شریف دیکھی۔
اچانک خواب ہی میں کسی نے بیٹھک کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
دروازہ کو دھکا دے کرکھولا تو اچانک
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لاٸے۔
آپ کے پیچھے حضرت علی شیر خدا اور ان کے پیچھے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہما تھے۔
حضور جان عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ دونوں خاموش کھڑے تھےجبکہ مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم ناراضگی کی حالت میں مجھ سے مخاطب ہوکر
ارشاد فرمایا:
جھگڑا میرا اور امیر معاویہ کا تھا،اس میں تمہیں دخل دینے کا کیا حق حاصل ہے ؟
آپ نے یہی جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔
میں نے معافی چاہی مگر کوٸی جواب نہ ملا۔
پھر تینوں حضرات تشریف لے گٸے۔
اس واقعہ کے چھ ماہ بعد تک ہرقسم کا فیض بند رہا۔
چھ ماہ بعد حضور کی زیارت نصیب ہوٸی اور فیض کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ۔
(دُشمنانِ امیر معاویہ کا علمی محاسبہ جلد1صفحہ 380)
یہ واقعہ تحفہ، فقہ، اور عقائدِ جعفریہ میں بھی مولانا محمد علی نقشبندی علیہ الرحمہ نے درج کیا ہے۔۔۔
الله کریم اہلِ بیتِ اطہار اور صحابہ کرام علیھم الرضوان کی سچی سُچی محبت نصیب فرمائے۔۔۔آمین
#Copy
#حیا کیا ہوتی ہے اور #پردے کا #حکم۔۔🌹
🌺گھر میں بیٹھی موبائل کے ساتھ مصروف تھی کہ مغرب کی اذان ہونے لگی. امی جان مجھے دیکھ کر زور سے بولیں ثانو تجھے موت آجائے، سر پر دوپٹہ لو. اذان کی آواز نہیں سن رہی ہو۔
میں نے سر پر دوپٹے کو سیدھا کیا، چونکہ ہمارے گھر میں غیر مرد تو آتا نہیں، اس لیے سر سے اکثر دوپٹہ اتار کر رکھ دیتی ہوں۔
میں نے امی جان سے پوچھا کہ امی یہ کیا جب اذان ہوتی ہے آپ ہمیں دوپٹہ لینے کا حکم سنا دیتی ہو. اس کی کوئی خاص وجہ؟ کیا اسلام میں اس کا کوئی خاص حکم ہے؟
امی جان دھیرے سے مسکرائیں اور میرے سر پر پیار سے ہاتھ پھیر کر بولیں:
پتر شریعت کے حکم کا تو مجھے علم نہیں لیکن جب موذن اللہ اکبر کی صدا لگاتا ہے تو عورت کا فطری حیا اپنے رب کے نام پر بھی حیا کرتا ہے۔
پتر اذان میں اس سوہنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام بھی آتا ہے جس کی محفل میں ایک نابینا صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زوجہ کو حکم دیا کہ پردے میں چلی جاؤ۔
تو زوجہ نے عرض کی یا رسول اللہ یہ شخص تو نابینا ہے. تو اللہ کے سوہنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا وہ نابینا ہے، تم تو نابینا نہیں ہو۔
پتر اِک بات یاد رکھنا، وہ بی بی رضی اللہ عنہما تو من کی بھی پاک تھیں اور تن کی بھی پاکیزہ تھیں پھر بھی شوہر کی عزت نے گوارہ نہیں کیا۔
پتر عورت کا سب سے قیمتی زیور سرمایہ حیا ہی ہوتا ہے ۔پتر گھر میں کوئی غیر مرد ہو یا نا ہو میری بچی عورت کو اپنے اعضا کو چھپانا پڑتا ہے. گھر میں بھائی باپ اور ماں سے بھی حیا کرنا چاہیے۔
ثانو میری بچی جو چیز چھپی ہو اسے ہی عورت بولتے ہیں اور جو چھپی ہوئی نا ہو وہ عورت کے علاوہ سب کچھ ہوتی ہے۔“👍❤
#Copy
🌺گھر میں بیٹھی موبائل کے ساتھ مصروف تھی کہ مغرب کی اذان ہونے لگی. امی جان مجھے دیکھ کر زور سے بولیں ثانو تجھے موت آجائے، سر پر دوپٹہ لو. اذان کی آواز نہیں سن رہی ہو۔
میں نے سر پر دوپٹے کو سیدھا کیا، چونکہ ہمارے گھر میں غیر مرد تو آتا نہیں، اس لیے سر سے اکثر دوپٹہ اتار کر رکھ دیتی ہوں۔
میں نے امی جان سے پوچھا کہ امی یہ کیا جب اذان ہوتی ہے آپ ہمیں دوپٹہ لینے کا حکم سنا دیتی ہو. اس کی کوئی خاص وجہ؟ کیا اسلام میں اس کا کوئی خاص حکم ہے؟
امی جان دھیرے سے مسکرائیں اور میرے سر پر پیار سے ہاتھ پھیر کر بولیں:
پتر شریعت کے حکم کا تو مجھے علم نہیں لیکن جب موذن اللہ اکبر کی صدا لگاتا ہے تو عورت کا فطری حیا اپنے رب کے نام پر بھی حیا کرتا ہے۔
پتر اذان میں اس سوہنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام بھی آتا ہے جس کی محفل میں ایک نابینا صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زوجہ کو حکم دیا کہ پردے میں چلی جاؤ۔
تو زوجہ نے عرض کی یا رسول اللہ یہ شخص تو نابینا ہے. تو اللہ کے سوہنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا وہ نابینا ہے، تم تو نابینا نہیں ہو۔
پتر اِک بات یاد رکھنا، وہ بی بی رضی اللہ عنہما تو من کی بھی پاک تھیں اور تن کی بھی پاکیزہ تھیں پھر بھی شوہر کی عزت نے گوارہ نہیں کیا۔
پتر عورت کا سب سے قیمتی زیور سرمایہ حیا ہی ہوتا ہے ۔پتر گھر میں کوئی غیر مرد ہو یا نا ہو میری بچی عورت کو اپنے اعضا کو چھپانا پڑتا ہے. گھر میں بھائی باپ اور ماں سے بھی حیا کرنا چاہیے۔
ثانو میری بچی جو چیز چھپی ہو اسے ہی عورت بولتے ہیں اور جو چھپی ہوئی نا ہو وہ عورت کے علاوہ سب کچھ ہوتی ہے۔“👍❤
#Copy