*🌻قرآن سے پوچھو!🌻*
*سؤال8:* کیا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا، فقط ایک مخصوص طبقے کا کام ہے یا سب لوگوں پر فرض ہے؟
*🍀جواب:*
روڈ پر جب کوئی ڈرائیور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی گاڑی کو مخالف سمت میں چلانا شروع کردے تو جہاں پولیس کی ذمے داری ہے کہ اس کے روک تھام کیلئے اقدامات کرے وہاں دوسرے ڈرائیوروں کا بھی فریضہ بنتا ہے کہ ہارن، لائٹ یا زبان کے ذریعے اس کو تنبیہ کرے۔
قرآن کریم دونوں طبقات کی زمہ داری کی تاکید کرتا ہے۔ ارشادِ باری ہے:
*«الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاھوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ الۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللّٰہِ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ...»*
"(یہ لوگ) نیکی کی دعوت دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور حدود اللہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور (اے رسول) مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے"۔
*(توبہ:112)*
اور مخصوص طبقے (حکومت، پولیس اور علماء وغیرہ) کا فریضہ بیان کرتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
*«وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ھمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ»*
"اور تم میں ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو نیکی کی دعوت اور بھلائی کا حکم دے اور برائیوں سے روکے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں"۔
*(آل عمران:104)*۔
*📚 حوالہ:*
تفسیرِ نور
تفسیرِ نمونہ
*سؤال8:* کیا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا، فقط ایک مخصوص طبقے کا کام ہے یا سب لوگوں پر فرض ہے؟
*🍀جواب:*
روڈ پر جب کوئی ڈرائیور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی گاڑی کو مخالف سمت میں چلانا شروع کردے تو جہاں پولیس کی ذمے داری ہے کہ اس کے روک تھام کیلئے اقدامات کرے وہاں دوسرے ڈرائیوروں کا بھی فریضہ بنتا ہے کہ ہارن، لائٹ یا زبان کے ذریعے اس کو تنبیہ کرے۔
قرآن کریم دونوں طبقات کی زمہ داری کی تاکید کرتا ہے۔ ارشادِ باری ہے:
*«الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاھوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ الۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللّٰہِ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ...»*
"(یہ لوگ) نیکی کی دعوت دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور حدود اللہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور (اے رسول) مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے"۔
*(توبہ:112)*
اور مخصوص طبقے (حکومت، پولیس اور علماء وغیرہ) کا فریضہ بیان کرتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
*«وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ھمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ»*
"اور تم میں ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو نیکی کی دعوت اور بھلائی کا حکم دے اور برائیوں سے روکے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں"۔
*(آل عمران:104)*۔
*📚 حوالہ:*
تفسیرِ نور
تفسیرِ نمونہ
🔷 گفتگو کے آداب 🔷
اسلام کے ان بنیادی اصول کا ذکر کرتے ہیں جن کا تعلق گفتگو کے آداب سے ہے۔
🌿۱۔ گفتار کو کردار کے ساتھ ہونا چاہیے وگرنہ یہ قابل سرزنش ہے-(لِمَ تَقُولُونَ مَالَا تَفْعَلُونَ) (۱)
🌿۲۔ گفتار کو تحقیق کے ہمراہ ہونا چاہے۔ (ہدہد نے حضرت سلیمان ـ سے کہا کہ میں تحقیق شدہ اور یقینی خبر لایا ہوں۔(بنبائٍ یقین) (۲)
🌿۳۔ گفتار کو دلپسند ہونا چاہیے۔(الطّیّب مِنَ الْقَول) (۳)
🌿۵۔ گفتار کو رسا اور شفاف ہوناچاہیے۔(قولاً بَلِیْغًا) (۴)
🌿۵۔ گفتار کو نرم لہجے میں بیان کیا جائے۔(قولاً لَیّنًا) (۵)
🌿۶۔ گفتار کا انداز بزرگوارانہ ہو۔(قولاً کریماً) (۶)
🌿۷۔ گفتار کو قابل عمل ہونا چاہیے-(قولاً میسورًا) (۷)
🌿۸۔ سب کے لیے اچھی بات کی جائے نہ کہ فقط خاص گروہ کے لیے-(قولاً للنّاس حُسنًا) (۸)
🌿۹۔ اپنی گفتار میں بہترین انداز اور مطالب کا انتخاب کیا جائے۔(یقولوا الّتی هی احسن) (۹)
🌿۱۰۔ گفتار میں لغویات اور باطل کی آمیزش نہ ہو۔(اجتنبوا قَوْلَ الزُّور) (۱۰) اور(عن اللغّوِ مُعْرِضون) (11)
📚حوالہ جات:
(۱)۔سورئہ صف، آیت ۲۔
(۲)۔ سورئہ نمل، آیت ۲۲۔
(۳)۔ سورئہ حج، ۲۵۔
(۵)۔ سورئہ نسائ، آیت ۶۳۔
(۵)۔ سورہ طہ، آیت ۵۵۔
(۶)۔سورئہ بنی اسرائیل ، آیت ۲۳۔
(۷)۔ سورئہ بنی اسرائیل، آیت ۲۸۔
(۸)۔ سورئہ بقرہ، ۸۳۔
(۹)۔ سورئہ اسرائ، آیت ۵۳۔
(۱۰)۔ سورہ حج، آیت ۳۰۔
(11) ۔ سورئہ مومنون، آیت ۳۔
📚اقتباس : آداب واخلاق(تفسیر سورہ حجرات) مؤلف: حجت الاسلام محسن قرائتی۔
اسلام کے ان بنیادی اصول کا ذکر کرتے ہیں جن کا تعلق گفتگو کے آداب سے ہے۔
🌿۱۔ گفتار کو کردار کے ساتھ ہونا چاہیے وگرنہ یہ قابل سرزنش ہے-(لِمَ تَقُولُونَ مَالَا تَفْعَلُونَ) (۱)
🌿۲۔ گفتار کو تحقیق کے ہمراہ ہونا چاہے۔ (ہدہد نے حضرت سلیمان ـ سے کہا کہ میں تحقیق شدہ اور یقینی خبر لایا ہوں۔(بنبائٍ یقین) (۲)
🌿۳۔ گفتار کو دلپسند ہونا چاہیے۔(الطّیّب مِنَ الْقَول) (۳)
🌿۵۔ گفتار کو رسا اور شفاف ہوناچاہیے۔(قولاً بَلِیْغًا) (۴)
🌿۵۔ گفتار کو نرم لہجے میں بیان کیا جائے۔(قولاً لَیّنًا) (۵)
🌿۶۔ گفتار کا انداز بزرگوارانہ ہو۔(قولاً کریماً) (۶)
🌿۷۔ گفتار کو قابل عمل ہونا چاہیے-(قولاً میسورًا) (۷)
🌿۸۔ سب کے لیے اچھی بات کی جائے نہ کہ فقط خاص گروہ کے لیے-(قولاً للنّاس حُسنًا) (۸)
🌿۹۔ اپنی گفتار میں بہترین انداز اور مطالب کا انتخاب کیا جائے۔(یقولوا الّتی هی احسن) (۹)
🌿۱۰۔ گفتار میں لغویات اور باطل کی آمیزش نہ ہو۔(اجتنبوا قَوْلَ الزُّور) (۱۰) اور(عن اللغّوِ مُعْرِضون) (11)
📚حوالہ جات:
(۱)۔سورئہ صف، آیت ۲۔
(۲)۔ سورئہ نمل، آیت ۲۲۔
(۳)۔ سورئہ حج، ۲۵۔
(۵)۔ سورئہ نسائ، آیت ۶۳۔
(۵)۔ سورہ طہ، آیت ۵۵۔
(۶)۔سورئہ بنی اسرائیل ، آیت ۲۳۔
(۷)۔ سورئہ بنی اسرائیل، آیت ۲۸۔
(۸)۔ سورئہ بقرہ، ۸۳۔
(۹)۔ سورئہ اسرائ، آیت ۵۳۔
(۱۰)۔ سورہ حج، آیت ۳۰۔
(11) ۔ سورئہ مومنون، آیت ۳۔
📚اقتباس : آداب واخلاق(تفسیر سورہ حجرات) مؤلف: حجت الاسلام محسن قرائتی۔
ظلم کے بھڑکتے شعلے
معاشرہ کو کمزور ومضمحل کرنے میں اور اخلاقی و اجتماعی امن عامہ کے بر باد کرنے میں ظلم و ستم کی تاثیر نا قابل انکار ھے ۔ جو لوگ کسی مذھب کے پابند نھیں ھیں وہ بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے ھیں ۔ ظلم و ستم کا روابط کی شکست و ریخت اور معاشرہ کے نظام کو پراگندہ کرنے میں بھت بڑا دخل ھوتا ھے ۔ظالم و جابر طاقتیں نہ صرف یہ کہ اپنے تمدن کو کھو بیٹھتی ھیں بلکہ اپنے اقتدار سے بھی ھاتہ دھو بیٹھتی ھیں ۔ ان ظالموں کی تاریخ زندگی پڑھنے سے انسان کو اچھی خاصی عبرت ھوتی ھے ، جنھوں نے اپنے مظالم کے روح فرسا انجام کو دیکھا ھے ۔
محمد ابن عبد الملک خلفائے بنی عباس کی بارگاہ میں بڑی اھمیت کا حامل تھا ۔ اس کو وزارت کا عھدہ دیا گیا تھا ۔ اس سنگدل و ظالم نے قیدیوں کو سزا دینے کے لئے ایک بھت بڑا آھنی تنور بنوا رکھا تھا اور اس تنور کی اندر ونی دیواروں میں بڑی بڑی لوھے کی میخیں بنوا رکھی تھیں ۔ قیدیوں کو اس تنور میں قید کر دیتا تھا ۔ یھی نھیں بلکہ اس کے نیچے آگ بھی روشن کر دیتا تھا اور اس طرح قیدی تڑپ کر جان دیدیتا تھا ۔ جب متوکل تخت خلافت پر بیٹھا تو اس نے محمد بن عبد الملک کو وزارت کے عھدے سے معزول کر دیا اور اس کو اسی آھنی تنور میں مقید کر دیا جو اس نے دوسروں کے لئے بنوا رکھا تھا ۔ جب محمد بن عبد الملک کی زندگی کا آخری وقت آیا تو اس نے کا غذ و دوات منگوا کر دو شعر اس کاغذ پر لکہ کر کھلا خط متوکل کے پاس بھیجوا دیا وہ دونوں شعر یہ ھیں :
هی السبیل فمن یوم الی یومکانّه ما تراک العین فی نوم
لا تجز عنّ رویدا انها دولدنیا تنقل من قوم اليٰ قوم
” دنیا ایک گزر گاہ ھے جس کو روازنہ چل کر ختم کیا جاتا ھے یہ دنیا خواب کے مانند ھے رنجیدہ و غمگین نہ ھو آرام سے رھو ۔ یہ دنیا تو ایسا سرمایہ ھے جو ھر روز دوسروں کے ھاتھوں میں منتقل ھوتی رھتی ھے “۔
متوکل نے جب ان شعروں کو پڑھا تو فوراً ا س کی آزادی کا حکم دیدیا لیکن اس میں دیر ھو چکی تھی محمد بن عبد الملک تڑپ کر جان دے چکا تھا ۔
جی ھاں جو لوگ دنیا کو تنازع للبقاء کا میدان سمجھتے ھیں وہ ھمیشہ اپنی شان و شوکت کو برقرار رکھنے کے لئے کمزوروں پر ظلم کرتے رھتے ھیں اور کسی بھی جرم کے ارتکاب سے دریغ نھیں کرتے لیکن ان کو بھت زیادہ مھلت نھیں ملتی مظلوموں کے سینوںسے نکلنے والی آہ ان کے خرمن ھستی کو جلا کر خاک کر دیتی ھے اور ایک خونیں انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ھوتی ھے ۔
ظالم کسی خاص طبقہ یا کسی خاص فرد سے مخصوص نھیں ھے ۔ اگر کوئی شخص بغیر کسی قید و بند کے زندگی کی نعمتوں سے لطف اندوز ھونا چا ھے اور قوانین کے دائرے سے باھر قدم رکہ دے ۔ تو وہ ظالم و ستمگار ھے ۔
افسوس آج کل معاشرے کے اندر ظلم و ستم قوس صعودی کو طے کر رھا ھے ۔ ظلم کے شعلے معاشرے کے خرمن ھستی کو پھونکے دے رھے ھیں ۔ تمدن بشری کی بنیادوں کو کھو دے ڈال رھے ھیں ۔ ظالم و ستمگر اپنی طاقت بھر معاشرہ بشری کے حقوق کو پامال کر رھے ھیں ۔ لوگوں کے بے پناہ منابع ثروت کو لوٹ رھے ھیں ۔ فرشتہٴ عدالت ایک بے جان مجسمہ بن کر رہ گیا ھے ۔
والسلام ساجد علي
نجف الاشرف عراق
معاشرہ کو کمزور ومضمحل کرنے میں اور اخلاقی و اجتماعی امن عامہ کے بر باد کرنے میں ظلم و ستم کی تاثیر نا قابل انکار ھے ۔ جو لوگ کسی مذھب کے پابند نھیں ھیں وہ بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے ھیں ۔ ظلم و ستم کا روابط کی شکست و ریخت اور معاشرہ کے نظام کو پراگندہ کرنے میں بھت بڑا دخل ھوتا ھے ۔ظالم و جابر طاقتیں نہ صرف یہ کہ اپنے تمدن کو کھو بیٹھتی ھیں بلکہ اپنے اقتدار سے بھی ھاتہ دھو بیٹھتی ھیں ۔ ان ظالموں کی تاریخ زندگی پڑھنے سے انسان کو اچھی خاصی عبرت ھوتی ھے ، جنھوں نے اپنے مظالم کے روح فرسا انجام کو دیکھا ھے ۔
محمد ابن عبد الملک خلفائے بنی عباس کی بارگاہ میں بڑی اھمیت کا حامل تھا ۔ اس کو وزارت کا عھدہ دیا گیا تھا ۔ اس سنگدل و ظالم نے قیدیوں کو سزا دینے کے لئے ایک بھت بڑا آھنی تنور بنوا رکھا تھا اور اس تنور کی اندر ونی دیواروں میں بڑی بڑی لوھے کی میخیں بنوا رکھی تھیں ۔ قیدیوں کو اس تنور میں قید کر دیتا تھا ۔ یھی نھیں بلکہ اس کے نیچے آگ بھی روشن کر دیتا تھا اور اس طرح قیدی تڑپ کر جان دیدیتا تھا ۔ جب متوکل تخت خلافت پر بیٹھا تو اس نے محمد بن عبد الملک کو وزارت کے عھدے سے معزول کر دیا اور اس کو اسی آھنی تنور میں مقید کر دیا جو اس نے دوسروں کے لئے بنوا رکھا تھا ۔ جب محمد بن عبد الملک کی زندگی کا آخری وقت آیا تو اس نے کا غذ و دوات منگوا کر دو شعر اس کاغذ پر لکہ کر کھلا خط متوکل کے پاس بھیجوا دیا وہ دونوں شعر یہ ھیں :
هی السبیل فمن یوم الی یومکانّه ما تراک العین فی نوم
لا تجز عنّ رویدا انها دولدنیا تنقل من قوم اليٰ قوم
” دنیا ایک گزر گاہ ھے جس کو روازنہ چل کر ختم کیا جاتا ھے یہ دنیا خواب کے مانند ھے رنجیدہ و غمگین نہ ھو آرام سے رھو ۔ یہ دنیا تو ایسا سرمایہ ھے جو ھر روز دوسروں کے ھاتھوں میں منتقل ھوتی رھتی ھے “۔
متوکل نے جب ان شعروں کو پڑھا تو فوراً ا س کی آزادی کا حکم دیدیا لیکن اس میں دیر ھو چکی تھی محمد بن عبد الملک تڑپ کر جان دے چکا تھا ۔
جی ھاں جو لوگ دنیا کو تنازع للبقاء کا میدان سمجھتے ھیں وہ ھمیشہ اپنی شان و شوکت کو برقرار رکھنے کے لئے کمزوروں پر ظلم کرتے رھتے ھیں اور کسی بھی جرم کے ارتکاب سے دریغ نھیں کرتے لیکن ان کو بھت زیادہ مھلت نھیں ملتی مظلوموں کے سینوںسے نکلنے والی آہ ان کے خرمن ھستی کو جلا کر خاک کر دیتی ھے اور ایک خونیں انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ھوتی ھے ۔
ظالم کسی خاص طبقہ یا کسی خاص فرد سے مخصوص نھیں ھے ۔ اگر کوئی شخص بغیر کسی قید و بند کے زندگی کی نعمتوں سے لطف اندوز ھونا چا ھے اور قوانین کے دائرے سے باھر قدم رکہ دے ۔ تو وہ ظالم و ستمگار ھے ۔
افسوس آج کل معاشرے کے اندر ظلم و ستم قوس صعودی کو طے کر رھا ھے ۔ ظلم کے شعلے معاشرے کے خرمن ھستی کو پھونکے دے رھے ھیں ۔ تمدن بشری کی بنیادوں کو کھو دے ڈال رھے ھیں ۔ ظالم و ستمگر اپنی طاقت بھر معاشرہ بشری کے حقوق کو پامال کر رھے ھیں ۔ لوگوں کے بے پناہ منابع ثروت کو لوٹ رھے ھیں ۔ فرشتہٴ عدالت ایک بے جان مجسمہ بن کر رہ گیا ھے ۔
والسلام ساجد علي
نجف الاشرف عراق
*☀بسمِْ ﺍﻟﻠَّﻪِﺍﻟﺮَّﺣْﻤٰنِ ﺍﻟﺮَّﺣِﻴﻢ☀*
*💠آج ہفتہ کے دن چار رکعت نماز دو سلاموں سے ادا کرے کہ ھر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایت الکرسی اور سورہ توحید کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی اسے انبیا علیہم السلام و شہداء اور صالحین کے درجے میں رکھے گا*
*(فرمان امام حسن ع)*
🧡🧡 *سترقسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا*
🧡 *معتبر سند کے ساتھ آپ ہی سے روایت ہے کہ جو شخص روزانہ سو مرتبہ👇*
*👈" لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲ " ِپڑھےگا :*
🧡 *تو خدائے تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دے گا جن میں سب سے کم تر رنج و غم دور کر دینا ہے اور ایک دوسری روایت کے مطابق اس شخص کو فقر کبھی دامن گیر نہ ہو گا ۔*
🧡 *شیخ کلینی رح،طبرسی رح اور دیگر علمائ نے حسن اور معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت کی ہےکہ رسول اکرم روزانہ*
🧡 *ستر مرتبہ*
🧡 *ٲسْتَغْفِرُ اﷲَ ۔*
🧡 *اور ستر مرتبہ*
🧡 *ٲَتُوبُ إلَی اﷲِ۔*
*📚 مفاتیح الجنان*
*الـّلـهـم صـَل ِّ عـَلـَی مـُحـَوَآل ِ مـُحـَمـَّدٍ وَعـَجــِّل ْ فــَرَجـَهـُم*🍀 *
https://chat.whatsapp.com/EVY9Dj3eSmi4FAKgLs2nSy
*🔵💥ذخیرہ آخرت 💥🔵*
*💠آج ہفتہ کے دن چار رکعت نماز دو سلاموں سے ادا کرے کہ ھر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایت الکرسی اور سورہ توحید کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی اسے انبیا علیہم السلام و شہداء اور صالحین کے درجے میں رکھے گا*
*(فرمان امام حسن ع)*
🧡🧡 *سترقسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا*
🧡 *معتبر سند کے ساتھ آپ ہی سے روایت ہے کہ جو شخص روزانہ سو مرتبہ👇*
*👈" لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲ " ِپڑھےگا :*
🧡 *تو خدائے تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دے گا جن میں سب سے کم تر رنج و غم دور کر دینا ہے اور ایک دوسری روایت کے مطابق اس شخص کو فقر کبھی دامن گیر نہ ہو گا ۔*
🧡 *شیخ کلینی رح،طبرسی رح اور دیگر علمائ نے حسن اور معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت کی ہےکہ رسول اکرم روزانہ*
🧡 *ستر مرتبہ*
🧡 *ٲسْتَغْفِرُ اﷲَ ۔*
🧡 *اور ستر مرتبہ*
🧡 *ٲَتُوبُ إلَی اﷲِ۔*
*📚 مفاتیح الجنان*
*الـّلـهـم صـَل ِّ عـَلـَی مـُحـَوَآل ِ مـُحـَمـَّدٍ وَعـَجــِّل ْ فــَرَجـَهـُم*🍀 *
https://chat.whatsapp.com/EVY9Dj3eSmi4FAKgLs2nSy
*🔵💥ذخیرہ آخرت 💥🔵*
WhatsApp.com
🤲🏻📿 ذخیره آخرت《۱۴》📿🤲🏻
WhatsApp Group Invite
🤲🏻 *نماز در احادیث اهل بیت علیهم السلام*📿
*فضیلت نمازأحاديث کی روشنی میں*
🌺 پیامبر(ص):
الصلوۃ مفتاج الجنۃ،
*نماز جنت کی چابی ہے.*
📗نہج الفصاحہ حدیث ۱۵۸۸
🌺پیامبر(ص):
*قرہ عینی فی الصلاۃ*
*میرے آنکھوں کی روشنی نماز ہے.*
📗 نہج الفصاحہ ص,۲۸۳ حدیث.۱۳۴۳ بحار الانوار ج,۸۲ ص۱۹۳
🌺امام صادق(ع):
ان افضل الاعمال عند اللہ یوم القیامۃ الصلوۃ،
*بتحقیق قیامت کے دن خدا کے نزدیک بہترین عمل نماز ہے۔*
📗مستدرک الوسائل ج۳ ص۷
🌺 پیامبر(ص): "اول ما یسالون عنہ الصلوات الخمس،"
*قیامت کے دن جس چیز کے بارے میں سب سے پہلے سوال کی جاتی ہے وہ نماز ہے۔*
📗کنز العمال ج۷ حدیث ۱۸۸۵۹
🌺امام صادق(ع): امتحنوا شیعتنا عند ثلاث: عندمواقیت الصلاۃ کیف محافظتہم علیہا و عند سرارہم کیف حفظہم لہا عند عدونا والی اموالہم کیف مواساتہم لاخوانہم فیہا،
*ہمارے شیعوں سے تین چیزوں کا امتحان لے لیں*:
*1- نماز کے اوقات کو اہمیت دینے کے حوالے سے، کہ آیا سر وقت نماز پڑھتے ہیں یا نہیں؟*
*2- حفظ اسرار یعنی راز کی باتوں کو چھپاتے ہیں یا نہیں؟*
*3- توانگری اور ثروت مندی کے حوالے سے یعنی اپنے مال میں مومن بھائی کو شریک اور ان کی دست رسی کرتے ہیں یا نہیں؟*
📗خصال صدوق ج۱ ص۱۰۳
🌺پیامبر(ص): الصلاۃ انس فی قبرہ و فراش تحت جنبہ و جواب لمنکر و نکیر،
*نماز، قبر کی تاریکی میں نماز گزار کا مونس، اسکے لئے بہترین بچھونہ اور نکیر و منکر کے سوالوں کا جواب ہے*۔
📗بحار الانوار ج,۸۲ ص۲۳۲
🌺 پیامبر(ص):الصلاۃ زاد للمؤمن من الدنیا الی الاخرۃ،
*نماز مؤمن کیلئے دنیا سے آخرت کی طرف لے جانے والا زاد راہ ہے*۔
📗بحار الانوار ج,۸۲ ص۲۳۲
🌺پیامبر(ص): الصلاۃ اجابۃ للدعاء و قبول للاعمال،
*نماز دعا کی استجابت اور اعمال کی قبولی کا باعث ہے۔*
📗بحار الانوار ج,۸۲ ص۱
🌺پیامبر(ص): مثل الصلوات الخمس کمثل نہرجار عذب علی باب احدکم یغتسل فیہ کل یوم خمس مرات فما یبقی ذالک من الدنس،
*پنج گانہ نمازیں صاف اور شفاف نہر کی مانند ہے جو تمہارے گھروں کی دروازوں کے سامنے سے جاری ہے جس میں تم دن میں پانچ وقت اپنے آپ کو نہلاتے ہو آیا اس کے بعد تمہارے بدن پر کوئی میل کچیل باقی رہتا ہے*۔
📗کنز العمال ج۷ ص,۲۹۱ حدیث ۱۸۹۳۱
🌺 امام علی(ع): الصلوۃ حصن من سطوات الشیطان،
*نماز ایک مضبوط قلعہ ہے جو نماز گزار کو شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھتا ہے۔*
📗 غررالحکم ص.۵۶ میزان الحکمۃ ج۵ ص۳۶۷
🌺 امام علی(ع):و اعلم ان کل شی ء من عملک تبع لصلاتک،
*جان لو کہ تمہارے سارے اعملا نماز کا تابع ہے۔*
📗نہج البلاغہ نامہ ۲۷
*فضیلت نمازأحاديث کی روشنی میں*
🌺 پیامبر(ص):
الصلوۃ مفتاج الجنۃ،
*نماز جنت کی چابی ہے.*
📗نہج الفصاحہ حدیث ۱۵۸۸
🌺پیامبر(ص):
*قرہ عینی فی الصلاۃ*
*میرے آنکھوں کی روشنی نماز ہے.*
📗 نہج الفصاحہ ص,۲۸۳ حدیث.۱۳۴۳ بحار الانوار ج,۸۲ ص۱۹۳
🌺امام صادق(ع):
ان افضل الاعمال عند اللہ یوم القیامۃ الصلوۃ،
*بتحقیق قیامت کے دن خدا کے نزدیک بہترین عمل نماز ہے۔*
📗مستدرک الوسائل ج۳ ص۷
🌺 پیامبر(ص): "اول ما یسالون عنہ الصلوات الخمس،"
*قیامت کے دن جس چیز کے بارے میں سب سے پہلے سوال کی جاتی ہے وہ نماز ہے۔*
📗کنز العمال ج۷ حدیث ۱۸۸۵۹
🌺امام صادق(ع): امتحنوا شیعتنا عند ثلاث: عندمواقیت الصلاۃ کیف محافظتہم علیہا و عند سرارہم کیف حفظہم لہا عند عدونا والی اموالہم کیف مواساتہم لاخوانہم فیہا،
*ہمارے شیعوں سے تین چیزوں کا امتحان لے لیں*:
*1- نماز کے اوقات کو اہمیت دینے کے حوالے سے، کہ آیا سر وقت نماز پڑھتے ہیں یا نہیں؟*
*2- حفظ اسرار یعنی راز کی باتوں کو چھپاتے ہیں یا نہیں؟*
*3- توانگری اور ثروت مندی کے حوالے سے یعنی اپنے مال میں مومن بھائی کو شریک اور ان کی دست رسی کرتے ہیں یا نہیں؟*
📗خصال صدوق ج۱ ص۱۰۳
🌺پیامبر(ص): الصلاۃ انس فی قبرہ و فراش تحت جنبہ و جواب لمنکر و نکیر،
*نماز، قبر کی تاریکی میں نماز گزار کا مونس، اسکے لئے بہترین بچھونہ اور نکیر و منکر کے سوالوں کا جواب ہے*۔
📗بحار الانوار ج,۸۲ ص۲۳۲
🌺 پیامبر(ص):الصلاۃ زاد للمؤمن من الدنیا الی الاخرۃ،
*نماز مؤمن کیلئے دنیا سے آخرت کی طرف لے جانے والا زاد راہ ہے*۔
📗بحار الانوار ج,۸۲ ص۲۳۲
🌺پیامبر(ص): الصلاۃ اجابۃ للدعاء و قبول للاعمال،
*نماز دعا کی استجابت اور اعمال کی قبولی کا باعث ہے۔*
📗بحار الانوار ج,۸۲ ص۱
🌺پیامبر(ص): مثل الصلوات الخمس کمثل نہرجار عذب علی باب احدکم یغتسل فیہ کل یوم خمس مرات فما یبقی ذالک من الدنس،
*پنج گانہ نمازیں صاف اور شفاف نہر کی مانند ہے جو تمہارے گھروں کی دروازوں کے سامنے سے جاری ہے جس میں تم دن میں پانچ وقت اپنے آپ کو نہلاتے ہو آیا اس کے بعد تمہارے بدن پر کوئی میل کچیل باقی رہتا ہے*۔
📗کنز العمال ج۷ ص,۲۹۱ حدیث ۱۸۹۳۱
🌺 امام علی(ع): الصلوۃ حصن من سطوات الشیطان،
*نماز ایک مضبوط قلعہ ہے جو نماز گزار کو شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھتا ہے۔*
📗 غررالحکم ص.۵۶ میزان الحکمۃ ج۵ ص۳۶۷
🌺 امام علی(ع):و اعلم ان کل شی ء من عملک تبع لصلاتک،
*جان لو کہ تمہارے سارے اعملا نماز کا تابع ہے۔*
📗نہج البلاغہ نامہ ۲۷
🌀 نیک کاموں کی زینت 🌀
امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں:
ألعِفافُ زينَةُ الْفَقْرِ وَالشُّكْرُ زينَةُ الْغِنى وَالصَّبْرُ زينَةُ البَلاءِ وَالتَّواضُعُ زينَةُ الْحَسَبِ وَالفَصاحَةُ زينَةُ الْكَلامِ وَالْحِفظُ زينَةُ الرِّوايَةِ وَخَفْضُ الْجِناحِ زينَةُ الْعِلْمِ وَ حُسْنُ الْأدَبِ زينَةُ العَقْلِ وَ بَسْطُ الْوَجْهِ زينَةُ الكَرَمِ وَ تَركُ الْمَنِّ زينَةُ الْمَعْرُوفِ وَالخُشُوعِ زينَةُ الصَلّوةِ وَالتَّنَفُّلُ زينَةُ القَناعَةِ وَ تَرْكُ ما يُعنى زينَةُ الْوَرَعِ۔
👈 فقیر کی زینت پاکدامنی ہے،
👈 غنی کی زینت شکر نعمت ہے،
👈 بلاء اور مصیبت کی زینت صبر ہے،
👈 علم کی زینت تواضع اور انکساری ہے،
👈 کلام کی زینت فصاحت ہے،
👈 روایت کی زینت اس کا تحفظ ہے،
👈 کشادہ چہرہ، کرم و سخاوت کی زینت ہے،
👈 عقل کی زینت ادب ہے،
👈 نیک کام کی زینت احسان نہ کرنا ہے،
👈 نماز کی زینت خشوع و عاجزی ہے،
👈 قناعت کی زینت فرض سے زیادہ انفاق کرنا ہے،
👈 متّقی اور پرہیزگار کی زینت خواہشات کا ترک کرنا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 الفصول المهمه ص 274/275
امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں:
ألعِفافُ زينَةُ الْفَقْرِ وَالشُّكْرُ زينَةُ الْغِنى وَالصَّبْرُ زينَةُ البَلاءِ وَالتَّواضُعُ زينَةُ الْحَسَبِ وَالفَصاحَةُ زينَةُ الْكَلامِ وَالْحِفظُ زينَةُ الرِّوايَةِ وَخَفْضُ الْجِناحِ زينَةُ الْعِلْمِ وَ حُسْنُ الْأدَبِ زينَةُ العَقْلِ وَ بَسْطُ الْوَجْهِ زينَةُ الكَرَمِ وَ تَركُ الْمَنِّ زينَةُ الْمَعْرُوفِ وَالخُشُوعِ زينَةُ الصَلّوةِ وَالتَّنَفُّلُ زينَةُ القَناعَةِ وَ تَرْكُ ما يُعنى زينَةُ الْوَرَعِ۔
👈 فقیر کی زینت پاکدامنی ہے،
👈 غنی کی زینت شکر نعمت ہے،
👈 بلاء اور مصیبت کی زینت صبر ہے،
👈 علم کی زینت تواضع اور انکساری ہے،
👈 کلام کی زینت فصاحت ہے،
👈 روایت کی زینت اس کا تحفظ ہے،
👈 کشادہ چہرہ، کرم و سخاوت کی زینت ہے،
👈 عقل کی زینت ادب ہے،
👈 نیک کام کی زینت احسان نہ کرنا ہے،
👈 نماز کی زینت خشوع و عاجزی ہے،
👈 قناعت کی زینت فرض سے زیادہ انفاق کرنا ہے،
👈 متّقی اور پرہیزگار کی زینت خواہشات کا ترک کرنا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 الفصول المهمه ص 274/275
ایک بہترین چینل جس میں غالی اور نصیری اور مقصیرین کے خلاف کام کیا جا رہا ہے
اور شیعت کا اصلی چہرہ دکھایا جا رہا ہے
اور علما فقہا اور مراجع عظام کے خلاف جو زبان درازی کر رہے ہیں اور ان پر الزامات لگارہے ہے
ان کا منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے
لہذا اگر آپ نے ابھی تک ہمارے چینل کو سبسکرائب نہیں کیا تو ضرور سبسکرائب کریں اور زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ شیعیت کا اصلی چہرہ آپ کے سامنے آجائے اور غالی نصیری اور مقصر اور جتنے بھی دشمن علماءاور مراجع ہیں ان کو جو جواب دیا جارہا ہے وہ بھی سماعت فرما سکے
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
https://www.youtube.com/channel/UCq9JN4J1aaVkjNVGPNTLmsQ
اور شیعت کا اصلی چہرہ دکھایا جا رہا ہے
اور علما فقہا اور مراجع عظام کے خلاف جو زبان درازی کر رہے ہیں اور ان پر الزامات لگارہے ہے
ان کا منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے
لہذا اگر آپ نے ابھی تک ہمارے چینل کو سبسکرائب نہیں کیا تو ضرور سبسکرائب کریں اور زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ شیعیت کا اصلی چہرہ آپ کے سامنے آجائے اور غالی نصیری اور مقصر اور جتنے بھی دشمن علماءاور مراجع ہیں ان کو جو جواب دیا جارہا ہے وہ بھی سماعت فرما سکے
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
https://www.youtube.com/channel/UCq9JN4J1aaVkjNVGPNTLmsQ
🌹بسم الله الرحمن الرحیم 🌹
🔰چھ چیزیں ایسی ہیں جس کا فائدہ انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔🔰
عن الصادق علیه السلام:
ست خصال ینتفع بها المومن بعد موته.
ولد صالح یستغفر له
و مصحف یقرا منه
و قلیب یحفره
و غرس یغرسه
و صدقه ماء یجریه
و سنه حسنه یوخذ بها بعده.
🌼ترجمہ آغا محمد جواد عسکری قمی
✅امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
چھ چیزیں ایسی ہیں جس کا فائدہ انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔
1⃣ نیک اولاد جو اس کے لئے دعائے مغفرت کرے۔
2⃣ اس کا ہدیہ کیا ہوا قرآن جس کو لوگ پڑھیں۔
3⃣ اس کا کھودا ہوا کنواں۔
4⃣ اس کا لگایا ہوا درخت۔
5⃣ اس کا کھودا ہوا پانی کا چشمہ۔
6⃣ اس کی نیک روش جس پر اس کے مرنے کے بعد لوگ اسے یاد کریں
📕الخـــصــال: 1 / 323 ح 9
🤲🏻التماس دعا🤲
✍ 🌸حیدری🌸✍🏻
⛵🕌 *سفینہ النجاہ* 🕌⛵
🔰چھ چیزیں ایسی ہیں جس کا فائدہ انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔🔰
عن الصادق علیه السلام:
ست خصال ینتفع بها المومن بعد موته.
ولد صالح یستغفر له
و مصحف یقرا منه
و قلیب یحفره
و غرس یغرسه
و صدقه ماء یجریه
و سنه حسنه یوخذ بها بعده.
🌼ترجمہ آغا محمد جواد عسکری قمی
✅امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
چھ چیزیں ایسی ہیں جس کا فائدہ انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔
1⃣ نیک اولاد جو اس کے لئے دعائے مغفرت کرے۔
2⃣ اس کا ہدیہ کیا ہوا قرآن جس کو لوگ پڑھیں۔
3⃣ اس کا کھودا ہوا کنواں۔
4⃣ اس کا لگایا ہوا درخت۔
5⃣ اس کا کھودا ہوا پانی کا چشمہ۔
6⃣ اس کی نیک روش جس پر اس کے مرنے کے بعد لوگ اسے یاد کریں
📕الخـــصــال: 1 / 323 ح 9
🤲🏻التماس دعا🤲
✍ 🌸حیدری🌸✍🏻
⛵🕌 *سفینہ النجاہ* 🕌⛵
*اللهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم*
*موضوع حدیث: تشرف احمد بن اسحاق اشعری*
(گزشتہ سے پیوستہ)
قال: فقلت له: يا ابن رسول الله فمن الامام والخليفة بعدك
فنهض عليه السلام مسرعا فدخل البيت، ثم خرج وعلى عاتقه غلام كان وجهه القمر ليلة البدر من أبناء الثلاث سنين۔
فقال: يا أحمد بن إسحاق لولا كرامتك على الله عز وجل وعلى حججه ما عرضت عليك ابني هذا۔
إنه سمي رسول الله صلى الله عليه وآله وكنيه، الذي يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت جورا وظلما.
❇️احمد بن اسحاق اشعری نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے عرض کیا
اے فرزند رسول خدا! آپ کے بعد امام اور خلیفہ کون ہے؟
یہ سنتے ہی امام ع فورا کھڑے ہوئے اور جلدی حجرے کے اندر داخل ہوئے پھر نکل آئے اور آپ کے گود میں ایک تین سالہ بچہ تھا جس کا چہرہ چودھویں کی چاند کے مانند تھا۔
پھر امام ع نے فرمایا: اے احمد بن اسحاق! اگر تم اللہ عزوجل اور اسکے حجت کے پاس مکرم نہیں ہوتا تو میں نے اس بچہ کو تمہارے سامنے پیش نہیں کرنا تھا۔
بے شک یہ وہی(فرزند) ہے جس کا نام اور کنیت پیغمبر خدا ص کے نام اور کنیت پر ہے۔
وہی ہے جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جس طرح سے (ان کے ظہور سے پہلے) یہ زمین ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔
📚 کمال الدین و تمام النعمۃ ص 412
*موضوع حدیث: تشرف احمد بن اسحاق اشعری*
(گزشتہ سے پیوستہ)
قال: فقلت له: يا ابن رسول الله فمن الامام والخليفة بعدك
فنهض عليه السلام مسرعا فدخل البيت، ثم خرج وعلى عاتقه غلام كان وجهه القمر ليلة البدر من أبناء الثلاث سنين۔
فقال: يا أحمد بن إسحاق لولا كرامتك على الله عز وجل وعلى حججه ما عرضت عليك ابني هذا۔
إنه سمي رسول الله صلى الله عليه وآله وكنيه، الذي يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت جورا وظلما.
❇️احمد بن اسحاق اشعری نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے عرض کیا
اے فرزند رسول خدا! آپ کے بعد امام اور خلیفہ کون ہے؟
یہ سنتے ہی امام ع فورا کھڑے ہوئے اور جلدی حجرے کے اندر داخل ہوئے پھر نکل آئے اور آپ کے گود میں ایک تین سالہ بچہ تھا جس کا چہرہ چودھویں کی چاند کے مانند تھا۔
پھر امام ع نے فرمایا: اے احمد بن اسحاق! اگر تم اللہ عزوجل اور اسکے حجت کے پاس مکرم نہیں ہوتا تو میں نے اس بچہ کو تمہارے سامنے پیش نہیں کرنا تھا۔
بے شک یہ وہی(فرزند) ہے جس کا نام اور کنیت پیغمبر خدا ص کے نام اور کنیت پر ہے۔
وہی ہے جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جس طرح سے (ان کے ظہور سے پہلے) یہ زمین ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔
📚 کمال الدین و تمام النعمۃ ص 412
🎍 شادی کا معیار 🎍
امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں:
اِذا خَطَبَ اِلَيْكَ رَجُـلٌ رَضِـيتَ ديـنَهُ وَ خُلْـقَهُ فَـزَوِّجْهُ وَ لا يَمْنَـعْكَ فَـقْرُهُ وَ فاقَـتُهُ.
🍂 جب تمہاری لڑکی کے لئے کوئی رشتہ لےکر آئے اور آپ اس کے دین اور اخلاق سے راضی ہوں، تو اس سے شادی کر دیں اور اس کے غریب ہونے کی وجہ سے شادی سے منع مت کریں۔
🟢 مختصر وضاحت 🟢
🥀👈 اسلام میں شادی کا معیار دین، تقوی اور نیک اخلاق کا ہونا ہے۔
🥀👈 اسلام نے شادی کا معیار مال و دولت قرار نہیں دیا ہے۔
🥀👈 جو لوگ تعلیمات اسلام کے خلاف عمل کرتے ہوئے مال و دولت اور خوبصورتی کو معیار سمجھتے ہیں معصومین علیہم السلام نے ایسے لوگوں کی مذمت فرمائی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 ميزان الحكمة، ج 4، ص 280
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں:
اِذا خَطَبَ اِلَيْكَ رَجُـلٌ رَضِـيتَ ديـنَهُ وَ خُلْـقَهُ فَـزَوِّجْهُ وَ لا يَمْنَـعْكَ فَـقْرُهُ وَ فاقَـتُهُ.
🍂 جب تمہاری لڑکی کے لئے کوئی رشتہ لےکر آئے اور آپ اس کے دین اور اخلاق سے راضی ہوں، تو اس سے شادی کر دیں اور اس کے غریب ہونے کی وجہ سے شادی سے منع مت کریں۔
🟢 مختصر وضاحت 🟢
🥀👈 اسلام میں شادی کا معیار دین، تقوی اور نیک اخلاق کا ہونا ہے۔
🥀👈 اسلام نے شادی کا معیار مال و دولت قرار نہیں دیا ہے۔
🥀👈 جو لوگ تعلیمات اسلام کے خلاف عمل کرتے ہوئے مال و دولت اور خوبصورتی کو معیار سمجھتے ہیں معصومین علیہم السلام نے ایسے لوگوں کی مذمت فرمائی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 ميزان الحكمة، ج 4، ص 280
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
موضوع:*شادى كا مقصد اور فوائد
*1️⃣ سوال: شادی کا ہدف اور مقصد کیا ہے؟*
📝 جواب: قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: *فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاء،*
جو عورتیں تمہیں پسند ہیں ان سے نکاح کرلو.
📚 *سوره نساء، آیت3.*
شادى انسان كى ايك فطرى ضرورت ہے اور اس كے بہت سے فائدے ہيں جن ميں سے اہم يہ ہيں:
1️⃣ *1_ بے مقصد گھومنے اور عدم تحفظ كے احساس سے نجات* اور خاندان كى تشكيل
غير شادى شدہ لڑكا اور لڑكى اس كبوتر كى مانند ہوتے ہيں جس كا كوئي آشيانہ نہيں ہوتا اور شادى كے ذريعہ وہ ايك گھڑ ٹھكانہ اور پناہ گاہ حاصل كرليتے ہيں _
🌹🌺 *زندگى كا ساتھى، مونس و غمخوار ، محرم راز ، محافظ اور مددگار پاليتے ہيں _* 🌹
2️⃣ *2_ جنسى خواہشات كى تسكين*
*جنسى خواہش، انسان كے وجود كى ايك بہت اہم اور زبردست خواہش ہوتى ہے*
اسى لئے ايك ساتھى كے وجود كى ضرورت ہوتى ہے كہ سكون و اطمينان كے ساتھ ضرورت كے وقت اس كے وجود سے فائدہ اٹھائے اور لذت اصل كرے _
جنسى خواہشات كى صحيح طريقے سے تكميل ہونى چاہئے كيونكہ يہ ايك فطرى ضرورت ہے _ 🌿🌹🍀🧕🏻👮🏻♂️🌺
*ورنہ ممكن ہے اس كے سماجى ، جسمانى اور نفسياتى طور پر برے نتائج نكليں _ جو لوگ شادى سے بھاگتے ہيں عموماً ايسے لوگ نفساتى اور جسمانى بيماريوں ميں مبتلا ہوتےہيں.* 🌿🌷🍀🌹🌺
3️⃣ *3توليد و افزائش نسل شادى كے ذريعہ انسان اولاد پيدا كرتا ہے*
بچے كا وجود شادى كا ثمرہ ہوتاہے اور خاندان كى بنياد كو مستحكم كرنے نيز مياں بيوى كے تعلقات كو خوشگوارى اور پائدار بنانے كا سبب بنتا ہے _
يہى وجہ ہے كہ *قرآن اور احاديث ميں شادى كے مسئلہ پر بہت زيادہ تاكيد كى گئي ہے*
مثال كے طور پر _خداوند عالم قرآن مجيد ميں فرماتا ہے: *وَ مِنْ آياتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْواجاً لِتَسْكُنُوا إِلَيْها وَ جَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَ رَحْمَةً إِنَّ فِي ذلِكَ لَآياتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ۔*
🌹🍀خدا كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى يہ (بھي) ہے كہ اس نے تمہارے لئے شريك زندگى بنائي تا كہ تم ان سے انس پيدا كرو_
رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں: *اسلام ميں زناشوئي (شادي) سے بہتر كوئي بنياد نہيں ڈالى گئي ہے*
امير المومنين عليہ السلام فرماتے ہيں _ شادى كرو كہ يہ رسول خدا (ص) كى سنت ہے
📚 *وسائل الشيعہ : تاليف : شيخ محمد بن الحسن الحر العاملى (م سنہ) جلد 14 ص 3۔*
۔۔۔۔۔۔۔ *حوالہ* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚 *کتاب: ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق*
*مصنّف: حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني، پہلا حصّہ : خواتين كے فرائض*
*1️⃣ سوال: شادی کا ہدف اور مقصد کیا ہے؟*
📝 جواب: قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: *فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاء،*
جو عورتیں تمہیں پسند ہیں ان سے نکاح کرلو.
📚 *سوره نساء، آیت3.*
شادى انسان كى ايك فطرى ضرورت ہے اور اس كے بہت سے فائدے ہيں جن ميں سے اہم يہ ہيں:
1️⃣ *1_ بے مقصد گھومنے اور عدم تحفظ كے احساس سے نجات* اور خاندان كى تشكيل
غير شادى شدہ لڑكا اور لڑكى اس كبوتر كى مانند ہوتے ہيں جس كا كوئي آشيانہ نہيں ہوتا اور شادى كے ذريعہ وہ ايك گھڑ ٹھكانہ اور پناہ گاہ حاصل كرليتے ہيں _
🌹🌺 *زندگى كا ساتھى، مونس و غمخوار ، محرم راز ، محافظ اور مددگار پاليتے ہيں _* 🌹
2️⃣ *2_ جنسى خواہشات كى تسكين*
*جنسى خواہش، انسان كے وجود كى ايك بہت اہم اور زبردست خواہش ہوتى ہے*
اسى لئے ايك ساتھى كے وجود كى ضرورت ہوتى ہے كہ سكون و اطمينان كے ساتھ ضرورت كے وقت اس كے وجود سے فائدہ اٹھائے اور لذت اصل كرے _
جنسى خواہشات كى صحيح طريقے سے تكميل ہونى چاہئے كيونكہ يہ ايك فطرى ضرورت ہے _ 🌿🌹🍀🧕🏻👮🏻♂️🌺
*ورنہ ممكن ہے اس كے سماجى ، جسمانى اور نفسياتى طور پر برے نتائج نكليں _ جو لوگ شادى سے بھاگتے ہيں عموماً ايسے لوگ نفساتى اور جسمانى بيماريوں ميں مبتلا ہوتےہيں.* 🌿🌷🍀🌹🌺
3️⃣ *3توليد و افزائش نسل شادى كے ذريعہ انسان اولاد پيدا كرتا ہے*
بچے كا وجود شادى كا ثمرہ ہوتاہے اور خاندان كى بنياد كو مستحكم كرنے نيز مياں بيوى كے تعلقات كو خوشگوارى اور پائدار بنانے كا سبب بنتا ہے _
يہى وجہ ہے كہ *قرآن اور احاديث ميں شادى كے مسئلہ پر بہت زيادہ تاكيد كى گئي ہے*
مثال كے طور پر _خداوند عالم قرآن مجيد ميں فرماتا ہے: *وَ مِنْ آياتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْواجاً لِتَسْكُنُوا إِلَيْها وَ جَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَ رَحْمَةً إِنَّ فِي ذلِكَ لَآياتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ۔*
🌹🍀خدا كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى يہ (بھي) ہے كہ اس نے تمہارے لئے شريك زندگى بنائي تا كہ تم ان سے انس پيدا كرو_
رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں: *اسلام ميں زناشوئي (شادي) سے بہتر كوئي بنياد نہيں ڈالى گئي ہے*
امير المومنين عليہ السلام فرماتے ہيں _ شادى كرو كہ يہ رسول خدا (ص) كى سنت ہے
📚 *وسائل الشيعہ : تاليف : شيخ محمد بن الحسن الحر العاملى (م سنہ) جلد 14 ص 3۔*
۔۔۔۔۔۔۔ *حوالہ* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚 *کتاب: ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق*
*مصنّف: حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني، پہلا حصّہ : خواتين كے فرائض*
5ذوالحجہ۔۔۔۔ وفات حضرت ابو ذر غفاری رض
*حضرت ابوذر رض کو کس لئے ملک بدر کیا گیا؟*
ایک علت یہ ہے کہ وہ ایک حق گو اور نڈر صحابی تھے کیونکہ ابوذ ر کاکام یہ تھا ،حق کو واضح بیان کرنا اور نہ ڈرنا اور یہ مطلب ان کی تاریخی زندگی سے واضح وروشن ہے اب سوال یہ ہے کہ کس لیے ابوذر نے تقیہ نہیں کیا؟ جس کو حق کے خلاف دیکھا اس کے خلاف بول دیا کسی سے خوف نہیں کیا !کیونکہ ابوذر نے جب رسول خدا ص کے ہاتھ پر بیعت کی تھی تو حضرت نے شرط لگائی کہ ہمیشہ حق کا اظہار کرنا اگرچہ تلخ حالات کا سامنا کرنا پڑے۔
*اپنے بیٹے کی قبرپر*
حضرت ابو ذر ربذہ میں تنہائی کی زندگی گزار رہے تھے، روزبروز مشکلات کے ہجوم میں پس رہے تھے کہ اسی حال میں ان کے بیٹے کی وفات ہوتی ہے بیٹے کی لاش تنہا اٹھاتے ہیں، غسل وکفن اور دفن کا خود انتظام کرتے ہیں، آخر میں بیٹے کی قبر کے پاس بیٹھ کر گریہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:
*بیٹا تم نے اچھے اخلاق کے ساتھ زندگی گزاری میں تم سے راضی ہوں اگر تیری جگہ موت آتی تو میں قبول کرلیتا دوست رکھتا ہوں کہ تیری جگہ قبر میں دفن ہوں لیکن یہ حکم خدا ہے کہ جس پر میں خدا کا شکرگزار ہوں کہ اس نے تجھے عارضی گھر کی تکالیف سے جلد بلالیا اور اپنی ہمیشہ کی نعمتوں سے نوازا* ہے پھر آسمان کی طرف منہ کرکے دعاکرتے ہیں:
*اے اللہ میں باپ ہوکر اس کے حقوق سے درگزر کررہاہوں اور واجب حقوق بخشتاہوں توبھی اپنے حقوق سے درگزر فرماتو عفو درگزر میں مجھ سے زیادہ سزاوار ہے۔*
(اعیان الشیعہ ص352)
*حضرت ابوذر کی وفات*
حضرت ابوذر کی زوجہ نقل کرتی ہیں کہ جب ابوذر پر موت کے آثار دیکھے گریہ کرنے لگیں ابوذر نے کہا: گریہ کیوں کرتی ہیں؟ میں نے رسولخدا ص سے سناہے کہ انہوں نے ہم اصحاب کی طرف متوجہ ہوکر فرمایاتھا: تم میں سے ایک بیابان میں تنہائی کے عالم میں مرے گا جو اسے کفن دے گا وہ خوش نصیب ہوگا جب یہ بات سنی تو اب ان میں سے جو اس دن بیٹھے تھے رسول کی بات سنی کوئی نہیں رہا سوائے میرے اب تم غم نہ کرو جب میں مرجاوں تم راستے پر جاکر بیٹھ جانا ۔
وہاں سے ایک قافلہ گزرے گا ان کو کہنا وہ مجھے دفن کریں گے
اسی اثنا میں ایک قافلہ حاجیوں کا وہاں سے گزرا تو حضرت ابوذر کی بیوی نے ان کو ابوذر کا بتایا تو وہ اپنی سواریوں سے اترے اور انھیں کفن دیا اور حضرت مالک اشتر یا عبد اللہ بن مسعود نے نماز جنازہ پڑھی اور دفن کیا اور مالک اشتر ان کی قبر کے سرہانے کھڑے ہوکر کہنے لگے *ابوذر نے کسی کا حق نہیں لوٹا بلکہ حق گوئی کی وجہ سے ملک بدر کیے گئے اے اللہ جنہوں نے ان پر ظلم وستم کیا ہے ان کو ہلاک کر*
سب نے بلند آواز سے آمین کہیٍ پھر ان کی بیوی اور عیال کو مدینہ لے کر چل پڑے۔
( اعیان الشیعہ ص368 بحار ج6ص 999)
*حضرت ابوذر رض کو کس لئے ملک بدر کیا گیا؟*
ایک علت یہ ہے کہ وہ ایک حق گو اور نڈر صحابی تھے کیونکہ ابوذ ر کاکام یہ تھا ،حق کو واضح بیان کرنا اور نہ ڈرنا اور یہ مطلب ان کی تاریخی زندگی سے واضح وروشن ہے اب سوال یہ ہے کہ کس لیے ابوذر نے تقیہ نہیں کیا؟ جس کو حق کے خلاف دیکھا اس کے خلاف بول دیا کسی سے خوف نہیں کیا !کیونکہ ابوذر نے جب رسول خدا ص کے ہاتھ پر بیعت کی تھی تو حضرت نے شرط لگائی کہ ہمیشہ حق کا اظہار کرنا اگرچہ تلخ حالات کا سامنا کرنا پڑے۔
*اپنے بیٹے کی قبرپر*
حضرت ابو ذر ربذہ میں تنہائی کی زندگی گزار رہے تھے، روزبروز مشکلات کے ہجوم میں پس رہے تھے کہ اسی حال میں ان کے بیٹے کی وفات ہوتی ہے بیٹے کی لاش تنہا اٹھاتے ہیں، غسل وکفن اور دفن کا خود انتظام کرتے ہیں، آخر میں بیٹے کی قبر کے پاس بیٹھ کر گریہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:
*بیٹا تم نے اچھے اخلاق کے ساتھ زندگی گزاری میں تم سے راضی ہوں اگر تیری جگہ موت آتی تو میں قبول کرلیتا دوست رکھتا ہوں کہ تیری جگہ قبر میں دفن ہوں لیکن یہ حکم خدا ہے کہ جس پر میں خدا کا شکرگزار ہوں کہ اس نے تجھے عارضی گھر کی تکالیف سے جلد بلالیا اور اپنی ہمیشہ کی نعمتوں سے نوازا* ہے پھر آسمان کی طرف منہ کرکے دعاکرتے ہیں:
*اے اللہ میں باپ ہوکر اس کے حقوق سے درگزر کررہاہوں اور واجب حقوق بخشتاہوں توبھی اپنے حقوق سے درگزر فرماتو عفو درگزر میں مجھ سے زیادہ سزاوار ہے۔*
(اعیان الشیعہ ص352)
*حضرت ابوذر کی وفات*
حضرت ابوذر کی زوجہ نقل کرتی ہیں کہ جب ابوذر پر موت کے آثار دیکھے گریہ کرنے لگیں ابوذر نے کہا: گریہ کیوں کرتی ہیں؟ میں نے رسولخدا ص سے سناہے کہ انہوں نے ہم اصحاب کی طرف متوجہ ہوکر فرمایاتھا: تم میں سے ایک بیابان میں تنہائی کے عالم میں مرے گا جو اسے کفن دے گا وہ خوش نصیب ہوگا جب یہ بات سنی تو اب ان میں سے جو اس دن بیٹھے تھے رسول کی بات سنی کوئی نہیں رہا سوائے میرے اب تم غم نہ کرو جب میں مرجاوں تم راستے پر جاکر بیٹھ جانا ۔
وہاں سے ایک قافلہ گزرے گا ان کو کہنا وہ مجھے دفن کریں گے
اسی اثنا میں ایک قافلہ حاجیوں کا وہاں سے گزرا تو حضرت ابوذر کی بیوی نے ان کو ابوذر کا بتایا تو وہ اپنی سواریوں سے اترے اور انھیں کفن دیا اور حضرت مالک اشتر یا عبد اللہ بن مسعود نے نماز جنازہ پڑھی اور دفن کیا اور مالک اشتر ان کی قبر کے سرہانے کھڑے ہوکر کہنے لگے *ابوذر نے کسی کا حق نہیں لوٹا بلکہ حق گوئی کی وجہ سے ملک بدر کیے گئے اے اللہ جنہوں نے ان پر ظلم وستم کیا ہے ان کو ہلاک کر*
سب نے بلند آواز سے آمین کہیٍ پھر ان کی بیوی اور عیال کو مدینہ لے کر چل پڑے۔
( اعیان الشیعہ ص368 بحار ج6ص 999)
✍🌺 *کلام نور* 🌺✍
*امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:*
*سورج روز جمعہ سے افضل کسی دن بھی طلوع نہیں ہوا اور وہ دن کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیر المومنین علیہ السلام کو غدیر خم میں اپنا جانشین مقرر کیا وہ جمعہ کا دن تھا اور امام مہدی علیہ السلام کا ظہور بھی جمعہ کے دن ہی ہوگا اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی آئے گی جس میں اللہ تعالیٰ تمام اولین و آخرین کو ایک جگہ جمع فرمائے گا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ لَّـهُ النَّاسُ وَذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ "یہ ایک ایسا دن ہوگا جس میں سب لوگ جمع ہوں گے اور یہی دن ہے جس میں سب حاضر کیے جائیں گے۔سورہ ہود:103*
قال ابوالحسن علیہ السلام " ما طلعت الشمس في يوم أفضل من يوم الجمعة وكان اليوم الذي نصب فيه رسول الله صلى الله عليه وآله أمير المؤمنين عليه السلام بغدير خم يوم الجمعة، وقيام القائم عليه السلام يكون في يوم الجمعة، وتقوم القيامة في يوم الجمعة يجمع الله فيها الأولين والآخرين قال الله عز وجل: " ذلك يوم مجموع له الناس وذلك يوم مشهود ".
📚من لایحضرہ الفقیہ:حدیث:1241:ج1،الخصال:ص394،الکافی:ج4:ص44
*حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں خبر:*
حضرت ابو خالد الکابلی نے حضرت امام حسین علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپؑ نے مجھ سے فرمایا:
*اے ابو خالد ! اس دنیا میں فتنے آنے والے ہیں جو اندھیری رات کی طرح ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے اور ان سے کوئی نہیں بچ پائے گا مگر وہ جن سے اللہ نے عہد لیا ہوا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو اس تاریکی میں ہدایت کے چراغ اور علم کے سرچشمے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ہر فتنے اور تاریکی سے محفوظ رکھے گا۔ گویا میں اس تمہارے صاحب و امام و سردار کو دیکھ رہا ہوں جو نجف کے اوپر سے کوفہ و بصرہ کے درمیان بلند ہوگا اور اس کے ساتھ تین سو دس اور کچھ افراد ہوں گے (یعنی تین سو تیرہ)* *جبرائیل علیہ السلام آپؑ کے دائیں جانب اور میکائیل علیہ السلام بائیں جانب اور اسرافیل علیہ السلام آپؑ کے آگے آگے ہوں گے اور جن کو آپؑ بلائیں گے پس* *سیدالانبیاء رسول اعظمؐ کا پرچم آپؑ کے دستِ اقدس میں ہوگا اور آپؑ اس پرچم کے ساتھ جس قوم کے مقابلے میں جائیں گے تو اللہ تعالیٰ اس قوم کو ہلاک کردے گا۔*
📗امالی شیخ مُفیدؒ:مجلس6:حدیث5:ص87
*جب تک گناہ پیچھا نہیں چھوڑتا*
محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد بن عيسى، عن العباس بن موسى الوراق:
عن علي الأحمسي، عن رجل، عن أبي جعفر (عليه السلام) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): ما يزال الهم والغم بالمؤمن حتى ما يدع له ذنبا۔
*حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا:جب تک گناہ پیچھا نہیں چھوڑتامومن رنج وغم سےآزاد نہیں ہوتا.*
📚الکافی:ج2:ص445
الوافی:ج5:ص1035
موسوعۃ احادیث اہل بیت:ج12:ص63
شرع اصول کافی:ج10:ص190
📢 *لوگوں پر ایک زمانہ آئے گاکہ۔!*
وباسناده، قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): يأتي على الناس زمان يذوب فيه قلب المؤمن في جوفه كما يذوب الا نك في النار - يعني الرصاص - وما ذاك إلا لما يرى من البلاء والاحداث في دينهم لا يستطيع له غيرا.
*حدیث رسول خدا(ص)*
*لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئیگا کہ اس میں مومن کا دل اس کے اندر اس طرح پگھلے گا جس طرح برف آگ میں پگھلتی ہے اور وہ اس لئے کہ وہ لوگوں کو دین میں بدعات ومنکرات دیکھے گا مگران کو بدل نہیں سکے گا۔*
📚امالی شیخ طوسی:ص518/حدیث:1136
وسائل الشیعہ:ج16:ص140/حدیث:21184
جامع احادیث الشیعہ:ج14:ص403/حدیث:2930
بحارالانوار:ج28:ص48/حدیث:13
*امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:*
*سورج روز جمعہ سے افضل کسی دن بھی طلوع نہیں ہوا اور وہ دن کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیر المومنین علیہ السلام کو غدیر خم میں اپنا جانشین مقرر کیا وہ جمعہ کا دن تھا اور امام مہدی علیہ السلام کا ظہور بھی جمعہ کے دن ہی ہوگا اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی آئے گی جس میں اللہ تعالیٰ تمام اولین و آخرین کو ایک جگہ جمع فرمائے گا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ لَّـهُ النَّاسُ وَذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ "یہ ایک ایسا دن ہوگا جس میں سب لوگ جمع ہوں گے اور یہی دن ہے جس میں سب حاضر کیے جائیں گے۔سورہ ہود:103*
قال ابوالحسن علیہ السلام " ما طلعت الشمس في يوم أفضل من يوم الجمعة وكان اليوم الذي نصب فيه رسول الله صلى الله عليه وآله أمير المؤمنين عليه السلام بغدير خم يوم الجمعة، وقيام القائم عليه السلام يكون في يوم الجمعة، وتقوم القيامة في يوم الجمعة يجمع الله فيها الأولين والآخرين قال الله عز وجل: " ذلك يوم مجموع له الناس وذلك يوم مشهود ".
📚من لایحضرہ الفقیہ:حدیث:1241:ج1،الخصال:ص394،الکافی:ج4:ص44
*حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں خبر:*
حضرت ابو خالد الکابلی نے حضرت امام حسین علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپؑ نے مجھ سے فرمایا:
*اے ابو خالد ! اس دنیا میں فتنے آنے والے ہیں جو اندھیری رات کی طرح ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے اور ان سے کوئی نہیں بچ پائے گا مگر وہ جن سے اللہ نے عہد لیا ہوا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو اس تاریکی میں ہدایت کے چراغ اور علم کے سرچشمے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ہر فتنے اور تاریکی سے محفوظ رکھے گا۔ گویا میں اس تمہارے صاحب و امام و سردار کو دیکھ رہا ہوں جو نجف کے اوپر سے کوفہ و بصرہ کے درمیان بلند ہوگا اور اس کے ساتھ تین سو دس اور کچھ افراد ہوں گے (یعنی تین سو تیرہ)* *جبرائیل علیہ السلام آپؑ کے دائیں جانب اور میکائیل علیہ السلام بائیں جانب اور اسرافیل علیہ السلام آپؑ کے آگے آگے ہوں گے اور جن کو آپؑ بلائیں گے پس* *سیدالانبیاء رسول اعظمؐ کا پرچم آپؑ کے دستِ اقدس میں ہوگا اور آپؑ اس پرچم کے ساتھ جس قوم کے مقابلے میں جائیں گے تو اللہ تعالیٰ اس قوم کو ہلاک کردے گا۔*
📗امالی شیخ مُفیدؒ:مجلس6:حدیث5:ص87
*جب تک گناہ پیچھا نہیں چھوڑتا*
محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد بن عيسى، عن العباس بن موسى الوراق:
عن علي الأحمسي، عن رجل، عن أبي جعفر (عليه السلام) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): ما يزال الهم والغم بالمؤمن حتى ما يدع له ذنبا۔
*حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا:جب تک گناہ پیچھا نہیں چھوڑتامومن رنج وغم سےآزاد نہیں ہوتا.*
📚الکافی:ج2:ص445
الوافی:ج5:ص1035
موسوعۃ احادیث اہل بیت:ج12:ص63
شرع اصول کافی:ج10:ص190
📢 *لوگوں پر ایک زمانہ آئے گاکہ۔!*
وباسناده، قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): يأتي على الناس زمان يذوب فيه قلب المؤمن في جوفه كما يذوب الا نك في النار - يعني الرصاص - وما ذاك إلا لما يرى من البلاء والاحداث في دينهم لا يستطيع له غيرا.
*حدیث رسول خدا(ص)*
*لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئیگا کہ اس میں مومن کا دل اس کے اندر اس طرح پگھلے گا جس طرح برف آگ میں پگھلتی ہے اور وہ اس لئے کہ وہ لوگوں کو دین میں بدعات ومنکرات دیکھے گا مگران کو بدل نہیں سکے گا۔*
📚امالی شیخ طوسی:ص518/حدیث:1136
وسائل الشیعہ:ج16:ص140/حدیث:21184
جامع احادیث الشیعہ:ج14:ص403/حدیث:2930
بحارالانوار:ج28:ص48/حدیث:13
🔰اسلام اور اقتصادی ترقی - 1/2🔰
📝کیا دینی تعلیمات اقتصادی ترقی اور بڑهاؤ کی مخالف ہیں؟
📋ایک اعتراض:
یہ تعلیمات (یعنی دنیا کی مذمت اور اس سے دوری کی نصیحت) دراصل "اقتصادی ترقی اور اس کے بڑھاؤ" کے ساتھ سازگار نہیں اور مسلمان ممالک کی عقب ماندگی کے اہم ترین عوامل میں سے ایک کی بنیاد اسی طرح کی تعلیمات میں مضمر ہے!!
🔅اعتراض کا جواب:
وه چیز جو اس سوال اور اعتراض کے پیدا ہونے کا سبب ہے وه اسلامی تعلیمات کو ناقص اور غلط طور پر سمجھا جانا ہے.
👈اسلام نے دنیاپرستی، دنیا سے دل لگانے اور اسراف کی مذمت کی ہے لیکن اسلام میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ مسلمان تولیدات کو کم کر دیں. اسلامی روایات، رسول اکرمؐ اور اہلبیتؑ کی عملی سیرت کے مطالعے سے یہی بات ثابت ہوتی ہے.
✅اسلام نے یہ نہیں کہا کہ علم، صنعت، ترقی اور پروڈکشن نہ کریں بلکہ اسلام کا کہنا یہ ہے کہ کوشش کریں ان چیزوں کو اس سے زیاده مقدس مقصد تک پہنچنے کے لیے وسیلہ قرار دیں.
👈اسی طرح اسلام کا حکم یہ ہے کہ دنیا سے محبت اور اس سے وابستہ ہو جانے سے بچاؤ کے لیے استعمال کم تر ہو لیکن کبھی بھی پیداوار کو کم کرنے کی نصیحت نہیں کی.
🌹اگر ہم ان اسلامی احکامات کو صحیح طریقے سے سمجھیں اور ان پر عمل کریں تو ہم دیکھیں گے کہ ہماری دنیا اور آخرت دونوں آباد ہو جائیں گی.
⚠️افسوس کا مقام ہے کہ ہم "زہد" کا مطلب "سستی" اور "توکل" کو "بے کاری" سمجھتے ہیں اور پھر اس سستی اور بے کاری کے برے نتائج کو دین سے جوڑ دیتے ہیں. (جاری ہے)
آیت الله محمد تقی مصباح یزدی
#اخلاق_اسلامی
#دنیا_اور_چند_اسلامی_نکات - 3
✍️معارف الفرقان-1524
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📝کیا دینی تعلیمات اقتصادی ترقی اور بڑهاؤ کی مخالف ہیں؟
📋ایک اعتراض:
یہ تعلیمات (یعنی دنیا کی مذمت اور اس سے دوری کی نصیحت) دراصل "اقتصادی ترقی اور اس کے بڑھاؤ" کے ساتھ سازگار نہیں اور مسلمان ممالک کی عقب ماندگی کے اہم ترین عوامل میں سے ایک کی بنیاد اسی طرح کی تعلیمات میں مضمر ہے!!
🔅اعتراض کا جواب:
وه چیز جو اس سوال اور اعتراض کے پیدا ہونے کا سبب ہے وه اسلامی تعلیمات کو ناقص اور غلط طور پر سمجھا جانا ہے.
👈اسلام نے دنیاپرستی، دنیا سے دل لگانے اور اسراف کی مذمت کی ہے لیکن اسلام میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ مسلمان تولیدات کو کم کر دیں. اسلامی روایات، رسول اکرمؐ اور اہلبیتؑ کی عملی سیرت کے مطالعے سے یہی بات ثابت ہوتی ہے.
✅اسلام نے یہ نہیں کہا کہ علم، صنعت، ترقی اور پروڈکشن نہ کریں بلکہ اسلام کا کہنا یہ ہے کہ کوشش کریں ان چیزوں کو اس سے زیاده مقدس مقصد تک پہنچنے کے لیے وسیلہ قرار دیں.
👈اسی طرح اسلام کا حکم یہ ہے کہ دنیا سے محبت اور اس سے وابستہ ہو جانے سے بچاؤ کے لیے استعمال کم تر ہو لیکن کبھی بھی پیداوار کو کم کرنے کی نصیحت نہیں کی.
🌹اگر ہم ان اسلامی احکامات کو صحیح طریقے سے سمجھیں اور ان پر عمل کریں تو ہم دیکھیں گے کہ ہماری دنیا اور آخرت دونوں آباد ہو جائیں گی.
⚠️افسوس کا مقام ہے کہ ہم "زہد" کا مطلب "سستی" اور "توکل" کو "بے کاری" سمجھتے ہیں اور پھر اس سستی اور بے کاری کے برے نتائج کو دین سے جوڑ دیتے ہیں. (جاری ہے)
آیت الله محمد تقی مصباح یزدی
#اخلاق_اسلامی
#دنیا_اور_چند_اسلامی_نکات - 3
✍️معارف الفرقان-1524
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
💥مغربی معاشرے پر گزری جہالتیں💥
🚨آپ ملاحظہ کریں کہ مغربی دنیا میں اور انہیں یورپی ممالک میں، جو #حقوق_نسواں کے اتنے بڑے مدعی بنے بیٹھے ہیں جو تقریباً سب جھوٹ ہی ہے، پچھلی صدی کے پہلے حصے میں عورتوں کو نہ فقط ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ تھی، نہ فقط اپنی بات کہنے اور انتخاب کرنے کا حق حاصل نہیں تھا بلکہ انہیں مالکیت حاصل کرنے کا بھی حق حاصل نہیں تھا. یعنی عورت کو وراثت میں ملنے والی اشیاء کی ملکیت بھی حاصل نہیں تھی، اس کا مال اس کے شوہر کے اختیار میں تھا!!
👈عورت کی بیعت،
👈عورت کی مالکیت،
👈عورت کا بنیادی سیاسی اور اجتماعی میدانوں میں حاضر ہونا،
✅یہ سب اسلام میں ثابت شده باتیں ہیں:
❄️«اذا جائک المؤمنات یبایعنک علی ان لا یشرکن باللَّه» (سوره ممتحنه: 12) یعنی "پیغمبر اگر ایمان لانے والی عورتیں آپ کے پاس اس امر پر بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ کسی کو خدا کا شریک نہیں بنائیں گی…".
🌟عورتیں پیغمبرؐ کے پاس آ کر بیعت کرتی تھیں. پیغمبر اکرمؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ مرد آئیں، بیعت کریں اور جو کچھ بھی انہوں نے نظر دی، ہر چیز جو انہوں نے قبول کی تو عورتیں بھی مجبور ہیں کہ وہی چیز قبول کریں، ایسا نہیں ہے! آپؐ نے فرمایا عورتیں بھی بیعت کرتی ہیں، وه بھی اس حکومت، اس اجتماعی اور سیاسی نظام کے قبول کرنے میں شریک ہیں.
⁉️مغربی لوگ اس معاملے میں 1300 سال اسلام سے پیچھے ہیں اور پھر اس طرح کے دعوے کرتے ہیں!!
رہبر معظم آیت الله خامنہ ای
#عورت_اسلام_اور_مغرب_کی_نظر_میں - 15
✍️معارف الفرقان-1525
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🚨آپ ملاحظہ کریں کہ مغربی دنیا میں اور انہیں یورپی ممالک میں، جو #حقوق_نسواں کے اتنے بڑے مدعی بنے بیٹھے ہیں جو تقریباً سب جھوٹ ہی ہے، پچھلی صدی کے پہلے حصے میں عورتوں کو نہ فقط ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ تھی، نہ فقط اپنی بات کہنے اور انتخاب کرنے کا حق حاصل نہیں تھا بلکہ انہیں مالکیت حاصل کرنے کا بھی حق حاصل نہیں تھا. یعنی عورت کو وراثت میں ملنے والی اشیاء کی ملکیت بھی حاصل نہیں تھی، اس کا مال اس کے شوہر کے اختیار میں تھا!!
👈عورت کی بیعت،
👈عورت کی مالکیت،
👈عورت کا بنیادی سیاسی اور اجتماعی میدانوں میں حاضر ہونا،
✅یہ سب اسلام میں ثابت شده باتیں ہیں:
❄️«اذا جائک المؤمنات یبایعنک علی ان لا یشرکن باللَّه» (سوره ممتحنه: 12) یعنی "پیغمبر اگر ایمان لانے والی عورتیں آپ کے پاس اس امر پر بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ کسی کو خدا کا شریک نہیں بنائیں گی…".
🌟عورتیں پیغمبرؐ کے پاس آ کر بیعت کرتی تھیں. پیغمبر اکرمؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ مرد آئیں، بیعت کریں اور جو کچھ بھی انہوں نے نظر دی، ہر چیز جو انہوں نے قبول کی تو عورتیں بھی مجبور ہیں کہ وہی چیز قبول کریں، ایسا نہیں ہے! آپؐ نے فرمایا عورتیں بھی بیعت کرتی ہیں، وه بھی اس حکومت، اس اجتماعی اور سیاسی نظام کے قبول کرنے میں شریک ہیں.
⁉️مغربی لوگ اس معاملے میں 1300 سال اسلام سے پیچھے ہیں اور پھر اس طرح کے دعوے کرتے ہیں!!
رہبر معظم آیت الله خامنہ ای
#عورت_اسلام_اور_مغرب_کی_نظر_میں - 15
✍️معارف الفرقان-1525
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
✍🏻چند فِقہی اصطلاحات✍🏻
(جو فقہی کتب اور توضیح المسائل میں استعمال ہوئی ہیں)
🔅احتیاط وہ طریقہ عمل جس سے "عمل" کے مطابق واقعہ ہونے کا یقین حاصل ہوجائے۔
🔅احتیاط لازم احتیاط واجب۔ دیکھئے لفظ "لازم"۔
🔅احتیاط مستحب فتوے کے علاوہ احتیاط ہے، اس لئے اسکا لحاظ ضروری نہیں ہوتا۔
🔅احتیاط واجب وہ حکم جو احتیاط کے مطابق ہو اور فقیہ ے اس کے ساتھ فتوی نہ دیا ہو ایسے مسائل میں مقلد اس مجتہد کی تقلید کر سکتا ہے جو اعلم میں سب سے بڑھ کر ہو۔
🔅احتیاط ترک نہیں کرنا چاہیےجس مسئلے میں یہ اصطلاح آئے اگر اس میں مجتہد کا فتوی مذکور نہ (احتیاط کا خیال رہے) ہو اس کا مطلب احتیاط واجب ہوگا۔ اور اگر مجتہد کا فتوی بھی مذکور ہو تو اس سے احتیاط کی تاکید مقصود ہوتی ہے۔
🔅اَحوَط احتیاط کے مطابق۔
🔅اشکال ہےاس عمل کی وجہ سے شرعی تکلیف ساقط نہ ہوگی۔ اسے انجام نہ دینا
چاہئے۔ اس مسئلے میں کسی دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کیا جاسکتاہے بشرطیکہ اس کے ساتھ فتوی نہ ہو۔
🔅اظہرزیادہ ظاہر۔ مسئلے سے متعلق دلائل سے زیادہ نزدیک دلیلوں کہ ساتھ منطبق ہونے کے لحاظ سے زیادہ واضح ۔ یہ مجتہد کا فتوی ہے۔
🔅اِفضاءکھلنا۔ پیشاب اور حیض کے مقام کا ایک ہو جانا یا حیض اور پاخانےکے مقام کا ایک ہو جانا یا تینوں مقامات کا ایک ہوجانا۔
🔅اَقوی ٰقَوی نظریہ۔
🔅اَولٰی بہتر ۔ زیادہ مناسب
🔅ایقاع وہ معاملہ جو یکطرفہ طور پر واقع ہوجاتا ہے اور اسے قبول کرنے والے کی ضرورت نہیں ہوتی جیسے طلاق میں صرف طلاق دینا کافی ہوتا ہے، قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
🔅بعید ہےفتویٰ اس کے مطابق نہیں ہے۔
🔅جاہلِ مُقَصِّروہ ناواقف شخص جس کے لئے مسائل کا سیکھنا ممکن رہا ہو لیکن اسنے کوتاہی کی ہو اور جان بوجھ کر مسائل معلوم نہ کئے ہوں۔
🔅حاکم شرع وہ مجتہد جامع الشرائط جس کا حکم، شرعی قوانین کی بنیاد پر نافذ ہو۔
🔅حَدَثِ اصغرہر وہ چیز جس کی وجہ سے نماز کے لئے وضو کرنا پڑے۔ یہ سات چیزیں ہیں:
۱۔ پیشاب ۲۔ پاخانہ ۳ ریاح ۴۔ نیند ۵۔ عقل کو زائل کرنے والی چیزیں مثلاً دیوانگی، مستی یا بے ہوشی ۶۔ اِستِحاضہ ۷۔ جن چیزوں کی وجہ سے غسل واجب ہوتا ہے۔
🔅حَدَث اکبروہ چیز جس کی وجہ سے نماز کے لئے غسل کرنا پڑے جیسے احتلام، جماع
🔅حَدّ تَرخّص مسافت کی وہ حد جہاں سے اذان کی آواز سنائی نہ دے اور آبادی کی دیواریں دکھائی نہ دیں۔
🔅حرام ہر وہ عمل، جس کا ترک کرنا شریعت کی نگاہوں میں ضروری ہو۔
🔅ذِمّی کافریہودی، عیسائی اور مجوسی جو اسلامی مملکت میں رہتے ہوں اور اسلام کے اجتماعی قوانین کی پابندی کا وعدہ کرنے کی وجہ سے اسلامی حکومت ان کی جان، مال اور آبرو کی حفاظت کرے۔
🔅رَجَاءِ مَطُلوبَیّت کسی عمل کو مطلوب پرودگار ہونے کی امید میں انجام دینا۔
🔅رجوع کرناپلٹنا۔ اس کا استعمال دو مقامات پر ہوا ہے:
(۱)۔۔۔اعلم جس مسئلے میں احتیاط واجب کا حکم دے اس مسئلے میں کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کرنا۔
(۲)۔۔۔بیوی کو طلاق رجعی دینے کے بعد عدت کے دوران ایسا کوئی عمل انجام دینا یا ایسی کوئی بات کہنا جس سے اس بات کا پتا چلے کہ اسے دوبارہ بیوی لینا ہے۔
🔅شاخص ظہر کا وقت معلوم کرنے کے لئے زمین میں گاڑی جانے والی لکڑی
🔅شارع خداوند عالم، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
🔅طلاق بائن وہ طلاق جس کے بعد مرد کو رجوع کرنے حق نہیں ہوتا۔ تفصیلات طلاق کے باب میں دیکھئے۔
🔅طلاق خلع اس عورت کی طلاق جو شوہر کرنا پسند کرتی ہو اور طلاق لینے کے لئے شوہر کو اپنا مہر یا کوئی مال بخش دے۔ تفصیلات طلاق کے باب میں دیکھئے۔
🔅طلاق رجعی وہ طلاق جس میں مرد عدت کے دوران عورت کی طرف رجوع کر سکتا ہے۔ اس کے احکام طلاق کے باب میں بیان ہوئے ہیں۔
🔅طواف نساءحج اور عمرہ مفردہ کا آخری طواف جسے انجام نہ دینے سے حج یا عمرہ مفردہ کرنے والے پر ہم بستری حرام رہتی ہے۔
🔅ظاہر یہ ہےفتوی یہ ہے (سوائے اس کے کہ عبارت میں اس کے برخلاف کوئی قرینہ موجود ہو)۔
🔅ظُہر شرعی ظہر شرعی کا مطلب آدھا دن گزرنا ہے۔ مثلاً اگر دن بارہ گھنٹے کا ہو تو طلوع آفتاب کے چھ گھنٹے گزرنے کے بعد اور اگر تیرہ گھنٹے کا ہو توساڑھے چھ گھنٹے گزرنے کے بعد اور اگر گیارہ گھنٹے کا ہو تو ساڑھے پانچ گھنٹے گزرنے کے بعد ظہر شرعی کا وقت ہے۔ اور ظہر شرعی کا وقت جو کہ طلوع آفتاب کے بعد آدھا دن گزرنے سے غروب آفتاب تک ہے بعض مواقع پر بارہ بجے سے چند منٹ پہلے اور کبھی بارہ بجے سے چند منٹ بعد ہوتا ہے۔
🔅عدالت وہ معنوی کیفیت جو تقوی کی وجہ سے انسان میں پیدا ہوتی ہے اور جس کی
وجہ سے وہ واجبات کو انجام دیتا ہے اور محرمات کو ترک کرتاہے
🔅عقدمعاہدہ، نکاح
🔅فتوی: شرعی مسائل میں مجتہد کا نظریہ۔
قرآن کے واجب سجدےقرآن میں پندرہ آیتیں ایسی ہیں جن کے پڑھنے یا سننے کے بعد خداوند عالم کی عظمت کے سامنے سجدہ کرنا چاہئے، ان میں سے چار مقامات پرسجدہ واجب اور گیارہ مقامات پر مستحب (مندوب) ہے۔
آیات سجدہ مندرجہ ذیل ہیں :
قرا
(جو فقہی کتب اور توضیح المسائل میں استعمال ہوئی ہیں)
🔅احتیاط وہ طریقہ عمل جس سے "عمل" کے مطابق واقعہ ہونے کا یقین حاصل ہوجائے۔
🔅احتیاط لازم احتیاط واجب۔ دیکھئے لفظ "لازم"۔
🔅احتیاط مستحب فتوے کے علاوہ احتیاط ہے، اس لئے اسکا لحاظ ضروری نہیں ہوتا۔
🔅احتیاط واجب وہ حکم جو احتیاط کے مطابق ہو اور فقیہ ے اس کے ساتھ فتوی نہ دیا ہو ایسے مسائل میں مقلد اس مجتہد کی تقلید کر سکتا ہے جو اعلم میں سب سے بڑھ کر ہو۔
🔅احتیاط ترک نہیں کرنا چاہیےجس مسئلے میں یہ اصطلاح آئے اگر اس میں مجتہد کا فتوی مذکور نہ (احتیاط کا خیال رہے) ہو اس کا مطلب احتیاط واجب ہوگا۔ اور اگر مجتہد کا فتوی بھی مذکور ہو تو اس سے احتیاط کی تاکید مقصود ہوتی ہے۔
🔅اَحوَط احتیاط کے مطابق۔
🔅اشکال ہےاس عمل کی وجہ سے شرعی تکلیف ساقط نہ ہوگی۔ اسے انجام نہ دینا
چاہئے۔ اس مسئلے میں کسی دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کیا جاسکتاہے بشرطیکہ اس کے ساتھ فتوی نہ ہو۔
🔅اظہرزیادہ ظاہر۔ مسئلے سے متعلق دلائل سے زیادہ نزدیک دلیلوں کہ ساتھ منطبق ہونے کے لحاظ سے زیادہ واضح ۔ یہ مجتہد کا فتوی ہے۔
🔅اِفضاءکھلنا۔ پیشاب اور حیض کے مقام کا ایک ہو جانا یا حیض اور پاخانےکے مقام کا ایک ہو جانا یا تینوں مقامات کا ایک ہوجانا۔
🔅اَقوی ٰقَوی نظریہ۔
🔅اَولٰی بہتر ۔ زیادہ مناسب
🔅ایقاع وہ معاملہ جو یکطرفہ طور پر واقع ہوجاتا ہے اور اسے قبول کرنے والے کی ضرورت نہیں ہوتی جیسے طلاق میں صرف طلاق دینا کافی ہوتا ہے، قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
🔅بعید ہےفتویٰ اس کے مطابق نہیں ہے۔
🔅جاہلِ مُقَصِّروہ ناواقف شخص جس کے لئے مسائل کا سیکھنا ممکن رہا ہو لیکن اسنے کوتاہی کی ہو اور جان بوجھ کر مسائل معلوم نہ کئے ہوں۔
🔅حاکم شرع وہ مجتہد جامع الشرائط جس کا حکم، شرعی قوانین کی بنیاد پر نافذ ہو۔
🔅حَدَثِ اصغرہر وہ چیز جس کی وجہ سے نماز کے لئے وضو کرنا پڑے۔ یہ سات چیزیں ہیں:
۱۔ پیشاب ۲۔ پاخانہ ۳ ریاح ۴۔ نیند ۵۔ عقل کو زائل کرنے والی چیزیں مثلاً دیوانگی، مستی یا بے ہوشی ۶۔ اِستِحاضہ ۷۔ جن چیزوں کی وجہ سے غسل واجب ہوتا ہے۔
🔅حَدَث اکبروہ چیز جس کی وجہ سے نماز کے لئے غسل کرنا پڑے جیسے احتلام، جماع
🔅حَدّ تَرخّص مسافت کی وہ حد جہاں سے اذان کی آواز سنائی نہ دے اور آبادی کی دیواریں دکھائی نہ دیں۔
🔅حرام ہر وہ عمل، جس کا ترک کرنا شریعت کی نگاہوں میں ضروری ہو۔
🔅ذِمّی کافریہودی، عیسائی اور مجوسی جو اسلامی مملکت میں رہتے ہوں اور اسلام کے اجتماعی قوانین کی پابندی کا وعدہ کرنے کی وجہ سے اسلامی حکومت ان کی جان، مال اور آبرو کی حفاظت کرے۔
🔅رَجَاءِ مَطُلوبَیّت کسی عمل کو مطلوب پرودگار ہونے کی امید میں انجام دینا۔
🔅رجوع کرناپلٹنا۔ اس کا استعمال دو مقامات پر ہوا ہے:
(۱)۔۔۔اعلم جس مسئلے میں احتیاط واجب کا حکم دے اس مسئلے میں کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کرنا۔
(۲)۔۔۔بیوی کو طلاق رجعی دینے کے بعد عدت کے دوران ایسا کوئی عمل انجام دینا یا ایسی کوئی بات کہنا جس سے اس بات کا پتا چلے کہ اسے دوبارہ بیوی لینا ہے۔
🔅شاخص ظہر کا وقت معلوم کرنے کے لئے زمین میں گاڑی جانے والی لکڑی
🔅شارع خداوند عالم، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
🔅طلاق بائن وہ طلاق جس کے بعد مرد کو رجوع کرنے حق نہیں ہوتا۔ تفصیلات طلاق کے باب میں دیکھئے۔
🔅طلاق خلع اس عورت کی طلاق جو شوہر کرنا پسند کرتی ہو اور طلاق لینے کے لئے شوہر کو اپنا مہر یا کوئی مال بخش دے۔ تفصیلات طلاق کے باب میں دیکھئے۔
🔅طلاق رجعی وہ طلاق جس میں مرد عدت کے دوران عورت کی طرف رجوع کر سکتا ہے۔ اس کے احکام طلاق کے باب میں بیان ہوئے ہیں۔
🔅طواف نساءحج اور عمرہ مفردہ کا آخری طواف جسے انجام نہ دینے سے حج یا عمرہ مفردہ کرنے والے پر ہم بستری حرام رہتی ہے۔
🔅ظاہر یہ ہےفتوی یہ ہے (سوائے اس کے کہ عبارت میں اس کے برخلاف کوئی قرینہ موجود ہو)۔
🔅ظُہر شرعی ظہر شرعی کا مطلب آدھا دن گزرنا ہے۔ مثلاً اگر دن بارہ گھنٹے کا ہو تو طلوع آفتاب کے چھ گھنٹے گزرنے کے بعد اور اگر تیرہ گھنٹے کا ہو توساڑھے چھ گھنٹے گزرنے کے بعد اور اگر گیارہ گھنٹے کا ہو تو ساڑھے پانچ گھنٹے گزرنے کے بعد ظہر شرعی کا وقت ہے۔ اور ظہر شرعی کا وقت جو کہ طلوع آفتاب کے بعد آدھا دن گزرنے سے غروب آفتاب تک ہے بعض مواقع پر بارہ بجے سے چند منٹ پہلے اور کبھی بارہ بجے سے چند منٹ بعد ہوتا ہے۔
🔅عدالت وہ معنوی کیفیت جو تقوی کی وجہ سے انسان میں پیدا ہوتی ہے اور جس کی
وجہ سے وہ واجبات کو انجام دیتا ہے اور محرمات کو ترک کرتاہے
🔅عقدمعاہدہ، نکاح
🔅فتوی: شرعی مسائل میں مجتہد کا نظریہ۔
قرآن کے واجب سجدےقرآن میں پندرہ آیتیں ایسی ہیں جن کے پڑھنے یا سننے کے بعد خداوند عالم کی عظمت کے سامنے سجدہ کرنا چاہئے، ان میں سے چار مقامات پرسجدہ واجب اور گیارہ مقامات پر مستحب (مندوب) ہے۔
آیات سجدہ مندرجہ ذیل ہیں :
قرا
ٓن کے مستجب سجدے
۱۔ پارہ ۹۔۔۔سورہ اعراف۔۔۔ آخری آیت
۲ ۔پارہ ۱۳۔۔۔ سورہ رعد۔۔۔ آیت ۱۵
۳۔پارہ ۱۴۔۔۔ سورہ نحل۔۔۔ آیت ۴۹
۴۔ پارہ ۱۵۔۔۔ سورہ بنی اسرائیل۔۔۔ آیت ۱۰۷
۵۔ پارہ ۱۶۔۔۔ سورہ مریم ۔۔۔ آیت ۵۸
۶۔ پارہ ۱۷۔۔۔ سورہ حج۔۔۔ آیت ۱۸
۷۔ پارہ ۱۷۔۔۔ سورہ حج۔۔۔ آیت ۷۷
۸۔ پارہ ۱۹۔۔۔ سورہ فرقان ۔۔۔ آیت ۶۰
۹۔ پارہ ۱۹۔۔۔ سورہ نمل ۔۔۔ آیت ۲۵
۱۰۔ پارہ ۲۳ ۔۔۔ سورہ صٓ ۔۔۔ آیت ۲۴
۱۱۔ پارہ ۳۰ ۔۔۔ سورہ انشقاق ۔۔۔ آیت ۲۱
🔅قرآن کے واجب سجدے
۱۔پارہ ۲۱۔۔۔ سورہ سجدہ ۔۔۔ آیت ۱۵
۲۔پارہ ۲۴۔۔۔ سورہ الٓمّ تنزیل۔۔۔ آیت ۳۷
۳۔پارہ ۲۷ ۔۔۔ سورہ والنجم ۔۔۔ آخری آیت
۴۔ پارہ ۳۰ ۔۔۔ سورہ علق ۔۔۔۔ آخری آیت
🔅قصد انشاءخرید و فروخت کے مانند کسی اعتباری چیز کو اس سے مربوط الفاظ کے ذریعے عالم وجود میں لانے کا ارادہ۔
🔅قصد قرُبت (قربت کی نیت)مرضی پروردگار سے قریب ہونے کا ارادہ۔
🔅قوت سے خالی نہیں ہےفتوی یہ ہے (سوائے اس کے کہ عبارت میں اس کے برخلاف کوئی قرینہ موجود ہو)
🔅کفارہ جمع (مجموعاً کفارہ)تینوں کفارے
(۱) ساٹھ روزے رکھنا
(۲) ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کھانا کھلانا
(۳) غلام آزاد کرنا۔
🔅لازم واجب، اگر مجتہد کسی امر کے واجب و لازم ہونے کا استفادہ آیات اور روایات سے اس طرح کرے کہ اس کا شارع کی طرف منسوب کرنا ممکن ہو تو اس کی تعبیر لفظ "واجب" کے ذریعے کی جاتی ہے اور اگر اس واجب و لازم ہونے کو کسی اور ذریعے مثلاً عقلی دلائل سے سمجھا ہو اس طرح کہ اس کا شارع کی طرف منسوب کرنا ممکن نہ ہو تو اس کی تعبیر لفظ "لازم" سے کی جاتی ہے۔ احتیاط واجب اور احتیاط لازم میں بھی اسی فرق کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ بہر حال مُقلد کے لئے مقام عمل میں "واجب" اور "لازم" کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
🔅مباح وہ عمل جو شریعت کی نگاہوں میں نہ قابل ستائش ہو اور نہ قابل مذمت (یہ لفظ واجب، حرام، مستحب اور مکروہ کے مقابلے میں ہے)
🔅نجس ہر وہ چیز جو ذاتی طور پر پاک ہو لیکن کسی نجس چیز سے بالواسطہ یا براہ راست مل جانے کی وجہ سے نجس ہوگئی ہو۔
🔅مجَہُولُ المَالک وہ مال جس کا مالک معلوم نہ ہو۔
🔅مَحرَم وہ قریبی رشتے دار جن سے کبھی نکاح نہیں کیا جاسکتا۔
🔅مُحرِم جو شخص حج یا عمرے کے احرام میں ہو۔
🔅محل اشکال ہےاس میں اشکال ہے، اس عمل کا صحیح اور مکمل ہونا مشکل ہے (مقلد اس مسئلے میں کسی دوسرے مجہتد کی طرف رجوع کرسکتا ہے بشرطیکہ اس کے ساتھ فتوی نہ ہو۔)
🔅مُسَلَّمات دین وہ ضروری اور قطعی امور جو دین اسلام کا جزو لاینفک ہیں اور جنہیں سارے مسلمان دین کا لازمی جرو مانتے ہیں جیسے نماز، روزے کی فرضیت اور ان کا وجوب۔ ان امور کو "ضروریات دین" اور "قطعیات دین" بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ وہ امور ہیں جن کا تسلیم کرنا دائرہ اسلام کے اندر رہنے کیلئے از بس ضروری ہے۔
🔅مستحب پسندید۔ جو چیز شارع مقدس کو پسند ہو لیکن اسے واجب قرار نہ دے۔ ہر وہ حکم جس کو کرنے میں ثواب ہو لیکن ترک کرنے میں گناہ نہ ہو۔
🔅مکروہ ناپسندیدہ، وہ کام جس کا انجام دینا حرام نہ ہو لیکن انجام نہ دینا بہتر ہو۔
🔅نصاب معینہ مقدار یا معینہ حد۔جیسے عدد، وزن ،میٹر،
🔅واجب ہروہ عمل جس کا انجام دینا شریعت کی نگاہوں میں فرض ہو۔
🔅واجب تَخیِیری جب وجوب دو چیزوں میں کسی ایک سے متعلق ہو تو ان میں سے ہر ایک کو واجب تخییری کہتے ہیں جیسے روزے کے کفارہ میں، تین چیزوں کے درمیان اختیار ہوتا ہے۔
۱۔ غلام آزاد کرنا
۲۔ ساٹھ روزے رکھنا
۳۔ ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا۔
🔅واجب عینی وہ واجب جو ہر شخص پر خود واجب ہو جیسے نماز روزہ۔
🔅واجب کفائی ایسا واجب جسے اگر کچھ لوگ انجام دے دیں تو باقی لوگوں سے ساقط ہو جائے جسیے غسل میت سب پر واجب ہے لیکن اگر کچھ لوگ اسے انجام دے دیں تو باقی لوگوں سے ساقط ہوجائے گا۔
🔅وقف اصل مال کو ذاتی ملکیت سے نکال کر اس کی منفعت کو مخصوص افراد یا امور خیریہ کے ساتھ مخصوص کر دینا۔
🔅ولی سرپرست مثلاً باپ، دادا، شوہر یا حاکم شرع
✅شرعی اوزان اور اعشاری اوزان
💠۵ نخود (چنے) ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک گرام
💠۱۸ نخود (یا ایک مثقال شرعی)۔۔۔۔۔۔۔۔۔تقریباً ۵۰ء ۳ گرام
💠۱ دینار(یا ایک مثقال شرعی)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تقریباً ۵۰ء۳ گرام
💠ایک مثقال صیرفی (۲۴ نخود)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۵۰ گرام
💠ایک مد۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۷۵۰ گرام
💠ایک صاع۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۳ کلو گرام
💠ایک کر (پانی) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۳۷۷ کلو گرام
*العبد معصومی*
T.me/safeina
⛵🕌 *سفینه النجاه*🕌⛵
۱۔ پارہ ۹۔۔۔سورہ اعراف۔۔۔ آخری آیت
۲ ۔پارہ ۱۳۔۔۔ سورہ رعد۔۔۔ آیت ۱۵
۳۔پارہ ۱۴۔۔۔ سورہ نحل۔۔۔ آیت ۴۹
۴۔ پارہ ۱۵۔۔۔ سورہ بنی اسرائیل۔۔۔ آیت ۱۰۷
۵۔ پارہ ۱۶۔۔۔ سورہ مریم ۔۔۔ آیت ۵۸
۶۔ پارہ ۱۷۔۔۔ سورہ حج۔۔۔ آیت ۱۸
۷۔ پارہ ۱۷۔۔۔ سورہ حج۔۔۔ آیت ۷۷
۸۔ پارہ ۱۹۔۔۔ سورہ فرقان ۔۔۔ آیت ۶۰
۹۔ پارہ ۱۹۔۔۔ سورہ نمل ۔۔۔ آیت ۲۵
۱۰۔ پارہ ۲۳ ۔۔۔ سورہ صٓ ۔۔۔ آیت ۲۴
۱۱۔ پارہ ۳۰ ۔۔۔ سورہ انشقاق ۔۔۔ آیت ۲۱
🔅قرآن کے واجب سجدے
۱۔پارہ ۲۱۔۔۔ سورہ سجدہ ۔۔۔ آیت ۱۵
۲۔پارہ ۲۴۔۔۔ سورہ الٓمّ تنزیل۔۔۔ آیت ۳۷
۳۔پارہ ۲۷ ۔۔۔ سورہ والنجم ۔۔۔ آخری آیت
۴۔ پارہ ۳۰ ۔۔۔ سورہ علق ۔۔۔۔ آخری آیت
🔅قصد انشاءخرید و فروخت کے مانند کسی اعتباری چیز کو اس سے مربوط الفاظ کے ذریعے عالم وجود میں لانے کا ارادہ۔
🔅قصد قرُبت (قربت کی نیت)مرضی پروردگار سے قریب ہونے کا ارادہ۔
🔅قوت سے خالی نہیں ہےفتوی یہ ہے (سوائے اس کے کہ عبارت میں اس کے برخلاف کوئی قرینہ موجود ہو)
🔅کفارہ جمع (مجموعاً کفارہ)تینوں کفارے
(۱) ساٹھ روزے رکھنا
(۲) ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کھانا کھلانا
(۳) غلام آزاد کرنا۔
🔅لازم واجب، اگر مجتہد کسی امر کے واجب و لازم ہونے کا استفادہ آیات اور روایات سے اس طرح کرے کہ اس کا شارع کی طرف منسوب کرنا ممکن ہو تو اس کی تعبیر لفظ "واجب" کے ذریعے کی جاتی ہے اور اگر اس واجب و لازم ہونے کو کسی اور ذریعے مثلاً عقلی دلائل سے سمجھا ہو اس طرح کہ اس کا شارع کی طرف منسوب کرنا ممکن نہ ہو تو اس کی تعبیر لفظ "لازم" سے کی جاتی ہے۔ احتیاط واجب اور احتیاط لازم میں بھی اسی فرق کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ بہر حال مُقلد کے لئے مقام عمل میں "واجب" اور "لازم" کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
🔅مباح وہ عمل جو شریعت کی نگاہوں میں نہ قابل ستائش ہو اور نہ قابل مذمت (یہ لفظ واجب، حرام، مستحب اور مکروہ کے مقابلے میں ہے)
🔅نجس ہر وہ چیز جو ذاتی طور پر پاک ہو لیکن کسی نجس چیز سے بالواسطہ یا براہ راست مل جانے کی وجہ سے نجس ہوگئی ہو۔
🔅مجَہُولُ المَالک وہ مال جس کا مالک معلوم نہ ہو۔
🔅مَحرَم وہ قریبی رشتے دار جن سے کبھی نکاح نہیں کیا جاسکتا۔
🔅مُحرِم جو شخص حج یا عمرے کے احرام میں ہو۔
🔅محل اشکال ہےاس میں اشکال ہے، اس عمل کا صحیح اور مکمل ہونا مشکل ہے (مقلد اس مسئلے میں کسی دوسرے مجہتد کی طرف رجوع کرسکتا ہے بشرطیکہ اس کے ساتھ فتوی نہ ہو۔)
🔅مُسَلَّمات دین وہ ضروری اور قطعی امور جو دین اسلام کا جزو لاینفک ہیں اور جنہیں سارے مسلمان دین کا لازمی جرو مانتے ہیں جیسے نماز، روزے کی فرضیت اور ان کا وجوب۔ ان امور کو "ضروریات دین" اور "قطعیات دین" بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ وہ امور ہیں جن کا تسلیم کرنا دائرہ اسلام کے اندر رہنے کیلئے از بس ضروری ہے۔
🔅مستحب پسندید۔ جو چیز شارع مقدس کو پسند ہو لیکن اسے واجب قرار نہ دے۔ ہر وہ حکم جس کو کرنے میں ثواب ہو لیکن ترک کرنے میں گناہ نہ ہو۔
🔅مکروہ ناپسندیدہ، وہ کام جس کا انجام دینا حرام نہ ہو لیکن انجام نہ دینا بہتر ہو۔
🔅نصاب معینہ مقدار یا معینہ حد۔جیسے عدد، وزن ،میٹر،
🔅واجب ہروہ عمل جس کا انجام دینا شریعت کی نگاہوں میں فرض ہو۔
🔅واجب تَخیِیری جب وجوب دو چیزوں میں کسی ایک سے متعلق ہو تو ان میں سے ہر ایک کو واجب تخییری کہتے ہیں جیسے روزے کے کفارہ میں، تین چیزوں کے درمیان اختیار ہوتا ہے۔
۱۔ غلام آزاد کرنا
۲۔ ساٹھ روزے رکھنا
۳۔ ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا۔
🔅واجب عینی وہ واجب جو ہر شخص پر خود واجب ہو جیسے نماز روزہ۔
🔅واجب کفائی ایسا واجب جسے اگر کچھ لوگ انجام دے دیں تو باقی لوگوں سے ساقط ہو جائے جسیے غسل میت سب پر واجب ہے لیکن اگر کچھ لوگ اسے انجام دے دیں تو باقی لوگوں سے ساقط ہوجائے گا۔
🔅وقف اصل مال کو ذاتی ملکیت سے نکال کر اس کی منفعت کو مخصوص افراد یا امور خیریہ کے ساتھ مخصوص کر دینا۔
🔅ولی سرپرست مثلاً باپ، دادا، شوہر یا حاکم شرع
✅شرعی اوزان اور اعشاری اوزان
💠۵ نخود (چنے) ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک گرام
💠۱۸ نخود (یا ایک مثقال شرعی)۔۔۔۔۔۔۔۔۔تقریباً ۵۰ء ۳ گرام
💠۱ دینار(یا ایک مثقال شرعی)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تقریباً ۵۰ء۳ گرام
💠ایک مثقال صیرفی (۲۴ نخود)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۵۰ گرام
💠ایک مد۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۷۵۰ گرام
💠ایک صاع۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۳ کلو گرام
💠ایک کر (پانی) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تقریباً ۳۷۷ کلو گرام
*العبد معصومی*
T.me/safeina
⛵🕌 *سفینه النجاه*🕌⛵
Telegram
🕌🔵 سفينة النجاة 🔵🕌
⛳ان الحسین مصباح الهدی و سفينة النجاة⛳
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
خادم القرآن و اهل بیت(ع): العبد معصومی
T.me/safeina
http://safeina.ir
+989196633714
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
خادم القرآن و اهل بیت(ع): العبد معصومی
T.me/safeina
http://safeina.ir
+989196633714
*🌻مؤمن کی آٹھ اہم صفات🌻*
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ علیہ السلام:
يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَكُونَ فِيهِ ثَمَانِي خِصَالٍ وَقُوراً عِنْدَ الْهَزَاهِزِ صَبُوراً عِنْدَ الْبَلَاءِ شَكُوراً عِنْدَ الرَّخَاءِ قَانِعاً بِمَا رَزَقَهُ اللَّهُ- لَا يَظْلِمُ الْأَعْدَاءَ وَ لَا يَتَحَامَلُ لِلْأَصْدِقَاءِ بَدَنُهُ مِنْهُ فِي تَعَبٍ وَ النَّاسُ مِنْهُ فِي رَاحَةٍ إِنَّ الْعِلْمَ خَلِيلُ الْمُؤْمِنِ وَ الْحِلْمَ وَزِيرُهُ وَ الْعَقْلَ أَمِيرُ جُنُودِهِ وَ الرِّفْقَ أَخُوهُ وَ الْبِرَّ وَالِدُهُ.
*🍀ترجمہ:*
امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ مومن میں آٹھ خصلتیں ہونی چاہئیں:
1- فتنہ وفساد کے وقت اپنے آپ کو قابو کرتا ہو۔
2- مصیبتوں میں صابر ہو۔
3- آرام وآسائش میں شکر گزار ہو۔
4- جو رزق اللہ نے دیا ہے اس پر قناعت کرتا ہو۔
5- دشمنوں پر ظلم نہ کرے
6- دوستوں پر بوجھ نہ ڈالے یا بناوٹی باتیں نہ کرے۔
7- اس کا بدن خود تعب و مشقت میں رہے-
8- لوگ اس سے راحت میں رہیں۔
*📚 حوالہ:*
اصول الکافی، کتاب الایمان والکفر، باب خصال المؤمن، حدیث 1.
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ علیہ السلام:
يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَكُونَ فِيهِ ثَمَانِي خِصَالٍ وَقُوراً عِنْدَ الْهَزَاهِزِ صَبُوراً عِنْدَ الْبَلَاءِ شَكُوراً عِنْدَ الرَّخَاءِ قَانِعاً بِمَا رَزَقَهُ اللَّهُ- لَا يَظْلِمُ الْأَعْدَاءَ وَ لَا يَتَحَامَلُ لِلْأَصْدِقَاءِ بَدَنُهُ مِنْهُ فِي تَعَبٍ وَ النَّاسُ مِنْهُ فِي رَاحَةٍ إِنَّ الْعِلْمَ خَلِيلُ الْمُؤْمِنِ وَ الْحِلْمَ وَزِيرُهُ وَ الْعَقْلَ أَمِيرُ جُنُودِهِ وَ الرِّفْقَ أَخُوهُ وَ الْبِرَّ وَالِدُهُ.
*🍀ترجمہ:*
امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ مومن میں آٹھ خصلتیں ہونی چاہئیں:
1- فتنہ وفساد کے وقت اپنے آپ کو قابو کرتا ہو۔
2- مصیبتوں میں صابر ہو۔
3- آرام وآسائش میں شکر گزار ہو۔
4- جو رزق اللہ نے دیا ہے اس پر قناعت کرتا ہو۔
5- دشمنوں پر ظلم نہ کرے
6- دوستوں پر بوجھ نہ ڈالے یا بناوٹی باتیں نہ کرے۔
7- اس کا بدن خود تعب و مشقت میں رہے-
8- لوگ اس سے راحت میں رہیں۔
*📚 حوالہ:*
اصول الکافی، کتاب الایمان والکفر، باب خصال المؤمن، حدیث 1.
*🌹✨✨✨بسمہ تعالی🌹✨✨✨*
*🌹🌺 ہماری دعائیں کیوں مستجاب نہیں ہوتیں؟🌹🌺*
*ایک دن ابراہیم بن ادھم بازار بصرہ سے گذر رہے تھے کہ تبھی لوگ ان کے ارد گرد آکر جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ اے ابراہیم بن ادھم: خدا وند عالم قرآن مجید میں ارشاد فرمارہا ہیکہ اُدْعُوْنِي أسْتَجِبْ لكم, مجھے پکارو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کرونگا( مجھ سے مانگو تہماری دعاؤں کو قبول کرونگا) ہم لوگ اسکو پکارتے ہیں لیکن ہماری دعا مستجاب نہیں ہوتی*
ابراھیم نے کہا: اسکی وجہ یہ ہیکہ تمہارے دل دس چیزوں کے لیے مر رہے ہیں
لوگوں نے سوال کیا کہ وہ دس چیز کیا ہیں؟
ابرہیم: (1) خدا کو پہچانالیکن اسکے حق کو ادا نہیں کیا
(2)قرآن کی تلاوت کیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا
(3)رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا دعوی کیا لیکن ان کے اہلبیت سے دشمنی کرلی
(4)دعوی کیا کہ شیطان سے دشمنی رکھتے ہو لیکن عمل میں اسکے موافق ہو
(5)تم لوگ کہتے ہو کہ جنت کے مشتاق ہو لیکن جنت میں داخل ہونے والا کوئی بھی عمل انجام نہیں دیتے ہو
(6) کہتے ہو کہ ہم آتش جہنم سے ڈرتے ہیں لیکن اپنے برے اعمال کے سبب اپنے جسموں کو جہنم کے حوالے کر دیا ہے
(7) لوگوں کی عیب جوئی میں مشغول ہوگئے ہو اور خوداپنے عیوب سے غافل ہو
(8)تم لوگوں نے کہا کہ دنیا کو دوست نہیں رکھتے ہو اور اس سے بغض و عناد کا دعوی بھی کیا ہےلیکن اسکو حاصل کرنے کی طمع اور حرص میں لگےہوے ہو
(9)موت کا اقرار کرتے ہو لیکن خود کو اسکے لیے آمادہ نہیں کرتے ہو
(10) مردوں کو دفن کرآے لیکن ان سے عبرت حاصل نہیں کی
یہ وہی دس چیزیں ہیں جو تمہاری دعاؤں کے مستجاب نہ ہونے کا سبب ہیں
*📚جامع القصص داستان 501 صفحہ874*
*•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿
*•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈••*
*📿اللھم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجھم📿*
*•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈
*🌹🌺 ہماری دعائیں کیوں مستجاب نہیں ہوتیں؟🌹🌺*
*ایک دن ابراہیم بن ادھم بازار بصرہ سے گذر رہے تھے کہ تبھی لوگ ان کے ارد گرد آکر جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ اے ابراہیم بن ادھم: خدا وند عالم قرآن مجید میں ارشاد فرمارہا ہیکہ اُدْعُوْنِي أسْتَجِبْ لكم, مجھے پکارو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کرونگا( مجھ سے مانگو تہماری دعاؤں کو قبول کرونگا) ہم لوگ اسکو پکارتے ہیں لیکن ہماری دعا مستجاب نہیں ہوتی*
ابراھیم نے کہا: اسکی وجہ یہ ہیکہ تمہارے دل دس چیزوں کے لیے مر رہے ہیں
لوگوں نے سوال کیا کہ وہ دس چیز کیا ہیں؟
ابرہیم: (1) خدا کو پہچانالیکن اسکے حق کو ادا نہیں کیا
(2)قرآن کی تلاوت کیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا
(3)رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا دعوی کیا لیکن ان کے اہلبیت سے دشمنی کرلی
(4)دعوی کیا کہ شیطان سے دشمنی رکھتے ہو لیکن عمل میں اسکے موافق ہو
(5)تم لوگ کہتے ہو کہ جنت کے مشتاق ہو لیکن جنت میں داخل ہونے والا کوئی بھی عمل انجام نہیں دیتے ہو
(6) کہتے ہو کہ ہم آتش جہنم سے ڈرتے ہیں لیکن اپنے برے اعمال کے سبب اپنے جسموں کو جہنم کے حوالے کر دیا ہے
(7) لوگوں کی عیب جوئی میں مشغول ہوگئے ہو اور خوداپنے عیوب سے غافل ہو
(8)تم لوگوں نے کہا کہ دنیا کو دوست نہیں رکھتے ہو اور اس سے بغض و عناد کا دعوی بھی کیا ہےلیکن اسکو حاصل کرنے کی طمع اور حرص میں لگےہوے ہو
(9)موت کا اقرار کرتے ہو لیکن خود کو اسکے لیے آمادہ نہیں کرتے ہو
(10) مردوں کو دفن کرآے لیکن ان سے عبرت حاصل نہیں کی
یہ وہی دس چیزیں ہیں جو تمہاری دعاؤں کے مستجاب نہ ہونے کا سبب ہیں
*📚جامع القصص داستان 501 صفحہ874*
*•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿
*•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈••*
*📿اللھم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجھم📿*
*•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈
🕯️ *زندگی نامه امام محمد باقر علیه السلام*🕯️
💠 *نسب، کنیت اور القاب*
محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب، امام محمد باقرؑ کے نام سے مشہور شیعوں کے پانچویں امام ہیں۔ آپ چوتھے امام، امام سجادؑ کے فرزند ہیں؛ آپ کی والدہ امام حسن مجتبی علیہ السلام کی بیٹی فاطمہ بنت حسن ہیں۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: كانت صديقة لَم تُدرَك في آل الحسن امراءةٌ مثلها۔
ترجمہ: میری دادی (فاطمہ بنت حسن) وہ سچی اور پاکیزہ خاتون ہیں جن کی مانند خاتون آل حسن میں نہيں ملتی۔[1]
امام باقرؑ پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔[2]
آپ کے القاب میں شاکر، ہادی، اور باقر مشہور ہیں جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب باقر ہے۔ باقر کے معنی علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والے (شکافتہ کرنے والا) کے ہیں۔ یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔[3] آپ کی مشہور کنیت ابو جعفر ہے۔[4] حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
✅ *انگشتریوں کے نقش*
امام باقر علیہ السلام کی انگشتریوں کے لئے دو نقش منقول ہیں: رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْداً پروردگار! مجھے اکیلا نہ چھوڑ: [5] اور الْقُوَّةُ لِلّهِ جَمِيعاً[6]
🔅 *ولادت اور شہادت*
امام ابو جعفر محمد باقرؑ بروز جمعہ یکم رجب المرجبسنہ 57 ہجری مدینہ میں پیدا ہوئے[7] گوکہ بعض منابع میں آپ کی تاریخ ولادت اسی سال کی 3 صفر المظفرمنگل وار ثبت کی گئی ہے۔[8]
🔅 *نام مبارک*
پیغمبر اسلام نے آپ کی ولادت سے دسیوں برس قبل آپ کا نام محمد اور آپ کا لقب باقر مقرر کیا تھا۔ جابر بن عبداللہ انصاری کی روایت سے آپ کے نام گرامی پر تصریح ہوتی ہے۔ روایت جابر بن عبد اللہ اور دیگر روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔[9] علاوہ ازیں آئمہ معصومین کے اسمائے گرامی کے سلسلے میں رسول اللہؐ کے دیگر ارشادات بھی ـ جو دلائل امامت میں شمار ہوتے ہیں ـ بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔[10]
🕯️ *شہادت*
امام باقرؑ 7 ذی الحجۃ الحرام سنہ 114 ہجری کو [11]رحلت کرگئے۔ امام محمد باقرؑ کی رحلت و شہادت کے سلسلے میں دوسرے اقوال بھی تاریخ کے صفحات پر درج ہوئے ہيں۔
اس سلسلے میں متعدد تاریخی اور روائی[12] اقوال نقل ہوئے ہیں کہ امام محمد باقرؑ کو کس شخص یا کن اشخاص نے قتل کیا؟ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ (اموی مروانی بادشاہ) ہشام بن عبد الملک براہ راست اس قتل میں ملوث ہے۔[13] بعض کا قول ہے کہ آپ کا قاتل ابراہیم بن ولید بنعبد الملک بن مروان ہے جس نے امامؑ کو مسموم کیا۔[14]بعض روایات میں حتی کہ زید بن حسن کو آپ کے قاتل کے طور پر پہچنوایا گیا ہے جو عرصہ دراز سے امامؑ کا کینہ اپنے دل میں رکھے ہوئے تھا؛[نوٹ 1] ان روایات میں ہے کہ زید بن حسن نے اس سازش کو عملی جامہ پہنایا۔[15] بہر صورت امام محمد باقرؑ ہشام بن عبدالملک کے زمانے میں جام شہادت نوش کیا۔[16] کیونکہ ہشام کی خلافت سنہ 105 سے سنہ 125 ہجری تک جاری رہی ہے اور بعض مؤرخین نے امامؑ کی شہادت کے سال میں اختلاف کرتے ہوئے آپ کے سال شہادت کو سنہ 118 ہجری قرار دیا ہے۔
اس کے باوجود کہ روایات بظاہر مختلف ہیں لیکن بعید از قیاس نہیں ہے کہ یہ سارے اقوال ایک لحاظ سے صحیح ہوں کیونکہ ممکن ہے کہ متعدد افراد امام محمد باقرؑ کے قتل میں ملوث ہوں اور کہا جا سکتا ہے کہ ہر روایت میں اس واقعے کا ایک حصہ نقل ہوا ہے۔ امام باقرؑ کے ساتھ ہشام کی دشمنی اور جارحانہ رویوں نیز خاندان محمدؐ کے ساتھ آل ابی سفیان اور آل مروان کی ناقابل انکار دشمنی کو مد نظر قرار دیتے ہوئے، اس بات میں کوئی شک و شبہہ کی گنجائش نہيں رہتی کہ ہشام بن عبدالملک امام باقرؑ کو غیر اعلانیہ طور پر قتل کرنے کا خواہاں تھا اور تاریخی اموی محرکات ہی اس فعل کے لئے کافی تھے۔
ظاہر ہے کہ ہشام اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے قابل اعتماد افراد سے فائدہ اٹھائے اسی بنا پر ابراہیم بن ولید ـ جو ایک اموی و مروانی عنصر اور اہل بیت رسولؐ کا دشمن تھا ـ کی خدمت حاصل کرے اور ابن ولید بھی اپنے تمام تر وسائل اور امکانات ایسے فرد کو فراہم کرے جو خاندان رسولؐ کے اندر موجود اور اس خاندان کا فرد سمجھا جاتا ہو اور بغیر کسی رکاوٹ کے امام محمد باقرؑ کی زندگی کے اندرونی ماحول تک پہونچ رکھتا ہو اور کوئی بھی اسے اس رسائی سے روک نہ سکتا ہو تا کہ ہشام کے بزدلانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جاسکے اور امامؑ کو شہید کیا جاسکے۔
امام محمد باقرؑ جنت البقیع میں اپنے والد کے چچا امام حسن مجتبی علیہ السلام اور والد امام زین العابدین علیہ السلام کے پہلو میں سپرد خاک کئے گئے۔[17]
........ ✍🏻 جاری ✍🏻 .........
*ملتمس دعا 《العبدمعصومی》*
⛵🕌 *سفینه النجاه*🕌⛵
https://chat.whatsapp.com/HjNfTq5xQyGEmxBRLkf7oa
💠 *نسب، کنیت اور القاب*
محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب، امام محمد باقرؑ کے نام سے مشہور شیعوں کے پانچویں امام ہیں۔ آپ چوتھے امام، امام سجادؑ کے فرزند ہیں؛ آپ کی والدہ امام حسن مجتبی علیہ السلام کی بیٹی فاطمہ بنت حسن ہیں۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: كانت صديقة لَم تُدرَك في آل الحسن امراءةٌ مثلها۔
ترجمہ: میری دادی (فاطمہ بنت حسن) وہ سچی اور پاکیزہ خاتون ہیں جن کی مانند خاتون آل حسن میں نہيں ملتی۔[1]
امام باقرؑ پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا۔ یا یوں کہئے یا پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔[2]
آپ کے القاب میں شاکر، ہادی، اور باقر مشہور ہیں جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب باقر ہے۔ باقر کے معنی علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والے (شکافتہ کرنے والا) کے ہیں۔ یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔[3] آپ کی مشہور کنیت ابو جعفر ہے۔[4] حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
✅ *انگشتریوں کے نقش*
امام باقر علیہ السلام کی انگشتریوں کے لئے دو نقش منقول ہیں: رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْداً پروردگار! مجھے اکیلا نہ چھوڑ: [5] اور الْقُوَّةُ لِلّهِ جَمِيعاً[6]
🔅 *ولادت اور شہادت*
امام ابو جعفر محمد باقرؑ بروز جمعہ یکم رجب المرجبسنہ 57 ہجری مدینہ میں پیدا ہوئے[7] گوکہ بعض منابع میں آپ کی تاریخ ولادت اسی سال کی 3 صفر المظفرمنگل وار ثبت کی گئی ہے۔[8]
🔅 *نام مبارک*
پیغمبر اسلام نے آپ کی ولادت سے دسیوں برس قبل آپ کا نام محمد اور آپ کا لقب باقر مقرر کیا تھا۔ جابر بن عبداللہ انصاری کی روایت سے آپ کے نام گرامی پر تصریح ہوتی ہے۔ روایت جابر بن عبد اللہ اور دیگر روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔[9] علاوہ ازیں آئمہ معصومین کے اسمائے گرامی کے سلسلے میں رسول اللہؐ کے دیگر ارشادات بھی ـ جو دلائل امامت میں شمار ہوتے ہیں ـ بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔[10]
🕯️ *شہادت*
امام باقرؑ 7 ذی الحجۃ الحرام سنہ 114 ہجری کو [11]رحلت کرگئے۔ امام محمد باقرؑ کی رحلت و شہادت کے سلسلے میں دوسرے اقوال بھی تاریخ کے صفحات پر درج ہوئے ہيں۔
اس سلسلے میں متعدد تاریخی اور روائی[12] اقوال نقل ہوئے ہیں کہ امام محمد باقرؑ کو کس شخص یا کن اشخاص نے قتل کیا؟ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ (اموی مروانی بادشاہ) ہشام بن عبد الملک براہ راست اس قتل میں ملوث ہے۔[13] بعض کا قول ہے کہ آپ کا قاتل ابراہیم بن ولید بنعبد الملک بن مروان ہے جس نے امامؑ کو مسموم کیا۔[14]بعض روایات میں حتی کہ زید بن حسن کو آپ کے قاتل کے طور پر پہچنوایا گیا ہے جو عرصہ دراز سے امامؑ کا کینہ اپنے دل میں رکھے ہوئے تھا؛[نوٹ 1] ان روایات میں ہے کہ زید بن حسن نے اس سازش کو عملی جامہ پہنایا۔[15] بہر صورت امام محمد باقرؑ ہشام بن عبدالملک کے زمانے میں جام شہادت نوش کیا۔[16] کیونکہ ہشام کی خلافت سنہ 105 سے سنہ 125 ہجری تک جاری رہی ہے اور بعض مؤرخین نے امامؑ کی شہادت کے سال میں اختلاف کرتے ہوئے آپ کے سال شہادت کو سنہ 118 ہجری قرار دیا ہے۔
اس کے باوجود کہ روایات بظاہر مختلف ہیں لیکن بعید از قیاس نہیں ہے کہ یہ سارے اقوال ایک لحاظ سے صحیح ہوں کیونکہ ممکن ہے کہ متعدد افراد امام محمد باقرؑ کے قتل میں ملوث ہوں اور کہا جا سکتا ہے کہ ہر روایت میں اس واقعے کا ایک حصہ نقل ہوا ہے۔ امام باقرؑ کے ساتھ ہشام کی دشمنی اور جارحانہ رویوں نیز خاندان محمدؐ کے ساتھ آل ابی سفیان اور آل مروان کی ناقابل انکار دشمنی کو مد نظر قرار دیتے ہوئے، اس بات میں کوئی شک و شبہہ کی گنجائش نہيں رہتی کہ ہشام بن عبدالملک امام باقرؑ کو غیر اعلانیہ طور پر قتل کرنے کا خواہاں تھا اور تاریخی اموی محرکات ہی اس فعل کے لئے کافی تھے۔
ظاہر ہے کہ ہشام اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے قابل اعتماد افراد سے فائدہ اٹھائے اسی بنا پر ابراہیم بن ولید ـ جو ایک اموی و مروانی عنصر اور اہل بیت رسولؐ کا دشمن تھا ـ کی خدمت حاصل کرے اور ابن ولید بھی اپنے تمام تر وسائل اور امکانات ایسے فرد کو فراہم کرے جو خاندان رسولؐ کے اندر موجود اور اس خاندان کا فرد سمجھا جاتا ہو اور بغیر کسی رکاوٹ کے امام محمد باقرؑ کی زندگی کے اندرونی ماحول تک پہونچ رکھتا ہو اور کوئی بھی اسے اس رسائی سے روک نہ سکتا ہو تا کہ ہشام کے بزدلانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جاسکے اور امامؑ کو شہید کیا جاسکے۔
امام محمد باقرؑ جنت البقیع میں اپنے والد کے چچا امام حسن مجتبی علیہ السلام اور والد امام زین العابدین علیہ السلام کے پہلو میں سپرد خاک کئے گئے۔[17]
........ ✍🏻 جاری ✍🏻 .........
*ملتمس دعا 《العبدمعصومی》*
⛵🕌 *سفینه النجاه*🕌⛵
https://chat.whatsapp.com/HjNfTq5xQyGEmxBRLkf7oa
WhatsApp.com
⛵🕌 سفينة النجاة(۱۶) 🕌⛵
WhatsApp Group Invite