✺ ہماری اردو پیاری اردو ✺
1.04K subscribers
101 photos
2 files
190 links
مطالعہ کا ذوق رکھنے والوں کیلئے انمول تحفہ اصلاح اعمال، حکایات و واقعات،سیرت و تذکرہ صالحین، عبرت انگیز نصیحتیں، حمد اور نعتیہ اشعار ، انمول تحریری پیغامات پڑھنے اور ان موضوعات سے متعلق مستند، علمی و تحقیقی مواد حاصل کرنے کیلئے جوائن کیجئے
👇👇👇
Download Telegram
🌹🌺 *درس قرآن* 🌺🌹

📖 پارہ۔30🌠 78-سورۂ نَبا ...🍀آیت نمبر31تا35

🍀🌠بسْــــــــــــمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم🌠🍀

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا۔

اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَازًا(۳۱) حَدَآںِٕقَ وَ اَعْنَابًا(۳۲) وَّ كَوَاعِبَ اَتْرَابًا(۳۳) وَّ كَاْسًا دِهَاقًا(٣٤) لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّ لَا كِذّٰبًا(۳۵)

*🌹 ترجمہ کنز الایمان:🌹* (31)بیشک ڈر والوں کو کامیابی کی جگہ ہے۔ (32)باغ ہیں اور انگور۔ (33)اور اٹھتے جوبن والیاں ایک عمر کی۔ (34) اور چھلکتا جام۔ (35)جس میں نہ کوئی بیہودہ بات سنیں نہ جھٹلانا۔

_🍀تفسیر:🍀_

{اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَازًا: بیشک ڈر والوں کیلئے کامیابی کی جگہ ہے۔} اس سے پہلی آیات میں کفار کے لئے وعیدیں بیان کی گئیں اور اب متقی لوگوں کی جزا بیان کی جا رہی ہے۔ چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی 4آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو کفر اور دیگر برے اعمال سے بچتے ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے جنت میں کامیابی کی جگہ ہے۔ جہاں انہیں عذاب سے نجات ہو گی اور انہیں اپنی ہر مراد حاصل ہوگی۔ اور ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن میں طرح طرح کے نفیس پھلوں والے درخت ہیں اور ان کے لئے انگور ہیں۔ اور ان کے لئے اٹھتے جوبن والی ایک عمر کی بیویاں ہیں اور ان کے لئے جنت کی نفیس شراب سے چھلکتا جام ہے اور جنت میں شراب پینے کی وجہ سے انہیں نہ کوئی بے ہودہ بات سننے میں آئے گی اور نہ وہاں کوئی کسی کو جھٹلائے گا۔( روح البیان ، النّبأ ، تحت الآیۃ : ۳۱-۳۵ ، ۱۰/۳۰۷- ۳۰۸، مدارک، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۱-۳۵، ص ۱۳۱۵، خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۱-۳۵، ۴/۳۴۸، ملتقطاً)

*حقیقی طور پر کامیاب کون؟*

اس سے معلوم ہوا کہ اصل کامیاب وہ نہیں جو دنیا میں کامیابی پا لے بلکہ حقیقی طور پر کامیاب وہ ہے جو قیامت کے دن جنت حاصل کر لے۔ اسی چیز کو بیان کرتے ہوئے ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’ کُلُّ نَفْسٍ ذَآںِٕقَةُ الْمَوْتِ-وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ-فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ - وَمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ‘‘(اٰل عمران:۱۸۵)

ترجمہ: ہرجان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اورقیامت کے دن تمہیں تمہارے اجر پورے پورے دئیے جائیں گے۔ توجسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔

لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ایسے اعمال کرے جس سے دنیا میں بھی سُرْخْرُو ہو اور آخرت میں بھی اللّٰہ تعالیٰ کے فضل و رحمت سے جنت اور اس کی ابدی نعمتیں حاصل کر لے۔
وہ غنی کیوں نہ تقدیر کا ہو دھنی
جس نے پائے ہوں دو لعل کان نبی
شرح نورٌ علیٰ نور ہے زندگی
*”دُرّ منثور قرآں کی سلک بہی*
*زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام“*

اس کے گھر میں تھیں دو دختران نبی
الله الله اس کی یہ خوش قسمتی
اس نے خدمت کی بے مثل قرآن کی
*”دُرّ منثور قرآں کی سلک بہی*
*زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام“*

زاہد و ساجد و عابد و متقی
مرد مومن، اطاعت گزار نبی
شان کیا ہو بیاں ابن عفان کی
*”دُرّ منثور قرآں کی سلک بہی*
*زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام“*

خاص جس پر خدا کی عنایت ہوئی
خلد میں مصطفی کی رفاقت ملی
خوب شہرت ملی خوب عزت بڑھی
*”دُرّ منثور قرآں کی سلک بہی*
*زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام“*

خدمت جمع و ترتیب قرآن بھی
حق تعالی نے اس با سعادت سے لی
بیویاں اس کی دو دختران نبی
*”دُرّ منثور قرآں کی سلک بہی*
*زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام“*

داستاں ہائے ایثار عثمان کی
جذبۂ عشق و ایمان کی تازگی
وقف تھی دین حق کے لئے زندگی
*”دُرّ منثور قرآں کی سلک بہی*
*زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام“*

محرم راز دو دختران نبی
جمع قرآن کی جس کو عزت ملی
متحد جس سے امت جہاں میں ہوئی
*”دُرّ منثور قرآں کی سلک بہی*
*زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام“*

#AlaHazrat
#18ZulHijjah
#UsmaneGhani
#HadaiqeBakhshish
#AmeerulMumineen
*عمل براۓ دست غیب*

ایسے سفید پوش علماء خطیب مدرسین مفتیان کرام امام مسجد اور موذن حضرات جو کہ امت کی بے لوث خدمت کرتے ہیں اور کم آمدنی ہونے کے باوجود حیا کے پیکر ہاتھ نہیں پھیلاتے۔ ایسے پیارے لوگوں کے لئے ایک بہت ہی پیارہ عمل پیش خدمت ہے۔

جمعہ کے روز جب لباس تبدیل کرنے لگیں تو پہلے دو گھونٹ پانی پر 22 مرتبہ سورة القدر پڑھ کر دم کرلیا کریں پھر اس پانی میں سے چند قطرے اپنے لباس پر چھڑک دیا کریں اور باقی پانی پی لیا کریں۔ اور لباس بدل لیں۔ ان شاء اللہ مالک کے فضل وکرم سے لوگ انکی طرف متوجہ ہونے لگیں گے اور رزق میں اضافے کے اسباب پیدا ہونگے۔ بن مانگے لوگ ان کی خدمت کریں گے۔
مجرب المجرب عمل ہے۔
اگر ممکن ہو تو روزانہ بھی اس عمل کو کرسکتے ہیں۔
گنج لطف و کرم، ابر جود و عطا
حاتم دولت شاہ ارض و سما
سرور اسخیاء، سید الاغنیاء
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

پیکر حلم و تصویر شرم و حیا
رود جود و عطا، آبشار سخا
محترم نائب مصطفی تیسرا
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

کاتب وحی حق، نائب مصطفی
کنز رحمت کا اک گوہر بے بہا
پیکر جود و ایثار و شرم و حیا
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

مقصد زندگی جن کا کار خدا
جن کا ہر فعل گویا نبی کی ادا
وہ جو نائب کرسی مصطفی
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

غیر معمولی صبر و تحمل کیا
قطرۂ خوں کسی اور کا نہ بہا
اپنے آقا سے وعدے پہ قائم رہا
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

عابد و زاہد و ساجد بے ریا
کنز لطف و کرم، کان جود و عطا
عظمتیں دیکھئے، دیکھئے مرتبہ
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

جس کو حضرت نے دو بیٹیاں کیں عطا
یہ خصوصی شرف اور کس کو ملا
پیکر صبر تصویر شرم و حیا
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

پیکر حلم و ایثار و عفو و عطا
جس کو حق سے شہادت کا مژدہ ملا
سہہ لیا جس نے ہر وار تیغ جفا
*”یعنی عثمان صاحب قمیص ہدیٰ*
*حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام“*

#AlaHazrat
#18ZulHijjah
#UsmaneGhani
#HadaiqeBakhshish
#AmeerulMumineen
صرف کپڑے کے ایک ٹکڑے نے اس کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دی، سبحان الله العظيم ...

لوگوں کی حاجات پوری کرنے میں جو لذت ہے اس کو صرف وہی شخص محسوس کرسکتا ہے جس نے اس کا تجربہ کیا ہو، خیر کے چھوٹے چھوٹے کام کرتے رہا کریں، آپ نہیں جانتے کہ جنت میں آپ کو کون سا عمل داخل کر دے گا۔
T.me/HamariUrduPiyariUrdu
آج صبح ایک عاشق کو یہ شعر پڑھتے دیکھا ، دل بے چین ہوگیا ؎

رب جانے نی محبوبا ، تیرے شہر دِیاں کی لَذتاں نے
اِک رَوندے نے جِنہاں ویکھیاں ناہیں ، اک رَون فیر ویکھن نُوں

میرے پیارے! اللہ جانے تیرے شہر میں کیا لذت ہے ، جنھوں نے نہیں دیکھا وہ دیکھنے کے لیے روتے ہیں اور جنھوں نے دیکھ لیا ، وہ پھر دیکھنے کے لیے روتے ہیں ۔

یہی عرض ہے خالقِ اَرض و سما! وہ رسول ہیں تیرے ، میں بندہ تِرا
مجھے اُن کے جَوار میں دے وہ جگہ ، کہ ہے خلد کو جس کی صَفا کی قَسم !!

لقمان شاہد
19/8/2019 ء
*امیرالمومنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ*
_تدبرِ عثمانی سے شوکتِ اسلام کا پھریرا بلند چوٹیوں پر لہرایا_

غلام مصطفٰی رضوی
(نوری مشن مالیگاؤں)

اللہ کریم نے اپنے عظیم پیغمبر محبوبِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو حرم کی وادیوں میں جلوہ گر فرمایا۔ نبی آخرالزماں کے وجودِ پاک سے کعبے کو زینت بخشی۔ حکمتِ الٰہیہ تھی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۴۰؍سال عملی زندگی کا نمونہ پیش کیا؛ پھر اعلانِ نبوت فرمایا۔ دلوں کی دُنیا میں صالح انقلاب برپا کیا۔ انسانیت کی فراموش کردہ قدروں کو اُجاگر کیا۔ دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ عصبیت دور کر کے اُلفت و محبت کا ماحول عطا فرمایا۔ بے مثل پیغمبرانہ اختیارات کے ذریعے انقلاب برپا کیا۔ وہ جو بے راہ تھے ہادی و رہنما بن گئے۔ رہزن؛ رہبر بنے۔ جور وستم کی آندھیاں تھم گئیں۔ آدمیت کا بول بالا ہوا۔ انقلابِ حیات بخش کے جھونکوں نے مُرجھائی کلیوں کو کھِلا دیا۔

*نگاہِ نبوت کا فیضان:*
نبوی عطا و نوازش سے فیض یاب ہونے والا مقدس گروہ ’’صحابی‘‘ کے عظیم لقب سے معنون ہوا۔ جن کی عظمتوں کا اندازا ہماری ناقص عقلیں نہیں لگا سکتیں۔ کسی ذات کو صداقت ملی۔ کسی نے عدل و انصاف میں داد پائی۔ کسی کو سخاوت عطا ہوئی۔ کسی کوشجاعت میں بے مثل منصب مِلا۔ نگاہِ نبوت کے فیض نے ایسا نوازا کہ صحابہ کی مقدس جماعت کی پیروی نجات و پختگیِ ایمان کی علامت ٹھہری۔ اسی مقدس گروہ میں خلیفۂ سوم حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا اسمِ گرامی نمایاں ہے۔ آپ کی اسلام کے لیے قربانیاں ہمہ جہت و منفردالمثال ہیں۔

*قافلہ سالارِ ہجرت:*
اسلام کے بڑھتے ہوئے سیلِ رواں کے آگے جب کفارِ قریش سدِ سکندری قائم نہ کر سکے تو مسلمانوں کے دُشمن ہو گئے۔ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو آزار پہنچانے کی کوششیں کیں۔ عظمتوں کو جھٹلانے کے لیے ہمسری کے دعوے دار ہوئے۔ علم غیبِ نبوی کے منکر ہو کر اپنے کفر پر مہرِ تصدیق ثبت کر لی۔ اصحابِ رسول کو طرح طرح سے اذیتیں پہنچائیں۔ ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے۔ اللہ کی یکتائی کے اقرار نے ان کے کفر کو لرزا بر اندام کردیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جور وستم کے پیشِ نظر اسلام کی اولین ہجرت جانبِ حبشہ عمل میں آئی۔ نبوی حکم کی پاس داری میں جو اولین گروہِ مقدس عازمِ حبشہ ہوا اس کے قافلہ سالار کا نام -حضرت سیدنا عثمان غنی- ہے۔اس ہجرت میں آپ کے ہمراہ آپ کی زوجہ بنتِ رسول بھی تھیں۔ تاج دارِ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
انہما اول بیت ہاجر فی سبیل اللّٰہ بعد ابراہیم ولوط علیہما السلام۔
’’یعنی حضرات ابراہیم ولوط علیہما السلام کے بعد یہ پہلا گھرانہ ہے جس نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی۔‘‘

اللہ کریم نے یہ فضل بھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا کہ آپ نے بعد کو مکہ معظمہ تشریف لانے کے بعد مدینہ منورہ ہجرت کا بھی شرف حاصل کیا۔ جس کے باعث آپ کو ’’صاحب الہجرتین‘‘ -دو ہجرت والے- بھی کہا جاتا ہے۔یہ سعادت ہی ہے جو آپ کو بارگاہِ رسالت کے فیض سے عطا ہوئی۔ جس سے آپ کے منصب و رُتبے میں اور ترقی ہوئی۔

*ذوالنورین:*
سبحان اللہ! دو نور والے۔ آپ کی عظمتوں کا یہ عالم کہ رسول کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی دو صاحب زادیاں حضرت رقیہ و حضرت ام کلثوم کو آپ کی زوجیت میں عنایت فرمایا۔ اعلیٰ حضرت اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ؎

نور کی سرکار سے پایا دو شالہ نور کا
ہو مبارک تم کو ذوالنورین جوڑا نور کا

*ایثار کی جلوہ آرائیاں:*
ایثار مقصودِ مومن ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی بھی ایثار ہے۔صحابہ کے ہر ہر عمل میں ایثار کا جلوہ مستور ہے۔ ان کی زندگی سراپا ایثار۔ ان کی ادائیں ایثار کی راز داں۔ محبتوں کی دہلیز پر ایثار کے اَن گنت چراغ روشن کر کے حضرات صحابہ نے اگلوں کی تربیت کا ساماں کیا۔ شاہراہِ حیات کو منور کردیا۔ یقیں کے روشن مینار تعمیر کیے۔ جس کی مثال پیش نہیں کی جا سکتی۔

سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو مرتبہ جنت خریدی۔ ایک مرتبہ ’’بیر رومہ‘‘ یہودیوں سے خرید کر مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے وقف کرکے اور دوسری بار ’’جیش عسرت‘‘ کے موقع پر۔ حضرت سیدنا عبدالرحمٰن ابن حباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں بارگاہ نبوی علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام میں حاضر تھا اور حضور اکرم نور مجسم رسول محترم صلی اللہ علیہ وسلم؛ صحابۂ کرام علیہم الرضوان کو جیش عسرت (یعنی غزوۂ تبوک کی تیاری کے لیے ترغیب) ارشاد فرمارہے تھے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُٹھ کر عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پالان اور دیگر متعلقہ سامان سمیت سو اونٹ میرے ذمے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ترغیب فرمایا تو حضرت سیدنا عثمان غنی دوبارہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تمام سامان سمیت دو سو اونٹ حاضر کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ رحمت ع
الم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام علیہم الرضوان سے پھر ترغیباً فرمایا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں مع سامان تین سو(اونٹ) اپنے ذمہ قبول کرتا ہوں، راوی فرماتے ہیں: ’’میں نے دیکھا کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر منبر منور سے نیچے تشریف لاکر دو مرتبہ فرمایا: آج سے عثمان (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) جو کچھ کرے اس پر مواخذہ (پوچھ گچھ) نہیں۔ شارحین نے فرمایا یہ تو ان کا اعلان تھا مگر حاضر کرنے کے وقت نو سو پچاس اونٹ، پچاس گھوڑے اور ایک ہزار اشرفیاں پیش کیں، پھر بعد میں دس ہزار اشرفیاں اور پیش کیں۔‘‘
(مراۃ المناجیح۸؍۳۹۵؛ عشرۂ مبشرہ،ص۴۳)

*مثالی نظامِ مملکت:*
حضرت سیدنا فاروق اعظم کے بعد مملکتِ اسلامیہ جس کی سرحدیں بڑے کرۂ ارضی کا احاطہ کرتی تھیں؛ کے خلیفہ بنائے گئے۔ آپ کی ذات پرسبھی صحابہ و اہلِ بیت نے اتفاق کیا۔ آپ نے نبوی منہج کے مطابق مملکتِ اسلامیہ کے نظام کو سنبھالا۔ دیانت و انصاف کو تقویت پہنچائی۔ غریبوں کی داد رَسی کی۔ اشاعتِ دین کے مبارک سلسلے کو آگے بڑھایا۔ اپنی دعوت کا میدان منکرین تک وسیع کیا۔ خود نہ تھے جو راہ پر وہ ہادی بن گئے۔ مسیحائی ایسی کہ مُردہ دل جی اُٹھے۔ ایمان کی حرارت سے باطن روشن ہوا۔آپ نے مملکتِ اسلامیہ کی توسیع بھی کی۔ افریقہ، طرابلس، سابور، قبرص، نیشاپور، طوس جیسے علاقوں میں اللہ و رسول کی عظمت و شان کے پھریرے لہرائے۔ دیانت وانصاف، رعیت کی فریاد رَسی و خدمت کا بے مثل کارنامہ انجام دیا۔ جس کی مثال آج کی مملکتیں پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ امن و امان کو راہ دی۔ خوف و دہشت کا خاتمہ اسلامی امن و اخوت کے قیام سے فرمایا۔

۱۸؍ذی الحج ۳۵؍ہجری میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی۔ جنت البقیع شریف میں دفن ہوئے۔اعلیٰ حضرت نے بہت خوب فرمایا ؎

یعنی عثماں غنی صاحبِ قمیص ہدیٰ
حلہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام

رب کریم کا خاص کرم ہوا۔ ارض حرمین کی دو بار حاضری نصیب ہوئی۔ مدینہ منورہ کی فضاؤں میں جو لمحے گزرے تقریباً ہر روز -جوارِ عثماں- میں حاضری ہوئی۔ اللہ اکبر! مملکتِ اسلامی کا مثالی حکمراں فاتحانہ شان کے ساتھ خاکِ بقیع میں آسودہ ہے۔ بقیع پاک کا ذرہ ذرہ آپ کی جلالت وشان کا شاہد ہے۔ اللہ کریم! ترکوں کو سلامت رکھے۔ متاعِ عشق کے ان پہرہ داروں نے نسبتوں کی حفاظت کی۔ ہر مقدس مقام پر عشق کے نشاں نصب کیے۔ روضۂ حضرت عثمانِ غنی بھی پر شکوہ گنبد میں قائم تھا جسے حامیانِ یہود ونصاریٰ کی سازشوں نے زمیں بوس کردیا۔ اور آج ہم اپنی ہی روشن تاریخ کے نشاں بے نشاں ہوتے دیکھ کر آنسوؤں کی سوغات نذر کرتے ہیں۔ بقیع پاک ہماری تاریخ کا نقش جمیل ہے جہاں سے اسلام کا عظیم کارواں سارے عالم میں فروکش ہوا۔نیل کے ساحل سے تا بہ خاکِ کاشغر اسلام کا چمنستاں انھیں اولین گروہِ مقدس کے فیض سے ایماں کی حلاوت سے شادکام ہوا۔ اور مشرقین و مغربین بھی مصطفٰی جانِ رحمت پہ ’’لاکھوں سلام‘‘ بھیج کر اسلام کی عظمتوں کے ترانے اَلاپ رہے ہیں۔ عثمانی فتوحات کے علَم ایماں کی ہر منزل پرلہرا رہے ہیں۔ جس سے فکر و نظر کو تازگی مل رہی ہے اور چمن اسلام بادِ صرصر کے تیزو تند جھونکوں میں بھی ہرا بھرا ہے۔
٭٭٭
gmrazvi92@gmail.com
🕌 *حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ*🕌

ذُوالْحِجَّۃِ الحرام کا مہینہ ہمارے درمیان اپنی رحمتوں اور برکتوں کی بارش برسا رہا ہے، اس ماہ کی 18 تاریخ  کو تیسرے خلیفۂ راشد،رسولِ کریم، محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی ایک کے بعد دُوسری شہزادی سے نکاح کا شرف پانے والے،بہت زیادہ سخاوت فرمانے والے،صبر و شفقت فرمانے والے،بہت زیادہ شرم وحیا کرنے اور غریبوں سے بہت مَحَبَّت فرمانے والے،اللہ پاک اور اس کے رسول عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام کے پیارے  اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا یومِ شہادت ہے، ان کے فضائل پر مبنی چند باتیں ملاحظہ ہوں
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ اُن خوش نصیب صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  میں شامل ہیں جو شروعِ اسلام میں ایمان لائے تھے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے  دومرتبہ راہِ خدا میں ہجرت کاشرف حاصل کیا 
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ ِغنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ وہ شخصیت ہیں جنہیں جامع القرآن ہونے کاشرف حاصل ہے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی ہے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنِیَ اللہُ عَنْہ  کا نام ان صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی فہرست میں شامل ہے جو رشتہ داروں کی تمام تر تکالیف سہنے کے باوجود ایمان پر ثابت قدم رہے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ سراپانُور، شافعِ یوم النُّشور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دو شَہزادیاں یکے بعد دِیگرے ان کے نکاح میں آئیں
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سیرت میں بھی بے مثال تھے، صورت میں بھی بے مثال تھے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا شمار اللہ کریم کے ان مقرب بندوں میں ہوتا ہے جو ساری ساری رات عبادت و بندگی میں گزار دیتے تھے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ ان لوگوں میں شامل تھے جو ہر وقت خوفِ خدا اور تقویٰ وپرہیزگاری سے رہتے تھے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ ایسے تحمل مزاج تھے کہ خود جامِ شہادت نوش کر لیا مگر رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے شہرِ مبارک کو خون آلود نہیں ہونے دیا
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سخاوت میں اپنی مثال آپ تھے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ حِلْم اورصبر و شفقت میں بھی اپنی مثال آپ تھے
حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  عاجزی و انکساری والے بزرگ تھے۔

*حضور نبیِ کریم، رسولِ رحیم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ* نےآپ رضی اللہ عنہ کی شان میں جو تعریفی کلمات ارشاد فرمائے ان میں سے  5 *فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ*
 
🔶 *”عثمان مجھ سے ہے اور میں عثمان سے ہوں۔"*

🔷 *”جَنَّت میں ہر نبی کا ایک رفیق ہوگا اور میرے رفیق عثمان بن عَفّان ہیں۔“*

🔶 *”بروزِ قِیامت عثمان کی شفاعت سے سَتّر ہزار (70000)ایسےآدمی بِلاحساب جَنَّت میں داخل ہوں گے جن پر جَہنَّم واجب ہو چکی ہو گی۔"*

🔹 *’’ میری اُمّت میں سب سے زیادہ پیکرشرم و حیا اور معزز ومکرم عثمان بن عفّان ہیں۔"*

🔸 *’’ میری امت میں سب سے زیادہ با حیا انسان عثمان بن عفّان ہیں۔‘‘*

*(15 اگست کے ہفتہ وار اجتماع کے بیان سے ماخوذ)*

اللہ کریم ہمیں عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے فیضان سے مالا مال فرمائے

ایک بار سورۃ الفاتحہ اور تین بار سورۃ الاخلاص پڑھ کر ایصال ثواب کیجئے

✍🏻 *ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی عفی عنہ*
📱 *+92-321-2094919*
🌹 *فیضانِ قرآن*🌹

دکھاوے کے لئے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے مال خرچ کرنے والے کی مثال:

قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْكُمْؕ-اِنَّكُمْ كُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ(۵۳)

ترجمہ

تم فرماؤ کہ تم خوشدلی سے خرچ کرو یا ناگواری سے (بہرصورت) تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ بیشک تم نافرمان قوم ہو۔

تفسیر


{قُلْ:تم فرماؤ۔}شانِ نزول: یہ آیت جد بن قیس منافق کے جواب میں نازل ہوئی جس نے جہاد میں نہ جانے کی اجازت طلب کرنے کے ساتھ یہ کہا تھا کہ میں اپنے مال سے مدد کروں گا، اس پر اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے اپنے حبیب سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے فرمایا کہ اس منافق اور اس جیسے دوسرے منافقین سے فرما دیں : تم خوشی سے دو یا ناخوشی سے ،تمہارا مال قبول نہ کیا جائے گا ، یعنی رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کو نہ لیں گے کیونکہ یہ دینا اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے نہیں ہے۔ یہ آیت اگرچہ خاص منافقوں کے بارے میں ہے لیکن اس کا حکم عام ہے چنانچہ ہر وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی نیت سے خرچ نہ کرے بلکہ ریا کاری اور نام و نمود کی وجہ سے خرچ کرے تو وہ قبول نہ کیا جائے گا۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۳، ۲ / ۲۴۹)

*دکھاوے کے لئے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے مال خرچ کرنے والے کی مثال:*
لوگوں کو دکھانے کے لئے مال خرچ کرنے والے کی مثال بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًاؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ‘‘ (بقرہ:۲۶۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کردو اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھلاوے کے لئے خرچ کرتا ہے اوراللہ اور قیامت پر ایمان نہیں لاتا تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چکنا پتھر ہو جس پر مٹی ہے تواس پر زورداربارش پڑی جس نے اسے صاف پتھر کر چھوڑا، ایسے لوگ اپنے کمائے ہوئے اعمال سے کسی چیز پر قدرت نہ پائیں گے اور اللہ کافروں کوہدایت نہیں دیتا۔

وَ مَا مَنَعَهُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ اِلَّاۤ اَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ بِرَسُوْلِهٖ وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ(۵۴)

ترجمہ

اور ان کے صدقات قبول کئے جانے سے یہ بات مانع ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ نماز کی طرف سستی و کاہلی سے ہی آتے ہیں اور ناگواری سے ہی مال خرچ کرتے ہیں ۔

تفسیر


{وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى:اور وہ نماز کی طرف سستی و کاہلی سے آتے ہیں۔} منافقین کا راہِ خدا میں خرچ کرنا مردود ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور وہ سستی و کاہلی کے ساتھ نماز پڑھنے آتے ہیں کیونکہ وہ نہ تونماز پڑھنے پر ثواب کی امید رکھتے ہیں اور نہ ہی اسے چھوڑ دینے پر عذاب کا خوف رکھتے ہیں یونہی جو کچھ وہ خیرات کرتے ہیں وہ بھی ناگواری سے کرتے ہیں کیونکہ اس میں بھی وہ ثواب کے قائل نہیں ، صرف اپنے نفاق کو چھپانے کے لئے خیرات کرتے ہیں۔(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۴، ۲ / ۲۴۹)

*نماز میں سستی کرنا منافقوں کا طریقہ ہے:*

اس آیت سے معلوم ہوا کہ سستی سے نماز پڑھنا منافقوں کا طریقہ ہے جبکہ مومن کیلئے تو نماز معراج ہے اور امامُ الانبیاء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے بلکہ بزرگانِ دین کی نماز کے ساتھ محبت کا یہ عالم تھا کہ وہ قبر میں بھی نماز پڑھنے کے متمنی تھے، جیساکہ حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو لحد میں اتارنے والے ایک شخص کا بیان ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،میں نے اور میرے ساتھ ایک شخص حمید یا ان کے علاوہ کسی اور شخص نے حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو لحد میں اتارا، جب ہم نے مٹی برابر کر دی تو ایک جگہ سے تھوڑی مٹی ان کی قبر میں گر گئی تو اچانک میں نے دیکھا کہ حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ قبر میں نماز ادا فرما رہے ہیں ، میں نے اپنے ساتھ والے شخص سے پوچھا کہ کیا آپ نے دیکھا؟ اس نے مجھے خاموش رہنے کا کہہ دیا، پھر جب ہم حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی تدفین سے فارغ ہوئے تو ان کی بیٹی کے پاس آ کر ان کے عمل کے بارے میں دریافت کیا
تو اس نے پوچھا؟ آپ لوگوں نے کیا دیکھا؟ ہم نے جواب دیا: وہ قبر میں نماز ادا فرما رہے تھے۔ ان کی بیٹی نے کہا ’’پچاس سال سے حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا طریقہ یہ تھا کہ آپ ساری سا ری رات نماز ادا فرماتے، جب سحری کا وقت ہوتا تو یہ دعا فرماتے ’’اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، اگر تو اپنی مخلوق میں سے کسی کو قبر میں نماز کی توفیق عطا کرے تو مجھے بھی عطا فرمانا ‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دعا قبول فرمالی ہے۔(حلیۃ الاولیاء، طبقۃ التابعین، الطبقۃ الاولی، طبقۃ اہل المدینۃ، ثابت البنانی، ۲ / ۳۶۲، روایت نمبر: ۲۵۶۸)

*تنگدلی سے راہِ خدا میں مال خرچ کرنا منافقوں کا طریقہ ہے:*

اس آیتِ مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ راہ ِ خدا میں خرچ کرنے سے د ل تنگ ہونا منافقوں کا طریقہ ہے۔لہٰذا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو خوش دلی سے خرچ کیا جائے۔

*طالبِ دعا ابوعمر*
🌹🌺 *درس قرآن* 🌺🌹

📖 پارہ۔30🌠 78-سورۂ نَبا ...🍀آیت نمبر36تا39

🍀🌠بسْــــــــــــمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم🌠🍀

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا۔

جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًا(٣٦) رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا یَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًا(۳۷) یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓںِٕكَةُ صَفًّا لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا(۳۸) ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ-فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا(۳۹)

*🌹 ترجمہ کنز الایمان:🌹* (36)صلہ تمہارے رب کی طرف سے نہایت کافی عطا۔ (37)وہ جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، رحمن کہ اس سے بات کرنے کا اختیار نہ رکھیں گے۔ (38)جس دن جبریل کھڑا ہو گا اور سب فرشتے پرا باندھے (صفیں بنائے) کوئی نہ بول سکے گا مگر جسے رحمن نے اذن دیا اور اس نے ٹھیک بات کہی۔ (39)وہ سچا دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ بنا لے۔

_🍀تفسیر:🍀_

{جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ: (یہ) بدلہ ہے تمہارے رب کی طرف سے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے اطاعت گزار بندوں سے جو وعدہ فرمایا ہے یہ اس وعدے کے مطابق تمہارے اعمال کے بدلے کے طور پرتمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے نہایت کافی عطا ہے۔ اور تمہارا رب عَزَّوَجَلَّ وہ ہے جو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب عَزَّوَجَلَّ ہے اور وہ نہایت رحم فرمانے والا ہے۔ اور جس دن حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اور سب فرشتے صفیں بنائے کھڑے ہوں گے تو اس دن لوگ اللّٰہ تعالیٰ کے رعب و جلال اور خوف کی وجہ سے اس سے مصیبت دور کرنے اور عذاب اٹھا دینے کی بات کرنے کا اختیار نہ رکھیں گے۔ البتہ جسے رحمن عَزَّوَجَلَّ نے کلام کرنے یا شفاعت کرنے کی اجازت دی ہو اور اس نے دنیا میں ٹھیک بات کہی ہو اور اُسی کے مطابق عمل کیا ہو تو وہ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کلام کر سکے گا۔ بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ ٹھیک بات سے کلمۂ طیّبہ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ مراد ہے۔( جلالین مع صاوی،النّبأ،تحت الآیۃ:۳۶-۳۸، ۶/۲۳۰۳-۲۳۰۴، خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۶-۳۸، ۴/۳۴۸، تفسیر قرطبی، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۶-۳۸، ۱۰/۱۳۱-۱۳۳، الجزء التاسع عشر، ملتقطاً)

{ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ: وہ سچا دن ہے۔} یعنی قیامت کا واقع ہونا برحق ہے۔ اب جو چاہے نیک اعمال کر کے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف راہ بنالے تاکہ اس دن میں عذاب سے محفوظ رہ سکے۔( جلالین، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۹، ص ۴۸۸)
🌷 *فیضانِ حدیث* 🌷

فرمانِ مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم

عورت اللہ پاک کے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر میں ہوتی ہے.

( صحیح ابنِ خزیمہ الحدیث: 1685 )
•┈✿ فضـائل سیـــدنا عثـمان رضی اللہ عنہ ✿┈•

*🌟سیــدنا عثمـان بن عفـان رضی اللہ عنـــہ پیکـرِ حـــــسنِ اخـــــلاق::*


💝رســول اللہﷺ اپنی صاحبــزادی کے پاس تشریف لےگئے وہ (اپنے خـاوند ) سیـدنا عثـمان رضی اللہ عنـہ کا سـر دھو رہی تھی آپ علیـہ السـلام نے ارشـاد فرمایا:

*💫"پیـاری بیٹی ! ابو عبـداللہ (عثمان رضی اللہ عنہ) سے اچھــا سلـوک کیا کرو، کیونــکہ دیگر صحـابـہ کی بـہ نسبت ان کا اخــــلاق و کردار میـرے اخـلاق و کردار سے زیادہ مشـــابہت رکھتـا ہے-🌹*

📚|[ المعجـم الکبیـر للطبـرانی: ٩٨/ قال الہیثمی رجـالہ ثقات]|
🌹 *فیضانِ قرآن*🌹

کافروں کے مال و دولت سے دھوکہ نہ کھانے کا حکم:
غافل مالدار کا انجام:


فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْؕ-اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ(۵۵)

ترجمہ

تو تمہیں ان کے مال اور ان کی اولاد تعجب میں نہ ڈالیں ،اللہ یہی چاہتا ہے کہ اِن چیزوں کے ذریعے دنیا کی زندگی میں اِن سے راحت و آرام دور کردے اور کفر کی حالت میں اِن کی روح نکلے۔

تفسیر


*{فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ:تو تمہیں ان کے مال اور ان کی اولاد تعجب میں نہ ڈالیں۔}* اس آیت میں خطاب اگرچہ نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ہے لیکن اس سے مراد مسلمان ہیں اور آیت کا معنی یہ ہے کہ تم ان منافقوں کی مالداری اور اولاد پر یہ سوچ کر حیرت نہ کرو کہ جب یہ مردود ہیں تو انہیں اتنا مال کیوں ملا ۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کے ذریعے دنیا کی زندگی میں ان سے راحت و آرام دور کردے کہ محنت سے جمع کریں ، مشقت سے اس کی حفاظت کریں اور حسرت چھوڑ کر مریں۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۵، ۲ / ۲۴۹)

*{لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا:کہ اِن چیزوں کے ذریعے دنیا کی زندگی میں اِن سے راحت و آرام دور کردے۔}* منافقوں پر مال کے ذریعے دُنْیَوی زندگی میں ڈالے جانے والے وبال کا کچھ ذکر اوپر ہوا ،اس کا مزید وبال یہ پڑے گا کہ مال خرچ کرنے کے معاملے میں ان کا دل تنگ ہو گا اور وہ (راہِ خدا) میں مال خرچ کرنا پسند نہ کریں گے جبکہ اولاد کے ذریعے ان پر دنیا میں یہ وبال آئے گا کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت کرنے میں طرح طرح کی مشقتوں میں پڑیں گے، ان کے کھانے پینے اور لباس وغیرہ کا انتظام کرنے میں پریشانیوں کا سامنا کریں گے اور وہ مر جائیں تو یہ ان کی جدائی پر انتہائی رنج وغم میں مبتلا ہوں گے۔ (روح البیان، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۵، ۳ / ۴۴۹)اور جب یہ مریں گے تو ان کی روح کفر کی حالت میں نکلے گی اور آخرت میں اللہ تعالیٰ انہیں شدید عذاب دے گا۔

*کافروں اور مسلمانوں کی محنت و مشقت میں فرق:*

یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مال اور اولاد کی وجہ سے جس محنت و مشقت ،تکلیف اور رنج و غم کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس میں کافر اور مسلمان دونوں شریک ہیں توپھر دونوں کی محنت و مشقت میں فرق کیا ہے کہ ایک جیسی محنت و مشقت ایک کے حق میں عذاب ہو اور دوسرے کے حق میں نہ ہو ؟اس کا جواب یہ ہے کہ مال اور اولاد کے معاملے میں اگرچہ مسلمان اور کافر دونوں کو ایک طرح کی محنت و مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن مسلمان چونکہ ان مشقتوں پر صبر کرتا ہے اور اس پر آخرت میں اسے ثواب ملے گا اس لئے یہ اُس کے حق میں عذاب نہیں جبکہ کافر کو چونکہ آخرت میں کوئی ثواب نہیں ملے گا اس لئے اُس کے حق میں یہ مشقتیں عذاب ہیں۔

*کافروں کے مال و دولت سے دھوکہ نہ کھانے کا حکم:*

اس آیت سے معلوم ہو اکہ مسلمانوں کو کافروں کی مالی اور افرادی قوت پر تعجب نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ ان کے لئے اللہ تعالیٰ کا دُنْیَوی عذاب ہے ۔ نیزکافروں کے مال ودولت کی کثرت سے دھوکہ نہ کھانے کا حکم اور بھی کئی جگہوں پر دیا گیا ہے ،جیسے ایک مقام پر ارشاد فرمایا:

’’لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ(۱۹۶) مَتَاعٌ قَلِیْلٌ- ثُمَّ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُؕ-وَ بِئْسَ الْمِهَادُ ‘‘(اٰل عمران:۱۹۶، ۱۹۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے مخاطب! کافروں کا شہروں میں چلنا پھرناہرگز تجھے دھوکا نہ دے۔(یہ تو زندگی گزارنے کا) تھوڑا سا سامان ہے پھر ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔

اور ایک مقام پر ارشاد فرمایا:

’’مَا یُجَادِلُ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ اِلَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَلَا یَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِی الْبِلَادِ‘‘(مؤمن:۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اللہ کی آیتوں میں کافر ہی جھگڑا کرتے ہیں تو اے سننے والے! ان کا شہروں میں (خوشحالی سے) چلنا پھرنا تجھے دھوکا نہ دے۔

اللہ عَزَّوَجَلَّ سے غافل کردینے والامال اللہ عَزَّوَجَلَّ کاعذاب ہے:

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو مال اور اولاد اللہ عَزَّوَجَلَّ سے غافل کرے وہ اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے، اس سے ان لوگوں کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو اپنے مال کی کثرت اور اولاد کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی عبات و اطاعت سے انتہائی غافل ہیں۔

*غافل مالدار کا انجام:*

یہ بھی معلوم ہوا کہ مالدار کی جان بڑی مصیبت سے نکلتی ہے اور اسے دگنی تکلیف ہوتی ہے ایک تو دنیا سے جانے اور دوسری مال چھوڑنے کی جبکہ مومن کی جان آسانی سے نکلتی ہے کہ وہ اسے اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ملنے کا ذریعہ سمجھتا ہے۔

*طالبِ دعاابوعمر*
🌷 *فیضانِ حدیث* 🌷

فرمانِ مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم

” اللہ تعالیٰ بندے کو جب کوئی نعمت عطا فرمائے تو اس کا اثر بندے پر دیکھنا پسند فرماتا ہے “

( مسندا مام احمد،، الحدیث: 15892 )
" کشمیر کی صورتحال "

کشمیر پر یہود کے مظالم دن بدن بڑھ رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں فلسطین کی طرح گفتم شفتم برخاستم جاری ہے

محمد سرمدلطیف
*” کامیابی کا نسخہ “*

شارک کو ایک بڑے کنٹینر میں بند کر دیا گیا اور جب کچھ اور چھوٹی مچھلیوں کو اس میں چھوڑا گیا تو شارک ان کو کچھ ہی لمحوں میں کھا گئی۔
اب ایملی (جو ایک میرین بائیولوجسٹ ہے) نے تجربے کےلئے اس کنٹینر کو درمیان میں سے ایک شیشے کی دیوار سے دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔۔۔۔۔
جب چھوٹی مچھلیوں کو دوسرے حصے میں چھوڑا گیا تو شارک نے پہلے کی طرح حملے کی کوشش کی مگر شیشے کی دیوار کی وجہ سے ناکام ہو گئی
لیکن وہ بار بار کئی گھنٹوں تک شیشے سے سر ٹکراتی رہی۔۔۔۔پھر تھک ہار کر اس نے سمجھوتہ کر لیا۔ اگلے دن ایملی نے پھر چھوٹی مچھلیوں کو کنٹینر کے دوسرے حصے میں چھوڑا۔ شارک نے پھر کوشش کی پر اس دفعہ شارک نے جلدی ہی ہار مان لی۔
کچھ دن مزید یہی تجربہ دہرانے کے بعد ایک ایسا دن بھی آیا کہ شارک نے ایک دفعہ بھی کوشش نہیں کی ۔۔۔۔۔
یہ دیکھ کر ایملی نے اگلے دن وہ شیشے کی دیوار ہٹا دی۔
اب حیران کن بات یہ ہے کہ چھوٹی مچھلیاں شارک کے ارد گرد تیر رہی ہیں پر شارک ان سے بالکل بے پرواہ ہے۔۔۔۔۔ کیونکہ کچھ دن کی کوشش اور ناکامی نے اُس کے لاشعور میں یہ بات ڈال دی کہ یہ چھوٹی مچھلیاں اس کی دسترس میں نہیں۔۔۔۔۔۔
۔۔۔انسان بھی اسی طرح کی کچھ ناکامیوں سے مایوس ہو کر کوشش کرنا چھوڑ دیتا ہے۔۔۔۔۔
اُسے کتنے ہی مواقع کیوں نا میسر آجائیں ۔۔۔۔ وہ اپنی پرانی ناکامیوں کی وجہ سے دسترس میں موجود ہر موقع کو ٹھوکر مار دیتا ہے!

سبق:
کامیابی کو ہر میسر موقعے پر تلاش کریں اور کوشش کرنا نا چھوڑیں ۔۔۔ ہوسکتا ہے جس موقع کو آپ نے فضول سوچ کر چھوڑا ہو وہی اللہ کی طرف سے دیا گیا ایک شاندار موقع ہو!!!
https://www.facebook.com/463816663954837/posts/925550587781440/
📖 علومِ اعلیٰ حضرت 📖

اللہ تعالی نے جو علوم اپنے بندوں کو عطافرمائے ، ان کی تعداد بے حد و حساب ہے ۔
ایک فرد کے علوم کا ، دوسرا فرد کامل اِحصا نہیں کرسکتا ۔
ہمیں تو اُن علوم کے نام بھی نہیں آتے جو بعض بندوں کو عطاہوئے ۔
علامہ پرہاروی رحمہ اللہ کو ہی لے لیجیے ، آپ کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ:
آپ کو270 علوم و فنون میں مہارت تامہ حاصل تھی ۔

کچھ اہل علم نے تحقیق کرکے امام احمد رضا رحمہ اللہ کے علوم و فنون کی سیکڑوں تعداد بتائی ، تو بعض سطحی لوگ اسے سمجھنے سے قاصر رہے ۔
حالاں کہ یہ کوئی بعید نہیں ، اللہ پاک چاہے تو اپنے بندوں کو ہزاروں علوم عطافرما دے!

اگر اس دور میں ایک ادنا سا طالبِ علم ، ” صرف ایک فن کے متعلق “ اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ سے 13 علوم سیکھ سکتا ہے ، تو ذاتِ اعلیٰ حضرت میں سیکڑوں علوم کیوں جمع نہیں ہوسکتے!!

ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُؕ ، وَاللّٰهُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ

لقمان شاہد
21/8/2019 ء