📚*سفینه ڈیجیٹل لائبریری*(اردو)📚
🏴ایام شهادت رئیس مکتب جعفری امام جعفر صادق (ع) تمام مکتب جعفری کے پیروکاروں اور اس مکتب کو زندہ رکھنے والوں کی خدمت میں تسلیت و تعزیت عرض ہے ۔
🏴ایام شھادت باب مدینه العلم میں اس ڈیجیٹل لائبریری کی بنیاد رکھی گئی اور عید الفطر پر افتتاح کیا گیا ۔
آج اس مکتب کے موسس علوم کو پھیلانے والے امام کی شہادت کے ایام میں مزید وسعت کی سعی کی جائے گی ۔
الحمدللہ ایک ہزار سے زائد کتب آپلوڈ ہو چکی ہیں اور تین سو سے زائد اس لائبریری کے ممبر ہو چکے ہیں ۔
📚موضوعات کتب
#تفسیرالقرآن
#تاریخ
#عقاید
#امامت
#مهدویت
#سیرت_معصومین
#اخلاق
#احکام
#فقه
#مناظره
#حوزه
#تربیت
#حدیث
#مجالس
#کربلا
#عزاداری
#موبائل_اسلامی
###..اس کے علاوہ بہت سارے دیگر موضوعات
جن کو آسانی سے سرچ کیا جا سکتا ہے۔
اس کےلئے مزید آپ تمام احباب سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس کو زیادہ سے زیادہ گروپس اور انٹرنیٹ پر شیئر کریں ۔
https://telegram.me/safeinalibrary
مزید آپ میں سے کسی کے پاس مفید و نایاب کتب پی ڈی اف کی صورت میں موجود ہوں تو میری ٹیلیگرام آئی ڈی یا میرے ٹیلیگرام نمبر پر بھیج دیں۔
اسی طرح کسی کو کوئی کتاب مطلوب ہو جو لائبریری میں نہ ہو تو اطلاع دیں تاکہ پہلی فرصت میں آپلوڈ کی جاسکے ۔
@ghulamhussain512
+989196633714
🏴ایام شهادت رئیس مکتب جعفری امام جعفر صادق (ع) تمام مکتب جعفری کے پیروکاروں اور اس مکتب کو زندہ رکھنے والوں کی خدمت میں تسلیت و تعزیت عرض ہے ۔
🏴ایام شھادت باب مدینه العلم میں اس ڈیجیٹل لائبریری کی بنیاد رکھی گئی اور عید الفطر پر افتتاح کیا گیا ۔
آج اس مکتب کے موسس علوم کو پھیلانے والے امام کی شہادت کے ایام میں مزید وسعت کی سعی کی جائے گی ۔
الحمدللہ ایک ہزار سے زائد کتب آپلوڈ ہو چکی ہیں اور تین سو سے زائد اس لائبریری کے ممبر ہو چکے ہیں ۔
📚موضوعات کتب
#تفسیرالقرآن
#تاریخ
#عقاید
#امامت
#مهدویت
#سیرت_معصومین
#اخلاق
#احکام
#فقه
#مناظره
#حوزه
#تربیت
#حدیث
#مجالس
#کربلا
#عزاداری
#موبائل_اسلامی
###..اس کے علاوہ بہت سارے دیگر موضوعات
جن کو آسانی سے سرچ کیا جا سکتا ہے۔
اس کےلئے مزید آپ تمام احباب سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس کو زیادہ سے زیادہ گروپس اور انٹرنیٹ پر شیئر کریں ۔
https://telegram.me/safeinalibrary
مزید آپ میں سے کسی کے پاس مفید و نایاب کتب پی ڈی اف کی صورت میں موجود ہوں تو میری ٹیلیگرام آئی ڈی یا میرے ٹیلیگرام نمبر پر بھیج دیں۔
اسی طرح کسی کو کوئی کتاب مطلوب ہو جو لائبریری میں نہ ہو تو اطلاع دیں تاکہ پہلی فرصت میں آپلوڈ کی جاسکے ۔
@ghulamhussain512
+989196633714
Telegram
📚سفینه لائبریری(اردو)📲
📚 *مذھب اہل بیت (ع) کی نشر و اشاعت
کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل لائبریری کا قیام*
☆دس هزار سے زائد اردوکتب pdf☆
☆موضوعات کی ترتیب سے سرچ☆
☆شیعہ اور اہل سنت کی اہم کتب☆
☆اپنی مطلوبہ کتب کا حصول☆
☆ایڈمن سے رابطہ☆
@DrMasoomi512
+923087333500
کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل لائبریری کا قیام*
☆دس هزار سے زائد اردوکتب pdf☆
☆موضوعات کی ترتیب سے سرچ☆
☆شیعہ اور اہل سنت کی اہم کتب☆
☆اپنی مطلوبہ کتب کا حصول☆
☆ایڈمن سے رابطہ☆
@DrMasoomi512
+923087333500
🌹
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ،نو نصیحتیں🌹
جناب عنوان بصری از حضرت ابو عبد اللہ الصادق علیہ السلام
▫️قلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَوْصِنِي قَالَ أُوصِيكَ بِتِسْعَةِ أَشْيَاءَ فَإِنَّهَا وَصِيَّتِي لِمُرِيدِي الطَّرِيقِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَ اللَّهَ أَسْأَلُ أَنْ يُوَفِّقَكَ لِاسْتِعْمَالِهِ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي رِيَاضَةِ النَّفْسِ وَ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي الْحِلْمِ وَ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي الْعِلْمِ فَاحْفَظْهَا وَ إِيَّاكَ وَ التَّهَاوُنَ بِهَا قَالَ عُنْوَانُ فَفَرَّغْتُ قَلْبِي لَهُ فَقَالَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الرِّيَاضَةِ فَإِيَّاكَ أَنْ تَأْكُلَ مَا لَا تَشْتَهِيهِ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْحَمَاقَةَ وَ الْبَلَهَ وَ لَا تَأْكُلْ إِلَّا عِنْدَ الْجُوعِ وَ إِذَا أَكَلْتَ فَكُلْ حَلَالًا وَ سَمِّ اللَّهَ وَ اذْكُرْ حَدِيثَ الرَّسُولِ ص مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرّاً مِنْ بَطْنِهِ فَإِنْ كَانَ وَ لَا بُدَّ فَثُلُثٌ لِطَعَامِهِ وَ ثُلُثٌ لِشَرَابِهِ وَ ثُلُثٌ لِنَفَسِهِ وَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الْحِلْمِ فَمَنْ قَالَ لَكَ إِنْ قُلْتَ وَاحِدَةً سَمِعْتَ عَشْراً فَقُلْ إِنْ قُلْتَ عَشْراً لَمْ تَسْمَعْ وَاحِدَةً وَ مَنْ شَتَمَكَ فَقُلْ لَهُ إِنْ كُنْتَ صَادِقاً فِيمَا تَقُولُ فَأَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَغْفِرَ لِي وَ إِنْ كُنْتَ كَاذِباً فِيمَا تَقُولُ فَاللَّهَ أَسْأَلُ أَنْ يَغْفِرَ لَكَ وَ مَنْ وَعَدَكَ بِالْخَنَا فَعِدْهُ بِالنَّصِيحَةِ وَ الرِّعَاءِ وَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الْعِلْمِ فَاسْأَلِ الْعُلَمَاءَ مَا جَهِلْتَ وَ إِيَّاكَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ تَعَنُّتاً وَ تَجْرِبَةً وَ إِيَّاكَ أَنْ تَعْمَلَ بِرَأْيِكَ شَيْئاً وَ خُذْ بِالاحْتِيَاطِ فِي جَمِيعِ مَا تَجِدُ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَ اهْرُبْ مِنَ الْفُتْيَا هَرَبَكَ مِنَ الْأَسَدِ وَ لَا تَجْعَلْ رَقَبَتَكَ لِلنَّاسِ جِسْراً.▫️
✍🏼عنوان بصری کہتے ہیں: اے ابو عبداللہ ع! مجھے کچھ ارشاد و نصیحت کیجئے۔
حضرت ع نے فرمایا:
🔷🔹اے ابو عبد اللہ! میں تم کو نو چیزوں کی نصیحت کرتا ہوں میری یہ نصیحتیں ان تمام لوگوں کے لئے ہیں جو خدا کی راہ میں سیر و سلوک کا ارادہ رکھتے ہیں، اور خدا سے دعا کرتا ہوں کہ تمہیں اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا کرے۔
🔻اس میں سے تین چیزیں نفس کی تہذیب و تربیت کے لئے ہیں، اور تین حلم اور بردباری کے بارے میں اور تین چیزیں علم کے سلسلہ میں؛ انہیں یاد رکھنا اور کبھی بھی انہیں ہلکا مت سمجھنا۔
(عنوان کہتے ہیں: میں ہمہ تن گوش ہوگیا)
💢جو چیزیں نفس کی تہذیب و تربیت کے لئے ہیں:
1️⃣◀️ جس چیز کے کھانے کا دل نہیں کرتا اسے کھانے سے پرہیز کرو؛ کیونکہ وہ کھانا حماقت اور بے وقوفی کا سبب بنتا ہے۔
2️⃣◀️ بھوک کے سوا کھانا نہ کھاؤ۔
3️⃣◀️ اور جب بھی کھانا کھاؤ، حلال غذا تناول کرو، اور بسم اللہ کہو، اور رسول گرامی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اس ارشاد کو یاد کرو کہ: انسان نے اپنے پیٹ سے بدتر کسی ظرف کو پُر نہیں کیا۔
اور چونکہ کھانا بھی ضروری ہے، تو پیٹ کے ایک تہائی حصّے کو کھانے کے لئے، اور ایک تہائی پینے کے لئے اور اور تہائی حصّے کو ہوا کے لئے مخصوص کرو۔
💢اور جو تین چیزیں حلم اور بردباری کے بارے میں ہیں:
1️⃣◀️ اگر کسی نے تم سے کہا کہ: اگر تم ایک کہوگے تو دس سنوگے، اس کے جواب تم کہنا: اگر تم دس کہوگے مجھ سے ایک بھی نہیں سنوگے۔
2️⃣◀️اگر کوئی تمہیں گالی وغیرہ دے، اس سے کہو: جو تم نے کہا ہے اگر اس میں سچّے ہو تو خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے بخش دے، اور اگر جھوٹے ہو تو خدا سے
دعا کرتا ہوں کہ وہ تجھے بخش دے۔
3️⃣◀️ تیسرے یہ کہ اگر کوئی تمہیں سرعام گالی گلوچ کی دھمکی دے تو تم اس سے نصیحت اور حسن سلوک کا وعدہ کرنا۔
💢اور جو تین چیزیں علم کے سلسلے میں ہیں:
1️⃣◀️ جو چیز نہیں جانتے وہ صاحب علم و دانش سے دریافت کرو؛ اور خبردار! ان سے امتحان یا پریشان کرنے کی غرض سے سوال نہ کرنا۔
2️⃣◀️ اور فقط اپنی رائے پر عمل نہ کرنا۔
3️⃣◀️ اور جہاں تک ممکن ہو احتیاط سے کام لینا، فتوی دینے سے دور رہنا بالکل ایسے ہی جیسے شیر سے دور بھاگتے ہو، اور اپنی گردن کو لوگوں کا پُل نہ بنا دینا۔
📚 مشكاة الأنوار في غرر الأخبار، ص327، الباب التاسع في ذكر المواعظ
📚بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج1، ص226، باب 7 آداب طلب العلم و أحكامه
✍ایک روایت کے مطابق آج پندرہ شوال روز شھادت امام صادق (علیہ السلام) و حضرت حمزہ ابن عبدالمطلب اور شاہ عبدالعظیم حسنی علیھما السلام کی شہادت پر تعزیت و تسلیت عرض ہے ۔
https://chat.whatsapp.com/HjNfTq5xQyGEmxBRLkf7oa
https://chat.whatsapp.com/IhrbqsoWdx09cUdxGXSrnK
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ،نو نصیحتیں🌹
جناب عنوان بصری از حضرت ابو عبد اللہ الصادق علیہ السلام
▫️قلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَوْصِنِي قَالَ أُوصِيكَ بِتِسْعَةِ أَشْيَاءَ فَإِنَّهَا وَصِيَّتِي لِمُرِيدِي الطَّرِيقِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَ اللَّهَ أَسْأَلُ أَنْ يُوَفِّقَكَ لِاسْتِعْمَالِهِ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي رِيَاضَةِ النَّفْسِ وَ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي الْحِلْمِ وَ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي الْعِلْمِ فَاحْفَظْهَا وَ إِيَّاكَ وَ التَّهَاوُنَ بِهَا قَالَ عُنْوَانُ فَفَرَّغْتُ قَلْبِي لَهُ فَقَالَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الرِّيَاضَةِ فَإِيَّاكَ أَنْ تَأْكُلَ مَا لَا تَشْتَهِيهِ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْحَمَاقَةَ وَ الْبَلَهَ وَ لَا تَأْكُلْ إِلَّا عِنْدَ الْجُوعِ وَ إِذَا أَكَلْتَ فَكُلْ حَلَالًا وَ سَمِّ اللَّهَ وَ اذْكُرْ حَدِيثَ الرَّسُولِ ص مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرّاً مِنْ بَطْنِهِ فَإِنْ كَانَ وَ لَا بُدَّ فَثُلُثٌ لِطَعَامِهِ وَ ثُلُثٌ لِشَرَابِهِ وَ ثُلُثٌ لِنَفَسِهِ وَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الْحِلْمِ فَمَنْ قَالَ لَكَ إِنْ قُلْتَ وَاحِدَةً سَمِعْتَ عَشْراً فَقُلْ إِنْ قُلْتَ عَشْراً لَمْ تَسْمَعْ وَاحِدَةً وَ مَنْ شَتَمَكَ فَقُلْ لَهُ إِنْ كُنْتَ صَادِقاً فِيمَا تَقُولُ فَأَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَغْفِرَ لِي وَ إِنْ كُنْتَ كَاذِباً فِيمَا تَقُولُ فَاللَّهَ أَسْأَلُ أَنْ يَغْفِرَ لَكَ وَ مَنْ وَعَدَكَ بِالْخَنَا فَعِدْهُ بِالنَّصِيحَةِ وَ الرِّعَاءِ وَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الْعِلْمِ فَاسْأَلِ الْعُلَمَاءَ مَا جَهِلْتَ وَ إِيَّاكَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ تَعَنُّتاً وَ تَجْرِبَةً وَ إِيَّاكَ أَنْ تَعْمَلَ بِرَأْيِكَ شَيْئاً وَ خُذْ بِالاحْتِيَاطِ فِي جَمِيعِ مَا تَجِدُ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَ اهْرُبْ مِنَ الْفُتْيَا هَرَبَكَ مِنَ الْأَسَدِ وَ لَا تَجْعَلْ رَقَبَتَكَ لِلنَّاسِ جِسْراً.▫️
✍🏼عنوان بصری کہتے ہیں: اے ابو عبداللہ ع! مجھے کچھ ارشاد و نصیحت کیجئے۔
حضرت ع نے فرمایا:
🔷🔹اے ابو عبد اللہ! میں تم کو نو چیزوں کی نصیحت کرتا ہوں میری یہ نصیحتیں ان تمام لوگوں کے لئے ہیں جو خدا کی راہ میں سیر و سلوک کا ارادہ رکھتے ہیں، اور خدا سے دعا کرتا ہوں کہ تمہیں اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا کرے۔
🔻اس میں سے تین چیزیں نفس کی تہذیب و تربیت کے لئے ہیں، اور تین حلم اور بردباری کے بارے میں اور تین چیزیں علم کے سلسلہ میں؛ انہیں یاد رکھنا اور کبھی بھی انہیں ہلکا مت سمجھنا۔
(عنوان کہتے ہیں: میں ہمہ تن گوش ہوگیا)
💢جو چیزیں نفس کی تہذیب و تربیت کے لئے ہیں:
1️⃣◀️ جس چیز کے کھانے کا دل نہیں کرتا اسے کھانے سے پرہیز کرو؛ کیونکہ وہ کھانا حماقت اور بے وقوفی کا سبب بنتا ہے۔
2️⃣◀️ بھوک کے سوا کھانا نہ کھاؤ۔
3️⃣◀️ اور جب بھی کھانا کھاؤ، حلال غذا تناول کرو، اور بسم اللہ کہو، اور رسول گرامی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اس ارشاد کو یاد کرو کہ: انسان نے اپنے پیٹ سے بدتر کسی ظرف کو پُر نہیں کیا۔
اور چونکہ کھانا بھی ضروری ہے، تو پیٹ کے ایک تہائی حصّے کو کھانے کے لئے، اور ایک تہائی پینے کے لئے اور اور تہائی حصّے کو ہوا کے لئے مخصوص کرو۔
💢اور جو تین چیزیں حلم اور بردباری کے بارے میں ہیں:
1️⃣◀️ اگر کسی نے تم سے کہا کہ: اگر تم ایک کہوگے تو دس سنوگے، اس کے جواب تم کہنا: اگر تم دس کہوگے مجھ سے ایک بھی نہیں سنوگے۔
2️⃣◀️اگر کوئی تمہیں گالی وغیرہ دے، اس سے کہو: جو تم نے کہا ہے اگر اس میں سچّے ہو تو خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے بخش دے، اور اگر جھوٹے ہو تو خدا سے
دعا کرتا ہوں کہ وہ تجھے بخش دے۔
3️⃣◀️ تیسرے یہ کہ اگر کوئی تمہیں سرعام گالی گلوچ کی دھمکی دے تو تم اس سے نصیحت اور حسن سلوک کا وعدہ کرنا۔
💢اور جو تین چیزیں علم کے سلسلے میں ہیں:
1️⃣◀️ جو چیز نہیں جانتے وہ صاحب علم و دانش سے دریافت کرو؛ اور خبردار! ان سے امتحان یا پریشان کرنے کی غرض سے سوال نہ کرنا۔
2️⃣◀️ اور فقط اپنی رائے پر عمل نہ کرنا۔
3️⃣◀️ اور جہاں تک ممکن ہو احتیاط سے کام لینا، فتوی دینے سے دور رہنا بالکل ایسے ہی جیسے شیر سے دور بھاگتے ہو، اور اپنی گردن کو لوگوں کا پُل نہ بنا دینا۔
📚 مشكاة الأنوار في غرر الأخبار، ص327، الباب التاسع في ذكر المواعظ
📚بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج1، ص226، باب 7 آداب طلب العلم و أحكامه
✍ایک روایت کے مطابق آج پندرہ شوال روز شھادت امام صادق (علیہ السلام) و حضرت حمزہ ابن عبدالمطلب اور شاہ عبدالعظیم حسنی علیھما السلام کی شہادت پر تعزیت و تسلیت عرض ہے ۔
https://chat.whatsapp.com/HjNfTq5xQyGEmxBRLkf7oa
https://chat.whatsapp.com/IhrbqsoWdx09cUdxGXSrnK
WhatsApp.com
⛵🕌 سفينة النجاة(۱۶) 🕌⛵
WhatsApp Group Invite
👈🌟🌟بس اس صورت ميں لازم ہے کہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشريف کو تلاش کرتے رہیں اور خدا سے ان کے ظہور کی دعا کریں؛ جیسا کہ پانی میسر نہ ہو تو لازم ہے خدا سے طلب کریں کہ خدا ان کے چشموں کو بھردے۔
📚امام موسی بن جعفر علیہ السلام اپنے بھائی علی بن جعفر کو جواب دیتے ہوئے اس آیت کی تاویل فرماتے ہیں:
«اِذَا فَقَدْتُمْ اِمامَکُم فَلَم تَرَوہُ فَمَاذا تَصنَعُونَ»
شيخ طوسي، کتاب الغيبہ،ص١٦٠.
💥جب تمہارا امام تمہارے درمیان نہ ہو اور تم اسے دیکھ نہ سکو پھر اس وقت کیا کروگے؟
💥اس بیان سے واضح ہوگیا ہے کہ آیت کا مضمون امام مہدی (عج)کی غیبت کے زمانےپر بھی دلالت کرسکتا ہے ؛جیسا کہ پيغمبراکرم ﷺنے جب اپنے بارہ جانشینوں کی خبر دی تھی،تو اس وقت عمار یاسر نے آنحضرت (ص)سے امام مہدی (عج)کے متعلق سوال کیا،جواب میں پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
📚«يا عَمّار! اِن اللہ- تبارک و تعالي- عَھدَ اليّ أنّہ يَخْرُجُ مِنْ صُلبِ الحسين آئمۃ تِسْعَۃً والتاسِعُ مِنْ وُلدِہ يَغيبُ عَنْھم و ذلک قولہ عزّوجلّ : قل أرأيتُم اِن أصبَحَ ماؤکم غوراً فَمَنْ يأتيکم بِماءِ معينٍ تکون لہ غيبۃ طويلۃ ، يرجع عنھا قوم و يثبت عليھا آخرون فاذا کان في آخر الزمان يخرج فَيَملأ الدنيا قسطا وَ عدلاً کَما مُلِئت جَوراً و ظُلماً...»
البرھان في تفسير القرآن، ج٨، ح١ ، ص٧٩.
💐💐 اے عمار! اللہ تعالی نے مجھ سے عہد کیا ہے کہ حسین کی نسل سے نو امام ہونگے اور ان میں سےنواں ان کے درمیان سے غائب ہوجائے گا۔
یہ وہی خدا کا فرمان ہے کہ جس میں اس نے فرمایا ہے:
کہو اے پيغمبر مجھے بتائیں جب ان کا مورد استعمال پانی زمین میں چلا جائے گا ،تو کون ہے جو ان کی دسترس میں جاری پانی قرار دے؟
مہدی کے لئے طولانی غیبت ہوگی کہ ایک گروہ ان کی امامت سے منحرف ہوجائے گااوردوسرا ثابت قدم رہے گا اورجب آخری زمانہ ہوگا تو وہ قیام کرے گا اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا ؛جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر ی تھی ۔
👈نتیجہ
معمولی سا غوروفکر کرنے سے ہم جان لیتے ہیں کہ آحادیث کی تائید سے قران مجید کی بہت سی آیات مستضعفین اور عدالت کی عالمی حکومت اور حضرت مہدی (عج) کی رہبری کو بیان کررہی ہیں۔🌏🌍🌎
طالب دعا: علی اصغر سیفی
@safeina
📚امام موسی بن جعفر علیہ السلام اپنے بھائی علی بن جعفر کو جواب دیتے ہوئے اس آیت کی تاویل فرماتے ہیں:
«اِذَا فَقَدْتُمْ اِمامَکُم فَلَم تَرَوہُ فَمَاذا تَصنَعُونَ»
شيخ طوسي، کتاب الغيبہ،ص١٦٠.
💥جب تمہارا امام تمہارے درمیان نہ ہو اور تم اسے دیکھ نہ سکو پھر اس وقت کیا کروگے؟
💥اس بیان سے واضح ہوگیا ہے کہ آیت کا مضمون امام مہدی (عج)کی غیبت کے زمانےپر بھی دلالت کرسکتا ہے ؛جیسا کہ پيغمبراکرم ﷺنے جب اپنے بارہ جانشینوں کی خبر دی تھی،تو اس وقت عمار یاسر نے آنحضرت (ص)سے امام مہدی (عج)کے متعلق سوال کیا،جواب میں پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
📚«يا عَمّار! اِن اللہ- تبارک و تعالي- عَھدَ اليّ أنّہ يَخْرُجُ مِنْ صُلبِ الحسين آئمۃ تِسْعَۃً والتاسِعُ مِنْ وُلدِہ يَغيبُ عَنْھم و ذلک قولہ عزّوجلّ : قل أرأيتُم اِن أصبَحَ ماؤکم غوراً فَمَنْ يأتيکم بِماءِ معينٍ تکون لہ غيبۃ طويلۃ ، يرجع عنھا قوم و يثبت عليھا آخرون فاذا کان في آخر الزمان يخرج فَيَملأ الدنيا قسطا وَ عدلاً کَما مُلِئت جَوراً و ظُلماً...»
البرھان في تفسير القرآن، ج٨، ح١ ، ص٧٩.
💐💐 اے عمار! اللہ تعالی نے مجھ سے عہد کیا ہے کہ حسین کی نسل سے نو امام ہونگے اور ان میں سےنواں ان کے درمیان سے غائب ہوجائے گا۔
یہ وہی خدا کا فرمان ہے کہ جس میں اس نے فرمایا ہے:
کہو اے پيغمبر مجھے بتائیں جب ان کا مورد استعمال پانی زمین میں چلا جائے گا ،تو کون ہے جو ان کی دسترس میں جاری پانی قرار دے؟
مہدی کے لئے طولانی غیبت ہوگی کہ ایک گروہ ان کی امامت سے منحرف ہوجائے گااوردوسرا ثابت قدم رہے گا اورجب آخری زمانہ ہوگا تو وہ قیام کرے گا اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا ؛جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر ی تھی ۔
👈نتیجہ
معمولی سا غوروفکر کرنے سے ہم جان لیتے ہیں کہ آحادیث کی تائید سے قران مجید کی بہت سی آیات مستضعفین اور عدالت کی عالمی حکومت اور حضرت مہدی (عج) کی رہبری کو بیان کررہی ہیں۔🌏🌍🌎
طالب دعا: علی اصغر سیفی
@safeina
📢ٹیلیگرام ضرور انسٹال کریں📱
✅اس میں بھی واٹس ایپ کی طرح تمام سہولیات موجود ہیں۔
✅اس کے علاوہ بہت مذھبی اور مفید گروپس موجود ہیں
✅اس کی سب سے بہترین اور اچھی خصوصیت یہ ہے کہ جس چینل کو جوائن کریں گے اس کی تمام پوسٹ ابتداسے آپ کو مل جائیں گی ۔
جیسے ہمارے چینل میں بارہ ہزار سے زائد پوسٹ موجودہیں جو کہ 2013 سے اب تک تمام پوسٹ مل جائیں گی ۔
T.me/safeina
🌍 لیکن واٹس ایپ گروپس میں یہ سہولت نہیں ہوتی جوائن کرنے کے بعد کی پوسٹ ملتی رہتی ہیں ۔
✅ واٹس ایپ موبائل کی میموری میں انسٹال ہوتا ہے اور بہت جگہ لیتا رہتاہے لیکن ٹیلیگرام میموری کارڈ میں انسٹال ہوتا ہے اور فائل وہاں ڈاونلوڈ ہوتی رہتی ہیں اور جگہ بھی کم لیتاہے۔
✅ واٹس ایپ ڈیلیٹ ہوجانے پر سب ڈیٹا چلا جاتا ہے لیکن ٹیلیگرام ڈیلیٹ ہوجانے کے بعد دوبارہ جب انسٹال کریں گے سب ڈیٹا واپس آجاتا ہے تمام گروپس چینل پوسٹ اور چیٹ ۔۔۔۔
👇🏻اسے ابھی ڈاونلوڈ کریں اور انسٹال کریں اور ہمارے گروپس جوائن کرنا نہ بھولیے 👇🏻
✅ موبوگرام (ٹیلیگرام )اپڈیٹ
🎈ویب سایٹ ڈاونلوڈ لنک 👇🏻 :
👉 https://bit.ly/2N2sojQ
👉 https://bit.ly/2N2sojQ
🎈 گوگل پلے ڈاونلوڈ 👇🏻:
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.rimnicapgrt.org
⛳ان الحسین مصباح الهدی و سفينة النجاة⛳
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
واٹس ایپ گروپ
https://chat.whatsapp.com/Jz65IIkpTuk5oDFyNimUi1
ویب سایٹ
http://safeina.ir
ٹیلیگرام چینل
https://telegram.me/safeina
ٹیلیگرام مصباح الھدی خواہران
https://telegram.me/alhoda313
ٹیلیگرام سفینه لائبریری
https://telegram.me/safeinalibrary
فیس بک پیج
https://facebook.com/safeina313
رابطه نمبر
+989196633714
✍خادم القرآن و اهل بیت (ع)
*العبد معصومی*
✅اس میں بھی واٹس ایپ کی طرح تمام سہولیات موجود ہیں۔
✅اس کے علاوہ بہت مذھبی اور مفید گروپس موجود ہیں
✅اس کی سب سے بہترین اور اچھی خصوصیت یہ ہے کہ جس چینل کو جوائن کریں گے اس کی تمام پوسٹ ابتداسے آپ کو مل جائیں گی ۔
جیسے ہمارے چینل میں بارہ ہزار سے زائد پوسٹ موجودہیں جو کہ 2013 سے اب تک تمام پوسٹ مل جائیں گی ۔
T.me/safeina
🌍 لیکن واٹس ایپ گروپس میں یہ سہولت نہیں ہوتی جوائن کرنے کے بعد کی پوسٹ ملتی رہتی ہیں ۔
✅ واٹس ایپ موبائل کی میموری میں انسٹال ہوتا ہے اور بہت جگہ لیتا رہتاہے لیکن ٹیلیگرام میموری کارڈ میں انسٹال ہوتا ہے اور فائل وہاں ڈاونلوڈ ہوتی رہتی ہیں اور جگہ بھی کم لیتاہے۔
✅ واٹس ایپ ڈیلیٹ ہوجانے پر سب ڈیٹا چلا جاتا ہے لیکن ٹیلیگرام ڈیلیٹ ہوجانے کے بعد دوبارہ جب انسٹال کریں گے سب ڈیٹا واپس آجاتا ہے تمام گروپس چینل پوسٹ اور چیٹ ۔۔۔۔
👇🏻اسے ابھی ڈاونلوڈ کریں اور انسٹال کریں اور ہمارے گروپس جوائن کرنا نہ بھولیے 👇🏻
✅ موبوگرام (ٹیلیگرام )اپڈیٹ
🎈ویب سایٹ ڈاونلوڈ لنک 👇🏻 :
👉 https://bit.ly/2N2sojQ
👉 https://bit.ly/2N2sojQ
🎈 گوگل پلے ڈاونلوڈ 👇🏻:
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.rimnicapgrt.org
⛳ان الحسین مصباح الهدی و سفينة النجاة⛳
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
واٹس ایپ گروپ
https://chat.whatsapp.com/Jz65IIkpTuk5oDFyNimUi1
ویب سایٹ
http://safeina.ir
ٹیلیگرام چینل
https://telegram.me/safeina
ٹیلیگرام مصباح الھدی خواہران
https://telegram.me/alhoda313
ٹیلیگرام سفینه لائبریری
https://telegram.me/safeinalibrary
فیس بک پیج
https://facebook.com/safeina313
رابطه نمبر
+989196633714
✍خادم القرآن و اهل بیت (ع)
*العبد معصومی*
Telegram
🕌🔵 سفينة النجاة 🔵🕌
⛳ان الحسین مصباح الهدی و سفينة النجاة⛳
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
خادم القرآن و اهل بیت(ع): العبد معصومی
T.me/safeina
http://safeina.ir
+989196633714
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
خادم القرآن و اهل بیت(ع): العبد معصومی
T.me/safeina
http://safeina.ir
+989196633714
*🎁.....طب نبوی.....🎁*
طب نبویؐ کی روشنی میں
مندرجہ ذیل چیزوں کی افادیت
*🍾 زیتون کے فوائد: ⬇*
رسولﷺ نے فرمایا’’زیتون کھایا کرو اور اس کے تیل کی مالش کیا کرو اس لئے کو جو شخص روغنِ زیتون کی مالش کرتا ہے اس کے پاس چالیس روز تک شیطان نہیں آتا‘‘۔
*🌴 کھجور کے فوائد: ⬇*
حدیث نبویؐ ہے کہ ’’کھجور کھایا کرو، کھجوروں میں سب سے بہتر برنی کھجور ہے کیونکہ یہ پیٹ سے بیماری کو نکالتی ہے اور کھجور میں کوئی بیماری نہیں ہے۔
*🍈 کدو کے فوائد: ⬇*
آنحضوؐر نے فرمایا ’’اے لوگو:کدو زیادہ کھایا کرو کیونکہ یہ دماغ کی قوت بڑھاتا ہے‘‘۔
*🍜 ثرید کے فوائد: ⬇*
آنحضوؐر کو سب سے پسندیدہ اور مرغوب کھانا ثرید تھا۔ شوربے میں روٹی بھگونے کو ثرید کہا جاتا ہے۔ یہ کھانا قلب و دماغ کو تقویت دیتا ہے اور زود ہضم ہوتا ہے۔
*🍷 انار کے فوائد: ⬇*
ایک حدیث نبویؐ ہے کہ ہر انار میں ایک قطرہ جنت کے پانی کا ضرور ہوتا ہے۔ انار خون صاف کرتا ہے۔ معدے کی اصلاح کرتا ہے۔ طبیعت نرم کرتا ہے۔ جگر میں قوت پیدا کرتا ہے۔ رنگ نکھارتا ہے۔ دماغ کی طرف بخارات کو چڑھنے سے روکتا ہے۔
*🍇 انگور کے فوائد: ⬇*
رسول اللہﷺ پھلوں میں انگور کو بہت پسند فرماتے تھے۔ حکمت یہ ہے کہ انگور خون صاف کرتا ہے۔ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ گردے پر چربی چڑھاتا ہے۔
*🍠 چقندر کے فوائد: ⬇*
ایک بار رسول اکرمؐ ام متذر کے ہاں گئے۔ حضرت علیؓ ان کے ہمراہ تھے۔ اس وقت گھر میں کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے۔ آنحضوؐر نے ان کھجوروں میں سے تناول فرمائیں تو حضرت علیؓ بھی کھانے لگے اس پر آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’اے علی! تم کمزور ہو اس لئے تم نہ کھاؤ‘‘۔
*🥛 دودھ کے فوائد: ⬇*
حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ پینے کی چیزوں میں رسول اللہﷺ کے نزدیک دودھ بہت عزیز تھا۔ حکمت یہ ہے کہ دودھ بدن کی خشکی دور کرتا ہے چہرے کا رنگ سرخ کرتا ہے اور خراب فضلات نکالتا ہے اور دماغ کو قوی کرتا ہے۔ طبیعت میں نرمی اور دماغ میں تیزی پیدا کرتا ہے۔
*🍯 شہد کے فوائد: ⬇*
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسولﷺ کو شہد بہت مرغوب تھا۔ حضوؐر کو شہد اس لئے پسند تھا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس میں شفاء ہے اور حکماء نے شفاء کے بے شمار فوائد لکھے ہیں مثلاً نہار منہ چاٹنے سے بلغم دور ہوتا ہے، معدہ صاف کرتا ہے اور فضلات دفع کرتا ہے۔ معدے کو اعتدال پر لاتا ہے۔ دماغ کو قوت دیتا ہے۔ مثانہ کیلئے مفید ہے اور گردے کی پتھری دور کرتا ہے۔ فالج اور لقوہ کیلئے مفید ہے ۔
*🕋 آو سب الله کی طرف 🕋*
⛳ان الحسین مصباح الهدی و سفينة النجاة⛳
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
https://chat.whatsapp.com/Jz65IIkpTuk5oDFyNimUi1
👇اپنی مفید آراء کےلئےایڈمن سے رابطہ کریں📩
ghulamhussain512@gmail.com
http://safeina.ir
https://telegram.me/safeina
+989196633714
طب نبویؐ کی روشنی میں
مندرجہ ذیل چیزوں کی افادیت
*🍾 زیتون کے فوائد: ⬇*
رسولﷺ نے فرمایا’’زیتون کھایا کرو اور اس کے تیل کی مالش کیا کرو اس لئے کو جو شخص روغنِ زیتون کی مالش کرتا ہے اس کے پاس چالیس روز تک شیطان نہیں آتا‘‘۔
*🌴 کھجور کے فوائد: ⬇*
حدیث نبویؐ ہے کہ ’’کھجور کھایا کرو، کھجوروں میں سب سے بہتر برنی کھجور ہے کیونکہ یہ پیٹ سے بیماری کو نکالتی ہے اور کھجور میں کوئی بیماری نہیں ہے۔
*🍈 کدو کے فوائد: ⬇*
آنحضوؐر نے فرمایا ’’اے لوگو:کدو زیادہ کھایا کرو کیونکہ یہ دماغ کی قوت بڑھاتا ہے‘‘۔
*🍜 ثرید کے فوائد: ⬇*
آنحضوؐر کو سب سے پسندیدہ اور مرغوب کھانا ثرید تھا۔ شوربے میں روٹی بھگونے کو ثرید کہا جاتا ہے۔ یہ کھانا قلب و دماغ کو تقویت دیتا ہے اور زود ہضم ہوتا ہے۔
*🍷 انار کے فوائد: ⬇*
ایک حدیث نبویؐ ہے کہ ہر انار میں ایک قطرہ جنت کے پانی کا ضرور ہوتا ہے۔ انار خون صاف کرتا ہے۔ معدے کی اصلاح کرتا ہے۔ طبیعت نرم کرتا ہے۔ جگر میں قوت پیدا کرتا ہے۔ رنگ نکھارتا ہے۔ دماغ کی طرف بخارات کو چڑھنے سے روکتا ہے۔
*🍇 انگور کے فوائد: ⬇*
رسول اللہﷺ پھلوں میں انگور کو بہت پسند فرماتے تھے۔ حکمت یہ ہے کہ انگور خون صاف کرتا ہے۔ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ گردے پر چربی چڑھاتا ہے۔
*🍠 چقندر کے فوائد: ⬇*
ایک بار رسول اکرمؐ ام متذر کے ہاں گئے۔ حضرت علیؓ ان کے ہمراہ تھے۔ اس وقت گھر میں کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے۔ آنحضوؐر نے ان کھجوروں میں سے تناول فرمائیں تو حضرت علیؓ بھی کھانے لگے اس پر آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’اے علی! تم کمزور ہو اس لئے تم نہ کھاؤ‘‘۔
*🥛 دودھ کے فوائد: ⬇*
حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ پینے کی چیزوں میں رسول اللہﷺ کے نزدیک دودھ بہت عزیز تھا۔ حکمت یہ ہے کہ دودھ بدن کی خشکی دور کرتا ہے چہرے کا رنگ سرخ کرتا ہے اور خراب فضلات نکالتا ہے اور دماغ کو قوی کرتا ہے۔ طبیعت میں نرمی اور دماغ میں تیزی پیدا کرتا ہے۔
*🍯 شہد کے فوائد: ⬇*
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسولﷺ کو شہد بہت مرغوب تھا۔ حضوؐر کو شہد اس لئے پسند تھا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس میں شفاء ہے اور حکماء نے شفاء کے بے شمار فوائد لکھے ہیں مثلاً نہار منہ چاٹنے سے بلغم دور ہوتا ہے، معدہ صاف کرتا ہے اور فضلات دفع کرتا ہے۔ معدے کو اعتدال پر لاتا ہے۔ دماغ کو قوت دیتا ہے۔ مثانہ کیلئے مفید ہے اور گردے کی پتھری دور کرتا ہے۔ فالج اور لقوہ کیلئے مفید ہے ۔
*🕋 آو سب الله کی طرف 🕋*
⛳ان الحسین مصباح الهدی و سفينة النجاة⛳
📚اس چینل میں آپ کو
✍معارف تشیع
✍احادیث اھلبیت (ع)
✍احکام فقهی
✍اورمناسبتوں کے لحاظ سےآرٹیکل
✍مضامین،تجزیے،کالم مل پائیں گے.👇🏻
https://chat.whatsapp.com/Jz65IIkpTuk5oDFyNimUi1
👇اپنی مفید آراء کےلئےایڈمن سے رابطہ کریں📩
ghulamhussain512@gmail.com
http://safeina.ir
https://telegram.me/safeina
+989196633714
WhatsApp.com
⛵🕌سفینه النجاه(۱۸)🕌⛵
WhatsApp Group Invite
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دین کی تبلیغ کرنے میں زبان کا خاص کردار ہے، لیکن زبان سے بڑھ کر عمل کا زیادہ اثر پڑتا ہے۔ لہذا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ" (الکافی، ج2، ص788)، "لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں"۔ عملی اور زبانی تبلیغ کے آپس میں چند فرق ہیں: ۱۔ زبان سے کہنا اس بات کی نشاندہی نہیں کرتا کہ دل بھی یہی کہتا ہے، لیکن عمل دکھاتا ہے کہ یہ کام دل سے اٹھا ہے لہذا دل پر بیٹھے گا۔ ۲۔ زبان سے کہنا بعض اوقات، سامنے والے آدمی کی ناراضگی کا باعث بنتا ہے چاہے ادب و احترام سے بھی کہا جائے، لیکن عمل، ناراضگی کا باعث نہیں بنتا، جب کوئی شخص کسی محفل سے اٹھ کر نماز، فضیلت کے وقت میں پڑھتا ہے تو یقیناً حاضرین اس عمل سے متاثر ہوکر نماز کو فضیلت کے وقت پر ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ۳۔ بعض امور میں زبان، تفصیلات کو واضح نہیں کرپاتی، لیکن عمل میں سب تفصیلات واضح طور پر نظر آجاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ
@safeina
دین کی تبلیغ کرنے میں زبان کا خاص کردار ہے، لیکن زبان سے بڑھ کر عمل کا زیادہ اثر پڑتا ہے۔ لہذا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ" (الکافی، ج2، ص788)، "لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں"۔ عملی اور زبانی تبلیغ کے آپس میں چند فرق ہیں: ۱۔ زبان سے کہنا اس بات کی نشاندہی نہیں کرتا کہ دل بھی یہی کہتا ہے، لیکن عمل دکھاتا ہے کہ یہ کام دل سے اٹھا ہے لہذا دل پر بیٹھے گا۔ ۲۔ زبان سے کہنا بعض اوقات، سامنے والے آدمی کی ناراضگی کا باعث بنتا ہے چاہے ادب و احترام سے بھی کہا جائے، لیکن عمل، ناراضگی کا باعث نہیں بنتا، جب کوئی شخص کسی محفل سے اٹھ کر نماز، فضیلت کے وقت میں پڑھتا ہے تو یقیناً حاضرین اس عمل سے متاثر ہوکر نماز کو فضیلت کے وقت پر ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ۳۔ بعض امور میں زبان، تفصیلات کو واضح نہیں کرپاتی، لیکن عمل میں سب تفصیلات واضح طور پر نظر آجاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ
@safeina
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دین کا علم حاصل کرنے کے بعد دین کی تبلیغ کرنا علماء کی اہم ذمہ داری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطابت اور تقریر کا دین کی تبلیغ میں انتہائی اہم کردار ہے۔ مگر دین کی تبلیغ کا ایک ذریعہ "خطابت اور بولنا ہے" اور دوسرا طریقہ "عملی تبلیغ" ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ" (الکافی، ج2، ص788)، "لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں"۔ آپؑ نے اس حدیث میں تبلیغ اور دین کی طرف بلانے کا عملی طریقہ بتایا ہے۔ اگرچہ عملی تبلیغ، ذرا مشکل کام ہے، لیکن اس کا اثر گہرا ہے۔ عملی تبلیغ کے کچھ اصول ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ آپؑ نے مذکورہ حدیث میں چارعملی کام بتائے ہیں۔ ورع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی۔ جب لوگ دیکھیں گے کہ ہم ان کاموں پر عمل پیرا ہیں تو وہ سمجھ جائیں گے کہ یہ صرف زبان سے دین کی تبلیغ نہیں کرتے، بلکہ جو کہتے ہیں اس پر خود بھی عمل کرتے ہیں۔ یہ عملی طریقہ باعث بنے گا کہ دین کے بارے میں ان کا ایمان اور عقیدہ زیادہ مضبوط ہوجائے اور وہ عمل کرنے کا بھی پختہ ارادہ کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ
@safeina
دین کا علم حاصل کرنے کے بعد دین کی تبلیغ کرنا علماء کی اہم ذمہ داری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطابت اور تقریر کا دین کی تبلیغ میں انتہائی اہم کردار ہے۔ مگر دین کی تبلیغ کا ایک ذریعہ "خطابت اور بولنا ہے" اور دوسرا طریقہ "عملی تبلیغ" ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ" (الکافی، ج2، ص788)، "لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں"۔ آپؑ نے اس حدیث میں تبلیغ اور دین کی طرف بلانے کا عملی طریقہ بتایا ہے۔ اگرچہ عملی تبلیغ، ذرا مشکل کام ہے، لیکن اس کا اثر گہرا ہے۔ عملی تبلیغ کے کچھ اصول ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ آپؑ نے مذکورہ حدیث میں چارعملی کام بتائے ہیں۔ ورع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی۔ جب لوگ دیکھیں گے کہ ہم ان کاموں پر عمل پیرا ہیں تو وہ سمجھ جائیں گے کہ یہ صرف زبان سے دین کی تبلیغ نہیں کرتے، بلکہ جو کہتے ہیں اس پر خود بھی عمل کرتے ہیں۔ یہ عملی طریقہ باعث بنے گا کہ دین کے بارے میں ان کا ایمان اور عقیدہ زیادہ مضبوط ہوجائے اور وہ عمل کرنے کا بھی پختہ ارادہ کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ
@safeina
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ"، (الکافی، ج2، ص78)" لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں "۔ یہاں اجتہاد سے مراد جدوجہد، محنت و کوشش اور عملی طور پر اپنی طاقت کو استعمال کرنا ہے۔ جدوجہد وہاں وجود میں آتی ہے جہاں فرصت محدود ہو اور انسان اپنے کیے ہوئے کام اور جو کام کرسکتا ہے یا اسے کرنا چاہیے، ان کے درمیان موازنہ کرے۔ انسان جس چیز سے جتنی محبت کرتا ہے اتنا ہی اس کی جدائی سے ڈرتا ہے۔ یہ محبت اور خوف باعث بنتے ہیں کہ انسان میں وَرَع اور اجتہاد (محنت و کوشش) پیدا ہو۔ اگر وَرَع اور جدوجہد ہماری زندگی کے مختلف پہلووں میں پائی جائے تو ہر دیکھنے والے شخص پر اثرانداز ہوگی اور اسے نیک کام کرنے کی دعوت دے گی۔ لہذا جب لوگ کسی عالم کو دیکھتے ہیں تو اس کے علم سے بڑھ کر اس کے عمل کو غور سے دیکھتے ہیں کہ کیا یہ عالم جن باتوں کی تبلیغ کرتا ہے، اس پر خود بھی عمل کرتا ہے یا صرف زبان سے ہمیں تبلیغ کرتا ہے۔ اگر وہ عالم، اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتا ہو تو اس کا عمل باعث بنے گا لوگ اس کے عمل سے جذبہ لے کر نیک کام کرنے اور برے کاموں سے پرہیز کرنے میں جدوجہد اور کوشش و محنت کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ
@safeina
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ"، (الکافی، ج2، ص78)" لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں "۔ یہاں اجتہاد سے مراد جدوجہد، محنت و کوشش اور عملی طور پر اپنی طاقت کو استعمال کرنا ہے۔ جدوجہد وہاں وجود میں آتی ہے جہاں فرصت محدود ہو اور انسان اپنے کیے ہوئے کام اور جو کام کرسکتا ہے یا اسے کرنا چاہیے، ان کے درمیان موازنہ کرے۔ انسان جس چیز سے جتنی محبت کرتا ہے اتنا ہی اس کی جدائی سے ڈرتا ہے۔ یہ محبت اور خوف باعث بنتے ہیں کہ انسان میں وَرَع اور اجتہاد (محنت و کوشش) پیدا ہو۔ اگر وَرَع اور جدوجہد ہماری زندگی کے مختلف پہلووں میں پائی جائے تو ہر دیکھنے والے شخص پر اثرانداز ہوگی اور اسے نیک کام کرنے کی دعوت دے گی۔ لہذا جب لوگ کسی عالم کو دیکھتے ہیں تو اس کے علم سے بڑھ کر اس کے عمل کو غور سے دیکھتے ہیں کہ کیا یہ عالم جن باتوں کی تبلیغ کرتا ہے، اس پر خود بھی عمل کرتا ہے یا صرف زبان سے ہمیں تبلیغ کرتا ہے۔ اگر وہ عالم، اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتا ہو تو اس کا عمل باعث بنے گا لوگ اس کے عمل سے جذبہ لے کر نیک کام کرنے اور برے کاموں سے پرہیز کرنے میں جدوجہد اور کوشش و محنت کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ
@safeina
ـ🍃🌸🍃🌸
ـ🌸🍃🌸 ﷽
ـ🍃🌸
ـ🌸
🔻حضرت امام صادق(ع) کی آخری وصیت🔻
✍ امام صادق (ع) کی اہلیہ حضرت اُمِ حمیدہ نقل کرتی ہیں۔ : شهادتِ امام صادق (ع) کے وقت ایک عجیب واقعہ امام علیہ السلام سے مشاهده کیا گیا.😳😦
👈 امام علیہ السلام نے اپنی زندگی کے آخری لمحہ میں آنکھیں کھولیں اور فرمایا: « سب کے سب رشتہ داروں اور اقرباء کو بلائیں».
☝️ جب سبھی رشتہ دار اور اقرباء آنحضرت علیہ السلام کے اردگرد جمع ہوۓ، امام علیہ السلام نے انکو دیکھ کر تاکید کی اور فرمایا:
⚡️ «انَّ شَفاعَتَنَا لا تَنالُ مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ».
ہماری شفاعت انکو جو #نماز کو ہلکا شمار کرتے ہیں، نصیب نہیں ہوگی.
📚 ثواب الاعمال صدوق، ص ۲۰۵.
✨✨✨✨✨
#حدیث_کی_شرح
⚠ غور کریں... آنحضرت ع نے نہیں فرمایا: ہماری شفاعت «تَارِکُ الصَّلَاه» بے نمازی کو نصیب نہیں ہوگی..
کیونکہ
❌ بے نمازی کیلۓ واضح نقل ہوا ہے👇
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:
«مَنْ تَرَکَ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّداً فَقَدْ کَفَرَ"
❌ جس نے بھی نماز کو جان بوجھ کر ترک کیا وہ کافر ہے۔
(بحار الانوار، ج ۳۰، ص ۶۶۷)
پس بے نمازی کا انجام مشخص ہے..
📣📣... یہاں پر حضرت امام صادق (ع) فرما رہے ہیں۔ : ہماری شفاعت «مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ» کو نصیب نہیں ہوگی.
یعنی ان افراد کو جو #نماز کو ہلکا اور خفیف شمار کرتے ہیں۔ وقت پر نماز ادا نہیں کرتے ہیں۔ شفاعت بالکل نصیب نہیں ہوگی۔
⛔️ «مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ» 👈 یعنی وہ افراد جن کیلۓ #نماز کی اهمّیت نہیں ہے..
جو نماز کو ایک مرتبہ دیر سے ادا کرتا ہے ایک مرتبہ اسکے وقت پر ادا کرتا ہے..
یا ایک مرتبہ نماز کو تھکاوٹ کی حالت میں ادا کرتا ہے تو ایک مرتبہ اچھی حالت میں ادا کرتا ہے۔
خلاصه یہ کہ #نماز اسکے لیے اولویت نہیں رکھتی.😔
کبھی میچ دیکھنے کے بہانے تو کبھی فلم دیکھنے کے بہانے یا... تو نماز کو دیر سے پڑھتا ہے.💔
اس طرح کے افراد:👈 «مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ» ہیں۔
قرآن بھی یہی بات فرما رہا ہے
قرآن فرما رہا کہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرو:
🕋 حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ (بقره/۲۳۸)
💢 اپنی نمازوں کی خود محافظت کریں،
اگر کوئی اپنی نماز کی حفاظت کرے، تو #نماز بھی اس شخص کی محافظت کرتی ہے.😌 یعنی حفاظت دو طرفی ہے..
#نماز، #شرح_حدیث
•┈┈••✾❀🕊💓🕊❀✾••┈┈•
@safeina
ـ🌸🍃🌸 ﷽
ـ🍃🌸
ـ🌸
🔻حضرت امام صادق(ع) کی آخری وصیت🔻
✍ امام صادق (ع) کی اہلیہ حضرت اُمِ حمیدہ نقل کرتی ہیں۔ : شهادتِ امام صادق (ع) کے وقت ایک عجیب واقعہ امام علیہ السلام سے مشاهده کیا گیا.😳😦
👈 امام علیہ السلام نے اپنی زندگی کے آخری لمحہ میں آنکھیں کھولیں اور فرمایا: « سب کے سب رشتہ داروں اور اقرباء کو بلائیں».
☝️ جب سبھی رشتہ دار اور اقرباء آنحضرت علیہ السلام کے اردگرد جمع ہوۓ، امام علیہ السلام نے انکو دیکھ کر تاکید کی اور فرمایا:
⚡️ «انَّ شَفاعَتَنَا لا تَنالُ مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ».
ہماری شفاعت انکو جو #نماز کو ہلکا شمار کرتے ہیں، نصیب نہیں ہوگی.
📚 ثواب الاعمال صدوق، ص ۲۰۵.
✨✨✨✨✨
#حدیث_کی_شرح
⚠ غور کریں... آنحضرت ع نے نہیں فرمایا: ہماری شفاعت «تَارِکُ الصَّلَاه» بے نمازی کو نصیب نہیں ہوگی..
کیونکہ
❌ بے نمازی کیلۓ واضح نقل ہوا ہے👇
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:
«مَنْ تَرَکَ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّداً فَقَدْ کَفَرَ"
❌ جس نے بھی نماز کو جان بوجھ کر ترک کیا وہ کافر ہے۔
(بحار الانوار، ج ۳۰، ص ۶۶۷)
پس بے نمازی کا انجام مشخص ہے..
📣📣... یہاں پر حضرت امام صادق (ع) فرما رہے ہیں۔ : ہماری شفاعت «مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ» کو نصیب نہیں ہوگی.
یعنی ان افراد کو جو #نماز کو ہلکا اور خفیف شمار کرتے ہیں۔ وقت پر نماز ادا نہیں کرتے ہیں۔ شفاعت بالکل نصیب نہیں ہوگی۔
⛔️ «مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ» 👈 یعنی وہ افراد جن کیلۓ #نماز کی اهمّیت نہیں ہے..
جو نماز کو ایک مرتبہ دیر سے ادا کرتا ہے ایک مرتبہ اسکے وقت پر ادا کرتا ہے..
یا ایک مرتبہ نماز کو تھکاوٹ کی حالت میں ادا کرتا ہے تو ایک مرتبہ اچھی حالت میں ادا کرتا ہے۔
خلاصه یہ کہ #نماز اسکے لیے اولویت نہیں رکھتی.😔
کبھی میچ دیکھنے کے بہانے تو کبھی فلم دیکھنے کے بہانے یا... تو نماز کو دیر سے پڑھتا ہے.💔
اس طرح کے افراد:👈 «مَستَخِفّاً بِالصَّلاةِ» ہیں۔
قرآن بھی یہی بات فرما رہا ہے
قرآن فرما رہا کہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرو:
🕋 حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ (بقره/۲۳۸)
💢 اپنی نمازوں کی خود محافظت کریں،
اگر کوئی اپنی نماز کی حفاظت کرے، تو #نماز بھی اس شخص کی محافظت کرتی ہے.😌 یعنی حفاظت دو طرفی ہے..
#نماز، #شرح_حدیث
•┈┈••✾❀🕊💓🕊❀✾••┈┈•
@safeina
📸 نوجوانوں کو توجّہ دو!
أَنَا أَسْمَع أَتَيْتَ الْبَصْرَةَ فَقَال نَعَمْ قَالَ كَيْفَ رَأَيْتَ مُسَارَعَةَ النَّاسِ إِلَى هَذَا الْأَمْرِ وَ دُخُولَهُمْ فِيهِ قَالَ وَ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَقَلِيلٌ وَ لَقَدْ فَعَلُوا وَ إِنَّ ذَلِكَ لَقَلِيلٌ فَقَالَ عَلَيْكَ بِالْأَحْدَاثِ فَإِنَّهُمْ أَسْرَعُ إِلَى كُلِّ خَيْر
میں (امام صادقؑ) نے سنا ہے کہ تم (ابو جعفر اَحوَل) بصرہ سے آ رہے ہو؟ اس (ابو جعفر اَحوَل) نے کہا جی ہاں! آپؑ نے فرمایا: تم نے لوگوں کی اس اَمرِ (امامت) کی طرف بڑھنے اور اس (مکتبِ اہلبیتؑ) میں داخل ہونے کے بارے میں لوگوں کو کیسا پایا ہے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم وہ تھوڑے ہیں، بِلا شُبہ انہوں نے (مکتبِ اہلبیتؑ کے لیے) کام بھی کیا ہے اور بِلا شُبہ یہ کم ہے۔ تب آپؑ نے فرمایا کہ تم نوجوانوں کو (زیادہ) توجہ دو کیونکہ یہ لوگ ہر اچھے کام میں (دوسروں کی نسبت) زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔
امام صادق (ع)
الكافي (ط - الإسلامية)، ج: 8، ص: 93
👤 fb.me/safeina313
🕊twitter.com/safeina313
📱 telegram.me/safeina
📱 https://safeina.ir
أَنَا أَسْمَع أَتَيْتَ الْبَصْرَةَ فَقَال نَعَمْ قَالَ كَيْفَ رَأَيْتَ مُسَارَعَةَ النَّاسِ إِلَى هَذَا الْأَمْرِ وَ دُخُولَهُمْ فِيهِ قَالَ وَ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَقَلِيلٌ وَ لَقَدْ فَعَلُوا وَ إِنَّ ذَلِكَ لَقَلِيلٌ فَقَالَ عَلَيْكَ بِالْأَحْدَاثِ فَإِنَّهُمْ أَسْرَعُ إِلَى كُلِّ خَيْر
میں (امام صادقؑ) نے سنا ہے کہ تم (ابو جعفر اَحوَل) بصرہ سے آ رہے ہو؟ اس (ابو جعفر اَحوَل) نے کہا جی ہاں! آپؑ نے فرمایا: تم نے لوگوں کی اس اَمرِ (امامت) کی طرف بڑھنے اور اس (مکتبِ اہلبیتؑ) میں داخل ہونے کے بارے میں لوگوں کو کیسا پایا ہے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم وہ تھوڑے ہیں، بِلا شُبہ انہوں نے (مکتبِ اہلبیتؑ کے لیے) کام بھی کیا ہے اور بِلا شُبہ یہ کم ہے۔ تب آپؑ نے فرمایا کہ تم نوجوانوں کو (زیادہ) توجہ دو کیونکہ یہ لوگ ہر اچھے کام میں (دوسروں کی نسبت) زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔
امام صادق (ع)
الكافي (ط - الإسلامية)، ج: 8، ص: 93
👤 fb.me/safeina313
🕊twitter.com/safeina313
📱 telegram.me/safeina
📱 https://safeina.ir
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
بصیرت اور عمل کا رابطہ
خلاصہ: بصیرت اور عمل دونوں ایک دوسرے سے مرتبط ہیں اگر کسی کے پاس بصیرت ہے تو وہ بصیرت اسے خود بخود عمل کی طرف دعوت دیتی ہے اور اگر کسی کے پاس عمل ہے تو اس کا عمل بصیرت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عمل سے مراد ہر وہ سعی و کوشش ہے جس کو انسان رضائے الہی کی خاطر انجام دیتا ہے، اس کے دو رخ ہوتے ہیں؛ ایک مثبت، یعنی اوامر خدا کی اطاعت اور دوسرا سلبی یعنی اپنے نفس کو حرام کا موں سے محفوظ رکھنا۔ اس طرح عمل سے مراد یہ ہے کہ خوشنودی پر وردگار کی خاطر کوئی کام کرے، چاہے کسی کام کو بجا لایا جائے اور چاہے کسی کام سے پر ہیز کیا جائے۔ بصیرت اور عمل کے درمیان دوطرفہ رابطہ ہے۔ بصیرت عمل کا سبب ہوتی ہے اور عمل، بصیرت کا، اور دونوں کے آپسی اور طرفینی رابطے سے خود بخود بصیرت اور عمل میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ عمل صالح سے بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے اور بصیرت میں زیادتی، عمل صالح میں اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ اس طرح ان میں سے ہر ایک، دوسرے کے اضافہ کا موجب ہوتا ہے یہاں تک کہ انسان ان کے سہارے بصیرت وعمل کی چوٹی پر پہونچ جاتا ہے۔
عمل صالح کا سرچشمہ بصیرت
بصیرت کا ثمرہ(نتیجہ) عمل صالح ہے اگر دل و جان کی گہرائیوں میں بصیرت ہے تو وہ لامحالہ عمل صالح پر آمادہ کرے گی، بصیرت کبھی عمل سے جدا نہیں ہوسکتی ہے۔ روایات اس چیز کو صراحت سے بیان کرتی ہیں کہ انسان کے عمل میں نقص اورکوتاہی، دراصل اس کی بصیرت میں نقص اورکوتاہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرمارہے ہیں: «الْمُوقِنُ يَعْمَلُ لِلَّهِ كَأَنَّهُ يَرَاهُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ يَرَى اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ يَرَاه[۱]درجۂ یقین پر فائز انسان، ﷲ کیلئے اس طرح عمل انجام دیتا ہے جیسے وہ ﷲکو دیکھ رہا ہو، اگر وہ اﷲکو نہیں دیکھ رہا ہے تو کم از کم ﷲ تو اس کو دیکھ رہا ہے»۔
بصیرت کی بنیاد عمل صالح
ابھی آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ عمل صالح کی بنیاد بصیرت ہے، اسی کے بالمقابل بصیرت کا سرچشمہ عمل صالح ہے۔ دوطرفہ متبادل رابطوں کے ایسے نمونے آپ کو اسلامی علوم میں اکثر مقامات پر نظر آئیں گے۔ قرآن کریم، عمل صالح اور بصیرت کے اس متبادل اور دوطرفہ رابطہ کا شدت سے قائل ہے اور بیان کرتا ہے کہ بصیرت سے عمل اور عمل صالح سے بصیرت حاصل ہوتی ہے اور عمل صالح کے ذریعہ ہی انسان خداوند عالم کی جانب سے بصیرت کا حقدار قرار پاتا ہے: «والذین جاھدوا فینا لنھدینّھم سُبُلَنا وان ﷲ لمع المحسنین[سورۂ عنکبوت، آیت:۶۹] اور جن لوگوں نے ہمارے حق میں جہاد کیا ہے انھیں اپنے راستوں کی ہدایت کریں گے اور یقینا ﷲحسن عمل والوں کے ساتھ ہے»۔
آیت واضح طور پر بیان کر رہی ہے کہ جہاد (جوخود عمل صالح کا بہترین مصداق ہے)کے ذریعہ انسان ہدایت الہی کو قبول کرنے اور حاصل کرنے کے لائق ہوتا ہے: «لنھدینّھم سبلنا؛ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کرینگے»۔
نتیجہ:
اس پوری بحث سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بغیر بصیرت کے انسان اگر عمل کریگا تو اسکے عمل میں اتنا وزن نہیں پایاجائیگا اور بغیر عمل کے بصیرت بھی حاصل نہیں ہوسکتی، اسی لئے ہم کو چاہئے کہ ہم ہر وقت بصیرت کو حاصل کرنے اور عمل کو بجالانے کی کوشش کرتے رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[۱]محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، بحار الأنوار، ج۷۴، ص۲۱، دار إحياء التراث العربي - بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۲ ق
@safeina
خلاصہ: بصیرت اور عمل دونوں ایک دوسرے سے مرتبط ہیں اگر کسی کے پاس بصیرت ہے تو وہ بصیرت اسے خود بخود عمل کی طرف دعوت دیتی ہے اور اگر کسی کے پاس عمل ہے تو اس کا عمل بصیرت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عمل سے مراد ہر وہ سعی و کوشش ہے جس کو انسان رضائے الہی کی خاطر انجام دیتا ہے، اس کے دو رخ ہوتے ہیں؛ ایک مثبت، یعنی اوامر خدا کی اطاعت اور دوسرا سلبی یعنی اپنے نفس کو حرام کا موں سے محفوظ رکھنا۔ اس طرح عمل سے مراد یہ ہے کہ خوشنودی پر وردگار کی خاطر کوئی کام کرے، چاہے کسی کام کو بجا لایا جائے اور چاہے کسی کام سے پر ہیز کیا جائے۔ بصیرت اور عمل کے درمیان دوطرفہ رابطہ ہے۔ بصیرت عمل کا سبب ہوتی ہے اور عمل، بصیرت کا، اور دونوں کے آپسی اور طرفینی رابطے سے خود بخود بصیرت اور عمل میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ عمل صالح سے بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے اور بصیرت میں زیادتی، عمل صالح میں اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ اس طرح ان میں سے ہر ایک، دوسرے کے اضافہ کا موجب ہوتا ہے یہاں تک کہ انسان ان کے سہارے بصیرت وعمل کی چوٹی پر پہونچ جاتا ہے۔
عمل صالح کا سرچشمہ بصیرت
بصیرت کا ثمرہ(نتیجہ) عمل صالح ہے اگر دل و جان کی گہرائیوں میں بصیرت ہے تو وہ لامحالہ عمل صالح پر آمادہ کرے گی، بصیرت کبھی عمل سے جدا نہیں ہوسکتی ہے۔ روایات اس چیز کو صراحت سے بیان کرتی ہیں کہ انسان کے عمل میں نقص اورکوتاہی، دراصل اس کی بصیرت میں نقص اورکوتاہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرمارہے ہیں: «الْمُوقِنُ يَعْمَلُ لِلَّهِ كَأَنَّهُ يَرَاهُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ يَرَى اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ يَرَاه[۱]درجۂ یقین پر فائز انسان، ﷲ کیلئے اس طرح عمل انجام دیتا ہے جیسے وہ ﷲکو دیکھ رہا ہو، اگر وہ اﷲکو نہیں دیکھ رہا ہے تو کم از کم ﷲ تو اس کو دیکھ رہا ہے»۔
بصیرت کی بنیاد عمل صالح
ابھی آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ عمل صالح کی بنیاد بصیرت ہے، اسی کے بالمقابل بصیرت کا سرچشمہ عمل صالح ہے۔ دوطرفہ متبادل رابطوں کے ایسے نمونے آپ کو اسلامی علوم میں اکثر مقامات پر نظر آئیں گے۔ قرآن کریم، عمل صالح اور بصیرت کے اس متبادل اور دوطرفہ رابطہ کا شدت سے قائل ہے اور بیان کرتا ہے کہ بصیرت سے عمل اور عمل صالح سے بصیرت حاصل ہوتی ہے اور عمل صالح کے ذریعہ ہی انسان خداوند عالم کی جانب سے بصیرت کا حقدار قرار پاتا ہے: «والذین جاھدوا فینا لنھدینّھم سُبُلَنا وان ﷲ لمع المحسنین[سورۂ عنکبوت، آیت:۶۹] اور جن لوگوں نے ہمارے حق میں جہاد کیا ہے انھیں اپنے راستوں کی ہدایت کریں گے اور یقینا ﷲحسن عمل والوں کے ساتھ ہے»۔
آیت واضح طور پر بیان کر رہی ہے کہ جہاد (جوخود عمل صالح کا بہترین مصداق ہے)کے ذریعہ انسان ہدایت الہی کو قبول کرنے اور حاصل کرنے کے لائق ہوتا ہے: «لنھدینّھم سبلنا؛ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کرینگے»۔
نتیجہ:
اس پوری بحث سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بغیر بصیرت کے انسان اگر عمل کریگا تو اسکے عمل میں اتنا وزن نہیں پایاجائیگا اور بغیر عمل کے بصیرت بھی حاصل نہیں ہوسکتی، اسی لئے ہم کو چاہئے کہ ہم ہر وقت بصیرت کو حاصل کرنے اور عمل کو بجالانے کی کوشش کرتے رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[۱]محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، بحار الأنوار، ج۷۴، ص۲۱، دار إحياء التراث العربي - بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۲ ق
@safeina
📩
خود نوجوان بھی اور وہ لوگ بھی جو نوجوانوں اور ان سے متعلق تنظیموں کے مسائل سے سروکار رکھتے ہیں، یہ جان لیں کہ جس طرح ہم ملک کے مستقبل اور ملک کی پیشرفت کے لئے نوجوانوں کے مسئلے کو اہمیت دیتے ہیں، اسی طرح ہمارے دشمن اس ملک کی تخریب اور انقلاب کو ناکام بنانے کے لئے نوجوانوں کے مسئلے کو اہمیت دیتے ہیں۔ وہ بھی نوجوانوں کے کردار سے واقف ہیں۔ سب اس بات پر توجہ رکھیں کہ وہ ہمارے نوجوانوں پر کام کر رہے ہیں، وہ ہمارے نوجوانوں سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ بھی اس کی فکر میں ہیں اور اس کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں؛ بعض جگہوں پر انہیں ملک کے اندر موجود افراد کی ضرورت ہوتی ہے، ملک کے اندر نوجوانوں پر کام کرتے ہیں؛ بعض جگہوں پر انہیں ضرورت ہوتی ہے کہ ایک نوجوان کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ ملک سے منھ موڑ لے اور چلا جائے۔ ہم نے دیکھا ہے، ایسا ہوتا ہے؛ فنکاروں، کھلاڑیوں، نیم تعلیم یافتہ دینی طلبا اور یونیورسٹیوں کے طلبا کو شورشرابے کے ساتھ اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ وہ ملک سے باہر چلے جائيں؛ نوجوانوں کے تعلق سے دشمن اس طرح کے کام کر رہے ہیں۔ سب اس بات پر توجہ اور خیال رکھیں کہ اس ملک کے نوجوانوں کو اپنی نیابتی فوج میں بھرتی کرنے میں دشمن کی مدد نہ کریں۔
https://urdu.khamenei.ir/news/2518
خود نوجوان بھی اور وہ لوگ بھی جو نوجوانوں اور ان سے متعلق تنظیموں کے مسائل سے سروکار رکھتے ہیں، یہ جان لیں کہ جس طرح ہم ملک کے مستقبل اور ملک کی پیشرفت کے لئے نوجوانوں کے مسئلے کو اہمیت دیتے ہیں، اسی طرح ہمارے دشمن اس ملک کی تخریب اور انقلاب کو ناکام بنانے کے لئے نوجوانوں کے مسئلے کو اہمیت دیتے ہیں۔ وہ بھی نوجوانوں کے کردار سے واقف ہیں۔ سب اس بات پر توجہ رکھیں کہ وہ ہمارے نوجوانوں پر کام کر رہے ہیں، وہ ہمارے نوجوانوں سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ بھی اس کی فکر میں ہیں اور اس کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں؛ بعض جگہوں پر انہیں ملک کے اندر موجود افراد کی ضرورت ہوتی ہے، ملک کے اندر نوجوانوں پر کام کرتے ہیں؛ بعض جگہوں پر انہیں ضرورت ہوتی ہے کہ ایک نوجوان کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ ملک سے منھ موڑ لے اور چلا جائے۔ ہم نے دیکھا ہے، ایسا ہوتا ہے؛ فنکاروں، کھلاڑیوں، نیم تعلیم یافتہ دینی طلبا اور یونیورسٹیوں کے طلبا کو شورشرابے کے ساتھ اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ وہ ملک سے باہر چلے جائيں؛ نوجوانوں کے تعلق سے دشمن اس طرح کے کام کر رہے ہیں۔ سب اس بات پر توجہ اور خیال رکھیں کہ اس ملک کے نوجوانوں کو اپنی نیابتی فوج میں بھرتی کرنے میں دشمن کی مدد نہ کریں۔
https://urdu.khamenei.ir/news/2518
urdu.khamenei.ir
ماہ رمضان المبارک میں طلبہ سے رہنما خطاب، ملکی حالات، وسائل، صلاحیتوں اور اعلی اہداف پر چشم گشا گفتگو
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہر سال ماہ رمضان میں طلبہ کے ساتھ ہونے والے اپنے جلسے میں شرکت فرمائی۔ اس سال آپ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایران کی یونیورسٹیوں کے طلباء اور طلباء تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب فرمایا۔ 17 مئی 2020 کے اپنے…
عن جعفر بن محمد عليهما السلام، أنه قال للمفضل: " یا مفضل، قل لشيعتنا، كونوا دعاة إلينا بالكف عن محارم الله، واجتناب معاصيه، واتباع رضوانه، فإنهم إذا كانوا كذلك كان الناس إلينا مسارعين".
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے صحابی جناب مفضل سے فرمایا:
اے مفضل ہمارے شیعوں کو آگاہ کردو کہ: اللہ کی طرف سے حرام قرار دی گئی چیزوں سے دوری، گناہوں سے اجتناب اور ان نیک اور اچھے کاموں کو انجام دینے کے ذریعہ جن میں اللہ کی خوشنودی ہے، (غیروں کو) ہماری طرف آنے کی دعوت دو۔ جب ہمارے شیعہ ایسے ہوجائیں گے تو باقی تمام لوگ بڑی تیزی سے ہماری طرف کھنچے چلے آئیں گے۔
مستدرک الوسائل، جلد 12، صفحه 206
@safeina
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے صحابی جناب مفضل سے فرمایا:
اے مفضل ہمارے شیعوں کو آگاہ کردو کہ: اللہ کی طرف سے حرام قرار دی گئی چیزوں سے دوری، گناہوں سے اجتناب اور ان نیک اور اچھے کاموں کو انجام دینے کے ذریعہ جن میں اللہ کی خوشنودی ہے، (غیروں کو) ہماری طرف آنے کی دعوت دو۔ جب ہمارے شیعہ ایسے ہوجائیں گے تو باقی تمام لوگ بڑی تیزی سے ہماری طرف کھنچے چلے آئیں گے۔
مستدرک الوسائل، جلد 12، صفحه 206
@safeina
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی علمی تحریک
خلاصہ: حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے علمی لحاظ سے ایسی تحریک کا آغاز کیا جس کی مثل تاریخ میں نہیں ملتی، آپ نے مختلف علوم و فنون میں شاگردوں کو تعلیم دی، علوم و معارف کی اشاعت کی اور دین خدا کو بچانے کے لئے اتنی جد و جہد کی کہ دوست و دشمن آپ کے شاگرد بن گئے جن کی تعداد تقریباً چار ہزار بتائی گئی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے واضح الفاظ میں وصیت کی اور امامت پر منصوب کیا، ہشام ابن سالم نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل کیا کہ جب میرے والد کی وفات کا وقت ہوا، آپ نے فرمایا: میرے بیٹے جعفر میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ میرے اصحاب سے اچھا برتاو کرنا۔
عرض کیا: میں ان کی ترقی، تعلیم و تربیت کے لئے اتنی کوشش کروں گا کہ ہر ایک معاشرہ کے سب سے زیادہ ممتاز افراد میں سے ہوجائیں اور انہیں دوسروں کے علم کی ضرورت نہ ہو۔[1]
امویوں اور عباسیوں کے درمیان سیاسی اختلافات، اسلام کا مختلف فرقوں میں بٹ جانا، مادہ محور عقائد کا پیدا ہونا اور فلسفہ یونان کا اسلامی ممالک میں اثر و رسوخ، علمی تحریک کی ایجاد کا باعث بنا۔ ایسی تحریک جس کے ستون، یقینی حقائق پر قائم تھے، ایسی تحریک کی ضرورت تھی جو دینی حقائق کو وہم، منگھڑت باتوں اور جعلی احادیث سے الگ بھی کرے اور نیز زندیقوں اور مادہ پرستوں کے مقابلہ میں عقل و دلیل کی طاقت کے ذریعے استحکام دیکھائے اور ان کے کمزور نظریات کی رد پیش کرے۔ امام صادق (علیہ السلام) کی ابن ابی العوجاء، ابوشاکر دیصانی اور ابن مقفع جیسے دہری و مادی افراد سے علمی گفتگوئیں اور مناظرے مشہور ہیں۔
ایسی علمی تحریک کا آغاز اُس زمانے کے ہنگامہ خیز اور تاریک ماحول میں ہر آدمی کا کام نہیں تھا، صرف وہی اس کام کے لائق تھا جس پر الہی ذمہ داری ہو اور اللہ تعالی کی طرف سے اس کی پشت پناہی ہو، حقائق کو لامحدود علم الہی سے حاصل کرے اور حقیقت کی جستجو کرنے والے گوہر شناس افراد کی رسائی میں قرار دے۔ صرف حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ایسے مقام کے حامل ہوسکتے تھے۔ فقط امام صادق (علیہ السلام) تھے جنہوں نے سیاست اور سیاسی تنازعات سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے معارف اسلام کی اشاعت، دین مبین اسلام کے احکام کی تبلیغ اور مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کے لئے محنت کی۔ البتہ یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ آپ نے سیاسی امور سے بالکل دوری اختیار کی بلکہ آپ اپنی حقانیت اور حکومت وقت کے باطل ہونے کی ترویج کے لئے ہمیشہ مناسب اوقات سے فائدہ اٹھاتے رہے اور اسی لیے بعض نمائندگان کو مختلف اسلامی علاقوں میں بھیجتے تھے۔ تاہم امام صادق (علیہ السلام) کا زمانہ درحقیقت علم، احکام کی تبلیغ اور ان شاگردوں کی پرورش کا سنہرا دور تھا جن میں سے ہر ایک علم کے نورانی چراغ کو مختلف جگہوں پر لے کر گیا اور "خودشناسی" اور "خداشناسی" کے لئے اپنے بزرگ استاد اور بزرگوار امام (علیہ السلام) کی طرح لوگوں کی ہدایت کے لئے کوشش کی۔
حضرت امام جعفر صادق (ع) کی مدینہ میں علمی تحریک اور ترقی کے ساتھ ساتھ منصور خلیفہ عباسی کینہ اور حسد کی وجہ سے ایک نئے مکتب کی ایجاد کی سوچ بچار میں پڑگیا جو مکتب جعفری کے مقابلے میں علمی طور پر مستقل ہو اور نیز لوگوں کو بھی مصروف کردے اور امام (علیہ السلام) کی بارگاہ سے بہرہ مند ہونے سے روک لے، اسی لیے منصور نے بغداد کے محلہ "کرخ" میں ایک مدرسہ بنایا۔
اس نے اس مدرسہ میں ابوحنیفہ کو فقہی مسائل کے لئے رکھا اور علمی و فلسفی کتب کے بارے میں حکم دیا کہ ہندوستان اور یونان سے لاکر ترجمہ کیا جائے اور مالک کو جو فرقہ مالکیہ کا سربراہ ہے، فقہ کی مسند پر بیٹھا دیا، لیکن یہ مکاتب اپنی ذمہ داری کو ادا نہ کرسکے۔ جبکہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے بکھرے ہوئے فقہی، علمی اور کلامی مسائل کو مرتب کیا اور علوم و فنون کے ہر شعبہ میں بہت سارے شاگردوں کو تعلیم دی جنہوں نے دنیا میں اسلامی معارف کو پھیلایا۔ امام (علیہ السلام) کی علمی اشاعت علم فقہ، فلسفہ و کلام اور سائنس وغیرہ کے شعبوں میں شروع ہوئی۔ فقہ جعفری وہی فقہ محمدی یا دینی احکام ہیں جو اللہ تعالی کی جانب سے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف قرآن و وحی کے ذریعے نازل ہوئے ہیں، جبکہ دیگر فرقوں میں ایسا نہیں ہے بلکہ وہ ذاتی عقیدہ اور رائے سے باتوں کو کم یا زیادہ کرتے تھے، مگر فقہ جعفری انہی اصول و فروع کی وضاحت اور تشریح تھی جو مکتب اسلام میں آغاز سے بیان ہوئے تھے۔
استاد کی پہچان کے لئے عموماً دو طریقے ہیں: پہلا طریقہ یہ ہے کہ اس کی باتوں اور تحریروں کو پرکھا جائے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس سے تعلیم یافتہ شاگردوں کے علمی مقام کو دیکھا جائے۔ امام جعفر صادق (ع) سے کثرت سے احادیث نقل ہوئی ہیں اور شاگردوں کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو آپ کے تقریباً چار ہزار شاگردتھے۔(2)
خلاصہ: حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے علمی لحاظ سے ایسی تحریک کا آغاز کیا جس کی مثل تاریخ میں نہیں ملتی، آپ نے مختلف علوم و فنون میں شاگردوں کو تعلیم دی، علوم و معارف کی اشاعت کی اور دین خدا کو بچانے کے لئے اتنی جد و جہد کی کہ دوست و دشمن آپ کے شاگرد بن گئے جن کی تعداد تقریباً چار ہزار بتائی گئی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے واضح الفاظ میں وصیت کی اور امامت پر منصوب کیا، ہشام ابن سالم نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل کیا کہ جب میرے والد کی وفات کا وقت ہوا، آپ نے فرمایا: میرے بیٹے جعفر میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ میرے اصحاب سے اچھا برتاو کرنا۔
عرض کیا: میں ان کی ترقی، تعلیم و تربیت کے لئے اتنی کوشش کروں گا کہ ہر ایک معاشرہ کے سب سے زیادہ ممتاز افراد میں سے ہوجائیں اور انہیں دوسروں کے علم کی ضرورت نہ ہو۔[1]
امویوں اور عباسیوں کے درمیان سیاسی اختلافات، اسلام کا مختلف فرقوں میں بٹ جانا، مادہ محور عقائد کا پیدا ہونا اور فلسفہ یونان کا اسلامی ممالک میں اثر و رسوخ، علمی تحریک کی ایجاد کا باعث بنا۔ ایسی تحریک جس کے ستون، یقینی حقائق پر قائم تھے، ایسی تحریک کی ضرورت تھی جو دینی حقائق کو وہم، منگھڑت باتوں اور جعلی احادیث سے الگ بھی کرے اور نیز زندیقوں اور مادہ پرستوں کے مقابلہ میں عقل و دلیل کی طاقت کے ذریعے استحکام دیکھائے اور ان کے کمزور نظریات کی رد پیش کرے۔ امام صادق (علیہ السلام) کی ابن ابی العوجاء، ابوشاکر دیصانی اور ابن مقفع جیسے دہری و مادی افراد سے علمی گفتگوئیں اور مناظرے مشہور ہیں۔
ایسی علمی تحریک کا آغاز اُس زمانے کے ہنگامہ خیز اور تاریک ماحول میں ہر آدمی کا کام نہیں تھا، صرف وہی اس کام کے لائق تھا جس پر الہی ذمہ داری ہو اور اللہ تعالی کی طرف سے اس کی پشت پناہی ہو، حقائق کو لامحدود علم الہی سے حاصل کرے اور حقیقت کی جستجو کرنے والے گوہر شناس افراد کی رسائی میں قرار دے۔ صرف حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ایسے مقام کے حامل ہوسکتے تھے۔ فقط امام صادق (علیہ السلام) تھے جنہوں نے سیاست اور سیاسی تنازعات سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے معارف اسلام کی اشاعت، دین مبین اسلام کے احکام کی تبلیغ اور مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کے لئے محنت کی۔ البتہ یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ آپ نے سیاسی امور سے بالکل دوری اختیار کی بلکہ آپ اپنی حقانیت اور حکومت وقت کے باطل ہونے کی ترویج کے لئے ہمیشہ مناسب اوقات سے فائدہ اٹھاتے رہے اور اسی لیے بعض نمائندگان کو مختلف اسلامی علاقوں میں بھیجتے تھے۔ تاہم امام صادق (علیہ السلام) کا زمانہ درحقیقت علم، احکام کی تبلیغ اور ان شاگردوں کی پرورش کا سنہرا دور تھا جن میں سے ہر ایک علم کے نورانی چراغ کو مختلف جگہوں پر لے کر گیا اور "خودشناسی" اور "خداشناسی" کے لئے اپنے بزرگ استاد اور بزرگوار امام (علیہ السلام) کی طرح لوگوں کی ہدایت کے لئے کوشش کی۔
حضرت امام جعفر صادق (ع) کی مدینہ میں علمی تحریک اور ترقی کے ساتھ ساتھ منصور خلیفہ عباسی کینہ اور حسد کی وجہ سے ایک نئے مکتب کی ایجاد کی سوچ بچار میں پڑگیا جو مکتب جعفری کے مقابلے میں علمی طور پر مستقل ہو اور نیز لوگوں کو بھی مصروف کردے اور امام (علیہ السلام) کی بارگاہ سے بہرہ مند ہونے سے روک لے، اسی لیے منصور نے بغداد کے محلہ "کرخ" میں ایک مدرسہ بنایا۔
اس نے اس مدرسہ میں ابوحنیفہ کو فقہی مسائل کے لئے رکھا اور علمی و فلسفی کتب کے بارے میں حکم دیا کہ ہندوستان اور یونان سے لاکر ترجمہ کیا جائے اور مالک کو جو فرقہ مالکیہ کا سربراہ ہے، فقہ کی مسند پر بیٹھا دیا، لیکن یہ مکاتب اپنی ذمہ داری کو ادا نہ کرسکے۔ جبکہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے بکھرے ہوئے فقہی، علمی اور کلامی مسائل کو مرتب کیا اور علوم و فنون کے ہر شعبہ میں بہت سارے شاگردوں کو تعلیم دی جنہوں نے دنیا میں اسلامی معارف کو پھیلایا۔ امام (علیہ السلام) کی علمی اشاعت علم فقہ، فلسفہ و کلام اور سائنس وغیرہ کے شعبوں میں شروع ہوئی۔ فقہ جعفری وہی فقہ محمدی یا دینی احکام ہیں جو اللہ تعالی کی جانب سے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف قرآن و وحی کے ذریعے نازل ہوئے ہیں، جبکہ دیگر فرقوں میں ایسا نہیں ہے بلکہ وہ ذاتی عقیدہ اور رائے سے باتوں کو کم یا زیادہ کرتے تھے، مگر فقہ جعفری انہی اصول و فروع کی وضاحت اور تشریح تھی جو مکتب اسلام میں آغاز سے بیان ہوئے تھے۔
استاد کی پہچان کے لئے عموماً دو طریقے ہیں: پہلا طریقہ یہ ہے کہ اس کی باتوں اور تحریروں کو پرکھا جائے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس سے تعلیم یافتہ شاگردوں کے علمی مقام کو دیکھا جائے۔ امام جعفر صادق (ع) سے کثرت سے احادیث نقل ہوئی ہیں اور شاگردوں کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو آپ کے تقریباً چار ہزار شاگردتھے۔(2)
ان میں سے ایک مفضل بن عمر ہیں جنہوں نے امام سے اللہ تعالی کی مخلوقات کے سلسلے میں چند دنوں میں تعلیم حاصل کی اور آنحضرت کے ارشادات کو ایک کتاب میں تحریر کیا جس کا نام "توحید مفضل" ہے۔ آنحضرت کے ہندی طبیب سے مناظرے ہوئے جو کتاب "اہلیلجہ" میں درج ہیں اور نیز اس میں کچھ حکمت آموز زریںکلمات بھی آپ کے علم بے کراں میں سے نقل ہوئے ہیں۔
آپ کے شاگردوں میں سے ایک جابر بن حیان ہیں۔ جابر نے پہلے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) کے سامنے اور اس کے بعد امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا، جابر زمانے کی عجیب شخصیات اور اسلامی دنیا کے عظیم دانشوروں میں سے ہیں، ان کی تمام علوم و فنون خصوصاً علم کیمیا میں بہت ساری تصنیفات ہیں اور اپنے رسالوں میں مختلف جگہوں پر نقل کرتے ہیں کہ "جعفر بن محمد نے مجھے یوں کہا یا تعلیم دی یا حدیث فرمائی"۔
امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے بعض دیگر شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
هشام بن حکم، مفضل بن عمر، محمد بن مسلم ثقفی، ابان بن تغلب، هشام بن سالم، مؤمن طاق، جابر بن حیان، نیز چار مذاہب اہل سنت میں سے ایک مذہب کے سربراہ ابوحنیفہ نے کچھ عرصہ آپ کی شاگردی اختیار کی اور وہ اس بات پر فخر کرتے تھے۔
اہل سنت کے علامہ ابن حجر ہیتمی کا کہنا ہے کہ لوگ آپ (امام صادق علیہ السلام) کے علم سے اتنا نقل کیا ہے کہ اس کی شہرت سب شہروں تک پہنچ گئی۔ یحیی بن سعید، ابن جریح، مالک، سفیان بن عیینه، سفیان ثوری، ابوحنیفه، شعبة بن الحجاج و ایوب سختیانی جیسے بزرگ اماموں نے آپ سے روایت نقل کی ہے۔[3]
نتیجہ: امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے زمانے کے تقاضے اور ضرورت کے مطابق علمی تحریک کا آغاز کیا، آپ نے دین الہی کو محفوظ رکھنے اور حق کو سربلند کرنے کے لئے اتنی علمی اور ثقافتی جد و جہد کی کہ دوست و دشمن نے آکر آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیے اور آپ کی شاگردی پر فخر کیا، آپ کی علمی تحریک کے مقابلہ میں منصور نے مدرسہ بنا کر کوشش کی کہ لوگوں کو آپ سے دور کرے، لیکن اس نے اس کوشش میں ناکامی کا سامنا کیا۔ دنیا بھر سے تعلیم حاصل کرنے کے لئے آپ کے پاس اتنے لوگ آتے جن کی کل تعداد تقریباً چار ہزار افراد بتائی گئی ہے، آپ نے اپنے شاگردوں کو مختلف علوم و فنون سے بہرہور کرتے ہوئے دین اسلام کو فروغ دیا اور سنت نبوی کو مستحکم کردیا اور دنیا بھر میں اپنے اجداد طاہرین کی سیرت کے چراغ روشن کردیے۔
والسلام ساجد علي
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] زندگانى امام جعفر صادق(ع)، ترجمه بحار الأنوار ،ص:9۔
[2] كشف الغمه، ج 2، ص 166۔
[3] احمد بن حجر هیتمی، ص2011.
@safeina
آپ کے شاگردوں میں سے ایک جابر بن حیان ہیں۔ جابر نے پہلے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) کے سامنے اور اس کے بعد امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا، جابر زمانے کی عجیب شخصیات اور اسلامی دنیا کے عظیم دانشوروں میں سے ہیں، ان کی تمام علوم و فنون خصوصاً علم کیمیا میں بہت ساری تصنیفات ہیں اور اپنے رسالوں میں مختلف جگہوں پر نقل کرتے ہیں کہ "جعفر بن محمد نے مجھے یوں کہا یا تعلیم دی یا حدیث فرمائی"۔
امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے بعض دیگر شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
هشام بن حکم، مفضل بن عمر، محمد بن مسلم ثقفی، ابان بن تغلب، هشام بن سالم، مؤمن طاق، جابر بن حیان، نیز چار مذاہب اہل سنت میں سے ایک مذہب کے سربراہ ابوحنیفہ نے کچھ عرصہ آپ کی شاگردی اختیار کی اور وہ اس بات پر فخر کرتے تھے۔
اہل سنت کے علامہ ابن حجر ہیتمی کا کہنا ہے کہ لوگ آپ (امام صادق علیہ السلام) کے علم سے اتنا نقل کیا ہے کہ اس کی شہرت سب شہروں تک پہنچ گئی۔ یحیی بن سعید، ابن جریح، مالک، سفیان بن عیینه، سفیان ثوری، ابوحنیفه، شعبة بن الحجاج و ایوب سختیانی جیسے بزرگ اماموں نے آپ سے روایت نقل کی ہے۔[3]
نتیجہ: امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے زمانے کے تقاضے اور ضرورت کے مطابق علمی تحریک کا آغاز کیا، آپ نے دین الہی کو محفوظ رکھنے اور حق کو سربلند کرنے کے لئے اتنی علمی اور ثقافتی جد و جہد کی کہ دوست و دشمن نے آکر آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیے اور آپ کی شاگردی پر فخر کیا، آپ کی علمی تحریک کے مقابلہ میں منصور نے مدرسہ بنا کر کوشش کی کہ لوگوں کو آپ سے دور کرے، لیکن اس نے اس کوشش میں ناکامی کا سامنا کیا۔ دنیا بھر سے تعلیم حاصل کرنے کے لئے آپ کے پاس اتنے لوگ آتے جن کی کل تعداد تقریباً چار ہزار افراد بتائی گئی ہے، آپ نے اپنے شاگردوں کو مختلف علوم و فنون سے بہرہور کرتے ہوئے دین اسلام کو فروغ دیا اور سنت نبوی کو مستحکم کردیا اور دنیا بھر میں اپنے اجداد طاہرین کی سیرت کے چراغ روشن کردیے۔
والسلام ساجد علي
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] زندگانى امام جعفر صادق(ع)، ترجمه بحار الأنوار ،ص:9۔
[2] كشف الغمه، ج 2، ص 166۔
[3] احمد بن حجر هیتمی، ص2011.
@safeina
عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ : أَنَّهُ قَالَ لِلْمُفَضَّلِ أَيْ مُفَضَّلُ قُلْ لِشِيعَتِنَا كُونُوا دُعَاةً إِلَيْنَا بِالْكَفِّ عَنْ مَحَارِمِ اَللَّهِ وَ اِجْتِنَابِ مَعَاصِيهِ وَ اِتِّبَاعِ رِضْوَانِ اَللَّهِ فَإِنَّهُمْ إِذَا كَانُوا كَذَلِكَ كَانَ اَلنَّاسُ إِلَيْنَا مُسَارِعِينَ.
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے صحابی جناب مفضل سے فرمایا:
اے مفضل ہمارے شیعوں کو آگاہ کردو کہ: اللہ کی طرف سے حرام قرار دی گئی چیزوں سے دوری، گناہوں سے اجتناب اور ان نیک اور اچھے کاموں کو انجام دینے کے ذریعہ جن میں اللہ کی خوشنودی ہے، (غیروں کو) ہماری طرف آنے کی دعوت دو۔ جب ہمارے شیعہ ایسے ہوجائیں گے تو باقی تمام لوگ بڑی تیزی سے ہماری طرف کھنچے چلے آئیں گے۔
📕مستدرک الوسائل، جلد 12، صفحه 206
@safeina
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے صحابی جناب مفضل سے فرمایا:
اے مفضل ہمارے شیعوں کو آگاہ کردو کہ: اللہ کی طرف سے حرام قرار دی گئی چیزوں سے دوری، گناہوں سے اجتناب اور ان نیک اور اچھے کاموں کو انجام دینے کے ذریعہ جن میں اللہ کی خوشنودی ہے، (غیروں کو) ہماری طرف آنے کی دعوت دو۔ جب ہمارے شیعہ ایسے ہوجائیں گے تو باقی تمام لوگ بڑی تیزی سے ہماری طرف کھنچے چلے آئیں گے۔
📕مستدرک الوسائل، جلد 12، صفحه 206
@safeina
🌹 *ظہور سے پہلے لوگوں کی خصوصیات بزبان پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امیر المومنین علی علیہ السلام، امام جعفر صادق علیہ السلام:* 🌹
❇️ صاحب الرائے لوگ (پڑھے لکھے لوگ) فاسق ہو جائیں گے
❇️ تمہیں سوائے بخیل سرمایہ دار کے، دنیا پرست علماء کے، فاسق و فاجر بوڑھوں کے، بےحیاء لڑکوں کے اور احمق عورتوں کے کوئی نظر ہی نہیں آئے گا
❇️ دین زبانوں کی حد تک رہ جائے گا
❇️ نمازوں میں تاخیر کی جائے گی
❇️ مرد اپنی بیویوں کی اطاعت کریں گے
❇️ عورتیں بےحیاء ہوجائیں گی اور تکبر دلوں کے اندر داخل ہوجائے گا
❇️ عورتیں لباس پہنے ہوئے بھی گویا ایسی ہونگی جیسے بےلباس
❇️ عورتیں قبلہ بن جائیں گی
❇️ لوگ فرائض دینی کو حقیر سمجھیں گے
❇️ سرمایہ دار پیسوں کی بنا پر اپنی تعریف کی خواہش کریں گے
❇️ انکی زبانیں شہد سے زیادہ شیریں ہونگی مگر انکے دل حنظل سے زیادہ کڑوے ہونگے
❇️ لوگ دین کو غیر دین کے لئے حاصل کریں گے
❇️ اس زمانے میں غیر خدا کے لئے علم فقہ کو حاصل کریں گے
❇️ دنیا کی طرف شدید میلان رکھتے ہونگے،۔
❇️ لوگ امر و نہی سے نفرت کرنے لگیں گے
❇️ انسانی مسائل پر وہ لوگ گفتگو کریں گے جو اس کے اہل نہ ہوںزنجانی️ مسلمان اپنے علماء سے نفرت کریں گے
❇️ لوگ دولت کے لئے شادیاں کریں گے
❇️ پست لوگ بلند ہونگے اور بلند پست ہو جائیں گے
خدا کی قسم میں نے تم سے کوئی بات نہیں چھپائی اور نہ ہی میں نے جھوٹ بولا ہے۔
❇️ یہ لوگ مسلمان ہوں گے اور نہ ہی عیسائی
❇️ لوگ آئمہ ع کی قبور کو خراب کریں گے.
❇️ لوگ سود کے استعمال سے بالکل نہ شرمائیں گے
❇️از اس وقت دین پر قائم افراد کا اجر پچاس مومنین کے اعمال کے اجر کے برابر ہوگا
❇️ عورتوں کے مہر اور سواری کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا
❇️ دنیا کے کاموں کو آخرت کے کاموں پر مقدم کردیں گے
❇️ سال مہینوں کے برابر ہوجائیں گے، مہینے ہفتوں کے، ہفتے دنوں کے اور دن ایک گھنٹے کے برابر ہوجائے گا
❇️ بیٹا اپنے باپ سے کینہ رکھے گا
❇️ صالح لوگوں کو دیکھ کر واپس کردیا جائے گا (نفرت)
❇️ گنہگاروں کا استقبال کیا جائے گا
❇️ باپ اپنی اولاد کے بُرے افعال کو دیکھ کر خوش ہوگا
❇️ سندھ اور ہند کے شہروں میں قتل و غارتگری ہوگی
❇️ صدقہ کو جرمانہ خیال کریں گے
❇️ صلہ رحمی کو احسان سمجھا جائے گا
❇️ لوگ بھیڑیے بن جائیں گے اور جو بھیڑیا بننے سے انکار کرے گا اسے دیگر بھیڑیے کھا جائیں گے
❇️ قساوت قلبی بڑھ جائے گی
❇️ عورتیں بےپردہ ہونگی اور اپنی زینتوں کو نامحرموں کے سامنے ظاہر کریں گی
❇️ ایسی عورتیں دین سے عاری، فتنوں میں داخل، لذتوں کے پیچھے بھاگنے والی ہونگی، حرام خدا کو حلال سمجھیں گی اور ہمیشہ جہنم میں رہیں گی۔
*امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں*.
❇️ امر و نھی کرنے والوں کو ذلیل کیا جائے گا۔
❇️ فاسق افراد خدا کے ناپسندیدہ افعال میں بہت مقبول ہونگے
❇️ کثیر دولت ان امور پر خرچ کی جائے گی جن سے خدا سخت ناراض ہوتا ہے
❇️ قلیل مال کو بھی اطاعت خدا میں خرچ نہ ہوگا، حکومت ایسے افراد کو ملے گی جو زیادہ پیسہ خرچ کرنا جانتے ہونگے
❇️ لہو و لعب کی جگہوں کی کثرت ہوگی، کوئی ایسا نہ ہوگا جو لوگوں کو لہو و لعب کی جگہوں پر جانے سے منع کرے بلکہ منع کرنے کی جرات بھی نہ کرے گا
❇️ قرآن کا سننا لوگوں کو گراں گزرے گا۔
❇️ باطل کی آواز بھلی معلوم ہوگی
❇️ غیبت کے ذریعے باتوں میں مزا پیدا کیا جائے گا
❇️ امیر افراد حقوق شرعیہ کو ادا نہ کریں گے
❇️ والدین کی بےعزتی کی جائے گی
❇️ فرازئ منبر سے تقویٰ کا درس دینے والے خود اپنی باتوں پر عامل نہ ہونگے
❇️ صدقہ و خیرات سفارش پر دیے جائیں گے اور لوگوں کی مرضی سے دیے جائیں گے
❇️ خواہشات کے باعث لوگ ایک دوسرے سے نفرت کریں گے اور ایک دوسرے سے انکار کریں گے (مدد نہ کریں گے)
📚 بحار الانوار ۔ علامہ مجلسی
📚 تفسیر قمی
📚 علامات ظہور مہدی ع۔ علامہ طالب جوہری
📚 علائم ظہور ۔ حاج ابراہیم موسوی زنجانی
https://chat.whatsapp.com/Jz65IIkpTuk5oDFyNimUi1
❇️ صاحب الرائے لوگ (پڑھے لکھے لوگ) فاسق ہو جائیں گے
❇️ تمہیں سوائے بخیل سرمایہ دار کے، دنیا پرست علماء کے، فاسق و فاجر بوڑھوں کے، بےحیاء لڑکوں کے اور احمق عورتوں کے کوئی نظر ہی نہیں آئے گا
❇️ دین زبانوں کی حد تک رہ جائے گا
❇️ نمازوں میں تاخیر کی جائے گی
❇️ مرد اپنی بیویوں کی اطاعت کریں گے
❇️ عورتیں بےحیاء ہوجائیں گی اور تکبر دلوں کے اندر داخل ہوجائے گا
❇️ عورتیں لباس پہنے ہوئے بھی گویا ایسی ہونگی جیسے بےلباس
❇️ عورتیں قبلہ بن جائیں گی
❇️ لوگ فرائض دینی کو حقیر سمجھیں گے
❇️ سرمایہ دار پیسوں کی بنا پر اپنی تعریف کی خواہش کریں گے
❇️ انکی زبانیں شہد سے زیادہ شیریں ہونگی مگر انکے دل حنظل سے زیادہ کڑوے ہونگے
❇️ لوگ دین کو غیر دین کے لئے حاصل کریں گے
❇️ اس زمانے میں غیر خدا کے لئے علم فقہ کو حاصل کریں گے
❇️ دنیا کی طرف شدید میلان رکھتے ہونگے،۔
❇️ لوگ امر و نہی سے نفرت کرنے لگیں گے
❇️ انسانی مسائل پر وہ لوگ گفتگو کریں گے جو اس کے اہل نہ ہوںزنجانی️ مسلمان اپنے علماء سے نفرت کریں گے
❇️ لوگ دولت کے لئے شادیاں کریں گے
❇️ پست لوگ بلند ہونگے اور بلند پست ہو جائیں گے
خدا کی قسم میں نے تم سے کوئی بات نہیں چھپائی اور نہ ہی میں نے جھوٹ بولا ہے۔
❇️ یہ لوگ مسلمان ہوں گے اور نہ ہی عیسائی
❇️ لوگ آئمہ ع کی قبور کو خراب کریں گے.
❇️ لوگ سود کے استعمال سے بالکل نہ شرمائیں گے
❇️از اس وقت دین پر قائم افراد کا اجر پچاس مومنین کے اعمال کے اجر کے برابر ہوگا
❇️ عورتوں کے مہر اور سواری کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا
❇️ دنیا کے کاموں کو آخرت کے کاموں پر مقدم کردیں گے
❇️ سال مہینوں کے برابر ہوجائیں گے، مہینے ہفتوں کے، ہفتے دنوں کے اور دن ایک گھنٹے کے برابر ہوجائے گا
❇️ بیٹا اپنے باپ سے کینہ رکھے گا
❇️ صالح لوگوں کو دیکھ کر واپس کردیا جائے گا (نفرت)
❇️ گنہگاروں کا استقبال کیا جائے گا
❇️ باپ اپنی اولاد کے بُرے افعال کو دیکھ کر خوش ہوگا
❇️ سندھ اور ہند کے شہروں میں قتل و غارتگری ہوگی
❇️ صدقہ کو جرمانہ خیال کریں گے
❇️ صلہ رحمی کو احسان سمجھا جائے گا
❇️ لوگ بھیڑیے بن جائیں گے اور جو بھیڑیا بننے سے انکار کرے گا اسے دیگر بھیڑیے کھا جائیں گے
❇️ قساوت قلبی بڑھ جائے گی
❇️ عورتیں بےپردہ ہونگی اور اپنی زینتوں کو نامحرموں کے سامنے ظاہر کریں گی
❇️ ایسی عورتیں دین سے عاری، فتنوں میں داخل، لذتوں کے پیچھے بھاگنے والی ہونگی، حرام خدا کو حلال سمجھیں گی اور ہمیشہ جہنم میں رہیں گی۔
*امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں*.
❇️ امر و نھی کرنے والوں کو ذلیل کیا جائے گا۔
❇️ فاسق افراد خدا کے ناپسندیدہ افعال میں بہت مقبول ہونگے
❇️ کثیر دولت ان امور پر خرچ کی جائے گی جن سے خدا سخت ناراض ہوتا ہے
❇️ قلیل مال کو بھی اطاعت خدا میں خرچ نہ ہوگا، حکومت ایسے افراد کو ملے گی جو زیادہ پیسہ خرچ کرنا جانتے ہونگے
❇️ لہو و لعب کی جگہوں کی کثرت ہوگی، کوئی ایسا نہ ہوگا جو لوگوں کو لہو و لعب کی جگہوں پر جانے سے منع کرے بلکہ منع کرنے کی جرات بھی نہ کرے گا
❇️ قرآن کا سننا لوگوں کو گراں گزرے گا۔
❇️ باطل کی آواز بھلی معلوم ہوگی
❇️ غیبت کے ذریعے باتوں میں مزا پیدا کیا جائے گا
❇️ امیر افراد حقوق شرعیہ کو ادا نہ کریں گے
❇️ والدین کی بےعزتی کی جائے گی
❇️ فرازئ منبر سے تقویٰ کا درس دینے والے خود اپنی باتوں پر عامل نہ ہونگے
❇️ صدقہ و خیرات سفارش پر دیے جائیں گے اور لوگوں کی مرضی سے دیے جائیں گے
❇️ خواہشات کے باعث لوگ ایک دوسرے سے نفرت کریں گے اور ایک دوسرے سے انکار کریں گے (مدد نہ کریں گے)
📚 بحار الانوار ۔ علامہ مجلسی
📚 تفسیر قمی
📚 علامات ظہور مہدی ع۔ علامہ طالب جوہری
📚 علائم ظہور ۔ حاج ابراہیم موسوی زنجانی
https://chat.whatsapp.com/Jz65IIkpTuk5oDFyNimUi1
WhatsApp.com
⛵🕌سفینه النجاه(۱۸)🕌⛵
WhatsApp Group Invite
امام صادق علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر تعزیت و تسلیت عرض کی جاتی ہے
*جس گھر میں قرآن پڑھا جاتا ہو اس میں برکتیں نازل ہوتی ہیں اور شیاطین اسکے قریب نہیں آتے!*
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع الْبَيْتُ الَّذِي يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ وَ يُذْكَرُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِيهِ تَكْثُرُ بَرَكَتُهُ وَ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَ تَهْجُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَ يُضِيءُ لِأَهْلِ السَّمَاءِ كَمَا تُضِيءُ الْكَوَاكِبُ لِأَهْلِ الْأَرْضِ وَ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي لَا يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ وَ لَا يُذْكَرُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِيهِ تَقِلُّ بَرَكَتُهُ وَ تَهْجُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَ تَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ.
*🍀ترجمہ:*
امام صادق علیہ السلام اپنے جد حضرت امام علی علیہ السلام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
جس گھر میں قرآن پڑھا جائے گاا اور ذکر خدا کیا جائے گا تو اس میں برکت زیادہ ہوگی اور ملائکہ موجود ہو گے اور شیاطین دور رہیں گے اور وہ گھر اہل آسمان کے لئے اس طرح چمکے گا جیسے اہل زمیں کے لئے ستارے اور جس گھر میں قرآن نہ پڑھا جائے گا اس کی برکت کم ہو جائے گی ملائکہ اس گھر کو چھوڑ دیں گے اور شیاطین گھس جائیں گے۔
*📚حوالہ:*
اصول الکافی، کتاب فضل القرآن، باب البيت الذي يقرأ فيه القرآن، ح١.
*جس گھر میں قرآن پڑھا جاتا ہو اس میں برکتیں نازل ہوتی ہیں اور شیاطین اسکے قریب نہیں آتے!*
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع الْبَيْتُ الَّذِي يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ وَ يُذْكَرُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِيهِ تَكْثُرُ بَرَكَتُهُ وَ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَ تَهْجُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَ يُضِيءُ لِأَهْلِ السَّمَاءِ كَمَا تُضِيءُ الْكَوَاكِبُ لِأَهْلِ الْأَرْضِ وَ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي لَا يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ وَ لَا يُذْكَرُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِيهِ تَقِلُّ بَرَكَتُهُ وَ تَهْجُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَ تَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ.
*🍀ترجمہ:*
امام صادق علیہ السلام اپنے جد حضرت امام علی علیہ السلام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
جس گھر میں قرآن پڑھا جائے گاا اور ذکر خدا کیا جائے گا تو اس میں برکت زیادہ ہوگی اور ملائکہ موجود ہو گے اور شیاطین دور رہیں گے اور وہ گھر اہل آسمان کے لئے اس طرح چمکے گا جیسے اہل زمیں کے لئے ستارے اور جس گھر میں قرآن نہ پڑھا جائے گا اس کی برکت کم ہو جائے گی ملائکہ اس گھر کو چھوڑ دیں گے اور شیاطین گھس جائیں گے۔
*📚حوالہ:*
اصول الکافی، کتاب فضل القرآن، باب البيت الذي يقرأ فيه القرآن، ح١.
📩
البتہ ممکن ہے کہ کچھ لوگ کہیں کہ جناب انقلاب کی کامیابی کو چالیس سال اور ایک صاحب کے بقول بیالیس سال گزر چکے ہیں، جی ہاں! بیالیس سال اس طرح کے عمومی اور بڑے مسائل کے لیے بہت زیادہ وقت نہیں ہے، بہت کم وقت ہے۔ ان میں سے بہت سے کام وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تدریجی طور پر انجام پا رہے ہیں، خاص طور پر ان مسائل و مشکلات کے ساتھ جو ہمارے ملک میں موجود ہیں۔ بنابریں اگر ہم ملک کی صورتحال پر اس زاویے سے نظر ڈالنا چاہیں تو ہمیں اعتراف کرنا ہوگا اور تسلیم کرنا ہوگا کہ دشمن سے مقابلے کے لیے، چاہے وہ فوجی میدان میں ہو، چاہے سائنسی میدان میں ہو، چاہے سماجی میدان میں ہو اور چاہے ثقافتی اور دیگر میدانوں میں ہو، ہمارے ملک کی گنجائش بہت زیادہ ہے اور ہم آسانی سے اس محاذ کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور اس پر غالب آ سکتے ہیں، مطلب یہ کہ فتح کی یہ امید، کوئی موہوم امید نہیں ہے بلکہ اس روشن حقیقت پر مبنی امید ہے۔
https://urdu.khamenei.ir/news/2518
البتہ ممکن ہے کہ کچھ لوگ کہیں کہ جناب انقلاب کی کامیابی کو چالیس سال اور ایک صاحب کے بقول بیالیس سال گزر چکے ہیں، جی ہاں! بیالیس سال اس طرح کے عمومی اور بڑے مسائل کے لیے بہت زیادہ وقت نہیں ہے، بہت کم وقت ہے۔ ان میں سے بہت سے کام وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تدریجی طور پر انجام پا رہے ہیں، خاص طور پر ان مسائل و مشکلات کے ساتھ جو ہمارے ملک میں موجود ہیں۔ بنابریں اگر ہم ملک کی صورتحال پر اس زاویے سے نظر ڈالنا چاہیں تو ہمیں اعتراف کرنا ہوگا اور تسلیم کرنا ہوگا کہ دشمن سے مقابلے کے لیے، چاہے وہ فوجی میدان میں ہو، چاہے سائنسی میدان میں ہو، چاہے سماجی میدان میں ہو اور چاہے ثقافتی اور دیگر میدانوں میں ہو، ہمارے ملک کی گنجائش بہت زیادہ ہے اور ہم آسانی سے اس محاذ کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور اس پر غالب آ سکتے ہیں، مطلب یہ کہ فتح کی یہ امید، کوئی موہوم امید نہیں ہے بلکہ اس روشن حقیقت پر مبنی امید ہے۔
https://urdu.khamenei.ir/news/2518
urdu.khamenei.ir
ماہ رمضان المبارک میں طلبہ سے رہنما خطاب، ملکی حالات، وسائل، صلاحیتوں اور اعلی اہداف پر چشم گشا گفتگو
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہر سال ماہ رمضان میں طلبہ کے ساتھ ہونے والے اپنے جلسے میں شرکت فرمائی۔ اس سال آپ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایران کی یونیورسٹیوں کے طلباء اور طلباء تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب فرمایا۔ 17 مئی 2020 کے اپنے…